┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 32
پارٹ 2

گاڑی ایک جھٹکے سے رکی تھی۔سمعان نے گاڑی دوبارہ سٹارٹ کی لیکن نہیں۔۔ اسکو کیا ہوا اب۔۔؟؟ وہ جھنجھلاتا ہوا نیچے اترا۔۔ اب وہ انجن چیک کر رہا تھا۔۔ دو ہی منٹ میں وہ پورا بھیگ چکا تھا۔ 

کیا ہوا۔۔ گاڑی چل رہی ہے۔ تم باہر کیوں کھڑے ہو۔۔؟؟ ہوووووو تم گاڑی کے ساتھ ساتھ بھاگ رہے ہو۔۔؟؟ ایش کو ہرچیز گھومتی نظر آ رہی تھی۔ 

ہے سیم۔۔ مجھے باہر نکالو۔۔ وہ چینخ رہی تھی۔

گاڑی میں کوٸ خرابی ہوگٸ تھی۔۔ اب وہ سٹارٹ نہیں ہونے والی تھی یہ سمعان جان چکا تھا۔۔ 

سمعان کو پہلے ہی غصہ آیا ہوا تھا اس نے ایک جٹھکا سے دروازہ کھولا اور ایش کو باہر نکالا۔۔ جانے وہ اتنے اسٹرونگ ہوش و حواس والی لڑکی اتنے نشے میں کیسے تھی۔۔؟؟

وہ گاڑی کو لاک کر چکا تھا۔ بارش ایش کے چہرے پر گری تو اسے اور سرشار کر گٸ۔

بارش ہو رہی ہے۔۔ تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا۔۔ وہ بہکے بہکے قدموں سے چل رہی تھی۔

جلدی چلو اب۔۔ سمعان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کھینچا اور چلنا شروع کیا۔

رکو۔۔ سیم رکو۔۔ مجھے نہانا ہے بارش میں۔۔ لیکن وہ اسکی ایک بھی نہیں سن رہا تھا۔وہ بڑ بڑاۓ جا رہی تھی۔

سیم۔۔ ہے سیم۔۔ مجھے ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔ کچھ دیر بعد وہ بولی تھی۔ سمعان نے اسکا ہاتھ پکڑ رکھا تھا۔ اور اسے اندازہ ہو گیا تھا کہ واقعی اسے ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔ کیونکہ اسکا ہاتھ برف بن چکا تھا۔

تمہیں کس نے کہا تھا کہ اتنے چھوٹے کپڑے پہن کر جاٶ۔۔ وہ اسکی طرف دیکھ کر گرایا۔

اتنی دیر بارش میں بیھگنے کے بعد اب اسکا نشہ اتر رہا تھا۔ آس پاس کوٸ ٹیکسی بھی نظر آ رہی تھی۔

ایش خاموش کھڑی تھی۔بھیگی بلی بنے۔۔ اسکا سارا کانفیڈنس سارا مارشل آرٹس، اسکی باکسنگ، کنگ فو سمعان حیدر کے سامنے اڑن چھو ہو جاتا تھا۔

اسکا لباس گیلا ہو چکا تھا۔ سمعان نے کچھ دیر سوچنے کے بعد اپنی جیکٹ اتاری اور اسکی سکرٹ کے نیچے ٹانگوں پر باندھی۔۔ اب وہ مزید نہیں چل سکتی تھی۔ سمعان نے ایک ساٸیڈ پر بنے بس اسٹیشن کی طرف دیکھا اور پھر اسکا ہاتھ پکڑ کر وہاں لے گیا۔

اب وہ فون پر کسی سے بات کر رہا تھا۔۔ 
مجھے گاڑی چاہیۓ ارجنٹ۔۔ اسکے لہجے میں حکم تھا۔ پانچ منٹ کے اندر یہاں پہنچو۔۔ وہ اڈریس بتانے کے بعد فون بند کر چکا تھا۔

سیم۔۔ ایش نے پکارا تھا۔ اسکی آنکھیں بند ہو رہی تھیں۔
وہ اٹھ کر اسکے پاس آرہی تھی۔ گرنے لگی تھی کہ سمعان نے آگے بڑھ کر اسے پکڑا۔

مجھے نا تم بہت اچھے لگتے ہو۔۔بہت۔۔ ایش نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔ 

اور مجھے تم زہر لگ رہی ہو اس وقت۔۔ سمعان نے صاف گوٸ سے کہا۔ 

پھر بھی مجھے تم بہت اچھے لگتے ہو۔۔ ایش نے اسکی شرٹ کے بٹن کو ناخن سے کھرچتے ہوۓ کہا۔

میں نے یہ سب تمہارے لیۓ کیا۔۔

سب کچھ۔۔ 

کیا کیا۔۔۔سمعان نے چونک کر اسے دیکھا۔

اپنی گاڑی کا ایکسیڈنٹ۔۔ 

اور سمعان حیران رہ گیا تھا۔وہ جانتا تھا کہ ایش عام لڑکی نہیں جسکی گاڑی کا آسانی سے ایکسیڈنٹ ہو جاۓ۔۔

پر کیوں۔۔ 

کیونکہ میں تم کو اپنے سامنے دیکھنا چاہتی تھی۔۔ ہر وقت۔۔ بس اس لیۓ۔۔ وہ بہکی بہکی سی بتا رہی تھی۔۔ جب انسان اپنے آپ میں نہیں ہوتا تو اسکے اندر جو کچھ ہوتا ہے سب بتادیتا ہے۔۔

اور سمعان اسکی دیوانگی پر حیران ہوا تھا۔ وہ جو خود عام نہیں تھی بھلا اسکا عشق کیسے عام سا ہو سکتا تھا۔ 

یہاں بیٹھ جاٶ۔۔ سمعان نے اسے ویٹنگ چیٸرز پر بٹھایا۔

اونہوں۔۔ مجھے تمہارے ساتھ رہنا ہے۔۔ وہ کہہ رہی تھی جنکہ سمعان سوچ رہا تھا کہ کیسے اس سے پیچھا چھڑواۓ۔۔ یہ لڑکی اسکے کام میں رکاوٹ بن رہی تھی۔ اسکا زہن بٹھکا رہی تھی۔

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبھی اچانک وہاں ایک بلیک گاڑی آ کر رکی تھی۔۔ اسکے اندر سے ایک لڑکا اترا تھا۔۔ سمعان اسکو نہیں جانتا تھا۔۔ 

ایش۔۔۔ وہ ایش کی طرف بڑھا۔

تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔؟؟ وہ شاید ایش کو جانتا تھا۔۔ اور پھر ایش کی حالت دیکھ وہ غصہ سے سمعان کی طرف بڑھا۔ 

کیا کیا ہے تم نے اسکےساتھ۔۔؟؟ وہ اسکا گریبان پکڑنے والا تھا کہ سمعان نے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔

نہیں جناب۔۔ اسکو نہیں چھوتے۔۔ سمعان نے اسکا ہاتھ جٹھکا۔۔

تم اسکے ڈرائيور ہو نا۔۔؟؟ شاید وہ سمعان کو جانتا تھا۔۔ وہ ڈرائيور کہیں سے بھی نہیں لگتا تھا۔۔ وہ سمعان سے مرعوب ہوا۔

ہممم۔۔۔ بدقسمتی سے۔۔ سمعان نے جواب دیا۔

میں اسکا کزن ہوں ماٸک۔۔وہ بتا رہا تھا۔۔ 
اٹھو ایش۔۔وہ اب ایش کو اٹھا رہا تھا۔۔ 
سیم۔۔ مجھے سیم کے ساتھ جاناہے۔۔ وہ بند آنکھیں کیۓ بول رہی تھی۔۔ شاید وہ جان گٸ تھی کہ جو شخص اسے اٹھا رہا ہے وہ سمعان نہیں۔۔

گھر چلو۔۔ ایش۔۔ اپنی حالت دیکھو۔۔ ماٸک اسے پکڑ کر گاڑی تک لے گیا۔۔ 

سیم۔۔۔ سیم۔۔ وہ پکار رہی تھی۔۔جبکہ سمعان خاموش کھڑا رہا۔ اسکا ایش پر کوٸ حق نہیں تھا۔ پتا نہیں اسکو کچھ محسوس ہوا یا نہیں لیکن ایش مسلسل اسے پکار رہی تھی۔ اور پھر ماٸک نے اسے گاڑی میں بٹھایا اور فٹ سے گاڑی بھگا کر لے گیا۔۔

سمعان وہیں کھڑا رہ گیا تھا۔۔ کچھ دیر بعد وہیں پر ایک اور لمبی سے گاڑی آ کر رکی تھی۔۔ سمعان اسکی طرف بڑھا۔۔ گاڑی میں سے ایک لڑکا اترا تھا اس نے سمعان کو سلیوٹ کیا۔۔
سوی سر۔۔۔تھوڑا لیٹ ہو گیا۔۔

اٹس اوکے۔۔ سمعان کہتا گاڑی میں بیٹھا لڑکے نے دوبارہ بیٹھ کر گاڑی سٹارٹ کی اور کچھ دیر بعد بارش اکیلی اسی سڑک پر برس تھی جہاں ایش اور سمعان کی خوشبو تھی۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حرم کو ہوش آگیا تھا۔۔ سارے سٹوڈنٹس اسکے ارد گرد جمع تھے۔۔ وہ کافی ریلیکس تھی۔ شاید میڈیسن کا اثر تھا۔۔ وہ پر سکون نظر آ رہی تھی۔ 

کیا ہوا تھا حرم تمہیں۔۔ عرش نے اسکے پاس بیٹھتے ہوۓ پوچھا۔

پتا نہیں۔۔ مجھے کچھ یاد نہیں۔۔ حرم نے جواب دیا۔

اب کیسا فیل کر رہی ہو سسٹر؟؟ واصے نے پوچھا۔

ٹھیک ہوں۔۔ وہ مسکراٸ۔

حرم ریم۔۔ 

پلیز اسکا نام مت لو۔۔ عرش کچھ کہنے والی تھی لیکن حرم نے اسکی بات کاٹ دی۔

ہیلو لٹل لیڈی۔۔ رون نے اندر جھانکا۔۔

ہاۓ۔۔ حرم مسکراٸ۔۔ جو ہوا وہ اسے برا خواب سمجھ کر بھول جانا چاہتی تھی۔

وہ ایک مزاق تھا لٹل لیڈی۔۔ 

اتنا برا مزاق نہیں کرتے رون۔۔ مجھے ہارٹ اٹیک بھی ہو سکتا تھا۔

میں نے اس سے بھی خطرناک پرانک کیۓ ہیں۔۔ جمی سے پوچھ لو۔۔ رون نے جمی کی طرف اشارہ کیا۔

وہی مزاق کسی اور جگہ پر کر لیتے تو مجھے برا نہیں لگتا۔۔ لیکن عبادت کے وقت نہیں۔۔ مجھے تم پر نہیں رومان شاہ پر افسوس ہو رہا ہے۔۔

ویٹ آ منٹ لٹل لیڈی۔۔ ریم۔۔ ریم کو تو پتا بھی نہیں تھا۔ وہ تو وہاں پر تبھی آیا تھا۔۔ رون نے بتایا۔

اور حرم نے چونک کر اسے دیکھا۔۔

ہاں حرم رون سچ کہہ رہا ہے۔۔ ریم کی کوٸ غلطی نہیں تھی۔۔تم نے بلاوجہ اسے تپھڑ مارا۔۔ عرش نے کہا۔۔

اووہ۔۔ حرم نے اپنا سر پکڑ لیا۔۔ یہ کیا کردیا میں نے۔۔

اٹس اوکے حرم۔۔ تم ٹینس مت ہو۔۔ 

یہ تمہارے لیۓ۔۔ بیلا نے آگے بڑھ کر ایک سرخ اور سیاہ رنگ کا داگھا اسکی کلاٸ پر باندھا۔۔

میں نے منت مانی تھی۔۔ بیلا نے بتایا۔۔ 

تھینک یو۔۔ حرم مسکراٸ۔۔

تبھی فرہاد اندر داخل ہوا۔۔ 

ہمیں چلنا چاہیۓ۔۔ عرش نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ اور ہاں صبح یونيورسٹی آ جانا۔۔ وہ سب جانے کیلیۓ اٹھے۔۔ 
تھوڑی دیر میں کمرہ خالی ہوچکا تھا۔سبھی سٹوڈنٹس جا چکے تھے۔

فرہاد چلتا ہوا اسکے قریب آیا۔۔ وہ جو بیڈ سے ٹیک لگاۓ بیٹھی تھی اسے دیکھ کر سیدھا ہوٸ۔

وہ اسکے پاس ہی بیٹھ چکا تھا۔

کیسی طبیعت ہے اب۔۔؟؟ فرہاد نے اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ پوچھا۔

بہتر ہے۔۔ وہ مسکراٸ۔۔

لگتا ہے میری جان لینے کا ارادہ ہے تمہارا۔۔ فرہاد نے کہا اور حرم نے چونک کر اسے دیکھا۔

ایسا کیوں کہہ رہے ہیں آپ ہادی۔۔ میں ایسا کیوں چاہوں گی۔۔ حرم کہ آواز بھرا گٸ۔

اووووہو۔۔۔ رونا مت پلیز۔۔ میں مزاق کر رہا تھا۔

مجھے پتا نہیں چلتا کہ کیا ہوتا ہے۔۔ جب ایسی کوٸ سچویش ہوتی ہے تو میرا دل کرتا ہے کہ میں کہیں چھپ جاٶں۔۔ مجھے کچھ بھی نظر نا آۓ۔۔ میرا دل کرتا ہے میں آنکھیں بند کرلوں اور بس سو جاٶں۔۔ وہ بتا رہی تھی۔۔

ہممم۔۔ تمہیں ایسا نہیں کرناچاہیۓ حرم۔۔ تمہیں حالات کا مقابلہ کرنا چاہیۓ۔۔ سچویشن کو فیس کرنا چاہیۓ۔۔ فرہاد نے اسکا ہاتھ سہلاتے ہوۓ کہا۔

میں کوشش کرتی ہوں ہادی۔۔ پر نہیں ہو پاتا۔۔ 

پرامس کرو کہ نیکسٹ کبھی تم اپنے دماغ کو اپنے اوپر ہاوی نہیں ہونے دو گی۔۔ تم بھاگو گی نہیں۔۔ حالات کو فیس کرو گی۔۔ بی اسٹرونگ حرم۔۔ فرہاد نے اس سے کہا۔۔ 

ہمم۔۔۔ حرم نے اثبات میں سر ہلایا۔۔

نہیں پرامس کرو۔۔ فرہاد نے ہاتھ آگے بڑھایا۔

اوکے۔۔ حرم نے مسکراتے ہوۓ اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا۔

گڈ گرل۔۔۔ فرہاد بھی مسکرایا۔۔ وہ اسکو نہیں بتا سکتا تھا کہ وہ پچھلے 4 گھنٹوں سے کیسے سلگ رہا تھا۔۔

ہم گھر کب جاٸیں گے۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔

  کچھ دیر بعد۔۔ 

کیا ہوا میری بچی کو۔۔ اچانک آپا اندر آٸیں۔۔ ہاۓ کیا ہوگیا۔۔؟؟اسکے ساتھ ہی شانو اور بخش بابا بھی اندر آۓ۔۔

فرہاد وہاں سے اٹھ گیا۔۔ 

میں ٹھیک ہوں آپا۔۔ حرم نے مسکرا کر جوب دیا۔

آپکو تو بخار ہے بھابھی۔۔ شانو نے اسکی پیشانی چھو کر کہا۔۔

جی وہ بس تھوڑی سی ٹھنڈ لگ گٸ تھی۔۔

میں ابھی آتا ہوں کچھ پیپرز پر ساٸن کرنے ہیں۔۔ پھر گھر چلیں گے۔۔ فرہاد نے کہا اور باہر نکل گیا۔۔ پیچھے وہ تینوں فکر مندی سے حرم کو دیکھ رہے تھے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 میں نےایسا کچھ بھی نہیں کیا۔۔ وہ مجھے غلط سمجھ رہی ہے رون۔۔ تم جانتے ہو۔۔ رون اسکے پاس آیا تھا اس نے ہی ریم کو خبر دی تھی کہ حرم اب ٹھیک ہے۔

اٹس اوکے ریم۔۔ لیو اٹ۔۔ 

نو۔۔ آٸ کانٹ۔۔ میں نہیں چھوڑ سکتا۔۔ 

کس کی بات کر رہے ہو تم ریم۔۔ رون چونکا۔۔ 

میں اسے نہیں چھوڑ سکتا۔۔ اسکا خیال دل سے جاتا ہی نہیں۔۔ میں اس سے جتنا دور جانا چاہتا ہوں اسکا مسکراتا چہرہ مجھے دور نہیں جانے دیتا۔۔ پتا نہیں کیا چیز ہے ایسی اس میں جس نے مجھے اس سے باندھ دیا ہے۔۔

ریم۔۔۔ ہوش کرو۔۔ رون نے اسے کندھے سے پکڑ کر جھٹکا۔۔

وہ سمجھ رہی ہے میں نے یہ سب کیا ہے۔۔ وہ میری وجہ سے ہاسپٹل میں ہے۔۔مجھے سکون نہیں مل رہا رون۔ 

ریم بس کرو۔۔ وہ ٹھیک ہے۔۔ رون نے سے گلے لگایا۔۔

مجھے سکون نہیں مل رہا۔۔ وہ مسلسل بڑبڑا رہا تھا۔۔

ریم اٹھو۔۔ چلو میرے ساتھ تمہیں اس سے ملوا کر لاتا ہوں۔۔ رون نے اسے اٹھایا۔ 

وہ نہیں ملے گی مجھ سے۔۔

وہ ملے گی ریم۔ اسے سچ پتا چل چکا ہے۔۔

کیا واقعی۔۔؟؟ وہ چونکا۔

ہاں۔۔ آٶ تمہیں لٹل لیڈی سے ملواتا ہوں۔۔ جس نے آج ریم کوسرِ عام تپھڑ مارا۔۔ قسم سے مزہ آگیا۔۔

کاش کوٸ ویڈیو بنا رہا ہوتا اس وقت۔۔ رون جاگ اٹھا تھا۔۔

بہت کمینے ہو تم رون۔۔ ریم نے اسے غصے سے گھورا۔

وہ تو میں ہوں ہی۔۔رون کہ اس بات پر دونوں کا قہقہہ ابھرا۔۔۔ 

            ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب وہ ہاسپٹل پہنچے تو انہیں ریسیپشن سے پتا چلا کہ حرم کو ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔ 

لگتا ہے تیری قسمت میں آج اس سے بات کرنا نہیں لکھا۔۔ رون نے مسکرا کر کہا۔

ہممم۔۔۔ ٹھیک کہہ رہے ہو تم۔۔ بات کرنا لکھا ہوتا تو صبح ہی ہو جاتی بات۔ 

ہاں اور تمہیں تھپڑ نہیں پڑتا ریم۔۔ 

تم انتہا کے کمینے ہو رون۔۔ بس کر جاٶ اب۔۔ پہلی بار کسی سے تھپڑ پڑا ہے زندگی میں۔۔ براداشت کرنا پتا ہے اتنا مشکل ہو رہا ہے۔۔ اور تم بار بار یاد دلا رہے ہو۔۔

بیٹا۔۔ وہ سین ہی کمال کا تھا۔۔ اور تم فکر نا کرو۔۔ ایک دن میں ہزار بار تمہیں یاد دلایا کروں گا۔۔ رون نے خباثت سے مسکراتے ہوۓ کہا اور ریم بس اسے گھور کر رہ گیا۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حرم کا موبائل کب سے بج رہا تھا۔۔ وہ لیٹی ہوٸ تھی۔۔ مسلسل ہونے والی بیل کی وجہ سے اسے اٹھنا پڑا۔۔  

کوٸ اجنبی نمبر تھا۔۔ حرم نے کال ریسیو کی۔ 

پر آگے سے کوٸ بولا ہی نہیں۔۔

ہیلو۔۔ ہیلو۔۔ وہ مسلسل بول رہی تھی۔۔ پھر آگے سے کسی نے کال ڈاپ کردی۔۔

اب کیسی طبیعت ہے۔۔ اسی نمبر سے میسج آیا۔۔
حرم سمجھ گٸ کہ کوٸ یونيورسٹی کا سٹوڈنٹ ہی ہے۔

میں ٹھیک ہوں۔۔ حرم نے سماٸل کے ساتھ ریپلاۓ کیا۔۔
 
تھنک گاڈ۔۔ اگین میسج آیا۔۔

آپ کون۔۔۔؟؟ وہ اب پوچھ رہی تھی۔۔

#داستان_محبت۔۔۔۔ کافی دیر بعد رپلاۓ آیا تھا۔۔

وہ محبت کے نام پر گنگ رہ گٸ۔۔اب وہ کچھ بھی نہیں بول سکتی تھی۔۔ کچھ بھی نہیں۔۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایش کی آنکھ اگلے دن ٹن ٹن کی آواز پر ہی کھلی تھی۔۔ جو اسکے گھنٹے سے ابھرتی تھی۔۔

اس نے روزانہ کی طرح چھلانگ لگا کر اٹھنا چاہا۔۔ لیکن پھر ایک زاردار چکر کی وجہ سے واپس بیٹھ گٸ۔۔ اسکا سر بھاری ہو رہا تھا۔۔ 

وہ مشکل سے اٹھی تھی اور پھربیل کا بٹن آف کیا۔۔ 

کیا ہوا ہے مجھے۔۔ اسے سب کچھ گھومتا دکھاٸ دے رہا تھا۔۔ 

بالآخر کچھ دیر زہن پر زور دینے کے بعد اسے سب یاد آنے لگا۔ وہ سمعان کے پاس کھڑی تھی۔۔۔ اسکی شرث پکڑ کر۔۔ انتہائی قریب۔۔۔ وہ ایک جھٹکے سے اٹھ بیٹھی۔۔

کیا کیا کرتی رہی میں رات۔۔ ؟؟ اسکا سارا نشہ ہرن ہو چکا تھا۔

افففف۔۔۔ توبہ۔۔ اب اسے سب یاد آرہا تھا۔

یہ کیا کردیا میں نے۔۔ اب اسکا سامنا کیسے کرونگی۔۔ 
سوچ ایش کچھ سوچ۔۔ وہ اب کپڑے نکال رہی تھی۔

ماسٹر ساٸ چن سے بات کرتی ہوں جا کر۔۔ وہ سوچ رہی تھی۔۔

      ❤❤❤❤❤❤
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─