┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 27
پارٹ 1

رون آج پھر بیلا کے ریسٹورینٹ جا ٹپکا تھا۔۔ انفیکٹ آج تو اسکے ساتھ اسکے دونوں چیلے بھی تھے۔۔ بیلا نے دور سے دیکھنے پر ہی اکتفا کیا تھا۔۔۔وہ پاس نہیں گٸ تھی۔۔ رون نے بھی اپنے فرینڈز کے ساتھ شرافت سے لنچ کیا تھا۔۔وہ انکا آڈر لینے بھی نہیں گٸ تھی۔۔ اور پھر وہ مسکراتا۔۔ بیلا کو ہاتھ سے باۓ باۓ کرتا یہ جا وہ جا۔۔ کچھ تو گڑ بڑ ہے۔۔ آخر چل کیا رہا ہے اسکے دماغ میں۔۔ وہ سوچ رہی تھی۔۔

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حرم۔۔۔ فرہاد اسے پکارتا ہوا کمرے میں آیا۔۔ وہ کتابوں میں سر دیے بیٹھی تھی۔۔ 

جی۔۔ فرہاد کو آتا دیکھ کر وہ بولی۔۔ 

جلدی سے ریڈی ہو جاٶ۔۔ 

کیوں کہیں جانا ہے کیا۔۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔

ہاں۔۔ میرا دوست اور کولیگ رہتا ہے یہاں ارباز۔۔ اسی کے گھر ڈنر پر جانا ہے۔۔ وہ جب سے ہم یہاں آۓ ہیں تب سے انواٸیٹ کر رہا ہے۔۔ میں نے سوچا آج چلتے ہیں۔۔ فرہاد نے بتایا۔۔ 

ابھی جانا ہے۔۔ ؟؟شام کے چھ بج رہے تھے۔۔ حرم نے پوچھا۔۔ 

جی۔۔ تیار ہوتے اور پھر وہاں پنچنے تک ایک گھنٹا تو لگ ہی جانا ہے۔۔میں آتا ہوں تم ریڈی ہو جاٶ۔۔

لیکن میں پہنوں گی کیا۔۔؟؟ مجھے تو خود تیار بھی نہیں ہونا آتا۔۔ حرم نے رونی صورت بنا کر کہا۔۔ 

کچھ بھی پہن لو۔۔ تم پر سب کچھ سوٹ کرتا ہے۔۔ اور تیار ہونے کی کیا ضرورت ہے تم ایسے ہی بہت اچھی لگتی ہو۔۔ فرہاد نے اسکے پاس بیٹھتے ہوۓ کہا۔۔ بس لپ اسٹک لگا لینا۔۔ 

ہمممم۔۔۔ ٹھیک ہے۔۔ حرم نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ اور اپنی وارڈروب کی طرف چلی گٸ۔۔ جلدی تیار ہونا پلیز۔۔ فرہاد کہتا چلا گیا۔۔ 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پورے چالیس منٹ بعد وہ اسکے کمرے میں آیا تھا۔۔ خود تیار شیار ہو کر۔۔ 
وہ کنفیوز کنفیوز سی آٸینے کے سامنے کھڑی تھی۔۔  

حرم ریڑی ہو گٸ۔۔ وہ کہتا آگے بڑھا اور پھر ٹھٹھک کر وہیں رک گیا۔۔ 

زمین کو چھوتی سفید گھیرے دار فراک ٹاٸپ میکسی میں۔۔لمبے بال جو کمر کو چھو رہے تھے۔۔ جنہں وہ فولڈ کر رہی تھی۔۔ پنک اورنج شیڈ کی لپ اسٹک لگاۓ وہ سادگی میں بھی سیدھا اسکے دل میں اتری تھی۔۔ 

سوری تھوڑا لیٹ ہوگٸ۔۔ وہ مجھ سے ڈریس نہیں سیلیکٹ ہو رہا تھا۔۔ اب وہ حجاب کر رہی تھی۔۔ فرہاد چلتا ہوا اسکے عین پیچھے جاکر کھڑا ہوگیا۔۔ 

واٸٹ اور بلیو ڈنر سوٹ میں بےشک وہ کمال لگ رہا تھا۔۔ وہ ویسے ہی چھا جانے والی شخصيت رکھتا تھا اور جب کسی خاص موقع پر تیار ہوتا تھا تو حرم توبہ ہی کرتی تھی کہ مردوں کو اتنا وجیہہ نہیں ہونا چاہیۓ۔۔۔

وہ اب حجاب کر چکی تھی جبکہ وہ آٸینے میں بھی اسی کا عکس دیکھ رہا تھا۔۔

کیا تمہیں پتا ہے حرم تم کتنی پیاری لگ رہی ہو۔۔؟ وہ پوچھ رہا تھا۔۔ 

ابھی تک تو کسی نے بھی نہیں بتایا۔۔ آپ بتا دیں ہادی۔۔ حرم نے شرارت سے کہا۔۔ اب وہ آٸ لاٸنر نکال رہی تھی۔۔ 

یہ۔۔ مجھے ٹھیک طرح سے لگانا نہیں آتا۔۔ حرم نے کہا۔۔ 

ادھر دو مجھے۔۔ فرہاد نے اسکے ہاتھ سے لاٸنر لیا۔۔ 
میں لگا دیتا ہوں۔۔ وہ کہتے ہوۓ اسے کھول رہا تھا۔۔ 

ہادی آپکو۔۔کیا واقعی۔۔ حرم حیران ہوٸ۔۔ 

جی مجھے لگانا آتا ہے۔۔ اب آرام سے آنکھیں بند کرو اور چپ کر کے کھڑی ہو جاٶ۔۔  

یقین نہیں ہوتا ایک ڈاکٹر۔۔ حرم نے جان بوجھ کر بات درميان میں چھوڑ دی۔۔ 

مس حرم نور آپ جانتی نہیں ہیں کہ ڈاکٹر فرہاد آغا کیا کیا کر سکتا ہے۔۔ اب چیک کرو۔۔ 

حرم نے آنکھیں کھول کر آٸینے میں دیکھا۔۔ ایک دم فٹ لگا تھا۔۔ 

تھینک یو سو مچ ہادی۔۔ وہ مسکراٸ۔۔ 

ماۓ پلیژر۔۔ فرہاد اسکے طلسم سے باہر نکلنے کیلیۓ اس سے باتیں کر رہا تھا ورنہ دل تو کر رہا تھا کہ اسے سامنے بٹھا کر صدیوں دیکھتا رہے۔۔ 

چلیں۔۔وہ کوٹ اٹھاتے ہوۓ بولی۔۔اور فرہاد آگے بڑھ گیا۔۔

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راستے میں فرہاد نے ایک جگہ گاڑی روکی۔۔

کیا ہوا ہادی۔۔۔ حرم نے پوچھا۔ 

ابھی آیا۔۔۔ وہ پھولوں والی شاپ کی طرف اشارہ کرتے ادھر بڑھ گیا۔۔

ہیلو میم۔۔ اچانک ایک چودہ پندرہ سال کے لڑکے نے حرم کی ساٸیڈ والے شیشے پر ناک کیا۔۔ شیشہ آدھے سے زیادہ کھلا ہوا تھا۔۔۔ 

یس۔۔ حرم نے چونک کر دیکھا۔۔ 

This is for you.. 
ایک خوبصورت سا کارڈ وہ اسکی طرف بڑھاتے ہوۓ بولا۔۔ حرم اسے کھولے بنا ہی جان گٸ تھی کہ وہ کارڈ کس کے نام پر تھا۔۔ 

رکو۔۔ بات سنو۔۔ حرم اسے پکارتی ہی رہ گٸ لیکن وہ رکا نہیں۔۔ 

”پتا ہے یہ واٸٹ ڈریس ہمیشہ سے تمہاری کمزوری تھا۔۔۔ آج پھر بہت عرصے بعد تم اپنے اصل یعنی شہزادی کے روپ میں آٸ ہو۔۔۔ 
Aish...the royal princess..

حرم نے خاموشی سے کارڈ اپنے بیگ میں ڈال لیا۔۔ 

تبھی کار دروازہ کھولتے ہوۓ فرہاد اندر آیا۔۔ ایک خوبصورت سے بکے کو اس نے ڈیش بورڈ پر رکھا۔۔ اور گاڑی آگے بڑھا دی۔۔ 

تم جو بھی ہو اب تمہیں میرے سامنے آنا ہوگا۔۔ وہ سوچ رہی تھی۔۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسے کارڑ بیجھنے والے میں کم اور ایش نام میں زیادہ دلچسپی ہوتی جا رہی تھی۔۔ 

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پتا ہے آنی یونيورسٹی میں ایک نٸ لڑکی آٸ ہے۔۔ ساٸنس ڈیپارٹمنٹ میں۔۔ رومان نے ڈاٸنگ ٹیبل پر ڈنر کرتے ہوۓ کہا۔۔ 

آنی چونکی۔۔ پہلی بار ریم کے منہ سے وہ کسی لڑکی کا زکر سن رہی تھیں۔۔ 

یونيورسٹی میں تو سینکڑوں نٸ لڑکیاں آتی ہیں۔۔ اس میں بتانے والی کیا بات ہے۔۔ زی نے جواب دیا۔۔ 

نہیں۔۔ وہ الگ ہے تھوڑی۔۔ سب سے۔۔۔ اسکا رون سے جھگڑا ہوتا ہے۔۔ رٸیلی اتنے فنی فنی نام سجیسٹ کرتی ہے اسکے لیۓ۔۔

کون ہے وہ۔۔ آنی نے درمیان سے اسکی بات کاٹی۔۔ 

حرم نور نام ہے اسکا۔۔ ریم نے بتایا اور زی نے چونک کر اسے دیکھا۔۔ وہ سمجھ رہی تھی کہ شاید وہ بیلا کا زکر کر رہا ہے۔۔ 

تم سے کہا تھا نا کہ مسلم لڑکیوں سے دور رہا کرو تم دونوں۔۔۔وہ اچھی لڑکياں نہیں ہوتی۔۔ آنی نے غصے سے کہا۔۔

اور ریم کے زہن میں نماز پڑھتی حرم کا چہرہ گھوم گیا۔۔وہ اچھی کیسے نہیں ہو سکتی۔۔ بالکل اہنے ہولی نام کی طرح ہولی لگتی ہے۔۔ وہ سوچ رہا تھا۔۔ 

جانتے ہو نا تمہاری ماں۔۔۔ 

I know Aani.. and plzz close this topic now.. i know very well.. i hate muslim Girls.. so please Dnt worry.. 

وہ غصے کہتا اٹھ کر باہر نکل گیا۔۔ جبکہ آنی اسے پکارتی ہی رہ گٸ۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ #ٹریوی_فاٶنٹین کے سامنے کھڑے تھے۔۔۔
حرم کسی طلسم کے زیرِاثر فاٶنٹین سے نکلنے والے پانی کو دیکھ رہی تھی۔۔ پھر دھیرے دھیرے وہ آگے بڑھی۔۔ 

انکا ڈنر جو کہ فرہاد کے دوست کے گھر تھا بہت اچھا رہا تھا۔۔ارباز بھاٸ کی واٸف اریبا بھابھی بہت اچھی تھیں۔۔ حرم انہیں بہت پسند آٸ تھی۔۔ سات بجے سے نو بجے تک وہ وہاں رکے تھے۔۔ پھر وہ واپسی کیلیۓ نکل آۓ۔۔ آج فرہاد کا ارادہ اسے روما گھومانے کا تھا۔۔ دونوں بہت بزی ہو گۓ تھے۔۔ کہیں آنے جانے کا وقت ہی نہیں ملتا تھا۔۔اور آج حرم کے ہادی نے حرم کی ایک اور وش پوری کی تھی۔۔ 

ہادی۔۔ مجھے یقین نہیں ہو رہا۔۔ کیا واقعی۔۔ میں اس جگہ پر موجود ہوں۔۔ وہ فاٶنٹین کے پانی میں ہاتھ ڈالتے ہوۓ پوچھ رہی تھی۔۔ شدید ٹھنڈ کی وجہ سے پانی یخ ٹھنڈا تھا۔۔حرم نے فوراً ہاتھ واپس کھینچ لیا۔۔اور فرہاد اسکی اس حرکت پر مسکرا دیا۔۔

اب آگیا یقین۔۔ وہ پوچھ رہا تھا۔۔

جی آگیا۔۔وہ اب فاٶنٹین کے گرد گھوم کر اسکا جاٸزہ لے رہی تھی۔۔ جبکہ فرہاد کی نظریں اس پر جمی تھیں۔۔ ایک سیڑھی چڑھنے کے بعد اب وہ فاٶنٹین کے کنارے پر بیٹھ چکا تھا۔۔ رات کا ساڑھے نو بجے تھے۔۔ ٹھنڈ بڑھ رہی تھی۔۔ کچھ لوگ آرہے تھے جبکہ کچھ نے واپسی کا ارادہ کر لیا تھا۔۔ وہ اپنی زمین کو چھوتی فراک کو ہاتھ سے پکڑ کر اوپر اٹھاتے اسکے پاس آ کر بیٹھ گٸ۔۔ اسکی گھیرے دار فراک کسی آبشار کی طرح فاٶنٹین کی سیڑھیوں پر پھیل گٸ۔۔ 

اور محبتوں کے راج ہنس کا جوڑا مکمل ہو گیا۔۔ چاندنی رات کا طلسم زدہ منظر۔۔ جو دیکھتا پتھر کا ہو جاتا۔۔

تھینک یو سو مچ ہادی۔۔ وہ اسکی طرف دیکھ کر مسکراٸ۔۔ 

کس لیۓ۔۔ وہ بھی مسکرا کر پوچھ رہا تھا۔۔ 

اور حرم تھوڑی پر ہاتھ جماۓ اسکا چہرہ دیکھنے میں مگن تھی۔۔۔ بےشک اسکی یونيورسٹی میں ہالی ووڈ کے ہیروز جیسے اور ان سے بھی پیارے ہزاروں لڑکے تھے لیکن جو بات اسکے ہادی میں تھی۔۔ وہ شاید کسی میں بھی نہیں تھی۔۔ وہ مشرقی وجاہت کا شاہکار تھا۔۔ جس کے آگے مغرب کا حسن اسے پھیکا پڑتا نظر آرہا تھا۔۔

ہر چیز کیلیۓ۔۔ وہ پھر مسکراٸ۔۔ اور اس بار فرہاد اسکی ہنسی میں کھویا۔۔ایک آوارہ سا جگنو انکے سامنے آ کر رکا۔۔ رات کے وقت میں وہ ننھا سا دیا کس قدر سحر انگیز لگا تھا یہ کوٸ حرم سے پوچھتا۔۔

واٶٶٶ۔۔ حرم کی شہد رنگ آنکھیں حیرت سے تھوڑی اور بڑی ہوگٸیں۔۔ 

ہادی موبائل۔۔ حرم نے آہستہ سے اشارہ کیا۔۔ 

 فرہاد نے موبائل نکالا۔۔ اور جگنو کو حیرت اور مسکراہٹ سے دیکھتے ہوۓ۔۔ دونوں ہاتھوں کو پیالے کی شکل بنا کر جگنو کو قید کرتے۔۔۔ وہ حرم کے اس لمحے کو اپنے موبائل میں قید کر چکا تھا۔۔ لیکن حرم جگنو کو قید نا کر سکی۔۔ وہ ننھا سا دیا جلدی سے آگے بڑھ گیا۔۔ 

”سنا ہے دن میں اسے #تتلیاں ستاتی ہیں۔۔ 
سنا ہے رات کو #جگنو ٹہر کر دیکھتے ہیں اسے۔۔“

فرہاد اسکے مسکراتے چہرے کی طرف دیکھ کر بولا۔۔

آپکو شاعری بھی آتی ہے۔۔ حرم حیران ہوٸ۔۔

تم پاس رہو گی تو سب کچھ سیکھ جاٶں گا۔۔ وہ مسکرایا۔۔ 

پتا ہے ہادی میں سوچتی ہوں کہ اگر آپ میری زندگی میں نا آتے۔۔ یا آپ میرے پاس نا ہوتے تو آج میں کہاں ہوتی۔۔ وہ فرہاد کے کندھے پر سر ٹکا کے بولی۔۔ 

کہاں۔۔؟؟

شاید نادر کی قید میں ہوتی۔۔ زندگی کو تڑپ رہی ہوتی۔۔ یا پھر تڑپ تڑپ کر اب تک مر چکی ہوتی۔۔ 

شششش۔۔۔ فرہاد نے اسے چپ کروایا۔۔ آٸندہ ایسی بات مت کرنا۔۔ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا نا۔۔ پھر سوچا بھی مت کرو۔۔ میں ہوں نا اب تمہارے پاس۔۔۔ موت کو بھی پہلے مجھ سے گزرنا پڑے گا تم تک جانے کیلیۓ۔۔ وہ گمبھیر لہجے میں بول رہا تھا۔۔

آپکو پتا ہے آپ دنیا کے سب سے اچھے فرینڈ ہیں۔۔۔انفیکٹ بیسٹ فرینڈ ہیں۔۔ ہمیشہ ایسے ہی میرے ساتھ رہیۓ گا۔۔ مجھے آپکے علاوہ اب اور کچھ بھی نہیں چاہیۓ۔۔وہ اب التجا کر رہی تھی۔۔ 

ہواٶں نے شور مچایا تھا۔۔ ابھی وہ اس سے محبت نہیں کرتی تھی۔۔جب محبت کرتی تو کیا کرتی۔۔؟؟

 اور فرہاد اندر تک سرشار ہوا تھا۔۔ 

تبھی روٸ کے نازک گالوں نے انہیں چھوا تھا۔۔ 

Snow falling.. 
وہ بھی ٹریوی فاٶنٹیں پر۔۔ وہ حیران ہوٸ۔۔ 

وہاں پھرتے کہیں جوڑوں نے اس راج ہنس کے جوڑے کو رشک کی نظروں سے دیکھا تھا۔۔۔

اچانک ان پر فلیش لاٸیٹ پڑی تھی۔۔ ایک فوٹو گرافر نے انکی تصویر بنا ڈالی تھی۔۔ 

This is the best photo of my life.... 

وہ فوٹو گرافر مسکرایا تھا۔۔ 
And this is for you beautiful Angle... 

وہ تصویر حرم کی طرف بڑھا کر بولا۔۔ تصویر اسے دینے کے بعد وہ چند قدم پیچھے ہوا اور ایک کلک کیا۔۔ 

And this is for me.. Specially for my beautiful grany.. who loves eastern lovers.. 

اور یہ میرے لیے ہے۔۔ وہ دوسری تصویر کی طرف اشارہ کر کے بولا۔۔ 
خاص طور پر میری بیوٹیفل سی گرینی کیلیۓ جنہیں مشرقی جوڑے بہت پسند ہیں۔۔ وہ کہتا آگے بڑھ گیا۔۔

وہ دونوں اسکی بات پر مسکرا دیۓ۔۔ 

کیا آپ لوگ ایسے ہی بیٹھ سکتے ہیں۔۔ اچانک ایک لڑکی انکے پاس آٸ تھی۔۔ 

وہ ایکچوٸیلی میں آرٹ کی سٹوڈنٹ ہوں۔۔ ایک پورٹریٹ بنانا چاہتی تھی۔۔ اس جگہ کا۔۔اس نے کچھ فاصلے پر لگے اپنے قانوس کی طرف اشارہ کیا۔۔ مجھے سمجھ نہیں آیا کہ کس سین کا بناٶ۔۔ آپ دونوں کو ایسے بیٹھے دیکھا تو لگا اس سے زیادہ خوبصورت نظارہ میں نے اپنی پوری زندگی میں نہیں دیکھا۔۔ وہ بتارہی تھی۔۔

پورٹریٹ وہ بھی رات کو۔۔ حرم حیران ہوٸ۔۔ 

جی۔۔۔ بہت ٹف ورک ہے۔۔ تبھی میں کرنا چاہتی ہوں۔۔ ویسے بھی آپکے ڈریس کی دودھیا روشنی ہر چیز پر بھاری ہے۔۔ وہ اسکے سفید فراک کی طرف اشارہ کرکے بولی۔۔ 

کیا واقی وا ساتھ بیٹھے اتنے اچھے لگ رہے تھے کہ باقی ہر منظر پسِ منظر چلا گیا۔۔

سوری آج نہیں۔۔ ہمیں گھر جانا ہے۔۔ کافی رات ہو چکی ہے۔۔ اور ہمارا گھر بھی کافی فاصلے پر ہے۔۔ فرہاد نے مسکرا کر معزرت کی۔۔ 

اوووہو۔۔ اٹس اوکے۔۔ آپ لوگ نیکسٹ لب آٸیں گے اس جگہ پر۔۔۔ مجھے بتا دیں۔۔ میں اس دن آجاٶں گی۔۔ 

آپ کسی کا بھی پورٹریٹ بنا سکتی ہیں۔۔ یہاں کافی لوگ ہیں۔۔۔ حرم نے کہا۔۔ 

جو چیز آپ لوگوں میں نظر آٸی مجھے۔۔ وہ آٸ تھنک اب تک کہیں بھی نظر نہیں آٸ۔۔ وہ لڑکی بتارہی تھی۔۔ 

ٹھیک ہے۔۔ آپ کسی اور دن پورٹریٹ بنا لیجیۓ گا۔۔ فرہاد نے مسکرا کر کہا۔ 

کب۔۔۔ مجھے ڈیٹ اور ڈے کنفرم بتا دیں۔۔ 

اور فرہاد نے اسے نیکسٹ saturday کا ٹائم بتا دیا۔۔ 

تھینک یو۔۔ وہ مسکراٸ۔۔ 

چلیں ہادی۔۔۔ وہ اس طلسماتی منظر سے نکلنا چاہتی بھی تھی اور نہیں بھی۔۔ لیکن اسنو کی وجہ سے سردی بڑھ گٸ تھی۔۔ 

فرہاد محسوس کر چکا تھا کہ اسے ٹھنڈ لگ رہی ہے۔۔ وہ اپنا کوٹ گاڑی میں چھوڑ آٸ تھی۔
 
فرہاد نے اپنی موٹی جیکٹ اتار کر اسے پہناٸ۔۔ اور اسکا ہاتھ پکڑتے ہوۓ واپس جانے کیلیۓ قدم بڑھا دیے۔۔ 

رکیے۔۔ پلیز۔۔ لڑکی نے پیچھے سے کہا۔۔ 

وہ دونوں پلٹے۔۔ 

آپ لوگ لورز ہیں یا۔۔وہ پوچھ رہی تھی۔۔ 

بیسٹ فرینڈز۔۔۔ فرہاد نے کہا۔۔ 

ہزبنڈ اینڈ واٸف آلسو۔۔حرم نے مسکرا کر جواب دیا۔۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ وہ لڑکی ان دونوں کے بارے میں کچھ غلط تاثر قاٸم کرے۔۔ 

اور فرہاد نے حیرانی سے اسے دیکھا تھا۔۔۔ یعنی وہ اس رشتے کو مانتی تو تھی۔۔۔ 

Awesome Couple.. 

وہ مسکراٸ۔۔ پھر جب تک وہ گاڑی میں بیٹھ کر وہاں سے چلے نہیں گۓ وہ انہیں دیکھتی رہی۔۔

    اور یہ ایک ایسی داستان کا آغاز تھا۔۔۔ حرم اور ہادی کی داستان۔۔۔ جسے روما برسوں یاد رکھنے والا تھا۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہادی گاڑی روکیں پلیز۔۔ جلدی۔۔۔ حرم جسکی نگاہیں رات کو بھی گاڑی کے شیشے سے باہر کا نظارہ کر رہیں تھیں۔۔ اچانک ایک منظر پر نظر پڑی تو حیران رہ گٸ۔۔ 

وہ وہی تھے۔۔۔ وہی دونوں۔۔ ریم اور رون۔۔۔ دونوں سڑک کے ایک طرف بنے پتھر کے بینچ پر بیٹھے ایک کاک ٹیل شیٸر کر رہے تھے۔۔ دونوں ہنس ہنس کر باتیں کر رہے تھے۔۔ رات کے ساڑھے دس بجے۔۔۔ اسنو فالنگ میں وہ دنیا جہان سے الگ تھلگ بیٹھے پتا نہیں کونسی یادیں تازہ کر رہے تھے۔۔ 

کیا ہوا۔۔۔ فرہا نے پوچھا اور گاڑی کو بریک لگائی۔۔۔  

میں ابھی آتی ہوں۔۔ وہ کہتے گاڑی سے اتری اور دونوں کی طرف بڑھ گٸ۔۔۔ 

پہلی نظر اس پر رومان شاہ کی پڑی تھی۔۔ اور پھر پلٹنا بھول گٸ۔۔ فراک کو دونوں ہاتهوں سے اوپر اٹھاۓ وہ غصے سے انکی طرف بڑھ رہی تھی۔۔ 

کیا وہ خواب دیکھ رہا تھا۔۔ کیا وہ سچ میں حرم نور تھی۔۔ 

کیا ہوا۔۔ رون نے ہنستے ہوۓ اسکے کندھے پر مارا جو ایک دم خاموش ہو گیا تھا۔۔اور پھر اسکی نظروں کا پیچھا کرتے اسکی نظر بھی حرم پر پڑی۔۔ وہ اچھل پڑا۔۔ 

Little leady...
اس وقت یہاں۔۔   

رون کے بچے۔۔ جھوٹے۔۔ وہ رون کی طرف دیکھ کر چلائی۔۔ رومان کی طرف اس نے دیکھا بھی نہیں۔۔

تم نے تو کہا تھا کہ یہ میرا دشمن ہے۔۔ اس نے اشارہ ریم کی طرف کیا۔۔ اور میں آٸندہ اسکے ڈیپارٹمنٹ میں نا جاٶں۔۔اور خود اس وقت اسکے ساتھ یہاں کیا کر رہے ہو۔۔؟؟ حرم کو سچ میں غصہ آیا ہوا تھا۔۔  

روما میں طلسم بھکرتا ہے۔۔ وہ ایک طلسماتی شہر ہے۔۔ جو وہاں جاتا ہے وہ وہیں کا ہو کر رہ جاتا ہے۔۔اور زیبا مما نے کہا تھا۔۔ 

ہماری حرم کسی طلسم سے کم ہے کیا۔۔۔۔ نتاشہ بھابھی نے کہا۔۔

دو طلسم آپس میں ٹکرانے والے ہیں۔۔ دیکھتے ہیں کون جیتے گا۔۔ حمزہ نے کہا۔۔ 

اور واقعی آج وہ دو طلسم آپس میں ٹکرا گۓ تھے۔۔ ایک حرم نور کا طلسم اور ایک روما کا طلسم۔۔۔ اور انکے ٹکرانے سے ایسی روشنی پیدا ہوٸ تھی جس نے رومان شاہ کو پتھر کا بت بنادیا تھا۔۔ اسکی سدھ بدھ کھو چکی تھی۔۔

رون اور حرم ایک دوسرے سے بات کر رہے تھے۔۔ وہ کچھ بھول رہی تھی۔۔ لیکن وہ اپنی سماعت کھو چکا تھا۔۔

وہ چاندنی میں نہاٸ۔۔ نگر نگر پر طلسم بھکراتی وہ ساحرہ تھی جسکا پورا کا پورا طلسم رومان شاہ پر ایک پی وار میں کسی تیز برستی طوفانی بارش کی طرح پڑھا تھا جس میں وہ سر سے پاٶں تک بھیگ چکا تھا۔۔۔ ایسی جادوٸ بارش جس میں بھیگ کر وہ مکمل طور پر مسمراٸز ہوا تھا۔۔محبت آسیب کی طرح نازل ہوٸ۔۔ اور وہ تڑپ بھی نا سکا۔۔ 

نگاہیں اسکے حجاب کے ہالے میں صاف و شفاف چہرے پر جمی تھیں۔۔ طلسماتی آنکھوں کے ساحر نے اسے ایسا باندھا کہ وہ پل بھی نا سکا۔۔ 

وہ واپس بھی جا چکی تھی۔۔ 

”ہے لو۔۔ یہ دیکھو میں نہیں مانتا تمہیں۔۔ہے لو۔۔ لک ایٹ می۔۔پورے غرور سے کھڑا ہوں تمہارے سامنے۔۔ بالکل سیدھا۔۔ جھکا کر دکھاٶ مجھے اپنے سامنے۔۔اے محبت سنا تم نے۔۔کہاں رہتی ہو۔۔۔؟؟ آٶ ڈھونڈو مجھے۔۔جھکا کر دکھاٶ مجھے اپنے آگے۔۔اگر جھکا دیا تم نے میرا سر تو مان جاٶں گا تمہیں۔۔وہ ہنسا تھا۔۔ شدید قہقہہ لگا کر۔۔ لو ماۓ فٹ۔۔۔۔“

یہ وہ الفاظ تھے جو اس نے کہے تھے۔۔ اسی روڈ پر۔۔ اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر۔۔ اس نے مزاق اڑایا تھا کبھی محبت کا۔۔ تو آج وقت نے اسکے الفاظ اسکے منہ پر دے مارے تھے۔۔ مغرور شہزادے کا غرور ٹوٹا۔۔ اس نے کبھی محبت کو پکارہ تھا۔۔ آج محبت سر تان کر اسکے سامنے کھڑی تھی۔۔ 

ریم۔۔ ہے ریم۔۔۔ رون نے پکڑ کر اسے ہلایا۔۔ وہ جا چکی ہے۔۔ 

اور وہ ایک طلسم سے باہر آیا تھا۔۔۔ کیا وہ اتنی جلدی محبت کے سامنے اپنا سر جھکا سکتا تھا۔۔ کیا وہ کوشش نہیں کرے گا اس طلسم سے نکلنے کی۔۔ یہ تو وقت ہی بتا سکتا تھا۔۔

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 اور اگلی صبح وہ عرش اور واصے کے ساتھ مل کر گراؤنڈ میں بیٹھی ان لوگوں لی میچ پریکٹس دیکھ رہی تھی۔۔ 

اونچی ٹیل پونی کیۓ زی ان لڑکوں کے ساتھ پریکٹس کرتی بالکل لڑکا ہی لگ رہی تھی۔۔ 

She is awesome.. 

حرم نے اسکی طرف دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

تم اتنی جلدی ہر کسی کی تعریف کیسے کر لیتی ہو۔۔؟؟ عرش نے اس سے پوچھا۔۔ 

جو چیز تعریف کے لاٸق ہو اسکی تعریف کر دینے میں کہا پرابلم ہے۔۔؟؟ وہ الٹا سوال کر گٸ۔۔۔ 

رون نے ایک کک ماری فٹبال کو وہ اڑتا ہوا زی کو لگا۔۔ اس نے جان بوجھ کر کیا تھا ایسا۔۔ 

ہااا۔۔ رون چیٹنگ کر رہا ہے۔۔ حرم نے کہا۔۔ 

وہ کب چیٹنگ نہیں کرتا۔۔ واصے نے جواب دیا۔۔ 

Ron... The cheater..
حرم نے گراؤنڈ سے ہی آواز لگائی۔۔ 

کیوں زخمی شیر کے زخموں پر نمک چھڑک رہی ہو۔۔ عرش نے اسے منع کیا۔۔ 

ریم نظر نہیں آرہا۔۔ وہ گراؤنڈ میں دیکھتے ہوۓ بولی۔۔ 

آجاۓ گا وہ بھی۔۔ 

اور پھر ہوا میں اڑتا ہوا فٹبال آیا تھا۔۔ اس سے پہلے ان لوگوں کو کچھ سمجھ آتا فٹبال اپنی تیز رفتار کے ساتھ۔۔ ٹھاہ کی آواز سے۔۔حرم کے سر پر لگا۔۔ 

سی۔۔ وہ تڑپ کر رہ گٸ۔۔ دماغ تھا کہ پورا کا پورا گھوم گیا تھا۔۔ 

عرش اور واصے دونوں کے منہ حیرت سے کھل گۓ تھے۔۔ 

مزہ آیا لٹل لیڈی۔۔ رون خباثت سے مسکرا رہا تھا۔۔

I will kill you.. 
وہ غصے سے چلا کر اٹھی۔۔ لیکن شدید چکر آنے کے باوجود دوبارہ بیٹھ گٸ۔۔ 

دماغ ہلا نا۔۔ رون کے پاس ایسا ٹیلنٹ ہے جو لوگوں کے دماغ ہلا سکتا ہے۔۔ 

حرم کو کچھ اور تو نظر نہیں آیا اس نے اپنا بلیک شوز نکالا جسکی دو انچ کی ہیل تھی اور پھر پوری طاقت سے رون کو دے مارا۔۔ 

جوتا اسے لگا تھا۔۔ لیکن تھوڑا سا۔۔ وہ بچ گیا تھا۔۔لیکن حرم کو پتا نہیں تھا کہ وہ کتنی بڑی غلطی کر چکی ہے۔۔ 

رون نے غصے سے اسکا جوتا اٹھایا۔۔ ایک خاموش پر اسرار سی نگاہ اس پر ڈالی اور پھر سپیڈ پکڑ لی۔۔ 

ہاہ ہ ہ ہ ۔۔۔میرا جوتا۔۔ وہ چلائی۔۔ 

یہ مارنے سے پہلے سوچنا تھا نا۔۔ عرش نے کہا۔۔ 

رون رکو۔۔ وہ چلائی۔۔ لیکن تب تک وہ بہت دور جاچکا تھا حرم نے دوسرا جوتا اتار کر وہیں رکھا اور رون کے پیچھے بھاگی۔۔ اب رون اسے پورے روما کی سیر کروانے والا تھا وہ بھی ننگے پاٶں۔۔ 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

     ❤❤❤❤❤


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─