┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄
ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 23
پارٹ 2
صبح صبح اتنی ٹھنڈ میں وہ انہیں گھر سے نکال لایا تھا۔۔
لو بھلا خود تو مرد ہے۔۔ اتنی سردی میں انہیں جاگنگ کرنا جم جانا سوٹ بھی کرتا ہے۔۔ لیکن ہمارا کیا قصور ہے۔۔ عالیہ نے سردی سے ٹھٹرتے ہوۓ منہ بناتے ہوۓ کہا۔۔
فرہاد روز صبح صبح جاگنگ کرتا تھا۔۔ پچھلے دو دنوں سے وہ حرم کے پیچھے پڑا تھا کہ اب روز تم صبح صبح واک پر جایا کرو گی۔۔
حرم کے تو سن کر ہی سانس خشک ہو گۓ تھے۔۔
واک۔۔ وہ بھی اتنی ٹھنڈ میں۔۔ وہ حیران ہوٸ۔۔
ہاں جی۔۔کیوں کوٸ مسٸلہ ہے۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔
ہاں جی بہت بڑا مسٸلہ ہے۔۔ میں نہیں جانے والی۔۔ حرم نے صاف انکار کیا۔۔
کیوں نہیں جانا۔۔ اپنا کلر دیکھا ہے تم نے۔۔ فرہاد نے کہا۔۔
جی دیکھا ہے۔۔ اور یہ بھی جانتی ہوں آپکا کلر مجھ سے زیادہ واٸٹ ہے۔۔۔ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔ حرم نے منہ بنایا۔۔
اور میرے کلر کا صبح صبح واک کرنے سے کیا تعلق ہے۔۔؟؟
فرہاد نے اسکے یوں منہ بنانے پر اپنی ہنسی کو مشکل سے روکا تھا۔۔
پاگل۔۔ میرا مطلب تھا۔۔ کتنا زرد ہو رہا ہے تمہارا کلر۔۔ چہرہ دیکھو اپنا۔۔ اس لیۓ کہہ رہا ہوں روز واک کیا کرو۔۔ فیس فریش نظر آۓ گا۔۔ اور تازی ہوا صحت کیلیۓ۔۔
بس۔۔ بس۔۔ ڈاکٹر صاحب۔۔ حرم نے ہاتھ جوڑ کر اسکی بات کاٹی۔۔ مانا آپ ڈاکٹر ہیں۔۔ لیکن یہ بھی تو خیال کریں۔۔۔ مجھے سردی اکسٹرا ہی لگتی ہے۔۔ اگر ٹھنڈ لگ گٸ تو۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔
اور وہ اسکی معصومیت پر مسکرا دیا۔۔
نہیں لگتی۔۔ میں لگنے نہیں دونگا۔۔فرہاد آغا کے ہوتے ہوۓ اسکی معصوم سی فرینڈ کو کوٸ چھو بھی نہیں سکتا۔۔ فرہاد نے پیار سے کہا۔۔
پکا نا۔۔۔۔؟؟ مجھے ٹھنڈ تو نہیں لگے گی نا۔۔؟؟ حرم نے پوچھا۔۔
جی۔۔ جی۔۔ بالکل پکا ٹھکا۔۔ فرہاد نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔
اوکے۔۔ پھر ٹھیک ہے۔۔ میں آپکے ساتھ چلی جاٶں گی۔۔ لیکن۔۔۔
لیکن کیا۔۔فرہاد نے پوچھا۔۔
آپ تو جاگنگ کریں گے نا۔۔ گھول گھول بھاگتے رہیں گے۔۔ تو میں کیا کرونگی۔۔ حرم نے ایک اور سوال کیا۔۔
ہاہاہا۔۔تم کچھ مت کرنا۔۔بس تم بیٹھ جانا۔۔ آرام سے۔۔ ایک ساٸیڈ پر کھلی ہوا میں۔۔ فرہاد نے جواب دیا۔۔
میری باتوں پر ہنستے کیوں ہیں آپ۔۔؟؟ جاٸیں میں نہیں بولتی آپ سے۔۔ حرم نے منہ بنایا۔۔
اففف۔۔فرہاد کا دل کیا کہ زور سے اسکے گال پر پیار کرے۔۔
اچھا بابا سوری اب نہیں ہنستا۔۔ فرہاد نے مسکراہٹ ضبط کرتے ہوۓ کہا۔۔
اب فٹا فٹ سو جاٶ۔۔۔ رات کے گیارہ بج چکے ہیں۔۔۔ فرہاد نے اسکے ہاتھ سے میگزین لیا۔۔جو نتاشہ بھابھی پڑھتی تھیں۔۔ اور پھر اسے لیٹنے کا کہہ کر کمبل اوڑھایا۔۔
گڈ ناٸیٹ۔۔ وہ لیمپ آف کرتے کہتا ہوا سٹڈی میں چلا گیا۔۔
گڈ ناٸیٹ۔۔ مسکراہٹ حرم کے چہرے پر پھیل گٸ۔۔ وہ شخص حرم کی عادت بنتا جا رہا تھا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور پھر اگلی صبح فرہاد نے عالیہ کو بھی حرم کے ساتھ تیار کرلیا۔۔ دونوں کو گرم کوٹ۔۔ دیتے ہوۓ وہ انہیں اپنے پیچھے آنا کا کہہ کر چلا گیا۔۔
اب وہ دونوں واک کر رہی تھیں۔۔عالیہ کو غصہ آیا ہوا تھا۔۔لیکن پھر بھی وہ انجواۓ کر رہی تھی حرم کے ساتھ۔۔
اور خود فرہاد آگے نکل گیا تھا۔۔ حرم کیلیۓ یہ ایک نیا تجربہ تھا۔۔ ہمیشہ کی طرح حجاب کیۓ۔۔ شال لپیٹے وہ خوش نظر آرہی تھی۔۔
Hello beautiful ladies..
اچانک انکے پیچھے سے حمزہ کی آواز ابھری۔۔۔ اسکا سانس پھولا ہوا تھا۔۔
ہاۓ HD۔۔۔ حرم نے مسکراتے ہوۓ جواب دیا۔۔ وہ اسکی کمپنی کو ہمیشہ انجواۓ کرتی تھی۔۔
ہم لیڈیز نہیں ہیں۔۔ عالیہ نے غصے سے کہا۔۔
اچھا تو کیا جینٹس ہو۔۔ حمزہ نے چھت پھاڑ قہقہہ مارا۔۔
آپ بھی جاگنگ کرتے ہیں۔۔ حرم نے پوچھا۔۔
جی بالکل کس ڈریس میں نظر آرہا ہوں میں آپکو۔۔ حمزہ نے اپنے لباس کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ کہا۔۔
باۓ دا وے۔۔ فرہاد نظر نہیں آرہا۔۔۔؟؟
وہ آگے جا چکے ہیں۔۔ حرم نے بتایا۔۔ حمزہ انکے ساتھ چلتا ہواکافی آگے نکل آیا تھا۔۔
وہ دیکھو۔۔ موصوف کتنے مصروف نظر آرہے ہیں۔۔۔ حمزہ نے اشارہ کیا۔۔
فرہاد ایک گھر کے سامنے کھڑا تھا۔۔ البتہ بات کسی سے فون پر کر رہا تھا۔۔ وہ واقعی مصروف نظر آرہا تھا۔۔
ویسے مجھے سمجھ نہیں آتی۔۔ بھاٸ کو اتنے فون کس کے آتے ہیں۔۔ ؟؟ عالیہ نے سوچتے ہوۓ کہا۔۔
تمہارے چھوٹے سے دماغ میں یہ بات نہیں آسکتی تو سوچو بھی مت۔۔
مجھے نا کچھ کچھ ہو رہا ہے۔۔ حمزہ نے عجیب سے لہجے میں کہا۔۔
کیا مطلب۔۔ HD بھاٸ یہاں پر کوٸ الٹا سیدھا کام مت کرنا۔۔ عالیہ نے منت سے کہا۔۔ کیونکہ وہ جانتی تھی کہ حمزہ کے کچھ کچھ ہونے کا مطلب کچھ اور ہی ہوتا ہے۔۔
حرم بھابھی آپ نے کبھی شرارت کی ہے کیا۔۔ حمزہ نے پوچھا۔۔
جی بچپن میں۔۔ حرم نے کہا۔۔
آج کریں پھر۔۔ حمزہ نے تجسس سے کہا۔۔
رکو۔۔ کیا کرنے والے ہو تم۔۔ HD بھاٸ۔۔ فرہاد بھاٸ ساتھ ہی ہیں۔۔ عالیہ نے کہا۔۔
میں کونسا اس سے ڈرتا ہوں۔۔ حمزہ نے بے خوفی سے کہا۔۔
کرنا کیا ہے ویسے۔۔ حرم نے رازداری سے پوچھا۔۔
ہاہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ حرم بھابھی آپ بھی اسکے ساتھ مل گٸیں۔۔
ٹاٶن کا وارننگ الارم بجا دیں کیا۔۔ حمزہ نے آرام سے پوچھا۔۔
عالیہ کے ہوش اڑ گۓ۔۔
کہاں ہے الارم۔۔ پر یہ کچھ زیادہ نہیں ہو جاۓ گا۔۔ کسی کے گھر کی بیل بجا دیتے ہیں۔۔ حرم نے کہا۔۔
لو۔۔ آپ ڈر رہی ہیں۔۔ فرہاد آغا کی واٸف ہو کر آپ ڈر رہیں ہیں۔۔ یقین نہیں ہوتا۔۔ حمزہ نے اسے شرم دلاٸ۔۔۔
نہیں نہیں۔۔ حرم نور کسی سے نہیں ڈرتی۔۔
اچھا تو پھر Prove کریں۔۔ حمزہ اسے اکسا رہا تھا۔۔
ٹھیک ہے۔۔ بولو کیا کرنا ہے۔۔
وہ جہاں فرہاد کھڑا ہے نا۔۔ اسکے پیچھے دیوار پر وارننگ الارم لگا ہوا ہے۔۔ وہ بیل بجانی ہے آپ نے۔۔ اتنی دیر تک بجانی ہے جب تک آواز پورے ٹاٶن میں نا پھیل جاۓ۔۔
اوکے۔۔ میں کرلوں گی۔۔ حرم نے جواب دیا۔۔ عالہ نے اسے روکنا چاہا مگر بے سود۔۔
So your time start now..one... two... three.. and go..
حمزہ نے کہا۔۔ اور حرم تقریباً بھاگنے کے انداز میں الارم تک گٸ تھی۔۔ فرہاد کا چہرہ دوسری طرف تھا۔۔ ویسے بھی اس بے ہیڈ فون لگاۓ ہوۓ تھے۔۔ اسکا کیا سنائی دیتا۔۔
حرم نے اللہ کا نام لے کر الارم بیل پر ہاتھ رکھ دیا۔۔ پورے ٹاٶن میں ایک خطرناک سی آواز پھیل ہو چکی تھی۔۔
Five... four... three..
حمزہ انگلیوں سے اشارے کر رہا تھا کہ اتنے سیکنڈز رہ گۓ ہیں۔۔
اچانک فرہاد کی نظر حرم پر پڑی تھی۔۔ وہ شاکڈ رہ گیا۔۔
حرم یہ کیا کر رہی ہو۔۔ ؟؟ وہ چلایا۔۔
بھاگو۔۔ حمزی کی آواز آٸ۔۔ کیونکہ ایک گھر سے لوگ باہر نکل آۓ تھے۔۔ کچھ دیر تک باقی گھروں کے لوگ بھی نکل آتے۔۔
حرم نے ہنستے ہوۓ حمزہ کی بات سن کر دھوڑ لگا دی۔۔ وہ حمزہ اور عالیہ فل اسپیڈ سے بھاگ رہے تھے۔۔
فرہاد اس الارم کے پاس کھڑا تھا۔۔ مطلب اسکی خیر نہیں تھی۔۔ وہ تینوں اسے پھنسا کر چلے گۓ تھے۔۔ اگر یہاں رکا تو میری خیر نہیں۔۔
ٹہرو تم لوگوں کو میں پوچھتا ہوں۔۔ فرہاد کہتے ہوۓ انکے پیچھے سر پٹ بھاگا تھا۔۔ البتہ اسے یقین نہیں آرہا تھا کہ حرم بھی ایسا کر سکتی تھی۔۔ اس بات نے اسکے چہرے ہر مسکراہٹ پیھلادی تھی۔۔
❤❤❤❤❤
وہ بور ہو رہی تھی۔۔ عالیہ یونی چلی گٸ تھی۔۔ اور فرہاد ہاسپٹل۔۔ البتہ نتاشہ بھابھی کام کرنے والی کہ ساتھ مل کر گھر کا کام نبٹا رہی تھی۔۔ حرم نے بھی ساتھ ہیلپ کروانے کہ بہت کوشش کی لیکن انہوں نے بالکل بھی نہیں کرنے دیا۔۔
میں کیا کروں اب۔۔۔ ؟؟ حرم نے روہانسی ہو کر کہا۔۔ اتنے بڑے محل جیسے گھر میں وہ اکیلے گھوم گھوم کر تھک گٸ تھی۔۔
اچھا تم ایسا کرو کہ آغا جی کو چاۓ دے آٶ۔۔ وہ سٹڈی روم میں ہیں۔۔ نتاشہ بھابھی نے کہا۔
پھر وہ چاۓ لے کر سٹڈی میں آگٸ۔۔۔ وہ پہلی بار یہاں آٸ تھی۔۔ البتہ وہ اس روم کو دیکھ کر حیران رہ گٸ تھی۔۔
وہ سلام کرتی اندر آٸ تھی۔۔ آغا جی یہ آپ کی چاۓ۔۔
ارے بیٹا آپ کیوں لاٸ۔۔۔ کسی اور کو کہہ دیا ہوتا۔۔ آغا جی نے پیار سے کہا۔۔
واٶٶٶٶ۔۔ آغا جی آپکے پاس اتنی بکس ہیں۔۔ مجھے پہلے کیوں پتا نہیں چلا۔۔ بکس کو دیکھ کر حرم پاگل ہو رہی تھی۔۔
ہر طرح کی بکس تھی وہاں۔۔ اردو انگلش ناولز۔۔ ہسٹری کی بکس۔۔ معروف شاعروں کی بکس۔۔ اور بھی بہت کچھ۔۔
وہ شیلف کے پاس آٸ۔۔
#بچھو ناول۔۔۔ باۓ #انوار_علیگی۔۔
#بسیرا۔۔ باۓ انوار علیگی۔۔
#طلسم_زادی۔۔،#سایہ باۓ #ایم_اے_راحت
#زاویہ۔۔
#دیوتا۔۔۔۔ #فرہاد_تیمور
#نسیم _حجازی کا #آخری_معرکہ۔۔
غرض کے حرم کے پسند کی ہر ایک کتاب اور ناول موجود تھا وہاں۔۔
یہ سب میں نے پڑھے ہوۓ ہیں۔۔ حرم نے خوش ہوتے ہوۓ کہا۔
کیا آپکو لٹریچر میں دلچسپی ہے۔۔ آغا جی نے حیران ہوتے ہوۓ پوچھا۔۔
جی بہت زیادہ۔۔ بچپن سے ہی۔۔ دل کرتا ہے دنیا کا لکھا ہوا ایک ایک لفظ پڑھ لوں۔۔ اگر مجھے پتا ہوتا آپ کے پاس اتنی بڑی لاٸبریری ہے تو میں روز ڈھیروں بکس پڑھتی۔۔ وہ خوش ہو کر بتا رہی تھی۔۔
میں نے سنا تھا کہ ساٸنس کے سٹوڈنٹس کو لٹریچر میں دلچسپی نہیں ہوتی۔۔ آغا جی نے کہا۔۔
کس نے کہا آپ سے۔۔ حرم نے ایک انگلش ناول نکالتے ہوۓ پوچھا۔۔
اب فرہاد ہی کو دیکھ لو۔۔ ڈاکٹر ہے۔۔ زرا بھی لٹریچر میں دلچسپی نہیں اسے۔۔ لیکن آپ بھی تو ساٸنس کی سٹوڈنٹ ہو نا پھر کیسے۔۔؟؟
میں #حرم_نور ہوں آغا جی۔۔ اور ہر انسان اپنی اپنی پسند ہوتی ہے۔۔۔ مجھے پسند کچھ اور ہوتا ہے اور میں کرتی کچھ اور ہوں۔۔۔ حرم نے مسکرا کر جواب دیا۔۔
اسکا مطلب ہماری بہت گاڑھی جمنے والی ہے۔۔ آغا جی نے مسکرا کر پوچھا۔۔
جی بالکل۔۔ اگر آپ مجھے یہ بکس پڑھنے دیں تو۔۔ حرم نے جواب دیا۔۔ اور وہ آغا جی کے سامنے ٹیبل کے دوسری طرف رکھی چیٸر پر بیٹھ چکی تھی۔۔
مجھے کوٸ اعتراض نہیں ہے بلکہ میں تو خود چاہتا ہوں کہ کوٸ انہیں پڑھے۔۔ لیکن زیبا بیٹی کے علاوہ اور کسی کو انٹرسٹ ہی نہیں۔۔
اب میں آگٸ ہوں نا۔۔۔ اب آپ ریڑی ہو جاٸیں۔۔۔ دنیا بھر کے ٹاپکس پر مجھ سے باتیں کرنے کے لیۓ۔۔
اور پھر جب وہ دو گھنٹے بعد سٹڈی روم سے باہر آٸ تو اسکی آغا جی کے ساتھ اچھی خاصی فرینڈشپ ہو چکی تھی۔۔
#Amor_Vincit_Omina...
حرم نے مسکرا کر سوچا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#7_Feb
فرہاد آج ہاسپٹل آیا تو اسے آتے ہی ڈاکٹر منیشا مل گٸ۔۔ جو پچھلے دو دنوں سے چھٹی پر گٸ ہوٸ تھی۔۔ فرہاد کو دیکھ کر اسکا غصہ مزید بڑھ گیا۔۔
کرلی شادی آپ نے۔۔ یا صرف مزاق کیا تھا۔۔ کونکہ ابھی تک آکا ریسیپشن جو نہیں ہوا۔۔ اور کسی کو انواٸیٹ بھی نہیں کیا۔۔ انفیکٹ کسی نے آپکی واٸف کو بھی نہیں دیکھا۔۔ یا پھر وہ پیاری نہیں ہے۔۔ میری طرح۔۔ وہ ایک ایک لفظ چبا کر بولی تھی۔۔
فرہاد نے اسکے میک اپ سے مزین خوبصورت چہرے کو دیکھا اور پھر مسکرا دیا۔۔
ڈاکٹر منیشا حیران ہوٸ۔۔ فرہاد آغا اسکی بات پر مسکرایا تھا۔۔ ایسا پہلی بار ہوا تھا۔۔
بہت خوبصورت ہے۔۔ انفیکٹ اسکے جیسا کوٸ نہیں۔۔ فرہاد نے جواب دیا۔۔
تو ملواٶ گے نہیں مجھے اس سے۔۔؟؟ ڈاکٹرمنیشا کے زہن میں پتا نہیں کیا چل رہا تھا۔۔
واقعی ہی ملنا چاہتی ہو۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔
یسس۔۔ آف کورس۔۔ ڈاکٹر منیشا نے جواب دیا۔۔ فرہاد کو یہ بات کچھ ہضم نہیں ہوٸ تھی لیکن وہ انکار بھی نہیں کر سکتا تھا۔۔
اوکے لنچ ٹائم میں چلتے ہیں۔۔ فرہاد مسکرا کر کہتا آگے بڑھ گیا۔۔
اتنی آسانی سے نہیں چھوڑوں گی میں تمہیں #فرہاد_آغا۔۔ وہ بڑ بڑاٸ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام آباد میں آج ہلکی سی دھوپ نکلی تھی۔۔ وہ شاور لینے کے بعد بالوں کو کھلا چھوڑ کر لان میں آگٸ تھی۔۔ جہاں عاشا اور زید کھیل رہے تھے۔۔ دونوں کی آج سکول سے چھٹی تھی۔۔
ہلکی ہلکی دھوپ اسکے چہرے پر پڑی تو اسے تمازت کا احساس ہوا۔۔ تبھی اسکے فون پر بیل ہوٸ۔۔
Haadi is calling..
حرم نے مسکراتے ہوۓ کال اٹینڈ کی۔۔
کیا کر رہی ہو حرم۔۔۔؟؟فرہاد نے پوچھا۔۔
کچھ نہیں لان میں بیٹھی ہوں۔۔
اچھا سنو۔۔ میرے ساتھ میری ایک کولیگ آرہی ہے۔۔ میں گھر آرہا ہوں ابھی۔۔۔ وہ تم سے ملنا چاہتی ہے۔۔ یہ بتانے کیلیۓ فون کیا میں نے۔۔
اچھا۔۔۔ تو کیا کرنا چاہیۓ مجھے۔۔ حرم نے پوچھا۔۔
ویسے تو تم ایسے ہی اچھی لگتی ہو۔۔ لیکن اگر چاہو تو تیار ہو جاٶ۔۔ فرہاد نے جواب دیا۔
ٹھیک ہے۔۔
اوکے اللہ حافظ۔۔ فرہاد نے فون بند کر دیا۔۔ البتہ حرم کو تھوڑی سی پریشانی ہوٸ تھی۔۔
حرم چاچی لاٸیں میں آپکی پکس بناتی ہوں۔۔ عاشا نے اس سے موبائل لیتے ہوۓ کہا۔۔
اور وہ اسکو خوش کرنے کیلیۓ پکس بنوانے لگ گٸ۔۔
کچھ دیر بعد فرہاد کی گاڑی گیٹ سے اندر داخل ہوٸ۔۔ وہ گاڑی سے باہر نکلا تھا۔۔ اور اسکے ساتھ ہی ایک ماڈرن،سٹائلش اور انتہا کی خوبصورت لڑکی نیچے اتری۔۔ وہ دونوں چلتے ہوۓ حرم کی طرف آۓ تھے۔۔
ان دونوں کے قریب آنے پر حرم نے سلام کیا تھا۔۔
ڈاکٹر منیشا ان سے ملیں۔۔ یہ ہیں میری واٸف حرم نور۔۔ اور حرم یہ ہے میری کولیگ ڈاکٹر منیشا فرقان۔۔ فرہاد نے تعارف کروایا۔۔
ڈاکٹر منیشا نے غور سے سر سے پاٶں تک حرم کو دیکھا۔۔
واٸٹ ٹراٶزر میں لاٸیٹ پنک کلر کی گھیرے دار شرٹ پہنے۔۔۔ کھلے بال۔۔۔ جو کافی لمبے تھے۔۔ فرہاد تو خود اسکے بالوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔۔ اسے موقع ہی نہیں ملا اسکے بالوں کو دیکھنے کا۔۔ وہ عموماً انہیں فولڈ کر کے رکھتی تھی۔۔
بنا میک اپ کے ہلکی سی اورنج لپ اسٹل لگاۓ وہ بہت خاص اور معصوم سی لگ رہی تھی۔۔
دو چیزیں جو اس نے مہنگی پہنی ہوٸیں تھیں۔۔ وہ تھیں۔ایک اسکی شادی کے کنگن۔۔ اور دوسرے کانوں میں آوایزاں جھمکے۔۔
ڈاکٹر منیشا نے غور کیا تھا کہ وہ کافی کم عمر ہے۔۔
ہوا چلنے کے باعث اسکے لمبے بال اڑ اڑ کر چہرے کو چھو رہے تھے۔۔ ڈاکٹر منیشا نے فرہاد کو یوں پاگلوں کی طرح حرم کو تکتے دیکھا تو اس سے بالکل بھی برداشت نہیں ہوا۔۔
تو یہ ہے آپکی چواٸس۔۔ ڈاکٹر منیشا حرم کی معصومیت سے جل چکی تھی۔۔ اسی معصومیت نے پھانسا ہوگا فرہاد کو۔۔ ورنہ اور تو کچھ خاص نہیں۔۔ نا میری طرح ماڈرن ہے۔۔ اور نا سٹائلش۔۔
جی۔۔ یہ ہے میری چواٸس۔۔ فرہاد نے پیار سے کہا۔۔
ویسے کافی چھوٹی سی لگتی ہے۔۔ ایج کم ہے۔۔ یا ویسے ہی۔۔ وہ پوچھ رہی تھی۔۔
ساڑھے انیس سال۔۔ فرہاد نے جواب دیا۔۔
میں چاۓ کا کہہ کر آتی ہوں۔۔ حرم کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا تو کہتے ہوۓ چلی گٸ۔۔
کیا نظر آیا ایسا آپکو اس میں جو مجھ میں نہیں۔۔ اسکے جانے کے بعد ڈاکٹر منیشا نے پوچھا۔۔
خود دیکھ لو۔۔ فرق واضح ہے۔۔ فرہاد نے بیٹھتے ہوۓ کہا۔۔
جی فرق تو ہے۔۔ اسے فیشن کا بالکل نہیں پتا۔۔ بال دیکھو کتنے لمبے ہیں۔۔ آج کل کون تنے لمبے بال رکھتا ہے۔؟ ڈاکٹر منیشا نے نکس نکالا۔۔اسکے خود کے بال مشکل سے ہی کندھوں کو چھوتے تھے۔۔
اور فرہاد نے دور جاتی حرم کو دیکھا۔۔ جس نے جاتے ہوۓ شال اٹھا لی تھی۔۔۔ اور اب اسکو خود پر لپیٹ لیا تھا۔۔۔ اچھا کیا حرم نے بالوں کو چھپا لیا۔۔ وہ سوچ رہا تھا۔۔ نہیں تو میرا دل و دماغ وہیں اٹکا رہتا۔۔۔
آخر فرہاد کی نظریں ہٹتی کیوں نہیں اس سے۔۔۔ ڈاکٹر منیشا نے جل کر سوچا۔۔ جلدی کچھ کرنا پڑے گا اس لڑکی کا۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#Feb_10
حرم اور عالیہ فرہاد کے ساتھ شاپنگ پر آٸیں تھیں۔۔ حرم کو زیبا بیگم نے زبردستی بیجھا تھا فرہاد کے ساتھ لیکن وہ عالیہ کو بھی ساتھ لے آٸ۔۔
شاپنگ کرنے کے بعد اب وہ لاگ ریسٹورینٹ میں بیٹھے ڈنر کر رہے تھے۔۔
ویسے سوری فرہاد بھاٸ۔۔ میں کباب میں ہڈی بنی۔۔ عالیہ نے معزرت کی۔۔
یہ پہلے سوچنا تھا تم نے۔۔ فرہاد نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔
بسس کچھ دنوں کی تو بات ہے پھر تو آپ دونوں۔۔۔ عالیہ منہ بنا کر کچھ کہنے والی تھی کہ اچانک فرہاد کے اشارہ کرنے پر خاموش ہوگٸ۔۔
سارا سرپراٸز خراب کر دیتی۔۔ پاگل۔۔ فرہاد نے سوچا۔۔
اچھا حرم بھابھی آپکو کونسا کنٹری پسند ہے۔۔ پاکستان کے علاوہ۔۔ عالیہ نے کھانے کھاتے ہوۓ پوچھا۔۔
مجھے #اٹلی۔۔ حرم نے سوچ کر جواب دیا۔۔
وہ کیوں۔۔؟؟
پتا نہیں بس ویسے ہی۔۔
اچھا۔۔ بھاٸ تو لندن جا رہے ہیں۔۔ بھاٸ کو انگلینڈ بہت پسند ہے۔۔ عالیہ نے جان بوجھ کر کہا۔۔
اوو۔۔ ہادی جارہے ہیں۔۔ میں یہ کیسے بھول گٸ۔۔ یہ مجھے چھوڑ کر چلے جاٸیں گے۔۔ حرم نے افسوس سے سوچا۔۔
کیا ہوا حرم چپ کیو ہو گٸ ہو۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔
کچھ نہیں بس ایسے ہی۔۔وہ زبردستی مسکراٸ۔۔
فرہاد کے دل کو کچھ ہوا تھا۔۔ وہ اس نازک سی لڑکی کو پریشان نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔ لیکن اگر بتا دیتا تو سرپراٸز کیسا۔۔
کچھ دیر بعد وہ ریسٹورینٹ سے باہر آۓ تھے۔۔۔
میں گاڑی لے کر آتا ہوں۔۔۔ تم لوگ یہی پر رکو۔۔ وہ کہتا ہوا گاڑی کی طرف بڑھ گیا۔۔
ایک پل میں حرم کو کچھ عجیب سا محسوس ہوا تھا۔۔
اور پھر اچانک تیز رفتار بلیک کلر کی گاڑی انکے پاس آکر رکی تھی۔۔ اس میں سے تین لوگ نیچے اترے جنہوں نے چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا۔۔
انہوں نے زبردستی حرم کو پکڑا اور اسے گاڑی کی طرف کھینچا۔۔ وہ دونوں اس آفت پر بوکھلا گٸ تھیں۔۔
چھوڑو مجھے۔۔ حرم چلائی۔۔
چھوڑ دو اسے۔۔ کہاں لے کر جا رہے ہو۔ عالیہ نے اسکا ہاتھ نہیں چھوڑا۔۔
چپ کرو نہیں تو گولی مار دونگا۔۔ ایک آدمی نے گن کو حرم کے سر پر رکھا۔۔۔ اور پھر وہ اسے گاڑی میں ڈال چکے تھے۔۔
ہادی بھاٸ۔۔ عالیہ چلائی۔۔
فرہاد نے مڑ کر دیکھا مگر تب تک وہ گاڑی کو ہوا میں اڑاتے فرہاد کے پاس سے گزر چکے تھے۔۔
جاری ہے۔۔۔۔۔
❤❤❤❤❤
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─