┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄


ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 30
پارٹ 2

دو گھنٹے کی بھاگ دھوڑ کے بعد حمزہ حورعین کا ایڈمیشن کروانے میں کامیاب ہو چکا تھا۔وہ حورعین کو ساتھ ضرور لایا تھا لیکن اسے ایک ساٸیڈ پر بٹھا دیا تھا اور خود ہی فارم لینے کے بعد اسے سبمٹ بھی کیا۔

کل سے آپ یونيورسٹی آ سکتٕ ہیں۔۔ کل سےکلاسز سٹارٹ ہو رہی ہیں۔۔ وہ اسکے پاس بیٹھتے ہوۓ بولا۔

تھینک یو سومچ۔۔ آپ نے اتنا کچھ کیا میرے لیۓ۔۔ وہ حمزہ کی ممنون تھی۔

اٹس اوکے آپکو تھینکس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ 

Hi HD..
اچانک ایک طرف سے کسی نے اسے پکارہ۔۔حمزہ نے رخ موڑ کر دیکھا تو اسکا کلاس میٹ کھڑا حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا۔۔

تم یہاں کیا کر رہے ہو HD..

موحد تم۔۔ حمزہ اسکی طرف بڑھا۔۔

ہاں میرا فرینڈ رہتا ہے لاہور میں اسی سے ملنے آیا تھا۔۔ اور تم۔۔ کیا تم بھی کسی فرینڈ سے ملنے آۓ ہو۔۔؟؟ وہ حورعین کی جانب دیکھتا ہوا شرارت سے بولا۔۔

نہیں ایک ضروری کام تھا اسی سلسلے میں آیا تھا۔ حمزہ نے جواب دیا۔

لگتا ہے کوٸ بہت ہی ضروری کام تھا ہے نا۔۔۔ موحد نے ایک آنکھ دبا کر کہا۔۔

موحد۔۔ پبلک پلیس ہے۔۔ حمزی نے برہمی سے کہا۔۔

اوکے اوکے ڈٸیر۔۔ تم انجواۓ کرو پھر ملتے ہیں۔۔ وہ جاتے جاتے بھی شرارت کرنا نا بھولا۔۔ 

تمہیں میں بعد میں پوچھتا ہوں۔۔ حمزہ بڑبڑایا۔

جبکہ حورعین کنفیوز سی دونوں کو دیکھ رہی تھی۔

چلیں۔۔ آپکو گھر ڈراپ کردوں۔۔وہ حورعین کے پاس آ کر بولا۔

اور حورعین اثبات میں سر ہلاتی آگے بڑھ گٸ۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کیا کوٸ مجھے بتاۓ گا Love کیا ہوتا ہے۔۔؟ پروفیسر جوزف کلاس کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔ انکا آج کا ٹاپک لو تھا۔ 

anyone.. 
وہ سٹوڈنٹس کی طرف دیکھ کر پوچھ رہے تھے لیکن کوٸ بھی اس ٹاپک کے متعلق بحث کرنے کو تیار نہیں تھا۔پروفیسر کی نظریں سب کا جاٸزہ لے رہی تھی۔۔ 

You.. Miss Harram Noor.. can you please define the word Love..?
اور حرم جو پروفیسر کے ٹاپک کا نام سنتے ہی نیچے منہ کر کے چھپ رہی تھی پروفيسر کے بلانے پر ایک دم اچھلی۔۔ 

مم۔۔میں پروفيسر۔۔؟؟ 

یسس یو۔۔
ساری کلاس کی نظریں حرم پر جمی تھیں۔۔

نو سوری پروفيسر۔۔ مجھے کوٸ آٸڈیا نہیں ہے۔۔ وہ معزرت کر کے واپس اپنی سیٹ پر بیٹھ گٸ۔لیکن کوٸ نہیں جانتا تھا یہ سوال اسے اندر تک ہلا گیا تھا۔محبت کا زکر۔۔ ایسی تکلیف میں مبتلا کرتا تھا اسے جسکا کوٸ اندازہ نہیں لگا سکتا تھا۔۔

یو مس بیلا۔۔ پروفيسر نے اب پاس بیٹھی بیلا سے کہا۔۔

یس پروفيسر۔۔ 

آپ کچھ بتانا چاہیں گی کہ لو کیا ہے۔۔

میرے لیۓ لو وہ ٹرن گفٹس ہیں جو مجھے ریم سے ملتے ہیں۔۔ بیلا نے مسکرا کر کہا۔۔ اور اسکی بات پر پوری کلاس کا قہقہہ ابھرا۔۔

ٹرن گفٹس تو مجھے بھی بہت ملتے ہیں ریم سے اسکا مطلب یہ میرا لو بھی ریم ہے۔۔ پیچھے بیٹھی چینگ نے کہا۔

اور اسکی بات پر پوری کلاس نے ہوٹنگ کی۔۔ پروفیسر بھی مسکرا دیا۔۔ حرم بھی دونوں کے کمنٹس سن کر مسکراٸ اور اسی مسکراہٹ کے ساتھ اس نے بزنس ڈیپارٹمنٹ کے گروپ میں بیٹھے رومان کو دیکھا جو اسکے دیکھنے پر گڑبڑا گیا تھا۔

اوکے اوکے۔۔ تو اب بزنس ڈیپارٹمنٹ کی باری ہے۔۔ پروفیسر ادھر متوجہ ہوۓ۔۔

جی مس زی۔۔ اب آپ بتائيں۔۔

زی جو بیلا اور چینگ کے کمٹس سن کر اپنے غصے کو کنٹرول کر رہی تھی پروفيسر کے بلانے پر فورا سیدھا ہوٸ۔

لو۔۔ وہ اٹھی اور کہا شروع کیا۔۔

پیار ایک خوبصورت احساس ہے۔۔ ایسا احساس جسے آپ پل پل محسوس کر سکتے ہیں۔۔لیکن جسکے لیۓ یہ احساس آپکے دل میں پیدا ہوتا ہے۔۔ اسے بتانا اور اسے محسوس کروانا دنیا کا سب سے مشکل کام ہے۔۔

ناٸس۔۔ اسکا مطلب آپکے پاس یہ خوبصورت سا احساس ہے۔۔پروفيسر نے کہا اور زی مسکرادی۔۔

یو مسٹر ڈیرک۔۔ اب کی بار اشارہ ڈیرک کی طرف کیا گیا۔

میرے لیۓ لو ایک واٸن کی طرح ہے۔۔ جتنی زیادی پیو گے اتنا ہی نشہ چڑھتا ہے۔۔ ڈیرک بتا رہا تھا۔

اور رون کا ایک گھونسا پڑنے کے بعد ایک جھٹکے سے سارا نشہ اتر جاتا ہے۔۔ پیچھے سے کسی نے ہانک لگاٸ۔۔ ایک بار پھر پوری کلاس ہنسی کا گہوارہ بن گٸ۔۔

یو مسٹر رومان شاہ۔۔ پروفیسر نے ریم سے کہا۔

میرے خیال سے پیار جیسی کوٸ چیز ایگزسٹ نہیں کرتی۔۔ یہ صرف فلمی باتیں ہیں۔۔ خاص طور پر مشرق کے لوگوں کی پھیلاٸ گٸ افواٸیں ہیں۔۔ جو خود تو پریکٹکلز نہی ہیں۔۔ مغرب میں بھی اس بیماری کو پھیلا رہے ہیں۔۔ رومان نے ایک ایک لفظ چبا کر کہا تھا اور نظریں حرم ہر جمی تھی۔۔ اسکی اتنی تلخ باتوں پر حرم نے اسے چونک کر دیکھا۔۔

یہ ایک فضول سا لفظ ہے پروفیسر۔۔ ایک بے کار سا جزبہ جسکی آپ جتنی چاہیں قیمت لگا سکتے ہیں۔۔ جس سے چاہیں خرید سکتے ہیں۔۔ 

اٹس انف مسٹر رومان شاہ۔۔ حرم ایک جھٹکے سے کھڑی ہوٸ تھی۔۔ اسکی باتیں حرم سے برداشت نہی ہوٸ تھی۔ وہ محبت کی یوں توہین ہوتے کبھی بھی نہں دیکھ سکتی تھی۔ 

آپ جو کہہ رہے ہیں وہ سراسر غلط ہے۔۔ 

اوو رٸیلی۔۔ ریم مسکرایا۔۔ طنزیہ ہنسی۔

جس انسان کا جو معیار ہوتا ہے وہ چیزوں کو اسی معیار پر رکھ کر پرکھتا ہے۔۔ پر اس وقت آپ محبت کی توہین کر رہے ہیں۔۔

ہاں تو کہاں ہے یہ محبت۔۔؟؟ دکھاٸ کیوں نہیں دیتی مجھے۔۔؟؟ پوری کلاس میں سناٹا چھا گیا تھا۔۔ پروفيسر غور سے دونوں کو دیکھ رہا تھا۔
  

محبت ہے۔۔ حرم نے کہا۔۔

Prove it..
ریم نے دوبدو کہا۔۔

مسٹر رومان شاہ اگر آپکا کوٸ پیارہ۔۔ کوٸ فیملی میمبر آپ کے سامنے مر جاۓ تو کیسا محسوس ہوگا آپکو۔۔؟؟ وہ اطمينان سے پوچھ رہی تھی۔۔اور ریم کا چہرہ اسکی بات پر سرخ ہوا۔۔

Don't cross your limit.. miss whatever.. 
زی نے ایک دم اٹھ کر نخوت سے کہا تھا۔۔ نفرت اسکے لہجے سے جھلک رہی تھی۔۔

ششش۔۔ بیٹھ جاٶ زی۔۔ ریم نے اسے ہاتھ سے اشارہ کیا۔۔

جب کوٸ اپنا آپ کو چھوڑ کر جاتا ہے یا آپکے سامنے دم توڑتا ہے تو درد ہوتا ہے۔۔ کبھی نا ختم ہونے والا درد۔۔ ریم کو پتا نہیں کونسا منظر یاد آیا تھا۔۔

درد ہوگا آپکو۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔

ہاں جی۔۔ مجھے ہی نہیں ہر دل رکھنے والے انسان کو درد ہوگا۔۔

کہاں ہے درد مسٹر رومان شاہ۔۔۔؟؟مجھے تو کہیں بھی نظر نہیں آتا۔۔ اگر ہے تو۔۔۔ Prove it
وہ بولی تھی۔۔ 

اور سب حیران رہ گۓ۔۔ کسی کے پاس بھی جیسے لفظ نہیں رہے تھے۔۔ ریم نے چونک کر اسے دیکھا تھا۔۔ اسے اندازہ بھی نہیں تھا کہ حرم اس سے اس طرح بحث بھی کر سکتی ہے۔۔

محبت وہ جزبہ ہے جس پر خالق کاٸنات نے اس کاٸنات کی بنیاد رکھی۔۔ اور سچ کہا آپ نے مسٹر رومان شاہ محبت مشرق میں ہی پاٸ جاتی ہے۔۔ مغرب میں نہیں۔۔ یہاں تو بس بزنس ہوتا ہے۔۔ ایک اور بات واقعی آپ محبت خرید سکتے ہیں۔۔ مشرق کی نہیں صرف اپنے مغرب کی۔۔ وہ بھی اپنے جیسی۔۔ آخر میں حرم کا لہجہ انتہا کا تلخ ہوچکا تھا۔۔

اوکے اوکے۔۔ سٹاپ دز۔۔ ٹاپک کو چینج کرتے ہیں۔۔ پروفیسر نے ماحول میں واضح کچھاٶ دیکھنے کے بعد کہا۔۔

سوری پرفیسر اب مجھے کچھ نہیں سننا۔۔ وہ بیگ اٹھاتی دروازے کی طرف بڑھی۔۔ لیکچر کا ٹائم اوور ہو چکا ہے۔۔ حرم نے دروازے میں رک کر گھڑی کی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔۔

میں آپکا کوٸ رول توڑ کر نہیں جارہی۔۔ وہ کہتے باہر نکل گٸ۔۔

جبکہ ساری کلاس اب تک گنگ تھی۔۔ رومان کا چہرہ سرخ ہوچکا تھا۔۔ جو آخری بات حرم نے اس سے کی تھی اسے لگ رہا تھا کہ وہ اسکے منہ پر تمانچہ مار گٸ ہے۔ 

اور پروفيسر خود حیران تھے۔۔ وہ جانتے تھے کہ یہ لڑکی کچھ تو خاصیت رکھتی ہے۔۔ ہمیشہ خاموش ہی رہتی ہے۔۔ زیادہ نہیں بولتی تھی اسکی کلاس میں۔۔ لیکن اگر وہ بولے تو سب کا منہ بند کرواسکتی تھی۔۔اور آج یہ ثابت ہو گیا تھا۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایش میوزیم آٸ تھی۔۔وہ رومن ہسٹری پر تھیسز لکھ رہی تھی۔اور اسی سلسلے میں وہ آج میوزیم آٸ تھی۔۔ تقریباً دو گھنٹے وہ وہاں بزی رہی۔۔ بالوں کی ٹیل پونی کیۓ۔ کندھے پر بیگ ڈالے ہاتھ میں ایک نوٹ بک پکڑے وہ ڈیٹیل لکھ رہی تھی۔۔پونی سے کچھ لٹیں نکل کر اسکے چہرے کو چھو رہی تھیں۔۔ تبھی اچانک اسکی نظر میوزیم کے باہر کے دروازے کی طرف بڑھتے سمعان حیدر پر پڑی۔۔ وہ ایک دم اسکی طرف بھاگی۔۔

ہیلو۔۔ مسٹر حیدر۔۔ وہ پکا رہی تھی۔ مگر تب تک وہ میوزیم سے باہر جا چکا تھا۔

رکیں پلیز۔۔ وہ بھاگتے ہوۓ اسکے قریب آٸ۔۔ اور سمعان حیدر اسے میوزیم کے اندر دیکھ چکا تھا تبھی وہاں سے اتنی جلدی میں نکلا تھا کہ وہ آفت اسے دیکھ نا لے۔۔
مگر تب تک دیر ہو چکی تھی۔

آپ بہرے ہیں کیا۔۔؟؟ ایش نے کہا۔

اور سمعان حیدر نے گھور کر اسے دیکھا۔۔ تب ایش کو احساس ہوا کہ وہ کچھ غلط بول چکی ہے۔

میرا پیچھا کرنا بند کرو۔۔ وہ غصے سے کہتا آگے بڑھ گیا۔

میں آپکا پیچھا نہیں کر رہی۔۔ یہ تو اتفاق ہے جہاں میں ہوتی ہو آپ بھی وہیں آجاتے ہیں۔

اسکا مطلب میں تمہارا پیچھا کرتا ہوں۔۔ وہ چینخا۔۔

نن۔۔نہیں۔۔ میرا مطلب یہ تو ایک خوبصورت سا اتفاق ہے۔۔ 

مگر وہ اسکی بات ان سنی کر کے ایک بار پھر آگے بڑھ گیا۔۔

آپ جاب کریں گے۔۔ آٸ مین آپ ٹیکسی ڈرائيور ہیں تو۔۔۔ 

نہیں مجھے کوٸ ضرورت نہیں۔۔ 

سوچ لیں میں آپکو میں جتنی آپ ڈیمانڈ کریں گے اتنی سیلری دونگی۔۔ اور سمعان حیدر رکا۔۔ اسے پیسوں کی سخت ضرورت تھی۔۔

ٹاٸمنگ۔۔ کیا ہوگی۔۔۔ ؟؟ وہ کچھ سوچتے ہوۓ بولا۔۔ اور ایش اسکے اتنی جلدی مان جانے پر حیران رہ گٸ۔۔
صبح آٹھ سے پانج بجے۔۔ 

ہممم۔۔ میں سیلری ایڈوانس میں لونگا۔۔

اوکے۔۔ نو پرابلم۔۔ تو آپ کل سے آجاٸیں۔۔

کل سے نہیں۔۔ مجھے سوچنے کا ٹائم چاہیۓ۔۔ وہ کہتا آگے بڑھ گیا۔۔ 

کب تک۔۔ اور پھر کہاں ملیں گے ہم۔۔ اور مجھے کیسے پتا۔۔ 

کل شام یہیں پر۔۔ وہ اسکی بات کاٹ چکا تھا۔۔ اور ایش اسے جاتے ہوۓ دیکھ کر رہ گٸ۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ تم مشرق والوں نے محبت کو اتنا سر پر کیوں چھڑا رکھا ہے۔۔؟؟ وہ گھر جانے کیلیۓ یونيورسٹی کے گیٹ کی طرف بڑھ رہی تھی۔۔ جب جارحانہ تٕور لیۓ رومان اسکے سامنے آیا۔۔

ایک پل کیلیۓ تو حرم ٹھٹھک کر رہ گٸ۔۔ لیکن پھر وہ اسے اگنور کرتے ہوۓ آگے بڑھ گٸ۔۔

میں نے کچھ پوچھا ہے مس نور۔۔ آپ میری بات کا جواب دیے بنا نہیں جا سکتیں۔۔ 

اور آپ مغرب والوں نے محبت کو اتنا نیچے کیوں گرا دیا ہے۔۔؟؟ اتنا نیچے جتنا آپکے مغرب والے نیچے گر چکے ہیں۔۔ حرم سامنے سے آتے شالے اور ڈیرک کو دیکھ کر بولی تھی۔۔ جو ابھی انگیجڈ ہوۓ تھے۔ اور پچھلے دو دن وہ یونيورسٹی نہیں آۓ تھے۔۔سنا تھا وہ دونوں اکیلے کہیں انجواۓ کرنے گۓ ہیں۔۔ 

ماٸنڈ یور لینگویج مس نور۔۔ وہ اسکی نگاہیں دونوں پر جمی دیکھ کر اور اسکی بات کا مطلب سمجھ کر انتہائی غصے سے بولا۔۔

اور حرم ایک پراسرار سی مسکراہٹ اس پر ڈال کر آگے بڑھ گٸ۔۔

ایک دن آپ ان مغرب والوں کے سامنے جھک جاٶ گی۔۔ اپنے مشرق کو بھول جاٶ گی مس نور۔۔ یہ ریم کا پرامس ہے آپ سے۔۔

وہ اسکی بات سن کر رکی ضرور تھی مگر پلٹی نہیں۔۔۔ اور پھر انہی قدموں سے آگے بڑھ گٸ۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مے آٸ کم ان ڈیڈ۔۔ وہ سٹڈی کے دروازے میں کھڑی ہو کر پوچھ رہی تھی۔

اووو ایش۔۔ کم ان ماۓ سن۔۔ مسٹر ولیم نے خوشدلی سے کہا۔۔

کیسی چل رہی ہے آپکی لاٸف۔۔؟؟ 

فل آف تھرل۔۔ سسپنس۔۔ ایش نے مسکرا کر جواب دیا۔۔

گڈ۔۔ کنگ فو سیکھ لیا۔۔؟؟ 

ڈیڈ۔۔آپکو کیسے پتا چلا۔۔ وہ حیران ہوٸ۔

اور مسٹر ولیم مسکرا دیے۔۔

اوو تو گرینی نے بتایا آپکو۔۔

مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی تھی۔۔ 

یسس ماۓ سن۔۔ 

وہ ڈیڈ ایکچوٸلی میں ایک ڈرائيور ہاٸر کرنا چاہتی ہوں۔۔گاڑی چلانے کیلیۓ۔۔ 

اور مسٹر ولیم نے چونک کر اسے دیکھا۔۔
ایش ولیم کو ان سب چیزوں کی ضرورت کب سے ہونے لگی۔۔ وہ تو خود بہت اچھی ڈرائيونگ کرتی ہے۔۔

آٸ نو ڈیڈ۔۔ بٹ کچھ دنوں سے میں بہت بزی ہوں۔۔ اتنے سارے کام ہیں تھوڑا ڈپریس بھی ہوں۔۔ ٹھیک سے گاڑی ڈرائيو نہیں کر پاتی۔۔ اس لیۓ۔۔

سنو ایش۔۔ مسٹر ولیم نے اسکی بات کاٹی۔۔

میں نے آپکو عام لڑکیوں کی طرح نہیں پالا۔۔ 
وہ ایک راٸل پرنسز تھی۔۔ تو مسٹر ولیم اسے آپ بلا کر شہزادیوں والی عزت بھی دیتے تھے۔۔

میں نے آپکو ہر برے وقت اور ہر ہارڈ سچویشن سے لڑنے کیلیۓ تیار کیا ہے۔۔ آپ ایک بہادر لڑکی ہو۔۔ انفیکٹ لڑکا ہو۔۔ سو آپ اپنی پرسینلیٹی کو لوز مت ہونے دیں۔۔ اوکے۔۔ وہ پیار سے اسکا گال تھپ تھپا کر بولے۔۔ 

جبکہ ایش کو اندازہ ہو گی تھا کہ ڈیڈ اسکی بات نہیں ماننے والے۔۔ اب اسے کیا کرنا چاہیۓ وہ یہی سوچ رہی تھی۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج میں تم لوگوں کیلیۓ کچھ لاٸ ہوں۔۔ حرم نے مسکرا کر واصے اور عرش سے کہا جبکہ بیلا تو اپنی ساٸیکل پر سوار ون وہیلنگ میں مصروف تھی۔۔

جلدی دکھاٶ سسٹر۔۔ واصے نے خوش ہوتے ہوۓ کہا۔۔

یہ لیں۔۔ اس میں samosy ہیں۔۔ آپا سے بنوا کر لاٸ ہوں۔۔

واٶٶ۔۔۔ مزہ آگیا دیکھ کر۔۔ حرم تم نے تو دل خوش کردیا۔۔ Samosy دیکھ کر عرش کے منہ میں پانی آگیا۔۔

حرم ایک Samosa اٹھا کر ابھی کھانے والی ہی تھی کہ اچانک کوٸ جن کی طرح آیا اور اسکے ہاتھ سے samosa اچک کر یہ جا وہ جا۔۔

حرم نے ایک دم پیچھے مڑ کر دیکھا تو رون اپنی ازلی خبیث مسکراہٹ کے ساتھ کھڑا اسکا samosa کھا رہا تھا۔۔

تم۔۔ حرم نے اسے غصے سے دیکھا جو دن بعد نظر آیا۔۔

Ron is back little lady..
وہ مسکرایا تو حرم کا غصہ مزید بڑھ گیا۔۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

      ❤❤❤❤❤❤


─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─