┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 26
پارٹ 2

وہ واپسی کیلیۓ یونيورسٹی کے مین گیٹ کی طرف بڑھ رہی تھی جب اسے حمزہ کی کال آٸ۔۔ 

روما میں میرے جیسا کوٸ ملا آپکو فرینڈ۔۔۔۔؟؟ وہ پوچھ رہا تھا۔۔

یہاں پر ہر انسان تمہارے جیسا ہے HD... اور رون تو تمہارا بھی کرتا دھرتا ہے۔۔۔ 

رٸیلی۔۔۔ حمزہ نے قہقہہ لگایا۔۔ یقین نہیں ہوتا۔۔ اسے حیرت ہو رہی تھی۔۔۔اسکے اس طرح حیران ہونے پر یونيورسٹی میں اب تک ہونے والے سارے واقعات اسے سنا دیۓ۔۔ اور وہ ہنس ہنس کر پاگل ہوگیا۔۔ 

کس کو منگتا بنا آٸ ہیں آپ۔۔؟؟

دعا کرو اسے پتا نا چلے کہ منگتے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔۔ نہیں تو وہ مجھے یونی کی سب سے اونچی بلڈنگ پر الٹا لٹکا دے گا۔۔۔ حرم نے ڈرتے ہوۓ کہا۔۔ 

یہ آپکو پہلے سوچنا چاہیۓ تھا نا۔۔

منہ سے نکل گیا پتا ہی نہیں چلا۔۔ حرم نے کہا۔۔ 

ویسے میں روما آنے کا سوچ رہا تھا۔۔ لیکن اب نہیں۔۔ 

کیوں۔۔ اب کیوں نہیں۔۔ ؟؟ حرم نے پوچھا۔۔ 

کیونکہ روما میں تو میرے جیسے بہت سے ہیں نا۔۔ لیکن اسلام آباد میں تو میرے جیسا میں ایک ہی ہوں نا۔۔ سنگل پیس۔۔ اب اگر میں روما آگیا تو میرے اسلام آباد کا کیا بنے گا۔۔ حمزہ نے بتایا۔۔

ویسے کہہ تو تم ٹھیک ہی رہے ہو۔۔ حرم نے ہنستے ہوۓ کہا اور گاڑی کی طرف بڑھ گٸ۔۔ 

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلے دن وہ پروفیسر جوزف کی کلاس میں گٸ تو اس نے اپنا موبائل واٸبریشن پر لگا دیا۔۔اب وہ ڈیلی ایسا کرنے لگی۔۔ جب اذان ہوتی تو واٸبریشن کی وجہ سے اسے پتا چل جاتا اور وہ موبائل نکل کر ازان کا جواب دیتی۔۔ مگر مجال ہے جو اس دوران وہ کسی اور کی طرف دیکھ لیتی یا کسی کی بات سن لیتی۔۔ چاہت پروفيسر ہی اسے کیوں نا بلاتا وہ جواب ازان پوری ہونے کے بعد ہی دیتی تھی۔۔ 

دو لوگ تھے جو اسے اسطرح بہت نوٹس کرتے تھے۔۔ایک تو تھا پروفيسر۔۔ جب بھی ازان کا وقت ہوتا۔۔ وہ کچھ دیر کیلیۓ خاموش ہو جاتے تھے۔۔۔ کیونکہ اتنے دن حرم کو ایسطرح دیکھ کر انہیں بھی اندازہ ہو گیا تھا کہ ازان کاوقت ہے۔۔ چنانچہ وہ حرم کی طرف دیکھتے ہوۓ خود ہی خاموش ہو جاتے تھے۔۔ اور دوسرا وہ شخص تھا۔۔ جو مغرور شہزادے کے نام سے مشہور تھا۔۔ یعنی رومان شاہ۔۔ نہ چاہنے کہ باوجود بھی جسکی نظریں بھٹک بھٹک کر حرم پر جا رکتی تھیں۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ایک میلا تھا جو یونيورسٹی کے مین کیمپس میں لگا ہوا تھا۔۔ وجہ دو ہی لوگ تھے۔۔ ریم اور رون۔۔ 

آج پھر بیٹ لگی تھی۔۔ اور بیٹ یہ تھی کہ جو فٹ بال پہلے ڈھونڈ کے لاۓ گا وہ اگلے ایک مہینے تک ٹیم کا کیپٹن رہے گا۔۔ 

فٹ بال چھپایا گیا تھا۔۔ اور انہیں یہ کہا گیا تھا کہ یونيورسٹی کی سب اونچی اور مین بلڈنگ پر رکھا ہے۔۔ جو پہلے لاۓ گا وہ ونر ہوگا۔۔ 

رون اپنے لمبے بالوں سمیت شیطانی مسکراہٹ چہرے پر سجاۓ وہاں موجود تھا۔۔ 

ہارنے کیلیۓ تیار ہو جاٶ ریم۔۔ اس نے ریم سے کہا۔۔ 

کس نے کہا میں ہارنے والا ہوں۔۔ ریم نے مسکراتے ہوۓ پوچھا۔۔۔ 

تمہارے چہرے پر لکھا ہے۔۔ تمہاری نظریں بھٹکنا شروع ہو گٸ ہیں۔۔ تم تو گۓ اب۔۔۔ رون نے قہقہہ لگایا۔۔ جبکہ ریم نے حیرانی سے اسے دیکھا۔۔ جانے اسکا اشارہ کس بات کی طرف تھا۔۔ 

چلو گیم کو تھوڑا انٹرسٹنگ بناتے ہیں۔۔ رون نے چلا کر کہا۔۔ 

ہوٹنگ کرتے ہوۓ دونوں ڈیپارٹمنٹس کے سٹوڈنٹس ایک دم خاموش ہوگۓ۔۔

تو گیم میں ٹوسٹ یہ ہے کہ بلڈنگ کے اوپر چڑھنے کیلیۓ سیڑھیاں استعمال نہیں کی جاٸیں گی۔۔ وہ بتا رہا تھا۔۔ 

ہیں سیڑھیاں نہیں استعمال کرنیں۔۔ تو بلڈنگ کے اوپر کیسے پہنچے گیں۔۔ جمی نے حیرت سے پاس کھڑی شالے سے کہا۔۔ 

بلڈنگ کو ہی استعمال کریں گے بےوقوف۔۔ جیسے رون کرتا ہے۔۔ بندروں کی طرح۔۔ شالے نے بتایا۔۔

حرم سسٹر کہاں ہے۔۔ واصے نے پاس کھڑی عرش سے پوچھا۔۔ 

اسے میں prayer room میں چھوڑ کر آٸ ہوں۔۔ اس نے نماز پڑھنی تھی ظہر کی۔۔ عرش نے بتایا۔۔ شور ہونے کے وجہ سے انہیں اونچا بولنا پڑھ رہا تھا۔۔ 

  گیم شروع ہو چکی تھی۔۔ سٹوڈنٹس کی بھرپور ہوٹنگز میں وہ دونوں ایک دوسرے کے الٹ دو مختلف بلڈنگز کی طرف بھاگے تھے۔۔ 

رون نے ایک لمبی چھلانگ لگائی تھی اور ایک چھوٹی بلڈنگ پر چڑھنے کے بعد وہ بندروں کی طرح اچھل اچھل کر اب دوسری بلڈنگ پر چڑھ رہا تھا۔۔ 

البتہ ریم نظر نہیں آرہا تھا۔۔ وہ جانے کہاں گیا تھا۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ فل اسپیڈ سے کوریڈور میں بھاگ رہا تھا۔۔ یہ لاٸبریری والا پورشن تھا اس وقت یہاں کوٸ بھی نظر نہیں آرہا تھا کیونکہ سبھی سٹوڈنٹس نیچے مجود تھے۔۔البتہ انکا شور یہاں تک سنائی دے رہا تھا۔۔ فل اسپیڈ سے بھاگتے ہوۓ اس نے ایک دم بریک لگائی تھی۔۔ وہ ٹھٹھکا تھا۔۔ دو قدم پیچھے ہو کر اس نے روم کی ونڈو سے روم کے اندر جھانکا تھا۔۔ اور پھر وہ جہاں تھا وہیں پر پتھر کا ہوگیا۔۔ پیچھے سے آتا شور اچانک کیں دب گیا۔۔

وہ نماز پڑھ رہی تھی۔۔ خوبصورتی سے حجاب کیۓ اس وقت اسکے چہرے پر انتہا کا نور تھا۔۔ اور رومان شاہ نے کبھی ایسا منظر دیکھا ہی نہیں تھا۔۔ وہ مسمراٸز ہوا تھا۔۔ جانے کتنے لمحے وہ اسے ایسے ہی دیکھتا رہا تھا۔۔ 

اب وہ دعا مانگ رہی تھی۔۔ وہ جب سے یونيورسٹی آٸ تھی اسکی توجہ اپنی جانب کھینچ رہی تھی۔۔ اس نے بہت کوشش کی تھی کہ وہ اسے دیکھ کر اسکے بارے میں نا سوچے۔۔ لیکن نا جانے کیوں اسکا دل کرتا تھا کہ وہ اسکے پاس جاۓ اس سے بات کرے۔۔ اسکے بارے میں جانے۔۔ لیکن پھر ازلی ایگو سامنے آجاتی۔۔ 

”ان مشرقی اور مسلمان لڑکیوں سے سو فٹ کے فاصلے پر رہنا چاہیۓ۔۔ انکے خون میں دھوکے بازی کے جراثيم ہوتے ہیں۔۔ اب مثال تم اپنی ماں سے ہی لے لو۔۔ وفادار ہوتی تو آج تمہارے پاس ہوتی۔۔۔“

آنی کے جملے اسکے کانوں سے ٹکراۓ تھے۔۔اور وہ چونکا۔۔ آنکھوں میں موجود حیرت دھیرے دھیرے نفرت میں بدلی۔۔ اور وہ حرم کو شدید نفرت سے گھورتا آگے بڑھ گیا۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ دونوں پچھلے 25 منٹس سے فٹ بال ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک گۓ تھے مگر مجال ہے جو انہیں وہ کہیں بھی ملا ہو۔۔ 

نیچے سارے سٹوڈنٹس بھی انتظار کر کر کے تھک چکے تھے۔۔ فٹ بال کہاں چھپایا گیا تھا یہ کوٸ بھی نہیں جانتا تھا۔۔

ہیلو گاٸز۔۔۔ وہ دونوں جس بلڈنگ پر موجود تھے اسکے ساتھ والی بلڈنگ سے آواز آٸ۔۔ دونوں نے چونک کر دیکھا تو زی کو فٹ بال ہاتھ میں لیۓ مسکراتا دیکھا۔۔ 

اسے ڈھونڈ رہے ہو نا۔۔۔ تو آٶ لے لو۔۔ اگر میں پہلے پہنچ گٸ تو کیپٹن میں ہونگی۔۔ لیٹس گو۔۔ وہ بھاگ چکی تھی۔۔ 

اوو شٹ۔۔ رون سپیڈ پکڑ چکا تھا جبکہ ریم مسکرا دیا۔۔ اب آۓ گا مزہ۔۔ وہ کہتے ہوۓ ان دونوں کے پیچھے بھاگا۔۔ 

نا جانے ان مغرب والوں نے یوں اچھلنا کودنا کہاں سے سیکھا ہے۔۔ حرم نے پاس کھڑی عرش سے کہا۔۔ کیونکہ وہ زی کو دیکھ چکی تھی۔۔ جسکے پیچھے رون اور ریم لگے ہوۓ تھے۔۔ 

رون اسکے بالکل قریب پہنچ چکا تھا۔۔ وہ ہاتھ بڑھاتا اور اسے پکڑ لیتا تب ہی اچانک زی نے بلڈنگ سے چھلانگ لگا دی۔۔ شور کرتے سٹوڈنٹس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گٸیں تھیں۔۔ اگر وہ گر جاتی زمین پر تو اسکا کچھ بھی نہیں بچنا تھا۔۔بھیانک خاموشی چھا گٸ۔۔ 

صرف گیم کیلیۓ کوٸ اپنی جان داٶ پر کیسے لگا سکتا ہے۔۔ حرم حیران تھی۔۔ اچانک زی کی کمر پر مجود بیگ میں سے پیرا شوٹ کھلا اور وہ اور اونچا اڑ گٸ۔۔۔ 

ہوووووو۔۔ واٶ۔۔۔ اچانک بھیانک خاموشی پھر شور میں ڈھل گٸ۔۔ 

واٶٶٶ۔۔ مزہ آگیا۔۔ حرم نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔ 

اتنا مت ہنسو۔۔ رون نے تمہیں یوں ہنستا ہوا دیکھا نا تو جہاں سے زی نے چھلانگ لگاٸ تھی نا وہاں لے جا کر وہاں سے تمہیں دکھا دے دے گا۔۔ عرش نے کہا۔ 

کچھ بھی کہو۔۔ زی نے کمال کر دیا۔۔

جبکہ ادھر رون غصے سے آگ بگولا ہو چکا تھا۔۔زی زمیں کو چھو چکی تھی۔۔ اور وہ فٹ بال کو اس سٹوڈنٹ کے ہاتھ میں پکڑا چکی تھی جسے پکڑانے پر گیمر ونر کہلاتا۔۔۔ حیران تو ریم بھی ہوا تھا اسے لگا تھا کہ وہ اسکی ہیلپ کرے گی فٹبال اسے پکڑاۓ گی۔۔ لیکن یہ کیا۔۔ یہاں تو الٹا ہی ہو گیا۔۔

وہ اب اپنا پیراشوٹ اتار رہی تھی۔۔

رون بھوکے شیر کی طرح اسکی طرف بڑھا۔۔ 

یہ تم دونوں نے قسم اٹھاٸ ہوٸ ہے کیا میری گیم خراب کرنے کی۔۔ اس نے زی کو گردن سے دبوچا۔۔ 

جس گیم میں ریم ناہو وہ اس میں گھس کر اسے برباد کر دیتا ہے۔۔ اور جس میں تم نا ہو صرف ریم ہو اس میں تم گھس جاتی ہو۔۔ وہ غصے سے چلا رہا تھا۔۔ 

کوٸ چھڑواٶ اسے۔۔ زی کی ابلی ہوٸیں آنکھیں دیکھ کر حرم نے کہا۔۔ اور یہ ریم کہاں رہ گیا۔۔ 

  اس سے پہلے کے واقعی زی اللہ کو پیاری ہوتی اسنے ایک زور دار لات رون کے گھٹنے پر ماری۔۔ وہ کراہتا ہوا اسکی گردن چھوڑ کر اس سے دور ہوا۔۔ 

اپنی ہار برداشت نہیں ہوتی تم سے۔۔۔ وہ رون کی طرف دیکھتے ہوۓ بولی۔۔ 

لیکن جو تم نے کیا وہ چیٹنگ تھی۔۔ رون گرایا۔۔ 

ہاہاہا۔۔ ویری فنی۔۔ تمہارے منہ سے یہ ورڈ بالکل بھی سوٹ نہیں کرتا۔۔ خود تم دنیا کے سب سے بڑے چیٹر ہو۔۔ زی نے کھانستے ہوۓ کہا۔۔ 

اگر زی نا آتی بیچ میں تو آج میں پکا جیت جاتا۔۔ ریم نے آتے ہوۓ کہا۔۔ 

میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں۔۔ رون سے اپنی ہار واقی برداشت نہیں ہو رہی تھی۔۔ 

ابھی تو پورے ایک ماہ تک میں تم دونوں کی کیپٹن ہوں۔۔ جو میں کہوں گی تم دونوں کو ماننا پڑے گا۔۔ وہ بھی فٹبال ٹیم کا حصہ تھی۔۔ 

سمجھے۔۔ اب چلو گراؤنڈ میں پریکٹس کرنی ہے۔۔ 

Follow me guys...

وہ ادا سے کہتی آگے بڑھ گٸ۔۔ اور اسکے پیچھے فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں کے علاوہ اسکے شور کرتے فین بھی تھے۔۔ جو اسکی خوبصورتی پر مرتے تھے۔۔ جبکہ رون اور ریم حیرت سے ایک دوسرت کی طرف دیکھ کر رہ گۓ۔۔۔ 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج تو کمال کردیا زی نے۔۔ مزہ ہی آگیا سیریسلی۔۔ کوٸ تو ہے جو ان دونوں کے مقابلے کی ہے۔۔ حرم نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔ 

اوکے گاٸز۔۔ میں چلتا ہوں میرا جاب کا ٹائم ہو چکا ہے۔۔ واصے نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ وہ پارٹ ٹائم جاب کرتا تھا۔۔۔ انفیکٹ یونيورسٹی کے 90% سٹوڈنٹس پارٹ ٹائم جاب کرتے تھے۔۔ وہ سیلف میڈ تھے۔۔۔ 

یہاں پر سب کتنا بزی رہتے ہیں نا۔۔ ایک میں ہوں کہ یہاں سے جانے کے بعد کوٸ کام ہی نہیں ہوت مجھے۔۔ حرم نے سوچا۔۔

بیلا کہاں ہے۔۔ وہ نظر نہیں آرہی۔۔ عرش نے پوچھا۔۔ 

وہ بتا رہی تھی کہ اس نے کسی ریسٹورینٹ میں جاب سٹارٹ کی ہے۔۔۔ اس لیۓ وہ جلدی چلی جاتی ہے۔۔ واصے نے بتایا۔۔ 

اچھاا کل آنے دو اسے۔۔ ٹریٹ لیں گے اس سے۔۔ 

وہ ہاسٹل میں نہیں رہتی تم لوگوں کے ساتھ۔۔؟؟حرم نے پوچھا۔۔

نہیں اسے ہاسٹل لاٸف پسند نہیں۔۔ وہ ایک اپارٹمنٹ میں رہتی ہے۔۔ اپنی مرضی سے سونا جاگنا۔۔ ویسے آج کل وہ رون کے عتاب سے بچی ہوٸ ہے۔۔ ورنہ توبہ توبہ انکا جھگڑا پورا کیمپس دیکھتا تھا۔۔ شاید وہ خود ہی اس سے ٹل کر رہ رہی ہے۔۔ عرش نے بتایا۔۔ 

کیا واقعی۔۔ حرم حیران ہوٸ۔۔

لیکن کیا رون کسی کو بخشنے والوں میں سے تھا۔۔؟؟

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہیلو بیلا۔۔۔۔ وہ اپنے لمبے بالوں کی پونی کیۓ۔۔ اپنی بتیسی نکالے بیلا کے سامنے موجود تھا۔۔ 

تم۔۔۔؟؟ بیلا اسے وہاں دیکھ کر صحیح معنوں میں ڈر گٸ تھی۔۔ 

ناٸیس ڈریس۔۔ وہ اسکے ریسٹورینٹ کے یونیفارم جو کہ اس نے پہنا ہوا تھا اسکی طرف اشارہ کر کے بولا۔۔ 

 تم یہاں کیا لینے آۓ ہو۔۔؟؟ وہ غصے سے اسکی طرف دیکھ کر بولی۔۔ 

رون سے آنے کی وجہ نہیں پوچھنی چاہیۓ۔۔ بس اسے ویلکم کرنا چاہیۓ ڈٸیر۔۔

دیکھو یہاں کچھ الٹی سیدھی حرکت مت کرنا۔۔ بیلا کو وہ جاب بہت مشکل سے ملی تھی اور وہ نہیں چاہتی تھی کہ اب کوٸ مسٸلہ ہو۔۔ اسکے فارد جو پیسے اسے بیجھتے تھے اس سے بس یونيورسٹی لا خرچہ پورا ہوتا تھا۔۔اپنی خوابوں کو پورا کرنے کیلیۓ اس نے جاب سٹارٹ کی تھی۔۔ لیکن وہ رون کو دیکھ کر سمجھ چکی تھی کہ وہ اسکے ارمانوں پر پانی پھیرنے والا ہے۔۔ 

لسن رون۔۔ ہمارا جھگڑا یونی تک تھا۔۔ اور اب تو میں تمہارے راستے میں بھی نہیں آتی۔۔ تم یہاں سے جاٶ پلیز۔۔ بیلا نے کہا۔

اووو ہو۔۔ فرش۔۔ ڈر کیوں رہی ہو۔۔ سیریسلی میں یہاں پر کچھ بھی الٹا سیدھا کرنے نہیں آیا۔۔ بس دیکھنے آیا تھا تم واقعی ہی یہاں پر ہو۔۔ رون نے معصومیت سے کہا۔۔ 

بیلا کو حیرت کا شدید جٹھکا لگا۔۔ رون جو کمینی شہ تھا وہ اچھی طرح جانتی تھی۔۔ اس لیۓ خاموشی سے دوسری طرف بڑھ گٸ۔۔ جبکہ وہ وہیں پر بیٹھ چکا تھا۔۔ 

ویٹر کو اشارہ کیا۔۔ اسے پتا نہیں کس کس چیز کا آڈر دیا تھا۔۔ اب آرام سے کھا رہا تھا۔۔ 

ٹھونس تو ایسے رہا ہے جیسے صدیوں سے بھوکا ہو۔۔ بیلا اسے دیکھتے ہوۓ بڑبڑاٸ۔۔ 

کچھ دیر بعد ویٹر رون کے پاس کھڑا تھا اور رون نے اسے پتا نہیں کیا کہا تھا کہ ویٹر نے حیرانی سے بیلا کی طرف دیکھا جبکہ بیلا اسکے دیکھنے پر مسکرادی۔۔

اوکے۔۔ یو مے گو۔۔ ویٹر بل پر کچھ لکھتا رون سے کہتا آگے کی طرف بڑھ گیا۔۔جبکہ رون سیٹی بجاتا ایک عجیب سی مسکراہٹ چہرے پر سجاۓ ہوا میں اچھلتا یہ جا وہ جا۔۔ جبکہ بیلا نے اسکے جانے پر سکھ کا سانس لیا۔۔

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وہ اپنے کمرے میں ٹہل رہی تھی۔۔ وجہ فرہاد تھا جو ابھی تک نہیں آیا تھا۔۔ شام سے رات ہوگٸ تھی۔۔ اسکا فون بھی سوٸچ آف جا رہا تھا۔۔ شانو بخش بابا کے ساتھ گھر چلی گٸ تھی۔۔ جبکہ آپا اسے اکیلا چھوڑ کر نہیں گٸ۔۔اچانک اسکی نظر اس باکس پر پڑی جو زی نے اسے ٹرن پر دیا تھا۔۔ حرم نے ابھی تک وہ باکس اوپن کر کے نہیں دیکھا تھا کہ اس میں کیا ہے۔۔؟؟ وہ کچھ سوچتے ہوۓ اسکی طرف بڑھی اور پھر اسے اٹھا کر آلتی پالتی مار کر بیڈ پر بیٹھ گٸ۔۔ اسے کھولا تو اندر سے ایک چھوٹا سا ٹیڈی بیٸر نکلا تھا جس پر سماٸل لکھا ہوا تھا۔۔ بےاخیار اسے ہنسی آگٸ۔۔ اندر کچھ اور بھی تھا اس نے ہاتھ بڑھا کر نکالا تو وہ ایک چیک تھا۔۔ کسی بینک کا چیک۔۔ غور کرنے پر اسے احساس ہوا کہ رومان شاہ کے ساٸن تھے اس پر۔۔ Euro 50 اماٶنٹ لکھی تھی اس پر یعنی کل ملا کر 5000 تک پاکستانی روپے بنتے تھے۔۔ وہ حیران رہ گٸ۔۔

 میری چاکلیٹ اتنی مہنگی تو نہیں تھی۔۔ مجھے کیا کرنا چاہیۓ۔۔ میں اتنی بڑی رقم نہیں رکھ سکتی۔۔ وہ کچھ سوچتے ہوۓ وہ اٹھ گٸ۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اگلی صبح وہ سب سے پہلے بزنس ڈیپارٹمنٹ میں گٸ تھی واصے کے ساتھ۔۔ کیونکہ ابھی عرش نہیں آٸ تھی۔۔ 

بزنس ڈیپارٹمنٹ جا کر اسے پتا چلا کہ ریم اور زی تو ابھی تک آۓ ہی نہیں۔۔ 

ہمیں انکا انتظار کر لینا چاہیۓ۔۔ وہ آتے ہی ہونگے۔۔ واصے نے کہا تو وہ وہیں پر بیٹھ گۓ۔۔ پورے دس منٹ بعد اسے وہ آتا دکھاٸ دیا۔۔۔ 

بلیک جینز بلیو شرٹ پر بلیک جیکٹ پہنے۔۔ بلیک گاگلز آنکھوں پر لگاۓ وہ ایک شان تفاخر سے چلتا آرہا تھا۔۔ اسکے ایک ساٸیڈ پر زی تھی۔۔ جس نے سیم ڈریسنگ کی تھی بس بلیو شرٹ کی جگہ پنک شرٹ پہنی تھی۔۔ جبکہ دوسری جانب ڈیرک تھا۔۔ 

یہ لڑکا سٹوڈنٹس ہے یا کسی ہالی ووڈ مووی کا سپر سٹار۔۔ حرم نے حیران ہوتے ہوۓ پوچھا۔۔ 

لگتا تو کچھ ایسا ہی ہے۔۔ واصے کا رخ بھی اسی کی طرف تھا۔۔ 

جلدی چلو وہ چلا جاۓ گا۔۔ حرم نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ انکی ابھی تک کبھی بات نہیں ہوٸ تھی۔۔ 

ایکسیوز می سر۔۔ وہ اسکے پاس پہنچ کر بولی۔۔ 

رومان نے پیچھے مڑ کر دیکھا۔۔ اور پھر حرم کو دیکھ کر وہ حیران ہوا۔۔ 

یہ آپکا چیک۔۔ جو اپنے مجھے ٹرن گفٹ کیا تھا۔۔ وہ چیک آگے بڑھاتے ہوۓ بولی۔۔۔ 

یہ آپکےلیۓ ہے۔۔ رومان نے اپنے گاگلز کو اتارتے ہوۓ کہا اور چیک واپس نہیں لیا۔۔ اس چیز کا ٹرن گفٹ جو رون نے آپ سے چھینا تھا۔۔

آٸ نو سر۔۔ بٹ میری چاکلیٹ اتنی مہنگی نہیں تھی۔۔ وہ ٹیڈی بیٸر میں رکھ چکی ہوں بٹ اسے نہیں رکھ سکتی۔۔ 

وہ تینوں اسکی بات سن کر حیران رہ گۓ۔۔ سٹوڈنٹس تو ریم کے ٹرن گفٹ کیلیۓ انتظار کرتے تھے۔۔ انفیکٹ وہ چاہتے تھے کہ انہیں ہمیشہ مفت میں ایسا کوٸ ٹرن گفٹ ملتا رہے۔۔اور ایک یہ لڑکی تھی جو اتنے دن گزرنے کے بعد اسے واپس کرنے آگٸ تھی۔۔ 

اووووہ۔۔ تو اتنے دنوں بعد تمہیں یہ واپس کرنا یاد آیا۔۔ زی نے طنز سے کہا۔۔ اسکے لہجے میں اسکی خوبصورتی اور ریم کی دوست اور کزن ہونے کا غرور بولتا تھا۔۔ 

آٸ نو۔۔کافی دن گزر گۓ ہیں۔۔ لیکن میں نے وہ باکس رات ہی اوپن کیا تھا۔۔۔ رات ہی دیکھا یہ چیک بھی۔۔ اس لیۓ آج واپس کرنے آٸ ہوں۔۔ حرم نے سکون سے جواب دیا۔۔ 

اٹس اوکے مس۔۔ آپ رکھ لیں۔۔ اسکی ضرورت پڑھ سکتی ہے آپکو۔۔ ریم نے کہا۔۔ 

اللہ کا شکر ہے۔۔ میرے پاس سب کچھ ہے۔۔ یہ آپ کسی ایسے سٹوڈنٹ کو دے دیجیۓ گا جسے اسکی شدید ضرورت ہو۔۔ وہ آگے بڑھتی چیک زی کے ہاتھ کو پکڑ کر اس میں رکھ چکی تھی۔۔ اففف اتنا اٹیٹیوڈ۔۔ زی کو اپنا غرور کہیں چپھتا محسوس ہوا۔۔ 

چلیں۔۔ وہ واصے کی طرف دیکھتے کہتی آگے بڑھ گٸ۔۔ 

لسن۔۔۔ ریم نے یچھے سے اسے پکارا۔۔ 

یور نیم۔۔؟؟ وہ پوچھ رہا تھا۔۔ 

حرم۔۔۔ حرم نور۔۔ وہ کہتے آگے بڑھ گٸ۔۔ 

     ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جیسے ہی وہ ساٸنس ڈیپارٹمنٹ میں واپس آۓ تھے۔۔ رون کسی جن کی طرح انکے سامنے آیا۔۔ 

کہاں سے آ رہی ہو لٹل لیڈی۔۔ وہ حرم کو دیکھتے ہوۓ بولا۔۔ حرم کا نام اس نے لٹل لیڈی رکھ دیا تھا۔۔ جو حرم کو بہت چڑاتا تھا۔۔

آپ سے مطلب۔۔ وہ غصے سے کہتے آگے بڑھی۔۔ بھلا رون ڈون کو کوٸ اگنور کر کے جاۓ۔۔ وہ برداشت نہیں کر سکتا تھا۔۔ 

تبھی اس نے اسکے شولڈر پر موجود بیگ کو پیچھے سے پکڑ کر کھینچا۔۔ وہ پھر گرتے گرتے پچی تھی۔۔ 

ارتنی بھی جلدی کیا ہے۔۔ وہ اپنی بتیسی دکھاتے ہوۓ بولا۔۔ 
اور تمہیں کس بے پرمیشن دی کہ میرے دشمن سے ملنے تم اسکے ڈیپارٹمنٹ میں جاٶ۔۔اسکا اشارہ ریم کی طرف تھا۔۔ 

اب مجھے تمہاری پرمیشن لینی پڑے گی کہیں آنے جانے کیلیۓ۔۔ وہ حیران ہوتے ہوۓ بولی۔۔ 

یس افکورس۔۔ وہ مسکرایا۔۔

ماۓ فٹ۔۔ حرم کونسا کم تھی۔۔ اور یہی بات رون کو اسے تنگ کرنے پر مجبور کرتی تھی۔۔ اسکا غصہ اسکے ایسپریشن۔۔ خالص مشرقی تھے۔۔
جو اسے ابھی تک روما میں تو دیکھنے کو نہیں ملے تھے۔۔ 

تمہیں پتا ہے میں کون ہوں۔۔ میں ہوں رون دی ڈون۔۔ اور تم مجھے غصہ دکھاتی ہو۔۔ لٹل لیڈی۔۔ 

میں چھوٹی نہیں تم ایکسٹرا لمبے ہو۔۔ کھمبے۔۔ وہ اسے چھ فٹ سے بھی اوپر قد پر چوٹ کر چکی تھی۔۔ اور واصے کا قہقہہ نکل چکا تھا۔۔

واٹ۔۔؟؟

جی۔۔ کھمبا صاحب۔۔ حرم نے اردو میں کہا۔۔
وہ واصے کو اسطرح ہنستا دیکھ کر آگ بگولا ہو گیا۔۔

واٹ ڈو یو مین باۓ۔۔ کھم۔۔با۔۔ وہ مشکل سے لفظ ادا کرکے بولا۔۔ 

رون دی ڈون خود ڈھونڈ لو مطلب۔۔ حرم نے منہ چڑاتے ہوۓ کہا۔۔ 

اور رون نے آگے بڑھتے واصے کو اسکی گردن سے پکڑ کر اوپر اٹھا دیا۔۔ 

تم۔۔ واصے تم اس لٹل لیڈی کے باڈی گارڈ ہو نا۔۔
تو پہلے تم مرو گے۔۔ رون گرایا۔۔ 

چھوڑو مجھے۔۔ واصے چلایا۔۔ 

رون چھوڑدو اسکو۔۔ ہمیں کلاس میں جانا ہے دیر ہو رہی ہے۔۔ حرم نے منت کی۔۔ 

رون یہ کیا ہو رہا ہے۔۔ ریم پتا نہیں کب وہاں آیا تھا۔۔ رون کو یوں ہوا میں لٹکے دیکھ کر وہ آگے بڑھا۔۔ 

رون نیچے اتارو اسکو۔۔ ریم نے کہا۔۔ 

نو۔۔ نیور۔۔ پہلے یہ لٹل لیڈی مجھے بتاۓ کہ کھم۔۔۔با۔۔ کیا ہوتا ہے۔۔؟

واٹ۔۔ ریم نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

ہاں۔۔ اس نے مجھے کھم۔۔با۔۔ بولا اس نے حرم کی طرف اشارہ کیا۔۔ 

اف کورس۔۔ تم ہو ہی لمبے کھمبے۔۔ 

یہ بات کہتے ہوۓ حرم کے چہرے کے زاویے واضح طور پر بدلے تھے۔۔ اور ریم کا قہقہہ بلند ہوا تھا۔۔ 

زرا پھر سے کہنا۔۔ وہ اسکے پاس آیا۔۔

کیا۔۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔

یہی جو ابھی کہا۔۔ وہ ہنس رہا تھا۔۔ جبکہ رون اسکے اس طرح ہنسنے پر حیران تھا۔۔ ریم کی آنکھوں میں عجیب سی شرارت تھی۔۔ 

حرم بولنے لگی تھی لیکن اسکی نیلی آنکھوں میں چھپی شرارت کو دیکھ کر وہ رک گٸ۔۔ 

واٹ ایور۔۔ وہ کہتی اپنی کلاس کی طرف بڑھ گٸ۔۔

مس نور۔۔ ریم نے پکارا۔۔ 

وہ مڑی۔۔ 

You are the great...

آج تک کسی نے رون کو اتنی کنفیوژن میں نہیں ڈالا۔۔ جتنا کہ آپ نے۔۔ وہ ہنس رہا تھا۔۔

جبکہ رون اسے اس طرح دیکھ کر حیران ہو رہا تھا۔۔ اس نے واصے کی گردن چھوڑی۔۔ وا صے نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوۓ واں سے سپیڈ ماری تھی۔۔ جبکہ رون نے ریم کے پاس آ کر اسکی گردن پکڑ لی۔۔ 

یہ کیا ہو رہا تھا۔۔؟؟ وہ گرایا۔۔ 

کیا۔۔؟؟ ریم نے معصومیت سے پوچھا۔۔ 

ویل۔۔ کھمبا از دی بیسٹ نیم فار یو۔۔ 

Ron is the khamba.. 

ریم کہتا ہوا سپیڈ مار چکا تھا۔۔ 

ریم تم بچو گے نہیں۔۔ رون اسکے پیچھے بھاگا۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ کلاس میں آٸ تو ایک کارڈ اسکی سیٹ پر اسکا منتظر تھا۔۔ 
حرم نے چاروں طرف نظریں دھوڑاٸیں۔۔ 

This is for you.. 

سونگ اور چینگ جو دو چاٸینز جڑواں بہنیں تھیں۔۔ اس سے پیچھے والی سیٹ پر بیٹھتی تھیں۔۔حرم کو دیکھتے ہوۓ چینگ نے کہا۔۔ 

اوکے۔۔۔ حرم نے مسکرا کر کہا اور اپنی سیٹ پر بیٹھ گٸ۔۔ کارڈ اٹھایا۔۔اور اسے کھولا۔۔ 

You are the great Ash.. and your smile is always cute.. 
وہی دو لاٸینوں پر لکھا گیا تھا۔۔ اور آخر میں ایک سماٸل سٹیکر بنا ہوا تھا۔۔۔ 

حرم کو سمجھ نہیں آیا تھا کہ اسے غصہ کرنا چاہیۓ یا نہیں۔۔ 

کون ہے آخر یہ شخص جو مجھے ایش سمجھ رہا ہے۔۔ وہ سوچ رہی تھی۔۔ اتنی دیر میں پروفیسر کلاس میں آگۓ اور اس نے کارڈ بیگ میں ڈال لیا۔۔ 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

       ❤❤❤❤❤❤❤


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─