┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 31
پارٹ 2

فرہاد جیسے ہی کمرے کے اندر کودا وہ اندر کا منظر دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔۔سامنے دیوار پر بڑی سی زیبا مما کی تصویر لگی تھی۔۔ اور انکے ساتھ کھڑا شخص۔۔ ہاں وہ عالم شاہ تھا۔۔ جن سے انہوں نے لو میرج کی تھی۔۔ اور دونوں کے ہاتھوں میں درميان میں ایک چھوٹا سا ایک سالہ بچہ تھا۔۔ نیلی آنکھوں والا۔۔ جیسی زیبا بیگم کی آنکھیں تھیں۔۔ بالکل ویسی آنکھیں۔۔  

لیکن فرہاد جس بات پر چونکا وہ یہ تھی تصویر پر کچھ مار کر اسے توڑا گیا تھا۔۔ کانچ بکھرا پڑا تھا۔۔ فرہاد اب کمرے کا جاٸزہ لے رہا تھا۔۔ کمرے کی ہر چیز پر مٹی کی ڈھیرو تہیں جمی تھیں۔۔ لیکن اس تصویر پر ہر چیز کے برعکس تھوڑی کم گرد کی تہہ تھی۔۔ 

اسکا مطلب یہ کچھ ماہ پہلے توڑی گٸ ہے۔۔ وہ مٹی کو تہہ کو انگلیوں سے صاف کرتے ہوۓ بولا۔

لیکن کون توڑے گا اسے۔۔؟؟ کیونکہ پروفيسر جوزف کے مطابق یہ دونوں باپ بیٹا ایک ایکسیڈنٹ میں مر چکے ہیں۔۔ وہ بھی دس سال پہلے۔۔ مطلب میرا اندازہ سہی تھا۔۔ پروفيسر نے کچھ چھپایا ہے مجھ سے ۔۔ ابھی وہ یہ سب سوچ رہا تھا کہ اچانک کمرے کے اندر بنا ایک اور دروازہ کھلا۔۔ اور اس میں سے ایک ادھیڑ عمر عورت باہر نکلی۔۔ 

فرہاد کو دیکھ کر وہ چونکی۔۔ خوف کا سایا اسکے چہرے پر لہرایا۔۔۔ 

کک۔۔۔کون۔ہو تم۔۔ ؟؟ وہ ہکلاٸ۔ 
 
حیران تو فرہاد بھی ہوا تھا کیونکہ وہ گھر میں کسی کی موجودگی کی توقع نہیں کر رہا تھا۔۔

چچ۔۔چور۔۔ میں پولیس کو کال کرتی ہوں۔۔ وہ فرہاد کو چور سمجھ رہی تھی۔۔ اور فٹا فٹ اپنے فون سے نمبر ڈاٸل کرنے لگی۔۔

رکیں۔۔ کیا میں آپو حلیے سے چور لگتا ہوں۔۔؟؟ فرہاد نے اسے گہری نگاہوں سے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔ وہ سامنے کھڑی عورت کو پہچان چکا تھا۔۔ آغا جی نے انکی تصویر دکھاٸ دی۔۔ زیبا مما انہیں آنی بلایا کرتی تھیں۔۔

وہ فرہاد کی بات سن کر چونکی۔۔ فرہاد چلتا ہوا اسکے قریب گیا۔۔

Secret Police officer.. S.P sayed Saman Haider..from anti_Narcotics department... 

فرہاد نے پاکٹ سے آٸ ڈی کارڈ نکال کر آنی کے سامنے کیا۔۔ کارڈ اور سامنے کھڑے شخص کی ایک شکل ایک ہی تھی۔۔ وہ حیران رہ گٸ۔۔ 

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ویسے کتنا مزہ آتا نا اگر ہم دو ہزار سال پہلے پیدا ہوۓ ہوتے۔۔ یہاں بیٹھ کر لڑاٸیاں تو دیکھ سکتے تھے نا۔۔ حرم نے سلیفی لیتی عرش سے کہا۔۔

اووو حرم۔۔ چپ کرو۔۔ اور سماٸل کرو پاگل ہم پکس بنا رہے ہیں۔۔ 

ہاہا اوکے۔۔ حرم اسکی بات پر مسکراٸ۔۔ 

ہے بڈی کیسے ہو۔۔ کسی نے رون کی پونی کو کھینچ کر پوچھا جو اسنے لمبے بالوں میں پہنی ہوٸ تھی۔۔ البتہ کچھ چھوٹے بال اب بھی چہرے پر بکھرے تھے۔۔

وہ جھٹکے سے مڑا تو اپنے سامنے انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ماٸیکل کو دیکھ کر وہ غصے سے لال پیلا ہو گیا۔۔

تم یہاں کیا کر رہے ہو۔۔ ؟؟

وہی جو تم کر رہے ہو۔۔ ماٸیکل نے مسکرا کر کہا۔۔

ماٸیکل اور رونل عرف رون کی اصلی والی دشمنی تھی۔۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ ایک دن ماٸیکل اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اپنی جی ایف ایملی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑا تھا۔۔ اور رون ہمیشہ کی طرح اپنی عادت سے مجبور۔۔ دو لورز کو برداشت نہیں کر سکتا تھا۔۔ ماٸیکل اور ایملی جو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے کھڑے تھا۔۔ رون فل اسپیڈ سے بھاگتا ہوا آیا اور دونوں کے درمیان سے گزر گیا۔۔ ماٸیکل اور ایملی ایک جھٹکے سے الگ ہوۓ تھے۔۔ ماٸیکل جو سکس پیک کا ہامل تھا۔۔ اس نے گرا کر رون کو دیکھا۔۔ رون مسکرا کر آگے بڑھ گیا یہ کہہ کر اسے نظر نہیں آیا۔۔ بس پھر کیا ماٸیکل اسکے پیچھے بھاگا اور کچھ دیر بعد وہ دونوں گتھم گتھا ہوۓ گراؤنڈ میں پڑے تھے جیسے کشتی لڑ رہے ہوں۔۔ تب سے دونوں ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرتے تھے۔۔ 

تمہیں لڑائی دیکھنی تھی نا لو دیکھ لو۔۔ دو سانڈ میدان میں ہیں۔۔ عرش نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔

رون اور ماٸیکل اکھاڑے میں کھڑے تھے۔۔ اور ایک دوسرے کو کھا جانے والی نظروں سے گھور رہے تھے۔۔ قریب تھا کہ وہ دونوں وہاں لڑنا شروع کر دیتے وہاں رومان آگیا۔۔ اور وہ زبردستی رون کو پکڑ کر وہاں سے لے گیا۔۔

شکر ہے ورنہ مجھے لگ رہا تھا کہ یہاں جنگ چھڑنے والی ہے۔۔ حرم نے شکر کیا۔۔

چلو اب وہ لوگ بلا رہے ہیں۔۔ رومن فورم جانے لگیں ہیں۔۔ عرش نے زی کو دیکھتے ہوۓ کہا جو سب کو واپس آنے کا اشارہ کر رہی تھی۔۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلے دن مسز ولیم نے سمعان کا انٹرویو لینے کے بعد بے دلی سے اسے ایش کے ڈرائيور کے طور پر اپاٸنٹ کر لیا۔۔ جبکہ ایش کی خوشی کا کوٸ ٹھکانہ نہیں تھا۔۔

وہ ساتھ ہی پیلس سے باہر آٸ۔۔ 

میری میوزک کلاس ہے۔۔ میں تیار ہو کر آتی ہوں۔۔ پھر چلتے ہیں۔۔ وہ اسے کہتے ہوۓ آگے بڑھی۔۔ 

یہ ٹوٹے ہاتھ کے ساتھ وہاں جاٶ گی۔۔؟؟ وہ پوچھ رہا تھا۔۔

کیا کہا آپ نے۔۔ ٹوٹا ہاتھ۔۔ افف توبہ۔۔ کچھ اور نہیں کہہ سکتے تھے آپ۔۔ ایش جھرجھری سی لے کر رہ گٸ کیونکہ اسکی نگاہوں میں کل والا ایکسیڈنٹ کا واقعہ گھوم گیا تھا۔۔ 

ظاہر سی بات ہے کوٸ میوزک انسٹرومینٹ تو تم بجا نہیں سکو گی۔۔ پھر۔۔؟؟

دیکھ تو سکتی ہوں نا مسٹر حیدر۔۔ اتنا ہی کافی ہے۔۔ پانچ منٹ میں آتی ہوں۔۔

اور سمعان حیدر اسکے یوں منہ پھلا کر جانے پر مسکرا دیا۔۔

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا چاہتے ہو تم مجھ سے۔۔؟؟ آنی نے ڈرتے ہوۓ پوچھا۔۔ وہ کسی پولیس والے کو اپنے سامنے دیکھ کر ڈر گٸ تھی۔۔

مجھے انفارميشن ملی ہے کہ اس گھر سے ڈرگز سپلائے ہوتی ہیں۔۔ وہ کارڈ پاکٹ میں رکھتے ہوۓ اطمينان نے بولا۔۔

نو آفیسر۔۔ تمہیں کوٸ غلط فہمی ہوٸ ہے۔۔ 

اوکے میں ابھی چیک کر لیتا ہوں۔۔ یہ سچ ہے یا کوٸ غلط فہمی۔۔

 وہ کہتے ہوۓ کمرے کا ایک بار پھر جاٸزہ لینے لگا۔۔ 

یہ کون ہے۔۔؟؟ وہ تصویر کی طرف اشارہ کر کے پوچھ رہا تھا۔۔ 

یہ میرا بیٹا ہے عالم شاہ۔۔ آنی نے جواب دیا۔۔

اور یہ عورت۔۔۔؟؟ 

یہ واٸف تھی عالم کی۔۔

کیا یہ آپکا سگا بیٹا ہے۔۔؟؟ فرہاد نے پوچھا۔۔

نہیں۔۔ میں نے بیٹوں کی طرح پالا تھا اسے۔۔ 

اب کہاں ہے۔۔؟؟ 

دس سال پہلے ایکسیڈنٹ میں مر گیا۔۔

ہمممم اور یہ انکی واٸف کہاں ہے۔۔ اور یہ گھر اتنا ویران کیوں ہے۔۔ ایسے خالی پڑے گھر ڈرگز کی سپلائی کیلیۓ آسانی سے استعمال کیۓ جا سکتے ہیں۔۔

یہ چھوڑ کر چلی گٸ تھی میرے بیٹےکو۔۔۔ کسی اور کی خاطر۔۔ آنی کے لہجے میں زہر بھرا تھا۔۔جبکہ فرہاد نے بڑی مشکل سے اپنا غصہ کنٹرول کیا۔۔

ہممم۔۔ اور یہ بچہ۔۔؟؟

یہ ریم ہے۔۔ میرا پوتا۔۔

کیا کرتا ہے یہ۔۔؟؟ 

پڑھتا ہے۔۔ آنی نے بتایا۔۔

اچھاا۔۔تو یہ جھوٹ بولا تھا پروفيسر نے مجھ سے کہ مما کا بیٹا مر چکا ہے۔۔ 

اوکے۔۔ مجھے دوسرے کمروں کی بھی چیکنگ کرنی ہے۔۔ وہ کہتا ہوا کمرے سے باہر نکلا۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سارا دن گھومنے اور لنچ کرنے کے بعد اب وہ لوگ ٹریوی فاٶنٹین کی طرف جا رہے تھے۔۔ حرم ایکساٸٹڈ تھی۔۔ کیونکہ وہ پہلے اسے دیکھ چکی تھی۔۔ اور آج پھر دیکھنے جا رہی تھی۔۔ اور وہ تھی ہی اتنی طلسماتی جگہ کے جو بار بار اسے دیکھنے کو دل کرتا تھا۔۔ پہلے وہ رات کو وہاں آٸ تھی۔۔ اور آج شام کو۔۔ فرق یہ تھا کہ پہلے فرہاد اسکے ساتھ تھا جبکہ آج وہ اپنے فرینڈز کے ساتھ تھی۔۔ 

ٹریوی فاٶنٹین پر اس دن کے مقابلے آج زیادہ لوگوں کا ہجوم تھا کیونکہ اس دن کے مقابلے آج ٹھنڈ بھی تھوڑی کم تھی اور ابھی رات بھی نہیں ہوٸ تھی۔۔ 

کہتے ہیں اگر اس فاٶنٹین میں سکہ ڈالو تو وہ شخص واپس روم ضرور آتا ہے۔۔ میں چلا سکہ ڈالنے سسٹر۔۔ میں واپس آنا چاہوں گا جب سٹڈی کمپلیٹ ہونے کے بعد یہاں سے چلا جاٶں گا۔۔ واصے کہہ کر فاٶنٹین کی طرف چلا گیا۔۔

میں بھی۔۔ بیلا بھی آگے ہوٸ۔۔

اور میں بھی۔۔ عرش بھی کہتی ہوۓ فاٶنٹین کی طرف بڑھی۔۔کچھ ہی عرصے میں سب کو روم سے بے پناہ پیار ہو گیا تھا۔۔

میں تو دو سالوں کیلیۓ ابھی یہاں پر ہی ہوں۔۔ اور کیا پتا اسکے بعد بھی۔۔ حرم نے مسکراتے ہوۓ اپنے آپ سےکہا۔

اور موبائل نکالنے کے بعد ویڈیو بنانے لگی۔۔ وہ ویڈیو بنا رہی تھی جب اچانک اسکو پیچھے سے ایک لڑکی نےپکارہ۔۔ 

ایکسیوز می۔۔۔ 

حرم نے پلٹ کر دیکھا۔۔

تھینک گاڈ۔۔ آپ وہی ہیں نا جو مجھے پچھلی بار اسی فاٶنٹین پر ملی تھیں۔۔ آپکے ہزبنڈ نظر نہیں آرہے۔۔؟؟ 

حرم نے گڑبڑا کر چاروں طرف دیکھا کہ کسی نے سنا تو نہیں۔۔وہ وہی لڑکی جو حرم کو ملی تھی پچھلی بار جس نے پورٹریٹ بنانے کا پوچھا تھا۔۔۔

آپ لوگوں نے مجھے سیچرڈے کا ٹائم دیا تھا۔ میں ہر سیچرڈے یہاں آپ لوگوں کا ویٹ کرتی ہوں۔۔ وہ لڑکی بات رہی تھی۔۔

جبکہ حرم کو واقعی افسوس ہوا۔ وہ تو اس واقعے کو بھول بھی چکی تھی۔

سوری۔۔ ہمیں یاد نہیں رہا۔۔ حرم نے معزرت کی۔۔

اٹس اوکے۔۔۔ ایکچوٸلی مجھے آپ سے بہت اہم بات کرنی تھی۔۔آپ اس فاٶنٹین پر کتنی بار آ چکی ہیں۔۔؟؟ وہ پوچھ رہی تھی۔۔

آج سیکنڈ ٹائم آٸ ہوں۔۔ کیوں کیا ہوا۔

Unbelievable..
لڑکی نے کہا اور حرم نے چونک کر اسے دیکھا۔

ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔؟؟ 

کیا نہیں ہو سکتا۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔

اس رات جب میں نے آپکو یہاں دیکھا تو مجھے حیرت ہوٸ تھی۔۔ مجھے لگا تھا کہ میں نے آپکو پہلے بھی کہیں دیکھا ہے۔۔ انفیکٹ مجھے یاد آیا تھا کہ میں نے پہلے بھی آپکا پورٹریٹ بنایا تھا۔۔

کیا واقعی۔۔ حرم کو اسکی بات سن کر ہنسی آگٸ۔۔ 

یہ مزاق نہیں ہے۔۔ تین سال قبل میں نے پورٹریٹ بنایا تھا آپکا۔۔ آپکے ساتھ کوٸ اور بھی تھا۔۔ آپ نے ویسے ہی واٸٹ ڈریس پہن رکھی تھی۔۔ لیکن وہ تھوڑی شورٹ تھی۔۔ 

مزاق اچھا ہے ڈٸیر۔۔ حرم ہنستے ہوۓ آگے بڑھی۔۔

سیریسلی میں سچ کہہ رہی ہوں۔۔میں نے گھر جا کر اپنے اسٹوڈیو سے وہ پورٹریٹ ڈھونڈا تھا۔۔ اور وہ مجھے مل بھی گیا۔۔ یقین نہیں ہوتا تو خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔۔

حرم ایک دم رکی۔۔ اور پلٹ کر اسے دیکھا وہ لڑکی اب ایک پورٹریٹ کے اوپر سے کور اتار رہی تھی۔۔

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے کہا تھا نا آفیسر کہ کوٸ غلط فہمی ہوٸ ہے آپکو۔۔ آنی نے اسکے ساتھ چلتے ہوۓ کہا۔

ہمم۔۔ ٹھیک ہے۔۔ نیکسٹ ٹائم آپ اپنے گھر کا خیال رکھیے گا۔ جب آپ یہاں رہتی نہیں ہیں تو اسے اچھی طرح سے بند کردیں۔۔ اور ڈسٹرب کرنے کیلیۓ معزرت۔۔ اب میں چلتا ہوں۔۔ 

اوکے تھینکس آفیسر۔۔ آنی نے کہا۔۔ شکر ہے رومان یہاں نہیں ہے۔۔ اسے پتا چل جاتا تو ہنگامہ ہو جاتا۔۔ آنی سوچ رہی تھی۔۔

جبکہ کچھ دیر بعد فرہاد اپنی گاڑی میں بیٹھ چکا تھا۔۔

اسکے لبوں پر پراسرار سی مسکراہٹ تھی۔۔ جس کام کیلیۓ وہ آیا تھا اس گھر میں وہ پورا ہو چکا تھا۔۔

وہ اب اپنے کان کے پیچھے ہاتھ پھیر رہا تھا اور پھر ایک جھٹکے سے اس نے ماسک اپنے چہرے سے اتار دیا۔۔

تھینکس سمعان حیدر۔۔ اور فرہاد کا اصلی چہرہ نکل آیا۔۔ وہ آٸ ڈی کارڈ کی طرف دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔۔ آج تم نے مجھے بچا لیا۔۔

پندہ منٹس بعد آنی اس گھر سے نکلی تھیں۔۔ اور پھر وہ اپنی گاڑی میں بیٹھ گٸ۔ جو ڈرائيور فراٹے بھرتا لے گیا۔۔ 

فرہاد نے احتياط کے ساتھ آنی کا پیچھا کیا۔۔ اور پھر وہ انکے اصل گھر کا پتا ڈھونڈ چکا تھا۔۔ 

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لڑکی نے اپنے ہی پورٹریٹ کو دیکھ کر حیران رہ گٸ۔۔

اووو لگتا ہے میں وہ پورٹریٹ گھر بھول آٸ ہوں۔۔اور دوسرا پورٹریٹ اٹھا لاٸ ہوں اسکی جگہ۔۔ لڑکی نے کہا۔۔

اٹس اوکے۔۔ حرم نے کہا۔۔ 

بلیو می۔۔۔ وہ آپ ہی کا پورٹریٹ تھا۔۔ صرف آنکھوں لے کلر کو چھوڑ کر اس پورٹریٹ میں سبز کلر تھا آپکی آنکھوں کا۔۔ اور اس پر نام بھی لکھا تھا۔۔ ایش۔۔

حرم کے چلتے قدم ایک دم رکے۔۔ 

کیا۔۔ کیا نام لیا آپ نے ابھی۔۔ وہ اب اس لڑکی سے پوچھ رہی تھی۔۔ 

ایش۔۔ 

یہ تو وہی نام ہے جو کارڈ پر لکھا ہوتا ہے۔۔ اور یہ لڑکی بھی مجھے ایش سمجھ رہی ہے۔۔ 

میں وہ پورٹریٹ دیکھنا چاہوں گی۔۔ 

شکر ہے آپ نے یقین تو کیا۔۔ آپ جب چاہیں میں آپکو وہ پورٹریٹ دکھا سکتی ہوں۔۔ 

ہمممم۔۔ حرم نے کچھ سوچتے ہوۓ کہا۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اب فون پر حرم کی لوکیشن چیک کر رہا تھا۔ ٹریسر فاٶنٹین کے آس پاس کی لوکیشن دے رہا تھا۔۔ آج صبح سے اسکی حرم سے بات نہیں ہوٸ تھی۔۔ اب اسکا دل چاہ رہا تھا کہ وہ اس سے بات کرے۔۔ 

کیا حال ہے حرم۔۔؟؟ پہلی بیل پر ہی حرم نے اسکی کال ریسیو کر لی تھی۔

ٹھیک ہوں۔۔ وہ مسکراٸ۔۔ 

کیسا گزر رہا ہے آج کا دن۔۔؟؟

بہت اچھا ہادی۔۔ لیکن آپکی کمی محسوس ہو رہی ہے۔۔ کیونکہ میں اس وقت ٹریوی فاٶنٹین پر ہوں۔۔ 

جانتا ہوں۔۔ وہ ہلکہ سے مسکرایا۔۔

ہاٸیں۔۔ آپ کیسے جانتے ہیں۔۔۔ ؟؟ حرم حیران ہوٸ۔۔

جانتا ہوں تم مجھے مس کر رہی ہو۔۔ وہ گڑبڑا کر بات بدل گیا تھا۔ 

حرم ٹھیک اسی جگہ بیٹھ گٸ تھی جہاں اس رات وہ اور فرہاد بیٹھے تھے۔۔ پھر وہ مسکرا کر اس سے باتیں کر رہی تھی۔۔ اور ایک ساٸیڈ پر کھڑے رومان نے یہ سارا منظر دیکھا تھا۔۔ وہ اسکی مسکراہٹ میں گم سا ہو رہا تھا۔۔ 

بس کرو ریم۔۔ اچانک وہاں عرش ٹپکی۔۔وہ کسی ٹرانس سے باہر نکلا۔۔ 

عرش کے چہرے پر مسکراہٹ دیکھ کر وہ اپنی شرمندگی چھپا رہا تھا۔۔ 

تمہاری فرینڈ میں کچھ خاص ہے نا۔۔؟؟ 

وہ پوری کی پوری خاص ہے ریم۔۔ 

ہممم وہ مجھ سے ناراض ہے بہت۔۔ پروفيسر جوزف کی کلاس کو لے کر۔۔ تبھی وہ انکی کلاس بھی اٹینڈ نہیں کرتی۔۔

جانتی ہوں۔۔ مگر یہ اچھا موقع ہے۔۔ تم اسکی ناراضگی ختم کر سکتے ہو۔۔

کیسے۔۔۔؟؟ ریم نے حیرانگی سے پوچھا۔

یہ جگہ حرم کی فیورٹ پلیسز میں سے ایک ہے۔۔ جاٶ اور اس سے بات کرو۔۔ اسکا موڈ بہت اچھا ہے۔۔ عرش نے اسکی مدد کی۔۔

لیکن وہ اس وقت کسی سے بات کر رہی ہے۔۔ بہت بزی ہے شاید۔۔

ہاں وہ اسکا کزن ہے۔۔ 

کونسا کزن۔۔ رومان کے کان کھڑے ہوۓ۔۔

ہادی نام ہے اسکا۔۔ بہت ہی ڈیسنٹ پرسینیلٹی ہے۔۔ آٸ تھنک حرم اسے بہت پسند کرتی ہے۔۔۔ 

کیا واقعی۔۔؟؟اور رومان نے چونک کر اسے دیکھا۔۔ 

مجھے لگتا ہے۔۔ شاید ایسا نا ہو۔۔ لیکن وہ حرم کا بیسٹ فرینڈ ہے۔۔ 

اور رومان کو اس شخص کی قسمت پر رشک آیا تھا جس سے حرم اس وقت ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی۔۔ ساری دنیا سےبے نیاز ہو کر۔۔

اچانک تیز ہوا کا جھونکا حرم سے ٹکرایا تھا اور حرم نے اپنی شال مزید اپنے گرد لپیٹی۔۔ سردی بڑھ رہی تھی۔۔ 

حرم تمہیں ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔؟؟ فرہاد نے پوچھا۔۔ 

آپکو کیسے پتا۔۔؟؟ وہ حیران ہوٸ۔۔ 

میرا دل تمہارے ہر احساس کو محسوس کر لیتا ہے پاگل لڑکی۔۔وہ مسکرایا۔۔

اسے ٹھنڈلگ رہی ہے۔۔۔ رومان نے پاس کھڑی عرش سے کہا۔۔

اور عرش نے چونک کر رومان کو دیکھا۔۔ 

You are in love..Rem..
وہ کہہ رہی تھی۔۔ 

ہمممم۔۔۔ آٸ تھنک سو۔۔ 

صاف نظر آرہا ہے ریم۔۔۔ عرش کی نظروں سے اسکی آنکھوں کی وہ چمک نا چھپ سکی جو حرم کو دیکھ کر آ جاتی تھی۔ 

فرہاد نے کال ڈراپ کر دی تھی۔۔ اور حرم کھلے آسمان اور فاٶنٹین میں نیلگوں تیرتے پانی کو دیکھ کر مسکرادی۔۔ 

دور کھڑے رومان نے اپنے موبائل میں اسکے اس مسکراہٹ بھرے منظر کو قید کیا تھا۔۔

رومان۔۔ یعنی قصہ عشق۔۔ داستانِ محبت۔۔
اور 
فرہاد۔ یعنی۔۔ سچا عاشق۔۔ 

رومان ایک داستان عشق لکھ رہا تھا اور فرہاد اسکا سچا عاشق تھا۔۔ 

دونوں ہی ایک کو چاہ رہے تھے۔۔ فرق صرف اتنا تھا کہ ایک دور کھڑا جان گیا تھا کہ اسے ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔ اور ایک آنکھوں سے دور ہو کر بھی محسوس کر چکا تھا کہ اسے ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔ اور کیوں نا کرتا وہ سچا عاشق جو تھا۔۔ 

اب دیکھنا یہ تھا کہ اسے کس کی قسمت میں لکھا گیا تھا ہمیشہ ہمیشہ کیلیۓ۔۔۔ روما کے رومان کی یا راہنماٶں کی دنیا کے ہادی کی۔۔ 
    
      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب تم خوش ہو نا حورعین۔۔؟؟ اسد نے پوچھا۔۔

جی۔۔ بہت خوش ہوں۔۔ یونيورسٹی کی الگ سی دنیا ہے۔۔ اتنی جلدی سب مجھے جاننے لگیں ہیں۔۔ حورعین نے مسکرا کر کہا۔۔ اور واقعی صرف ایک ہفتے میں اسکا پورا ڈیپارٹمنٹ اسےجاننے لگا تھا۔۔ وجہ اسکی زہانت اور حاضر جوابی تھی۔۔ جبکہ لڑکوں میں وہ اسکی کیوٹ نیس کی وجہ مشہور ہو گٸ تھی۔۔ 

اچھاا جی۔۔ زرا بچ کر رہنا۔۔ لڑکوں سے۔۔

ہاہاہا۔۔ آپ فکر نا کریں۔۔ میں آپکی ہو چکی ہوں۔۔ 

ابھی کہاں یار۔۔ ابھی تو ٹائم پڑا ہے۔۔ جانے کب آۓ گا وہ ٹائم۔۔ 

جلد آۓ گا ان شاء اللہ۔۔ حورعین نے صدق دل سے کہا تھا۔۔ لیکن اللہﷻ چاہتا تبھی نا۔۔ 

اچھا سنو۔۔ ثانی آپی کا دیور شرجیل وہاں پڑھتا ہے۔ میں نے اسے کہہ دیا ہے کہ وہ تمہارا خیال رکھے۔ 

اووہو۔۔ تو جاسوس چھوڑے جا رہے ہیں میرے پیچھے۔۔ 

ارے نہیں پاگل۔۔ کبھی ضرورت پڑ ہی جاتی کے انسان کی۔۔ 

تھینک یو اسد۔۔ آپ بہت اچھے ہیں۔۔ 

ہاہاہا۔۔ اٹس اوکے۔۔ اسد کا قہقہہ بلند ہوا تھا۔۔ 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آپکو پتا ہے سسٹر یہاں دو ہزار سال پیلے ایکوا ڈیک ہوا کرتا تھا۔۔ پورے روما کو یہاں سے پانی فراہم ہوتا تھا۔۔ واصے نے اسکے پاس بیٹھتے ہوۓ کہا۔

یہ جو پیچھے بلڈنگ نظر آرہی ہے یہ اٹھارویں صدی میں بناٸ گٸ ہے۔۔ بعد میں اسے فاٶنٹین میں بدل دیا گیا۔۔ 

یہاں کی ہر چیز میں ایک اتحاز چھپا ہے۔۔ حرم نے مسکرا کر کہا۔۔ 

یہ تو ہے۔۔ واصے بھی مسکرا دیا۔۔ 

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پورے پندرہ منٹ بعد ایش نیچے آٸ تھی۔۔ جب وہ باہر آٸ تو سمعان کسی سے فون پر بات کر رہا تھا۔ موسم خراب ہو رہا تھا۔۔ بارش کسی بھی وقت آ سکتی تھی۔۔ ٹھنڈی ہواٶں کی وجہ سے سردی ایک دم بڑھ گٸ۔ 

وہ بلیک جینز، لاٸیٹ پنک شرٹ اور اس پر گھٹنوں تک آتے مینگو کلر کے کوٹ میں پوری طرح ڈھکی ہوٸ تھی۔۔ کھلے بال شانو پر بکھرے تھے۔۔ ایک کندھے پر بیگ لٹکا تھا۔۔ جیسے ہی وہ گیٹ سے باہرنکلی اسکا شوز پھسلا اور وہ نیچے گر گٸ۔بازو میں جھٹکا لگنے کی وجہ سے ایش کی چینخ نکل گٸ۔

سمعان جلدی سے اسکی طرف بڑھا۔ اور اسے کندھوں سے پکڑ کر اٹھایا۔۔

دیکھ کر نہیں چل سکتی کیا۔۔ 

سوری۔۔ مجھے پتا نہیں چلا۔۔ شاید یہاں سے برف پگلی ہے پانی تھا۔۔ شوز پھسل گیا۔۔ 

ہممم۔۔۔ گاڑی میں بیٹھو جلدی۔۔ بارش شروع ہونے والی ہے۔۔ اور کیا تم آج میوزک کلاس سے چھٹی نہیں کر سکتی۔۔ 

نہیں۔۔ ایش نے ایک لفظی جواب دیا۔۔ 

اوکے۔۔ سمعان نے اسکے بیٹھنے کے بعد گاڑی آگے بڑھا دی۔۔ 

         ❤❤❤❤❤❤❤❤
جاری ہے۔۔۔۔۔

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─