┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 27
پارٹ 2
 
حرم اسکے پیچھے بھاگ بھاگ کر تھک چکی تھی۔۔ لیکن رون اسکے ہاتھ نہیں آیا تھا۔۔ اسے وہ جوتا بہت عزیز تھا کیونکہ وہ فرہاد لے کر آیا تھا اسکے لیۓ۔۔ 

جب وہ مکمل تھک چکی تو بزنس ڈیپارٹمنٹ میں سیڑھیوں پر بیٹھ کر رونا شروع ہو چکی تھی۔۔ یعنی کہ حد تھی بے وقوفی کی بھی۔۔

اور تبھی وہاں داخل ہوتے رومان کی نظر اسکی پڑی تھی۔۔ وہ جو کل رات سے شدید پریشان تھا۔۔ اور کوشش کر رہا تھا کہ اب اسکا سامنا حرم سے نا ہو۔۔ اسے اپنے ہی ڈیپارٹمنٹ میں یوں روتا ہوا بیٹھا دیکھ کر اسکی طرف بڑھا۔۔ 

کیا ہوا مس نور۔۔۔۔؟؟ وہ بے چینی سے بولا تھا۔۔ اور حرم نے سر اوپر اٹھایا تھا۔۔ آنسو ضبط کرنے کی وجہ سے اسکی آنکھیں گلابی ہو رہیں تھیں۔۔ 

کچھ نہیں۔۔ وہ ایک جھٹکے سے اٹھی تھی۔۔اور اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف بڑھی۔۔ 

اسے گلابی آنکھوں کے ساتھ دیکھ کر رومان کے دل کو کچھ ہوا تھا۔۔ 

پلیز بتائيں۔۔ وہ اسکے پیچھے ہوا۔۔

رون میرا جوتا لے گیا ہے۔۔ وہ رکی 

پچھلے ایک گھنٹے سے بنا جوتے کے میں اس برفیلی زمین ہر گھوم رہی ہوں۔۔

اور رومان نے اسکے پاٶں کی طرف دیکھا جو واقعی جوتوں کی قید سے آزاد تھے۔۔۔ ناجانے کیوں ایک دم اسے شدید غصہ آیا۔۔ 

آپ رکیں میں لے کر آتا ہوں۔۔وہ کہتا ہوا چلا گیا کیونکہ وہ جانتا تھا کہ رون اس وقت کہاں ہوگا۔ 

اسکے جانے کے بعد اسے واصے اور عرش اپنی طرف آتے دکھاٸ دیۓ۔۔ 

کہاں تھی تم۔۔ ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گۓ ہیں تمہیں۔۔ وہ دونوں اسکے قریب آۓ۔۔ 

یہ لو یہ پہن لو سسٹر۔۔ واصے نے ایک باکس سے جوتے نکال کر اسکے سامنے کیۓ۔۔ وہ سیم ویسے ہی تھے جسکے ساتھ کا ایک جوتا رون لے گیا تھا لیکن وہ بلیک کی بجائے براٶن کلر میں تھے۔۔ 

نہیں مجھے اپنا جوتا واپس چاہیۓ۔۔ 

واصے صرف تمہارے لیۓ یہ ابھی مارکيٹ سے لے کر آیا ہے۔۔عرش نے کہا۔۔ 

وہ مجھے ہادی نے لا کر دیۓ تھے۔۔ مجھے وہی چاہیۓ۔۔ وہ بضد تھی۔۔

ٹھیک ہے وہ بھی مل جاۓ گا لیکن پلیز یہ تو پہن لو۔۔ دیکھو کتنی ٹھنڈ ہے۔۔ اور سٹوڈنٹس بھی تمہیں دیکھ رہے ہیں۔۔ 

عرش کی بات پر حرم نے سر اٹھا کر اپنے آس پاس دیکھا۔۔ واقعی سٹوڈنٹس اسے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے۔۔ انفیکٹ کچھ تو ہنس بھی رہے تھے۔۔ حرم نے کچھ سمجھتے ہوۓ اثبات میں سر ہلا دیا۔۔

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رون۔۔۔ وہ کمرے کا دروازہ غصے سے کھولتا ہوا اندر داخل ہوا۔۔

اوو ریم تم۔۔ کم۔۔ رون اسے دیکھ کر خباثت سے مسکرایا۔۔ 

اسے تنگ کیوں کر رہے ہو۔۔ ریم نے غصے سے پوچھا۔۔ 

کسے۔۔۔؟؟ رون نے معصومیت سے کہا۔۔ 

جوتا واپس کرو اسکا۔۔ ریم کہتا ہوا اسکے کبرڈ کی طرف بڑھا وہ جانتا تھا رون چھینی ہوٸ چیزیں اسی کبرڈ میں رکھتا ہے۔۔

نو مین۔۔ رون آگے بڑھ کر اسکے روستے میں کھڑا ہوگیا۔۔ 

میں کہہ رہا ہوں نا اسکا جوتا واپس کردو۔۔

رون ایک بار چیز لے لے تو واپس نہیں کرتا۔۔اور تمہیں اسکی اتنی فکر کیوں ہو رہی ہے۔۔

وہ رو رہی تھی۔۔ اسے اپنا جوتا بہت عزیز ہے۔۔ ریم نے کہا۔۔

روز بہت سے لوگوں کو رلاتا ہوں میں۔۔ رون نے قہقہہ لگایا۔۔

شٹ اپ رون۔۔ جوتا واپس کرو اور نیکسٹ اسے تنگ مت کرنا۔۔ 

اووو ہو۔۔ جاٶ نہیں کرتا واپس جو کرنا ہے کرلو۔۔۔ اور تمہیں کیوں اتنی تکلیف ہو رہی ہے اسکے رونے پر۔۔ کیا لگتی ہے وہ تمہاری۔۔ ؟؟ انفیکٹ وہ میرے ڈیپارٹمنٹ کی ہے۔۔ میں جو چاہے کروں۔۔۔ تم ٹانگ مت اڑاٶ۔۔ رون نے بیڈ پر لیٹتے ہوۓ کہا۔۔ 

تو تم اسطرح نہیں مانو گے۔۔ 

میں کسی طرح بھی نہیں مانوں گا۔۔ رون نے صاف جواب دیا۔۔ 

 اچھا۔۔ ریم غصے سے اسکی طرف بڑھا اور ایک زور دار گھونسا اسکے ناک پر مارا۔۔
رون کو اس سے اتنے شدید ردعمل کی توقع نہیں تھی۔۔

اچھا تو تمہیں فاٸٹ کرنی ہے۔۔ رون نے لیٹے لیٹے اسکے سینے پر ایک لات رسید کی ریم لڑکھڑا کر پیچھے ہوا۔۔ 

وہ جلدی سے اٹھا تکیے کے نیچے رکھا ہوا جوتا نکالا اور ہاسٹل کی کھڑکی سے سر نیچے نکالا۔۔

ہے ٹام۔۔۔ اس نے نیچے کھڑے ٹام کو بلایا۔۔ جو اسکا ایک چیلا تھا۔۔

یہ جوتا ایسی جگہ پر پھینک دو جہاں سے کوٸ اسے ڈھونڈ نا پاۓ۔۔

سٹاپ رون۔۔ ریم اسکی طرف بڑھا لیکن تب تک وہ جوتا کھڑکی سے نیچے اچھال چکا تھا۔۔ جسے ٹام کیچ کر چکا تھا اور اب وہ باہر کی طرف بھاگ چکا تھا۔۔

تمہیں میں بعد میں پوچھوں گا۔۔ ریم نے گراتے ہوۓ کہا۔۔

آرام سے آنا۔۔ روما کی سیر کرکے۔۔ میں تب تک یہیں پر ہوں۔۔ رون نے خباثت سے مسکراتے ہوۓ کہا اور ریم غصے سے مٹھیاں بھینچتا وہاں سے چلا گیا۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسکے بعد رون بیلا کے ریسٹورینٹ جا پہنچا تھا۔۔اکیلا نہیں بلکہ اسکے ساتھ آٹھ سٹوڈنٹس اور بھی تھے۔۔ بیلا نے ہمیشہ کی طرح اس سے دور رہنا مناسب سمجھا تھا۔۔ 

وہ اب ایک ٹیبل پر بیٹھ چکے تھے۔۔۔ کچھ دیر بعد ویٹر نے انہیں لنچ سیرو کیا تھا۔۔ان لوگوں نے سکون سے لنچ کیا۔۔ اسکے بعد ایک سٹوڈنٹ چلتا ہوا بیلا کے پاس آیا۔۔ 

تم بہت اچھا کام کر رہی ہو۔۔ گاڈ بلیس یو۔۔ وہ نم آنکھوں سے کہتا وہاں سے چلا گیا۔۔جبکہ بیلا حیران رہ گٸ۔۔ یہ ہو کیا رہا ہے۔۔؟؟ وہ سوچ رہی تھی لیکن سمجھ سے باہر تھا۔۔ کتنی دفعہ اس نے سوچا کہ ڈائریکٹ رون سے جا کر پوچھ لے۔۔ کہ وہ روز یہاں کیوں آتا ہے۔۔ لیکن رون سے خود بات کرنا مطلب۔۔ آ بیل مجھے مار والا حساب تھا۔۔ اس لیۓ وہ خاموش ہی رہی۔۔ 

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹام وہ جوتا لے کر اڑ چکا تھا۔۔ اس سے پہلے ریم اس تک پہنچتا اس نے جوتے پر پٹرول ڈال کر اسے آگ لگادی۔۔ وہ ایک سنسان جگہ تھی جہاں اس نے اپنی باٸیک روکی تھی۔۔ اور پھر اسی سے ہی پٹرول نکالا تھا۔۔

ریم نے جب یہ دیکھا تو اسکا غصے سے برا حال ہو چکا تھا۔۔وہ تو جوتے کو ٹھیک سے دیکھ بھی نہیں پایا تھا کہ وہ کیسا تھا۔۔

اب ٹام رون کی طرح کھڑا کمینوں کی طرح ہنس رہا تھا۔۔ 

اور اس سے پہلے وہ باٸیک پر بیٹھ کر وہاں سے بھی اڑتا ریم نے اسے گردن سے دبوچا۔۔ اب اسکی کون کون سی ہڈی ٹوٹتی یہ تو صبح یونيورسٹی میں پتا چل سکتا تھا۔۔۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حرم بہت ہی خراب موڈ کے ساتھ گھر واپس آٸ تھی لیکن وہ جب وہ اندر داخل ہوٸ تو وہ حیران رہ گٸ۔۔ سامنے فرہاد بیٹھا تھا اور وہ شانو اور آپا کو اپنے فون پر کوٸ ویڈیو دکھا رہا تھا۔۔ جسے دیکھ کر ان سب کاہنس ہنس کر برا حال ہو چکا تھا۔۔ 

وہ حیرانگی سے سب کو سلام کرتی وہیں بیٹھ گٸ۔۔ 

آج آپ جلدی آگۓ ہادی۔۔ حرم کو اسے اس وقت گھر میں دیکھ کر حیرت ہوٸ تھی ورنہ وہ شام کو ہی آتا تھا۔۔

کیوں واپس چلا جاٶں کیا۔۔ وہ مسکراتا ہوا پوچھ رہا تھا۔۔

نہیں ایسی کوٸ بات نہیں ہے۔۔ آپ لیٹ آتے ہیں نا اس لیۓ۔۔ 

کھانا لاٶں تمہارے لیۓ حرم۔۔ آپا نے پوچھا۔۔

جی جی۔۔ لاٸیں لاٸیں۔۔ آج تو حرم کو کافی بھوک لگی ہوگی۔۔ فرہاد نے شرارت سے کہا۔۔

حرم انکے اس طرح ہنسنے اور معنی خیزی انداز میں باتیں کرنے پر حیران ہو رہی تھی۔۔  

نہیں مجھے بھوک نہیں میں کچھ دیر سونا چاہتی ہوں۔۔ وہ وہاں سے بہانہ بنا کر اٹھی تھی۔۔ مبادہ کہیں ہادی کی نظر اسکے جوتوں پر نا پڑ جاۓ۔۔ 
اس نے کمرے میں داخل ہونے کے بعد دروازہ بند کرلیا۔۔ اور پیچھے کب سے کنٹرول کیۓ ہادی کا قہقہہ بلند ہوا تھا۔۔ 

جب حرم رون کے پیچھے بھاگی تھی تبھی اسکے موبائل پر فرہاد کی کال آٸ تھی۔۔ وہ اپنا بیگ اپنا موبائل سب کچھ وہیں چھوڑ گٸ تھی۔۔ 

Haadi is calling..
عرش نے نمبر چیک کیا تھا اور وہ جانتی کہ ہادی حرم کا کزن ہے جو حرم نے اسے بتایا تھا۔۔ 

اس نے کال ریسیسو کی۔۔ 
حرم کہاں ہے۔۔ ؟؟ ایک اجنبی آواز سن کر وہ چونکا تھا۔۔ 

ہاہاہاہا۔۔ آپکو دیکھنا ہے وہ کہاں ہے۔۔؟؟ عرش نے پوچھا۔۔ 

جی کہاں ہے وہ۔۔؟؟ فرہاد نے پریشانی سے پوچھا۔۔ 

اور عرش نے وہ ویڈیو جو حرم گراؤنڈ میں میچ کھیلتے سٹوڈنٹس کی بنا رہی تھی تاکہ جا کر وہ فرہاد اور سب کو دکھاۓ۔۔ عرش نے وہ فرہاد کو سینڈ کردی۔۔ جب رون نے اسے فٹبال مارا تھا تب موبائل واصے کے ہاتھ میں تھا۔۔

رون کے فٹبال مارنے اور حرم کا اسکو جوتا اتار کر مارنے کے علاوہ حرم کا اسکے پیچھے بھاگنے تک کا سارا سین ریکارڈ تھا۔۔

 فرہاد کا تو ویڈیو دیکھنے کے بعد ہنس ہنس کر برا حال تھا۔۔ اور وہی ویڈیو جب اس نے گھر آ کر آپا اور شانو کو دکھاٸ تو انکی بھی یہی حالت تھی۔۔ کسی کو یقین نہیں آرہا تھا کہ حرم ایسی حرکتیں بھی کر سکتی ہے۔۔ 

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلے دن وہ یونيورسٹی گٸ تو اسے سب سے پہلے ملنے والا شخص ریم تھا جو گیٹ پر ہی اسکا انتظار کر رہا تھا۔۔
اسے آتا دیکھ کر وہ اسکی طرف بڑھا۔۔

ہیلو مس نور۔۔ گڈ مارننگ۔۔ وہ اسکے پاس آتے ہوۓ بولا۔۔

مارننگ۔۔ حرم نے نپے تلے انداز میں جواب دیا۔۔ اب تک اسکا موڈ ٹیھک نہیں ہوا تھا۔۔ 

ایم سوری۔۔ کل میں آپکا جوتا آپ تک نہیں پہنچا سکا۔۔ ایکچوٸلی رون بہت ہی کمینا ہے۔۔ اس نے آپکے جوتے کا کیا کیا وہ تو میں آپکو نہیں بتا سکتا لیکن یہ نۓ جوتے ہیں۔۔ سیم کلر۔۔ سیم نمبر۔۔ سیم ڈیزائن۔۔ وہ شاپنگ بیگز میں جوتے نکالتے ہوۓ بولا۔۔ 

آپ یہ رکھ لیں۔۔ اس نے جوتے حرم کی طرف بڑھاۓ۔۔

اٹس اوکے مسٹر رومان شاہ۔۔ میں نے نیو لے لیۓ ہیں۔۔ انفیکٹ واصے نے لا کر دیے تھے۔۔ اور رومان نے بھی تو واصے سے ہی اسکا دوسرا جوتا لے کر اسی ڈیزائن کے جوتے بنواۓ تھے۔۔ 

بٹ یہ ویسے ہی ہیں۔۔۔ جیسے آپ چاہتی تھیں۔۔ جیسے آپکے پہلے تھے۔۔ 

لیکن یہ ہادی تو نہیں لے کر آۓ نا۔۔ اور میں نے کہا نا مجھے نہیں چاہیۓ۔۔ اینڈ تھینکس الوٹ آپ نے اتنی ہیلپ کی میری۔۔ وہ کہتی اپنے ڈیپارٹمنٹ کی طرف بڑھ گٸ۔۔ 

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج وہ پکا ارادہ کر کے آٸ تھی کہ آج وہ رون کے منہ نہیں لگے گی۔۔ لیکن وہ بھلا کب پیچھا چھوڑنے والا تھا۔۔ 

ہاۓ لٹل لیڈی۔۔ وہ کسی جن کی طرح اسکے سامنے آیا۔۔

حرم بنا دیکھے اسکے پاس سے گزرنے لگی۔۔ 

کیا ہوا آج کچھ بولو گی نہیں۔۔ 

رون میرے منہ نا لگو تم۔۔ جو ہو چکا انف ہے۔۔ وہ غصے سے بولی۔۔ 

تمہارے جوتے کے ساتھ میں نے کیا کیا یہ نہیں جانو گی تم۔۔ وہ جان بوجھ کر اسے چڑا رہا تھا۔۔

حرم۔۔ عرش اسے دیکھتے ہوۓ اسکے پاس آٸ۔۔ 

مڈ ٹرمز ایگزامز شروع ہو رہے ہیں۔۔ عرش نے دھماکہ کیا۔۔ 

کیا۔۔ وہ حیران ہوٸ۔۔ 

ہاں جلدی چلو۔۔ تمہیں شیڈول دکھاتی ہوں۔۔ وہ کہتے ہوۓ حرم کا ہاتھ پکڑ کر لے گٸ۔۔ 

جبکہ رون بھی انکے پیچھے پیچھے ہوا۔۔

ہے لٹل لیڈی۔۔ گونگی ہو گٸ ہو کیا۔۔ جو بول نہیں رہی۔۔
وہ چپ نہیں رہ سکتا تھا۔۔ تبھی بولتے ہوۓ انکے پیچھے لگا ہوا تھا۔۔ 

لگتا ہے گونگی کے ساتھ بہری بھی ہو گٸ ہو۔۔ اسے خاموش دیکھ کر وہ بولا۔۔

نوٹس بورڈ پر سٹوڈنٹس کا ایک جگمٹا لگا تھا۔۔ 

سب شیڈول چیک کر رہے تھے۔۔ 

ویسے اگر تم چاہو تو ہم کوٸ ڈیل کر سکتے ہیں۔۔ وہ بول رہا تھا۔۔

تبھی حرم کی نظر اچانک ایک ساٸیڈ پر کھڑے دو سٹوڈنٹس پر پڑی تھی۔۔ جو عجیب عجیب نظروں سے اسے دیکھ رہے تھے۔۔

ہے وہ رہا رون۔۔ 
Ron the looser..
وہ کچھ کہہ رہے تھے۔۔ جو حرم کو سنائی دے گیا تھا لیکن رون کا دھیان نہیں تھا۔۔

اب کافی سٹوڈنٹس کی نظریں انکے موبائل پر تھیں۔۔۔ اور وہ حرم کو ستاٸشی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے۔۔ جبکہ رون کی طرف دیکھ کر سب کا قہقہہ بلند ہو رہا تھا۔۔ 

رون کی نظر بھی ان پر پڑی تھی۔۔ وہ انہیں ہنستا دیکھ کر وہ خود پر غصے سے انکی طرف بڑھا۔۔ 

وہ ڈر کر وہاں سے بھاگ گۓ۔۔ 

Harram.. You are the great.. 
تبھی اسکی وہ دو جڑواں چاٸینز کلاس میٹ اسکی طرف بڑھیں تھیں۔۔ انکے ہاتھ میں بھی موبائل تھا۔۔

What a wonderful scene.. 

چینگ نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔ جبکہ حرم حیران ہو رہی تھی کہ آخر ہو کیا رہا ہے۔۔ سب اسے ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں۔۔ ؟؟

پھر اسکی نظر سونگ کے ہاتھ میں پکڑے موبائل پر پڑی اور پھر ویڈیو دیکھ کر وہ حیران رہ گٸ۔۔ 

اسکا رون کو جوتا مارنے پھر رون کا اسکا جوتا اٹھا کر بھاگنے اور پھر اسکا رون کے پیچھے بھاگنے کا سین بار بار دکھایا جا رہا تھا۔۔ 

رون نے اسے فٹبال مارا تھا وہ سین ایڈٹ کردیا گیا تھا۔۔۔

جب حرم نے خود کی پاگلوں والی حرکت دیکھی تو ہنسی اور پھر ہنستی چلی گٸ۔۔ اسے پتا نہیں تھا کہ وہ سین کتنا فنی تھا۔۔ وہ تو کل سے منہ بناۓ پھر رہی تھی لیکن اچانک اسکا موڈ یہ سین دیکھ کر فریش ہو چکا تھا۔۔ 

تب تک رون بھی وہ سین ایک سٹوڈنٹ کا موبائل چھین کر اس میں دیکھ چکا تھا۔۔ اور پھر غصے سے حرم کی طرف بڑھا اسے لگا تھا کہ یہ سب حرم نے کیا ہے بدلا لینے کیلیۓ۔۔ 

بھاگو حرم۔۔۔ عرش نے رون کو اپنی طرف آتے دیکھا تو کہا۔۔ اور حرم نے ہنسنا بند کرکے عرش کے ساتھ وہاں سے سپیڈ ماری۔۔ 

یہ ویڈیو لیک کس نے کی۔۔ وہ بھاگتے ہوۓ عرش سے پوچھ رہی تھی۔۔ 

واصے نے ایڈٹ کرنے کے بعد اس فیس بک گروپ میں ڈال تھی جس میں یونيورسٹی کے دو ہزار سے بھی اوپر سٹوڈنٹس ہیں۔۔ عرش نے بتایا۔۔ 

اتنی لاٸیکس اور کمینٹس مل چکے ہیں کل سے کہ مزہ آگیا۔۔

وہ دونوں یونيورسٹی سے باہر نکل چکی تھیں۔۔ 

اب کہاں جاٸیں۔۔ حرم نے پوچھا۔۔ کیونکہ رون تو آج ہماری گردن مروڑ دے گا۔۔

پانچ منٹ بعد یہاں پاس کے سٹیشن سے ٹرین گزرے گی۔۔ دس منٹ کے فاصلے پر بیلا کا اپارٹمنٹ ہے وہاں چلتے ہیں۔۔۔ اسے بھی یہ گڈ نیوز سناتے ہیں۔۔ کہ رون کا پوری یونيورسٹی میں تماشہ بن چکا ہے۔۔ عرش نے کہا اور سٹیشن کی طرف قدم بڑھا دیے۔۔ 

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رون کا غصے سے برا حال تھا۔۔ کیونکہ اس ایک ویڈیو نے حرم کو پوری یونيورسٹی میں مشہور کردیا تھا۔۔ اور وہ زخمی شیر کی طرح پوری یونی میں انہیں ڈھونڈ رہا تھا۔۔ 

تبھی ریم ہنستا ہوا اسکے پاس آیا۔۔
مزہ آگیا ویسے۔۔ وہ رون کی طرف دیکھ کر مسکرایا۔۔ 

میں چھوڑوں گا نہیں اسکو۔۔ وہ گرایا۔۔ 

اگر تم اسکا جوتا واپس کر دیتے تو یہ نوبت نا آتی۔۔ لیکن اب مزہ آگیا۔۔ جتنے تم فیمس تھے نا یونيورسٹی میں۔۔ تمہیں ایک جوتا مارنے کے بعد وہ اب تم سے زیادہ فیمس ہوگٸ ہے۔۔

تم اسکے دوست ہو یا میرے دشمن۔۔ رون نے اسکو گریبان سے پکڑا۔۔ 

تمہارا دشمن۔۔ ریم نے قہقہہ لگایا۔۔ 

دفعہ ہو جاٶ تم۔۔ رون نے اسے دھکا دیا۔۔ 

اور دیکھ لینا میں چھوڑوں گا نہیں اسکو جس نے بھی یہ ویڈیو لیک کی ہے۔۔ 

اور ریم کو اسکے جلے بجھے انداز پر شدید ہنسی آرہی تھی۔۔ کیونکہ کل وہ ہنس رہا تھا اس پر۔۔ 

اور ان دونوں کو ایک دوسرے کو جلا کر بہت مزہ آتا تھا۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جب وہ دونوں اسکے اپارٹمنٹ میں پہنچی تو بیلا گھوڑے بیچ کر سوٸ ہوٸ تھی۔۔ اتنی دفعہ بیل بجانے کے بعد وہ اٹھ کر آٸ تھی۔۔

شرم کرلو۔۔ ایگزامز شروع ہو گۓ ہیں اور تمہاری نیند نہیں پوری ہوتی۔۔ عرش نے اسے دیکھتے ہی دھکا دیا اور خود حرم کا ہاتھ پکڑ کر اندر داخل ہوگٸ۔۔ بیلا ان دونوں کو صبح صبح خاص طور پر حرم کو وہاں دیکھ کر حیران رہ گٸ تھی۔ 

تم دونوں یہاں کیسے۔۔؟؟

رون سے بچ کر آۓ ہیں۔۔ حرم نے مسکرا کر کہا۔۔ 

اب کیا کردیا اس منحوس نے۔۔ بیلا کا اسکا نام سنتے ہی موڈ خراب ہو گیا۔۔ 

اسکے ساتھ کیا ہو رہا ہے یہ پوچھو۔۔ جلدی سے نیٹ اون کرو۔۔ عرش نے اس سے کہا۔۔ 

کیوں کیا ہوا۔۔ 

ارے کرو تو۔۔۔ 

عرش کے کہنے پو بیلا نے موبائل اٹھایا نیٹ اون کیا اور پھر وہ ویڈیو دیکھ کر اسکی آنکهوں کی چمک بڑھ گٸ۔۔ وہ چینخ مار کر کھڑی ہوگٸ۔۔

واٶ۔۔۔ سپر۔۔۔ اب وہ ہنس رہی تھی۔۔ 

واٶ حرم جو میں نا کر سکی وہ تم نے کردیا۔۔ مزہ آگیا قسم سے۔۔ وہ چلاتی ہوٸ حرم کے گلے لگ گٸ۔۔۔ 

اب آیا نا گیم میں ٹوسٹ۔۔ بس پانچ منٹ میں تیار ہو کر آتی ہوں پھر یونی چلتے ہیں۔۔ مجھے رون کا غصے والا فیس دیکھنا ہے۔۔۔ وہ کہتے ہوۓ کمرے کی طرف بڑھ گٸ۔۔ 

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ تینوں مال میں تھیں۔۔ بیلا نے کوٸ گفٹ لینا تھا تو پہلے وہ لوگ مال آگۓ تھے۔۔ 

حرم چاروں طرف دیکھ رہی تھی۔۔ ویسے بھی اسے کچھ خریدنا تو تھا نہیں۔۔ تبھی اچانک اسکی نظر ایک بچی پر پڑی۔۔ جو دس سے بارہ سال کی ہوگی۔۔ اور اسکے ساتھ اسکی مما بھی تھی۔۔ 

چونکنے والی بات یہ تھی کہ وہ حرم کو کب سے گھورے جا رہی تھی۔۔ حرم اسکی طرف دیکھ کر مسکراٸ۔۔ 

مام۔۔ اس بچی نے اب اپنی مام کا ہاتھ پکڑ کر ہلایا۔۔ 

مام۔۔ ایش۔۔۔۔ وہ اب زور سے بولی تھی۔۔ کیونکہ اسکی مام نے اس کے بلانے پر دھیان نہیں دیا تھا۔۔ لیکن ایش کا نام سنتے ہی وہ کرنٹ کھا کر پلٹی۔۔ 

ایش۔۔ اس بچی نے اب حرم کی طرف اشارہ کیا تھا۔۔اور وہ عورت حرم کو دیکھ کر حیران رہ گٸ تھی۔۔ 

ایش۔۔۔ اسکے لبوں اے بھی نکلا تھا۔۔ 

حیران تو حرم بھی ہوٸ تھی۔۔ لیکن وہ ان دونوں کے یوں دیکھنے پر ڈر گٸ تھی۔۔ اس سے پہلے وہ دونوں اسکے پاس آتیں۔۔ حرم بھاگنے کے انداز میں وہاں سے نکل گٸ۔۔ 

کون ہے یہ ایش۔۔ آخر کون ہے یہ ایش۔۔ وہ باہر آنے کے بعد غصے سے چلاٸ۔۔ جھنجھلاہٹ اسکے انداز سے صاف ظاہر تھی۔۔ بیلا اور عرش اسے ابھی تک آتے دکھاٸ نہیں دے رہیں تھیں۔۔ 

وہ بس یہ کہتی تھی کہ میں ایش نہیں ہوں۔۔ آج اس نے پہلی بار یہ کہا تھا کہ ایش کون ہے۔۔ اور ایسا کیسے ہو سکتا تھا کہ وہ پکارے اور تقدیر جواب نا دے۔۔ ہواٸیں اسے اب بہت جلد ایش سے ملوانے والیں تھیں۔۔ 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

    ❤❤❤❤❤❤❤


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─