┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 19۔ پارٹ 2

رون۔۔ رون۔۔ رون۔۔ ہر طرف سے رون کے نعرے لگ رہے تھے۔۔ رات کے اا بجے روم یونيورسٹی سے تھوڑا آگے کا پورا روڈ Block کیا گیا تھا۔۔ رون اپنی ہیوی باٸیک کے ساتھ موجود تھا۔۔ اسکے مقابلے میں سپینزا یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس تھے۔۔ 

ون وہیلنگ سٹارٹ ہونے والی تھی۔۔ دونوں یونيورسٹیز کے سینکڑوں سٹوڈنٹس وہاں موجود تھے۔۔ سب جانتے تھے رون کو ہرانا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔۔ یہ سارے ڈرامے اور بیٹ یونيورسٹی سے باہر لگاٸ جاتی تھیں۔۔ بیٹ ایک لڑکی پر لگی تھی۔۔ جو جیتے گا وہ اس لڑکی کا بواۓ فرینڈ بنتا۔۔ 

رون کو تو بس بیٹ لگانے کا موقع چاہیۓ ہوتا تھا۔۔ بیٹ کس چیز پر لگ رہی ہوتی تھی اس بات سے اسکو کوٸ فرق نہیں پڑتا تھا۔۔ 

جو زیادہ دیر تک بنا گرے اور بنا رکے ون وہیلنگ کرتا وہ فاتح کہلاتا۔۔ 

چار باٸیکس لاٸن میں لگی تھیں۔۔ جن میں یونيورسٹی آف روم سے صرف رون تھا۔۔ باقی تین #سپینزا یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس تھے۔۔ 

رون ابھی بھی وقت ہے۔۔ بیٹ چھوڑ دو۔۔ ان میں سے ایک نے رون سے کہا۔۔ 

خود ہیلمٹ پہن کر مجھ سے یہ بات کہہ رہے ہو۔۔ ڈر لگ رہا ہے کیا۔۔؟؟ رون نے جواب دیا۔۔ 

ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔۔ دوسرے نے کہا۔۔ 

ڈر تم لوگوں کے اندر موجود ہے۔۔ رون نے کہا۔۔ اس نے ہیلمٹ بھی نہیں پہنا تھا۔۔ 

اوکے۔۔ لیٹس سی۔۔ تیسرے نے کہا۔۔ 
ایک سٹوڈنٹ نے سیٹی بجاٸ۔۔ ساتھ ہی ریڈ کلر کا رومال لہرایا۔۔ اور یہ ہوگٸ ریس سٹارٹ۔۔ 

چاروں باٸیک ایک فراٹے سے آگے بڑھی تھیں۔۔ بڑھتی جا رہی تھیں۔۔ پھر ایک دم سب نے باٸیک کا اگلا ٹاٸیر اوپر اٹھایا۔۔ ریس سٹارٹ تھی۔۔ پورا روڈ یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس سے بھرا ہوا تھا۔۔ 

وہ چاروں عجیب سے کرتب دکھا رہے تھے۔۔ ایک لڑکا باٸیک کے اوپر کھڑا ہوگیا تھا۔۔ اور باٸیک اپنے آپ چل رہی تھی۔۔ سب حیران تھے۔۔ پھر اچانک اسکے راستے میں کوٸ چیز آٸ۔۔ اور وہ باٸیک سمیت نیچے۔۔ بہت دور تک اسکی باٸیک گھسیٹے ہوۓ گٸ تھی۔۔ اور وہ لڑکا خود بھی۔۔ 

ہوووووو۔۔ ہر طرف سے آواز ابھری تھی۔۔ کچھ لوگوں نے منہ دوسری طرف کرلیۓ تھے۔۔ اس لڑکے کے گروپ کے باقی لڑکے بھاگے گۓ۔۔ اسے اٹھایا اور ہاسپٹل لے گۓ۔۔ ایک طرح سے جان کا سودا لگایا گیا تھا۔۔ مگر پرواہ کس کو تھی۔۔ 

اب تین بچ چکے تھے۔۔ وہ دونوں لڑکے کوشش کر رہے تھے کہ رون ان سے آگے نا نکل پاۓ۔۔ اور وہ رون ہی کیا جو ہار جاۓ۔۔ وہ دونوں سے کھیل رہا تھا۔۔ 

تینوں باٸیک کافی آگے نکل چکی تھیں۔۔ تب وہاں ریم اور زی آۓ۔۔ 

کیا ہو رہا ہے۔۔ زی نے پوچھا۔۔ 

رون کی بیٹ لگی ہے۔۔ ڈیرک وہیں موجود تھا۔۔ 

بیٹ کس سے لگی ہے۔۔ ہماری یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس ہیں یا دوسری۔۔۔؟؟ ریم <رومان> نے پوچھا۔۔ 

سپنزا یونيورسٹی کے ہیں۔۔ ڈیرک نے جواب دیا۔۔۔ 

آج رون کی خیر نہیں۔۔ برا پھنسا ہے۔۔ جمی بھی ہجوم سے نمودار ہوا۔۔ 

ایک لڑکی پر بیٹ لگاٸ ہے۔۔ شالے بھی جمی کے پیچھے آٸ۔۔ یعنی زی کا پورا گروپ وہاں موجود تھا۔۔ 

رون کو بیٹ سے مطلب ہے۔۔ بیٹ کس چیز پر لگ رہی ہے اس سے نہیں۔۔ ڈیرک نے جواب دیا۔۔ 

معاملہ سیریس ہے۔۔ اپنی یونيورسٹی کی عزت کا سوال ہے۔۔ شالے نے کہا۔۔ اتنی عوام میں انہیں زور زور سے بولنا پڑھ رہا تھا۔۔

وہ لوگ چیٹنگ کریں گے۔۔ صاف نظر آرہا ہے۔۔ زی نے دور سے باٸیک کو دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

اوکے یہ پکڑو۔۔۔ رومان نے اپنی جیکٹ اتار کر ڈیرک کو پکڑاٸ۔۔ 

 تم کیا کرنے لگے ہو۔۔ ؟؟ زی نے اسے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

اپنی یونيورسٹی کی عزت کا سوال ہے۔۔ رومان نے جواب دیا۔۔

ریم تم پاگل ہو گۓ ہو۔۔ جمی نے اسے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

پاگل پن ہم روم یونيورسٹی والوں کے خون میں شامل ہے۔۔ وہ بھاگتا ہوا ایک طرف گیا۔۔ کچھ سیکنڈ بعد ایک اور باٸیک کی آواز ابھری۔۔ سب نے مڑ کر پیچھا دیکھا۔۔ 

اور جہاں سے ریس سٹارٹ ہوٸ تھی۔۔ وہاں پر رومان ایک باٸیک کے ساتھ موجود تھا۔۔ وہ باٸیک کو گیٸر لگا رہا تھا۔۔ 

اور رومان کو دیکھ کر اسکی یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس نے خوب ہوٹنگ کی۔۔ بے شک رون اکیلا ہی کافی تھا چاہے دس لوگ بھی اسکے مقابلے میں ہوتے۔۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا ایک سے بھلے دو۔۔ 

ایک تیز آواز کے ساتھ رومان کی باٸیک فراٹے بھرتی آگے نکل گٸ۔۔    

یس۔۔ ڈیرک نے اسے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ اور ریم کو باٸیک پر دیکھ کر اسکی یونيورسٹی کے سٹوڈنٹس کا حوصلہ بڑھا تھا۔۔ 

بےشک رون، ریم کو اپنا جانی دشمن سمجھتا تھا۔۔ مگر یہ بھی سچ تھا۔۔ ان دونوں سے بڑھ کر وہاں کوٸ اور بیسٹ فرینڈز بھی نہیں تھے۔۔ 

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نادر کو پولیس نے اریسٹ کرلیا ہے حرم۔۔ اگلا دن ثانی آپی نے اسے بتایا۔۔ 

حرم کو سمجھ نہیں آیا کہ اسے خوش ہونا چاہیۓ یا نہیں۔۔ لیکن اس نے شکر ضرور کیا تھا۔۔ 

تم نے جو کہا وہ سچ تھا۔۔ باباجان بہت پریشان ہیں۔۔ وہ بتارہی تھیں۔۔ 

اووو۔۔ حرم کو سچ میں افسوس ہوا۔۔ 

نادر نے انہیں بہت تنگ کیا ہوا ہے۔۔ لیکن ابھی انویسٹیگیشن جاری ہے۔۔ باباجان پولیس اسٹيشن نہیں گۓ۔۔ وہ کہہ رہے تھے کچھ دن ہوالات کی ہوا کھایا گا تو اسکا دماغ درست ہوگا۔۔ لیکن نادر کا زیادہ دن جیل میں رہنا بابا کی ریپوٹیشن کو خراب کرے گا۔۔ 

ہمممم۔۔۔ یہ نادر کو سمجھنا چاہیۓ۔۔ اس نے کسی کی فیملی کی عزت کو داٶ پر لگا دیا ہے۔۔ کیا عزت بچی ہوگی اس لڑکی کی فیملی کی۔۔ حرم نے جواب دیا۔۔ 

وہ سب تو ٹھیک ہے۔۔ بس تم دعا کرو کہ سب ٹھیک ہو جاۓ۔۔ نادر سدھر جاۓ۔۔ ثانی آپی نے کہا

اس جیسے انسان کہاں سدھرتے ہیں۔۔ حرم نے دل میں سوچا تھا۔۔ 

لیکن یہ سب ہوا کیسے۔۔ کس نے کمپلین کی۔۔ کس نے نادر کو دیکھا ہوگا۔۔ وہ سوچ رہی تھی۔۔ چلو جس نے بھی کیا بہت اچھا کیا۔۔ پھر وہ مسکرادی۔۔ اسے اسکے گناہوں ی سزا ملنی چاہیۓ۔۔ 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نتاشہ بھابھی میں بھی چلوں آپ لوگوں کے ساتھ لاہور۔۔ حمزہ نے انہیں بیگ پیک کرتے دیکھا تو کہا۔۔ 

کیوں۔۔ تم کیا لینے جاٶ گے۔۔ انہوں نے پوچھا۔۔ 

میں بھی شاپنگ کر لونگا۔۔ وہ معصومیت سے بولا۔۔ 

آپکی اطلاع کیلیۓ عرض ہے شادی آپکی نہیں ہو رہی۔۔ HD بھاٸ۔۔ عالیہ نے کمرے میں آتے ہوۓ کہا۔۔ اور ویسے بھی ہم حرم بھابھی کیلیۓ شاپنگ کرنے جا رہے ہیں۔۔ انہیں ساتھ لے کر انکی پسند سے شاپنگ کریں گے۔۔ 

ہاں تو ٹھیک ہے میں ڈرائيور کی ذمہ داری پوری کرونگا۔۔۔ وہ جانا چاہتا تھا۔۔ صرف اس لیۓ کہ وہ حورعین کو دیکھ سکے۔۔ 

سمیع بھاٸ کا ڈرائيور موجود ہے وہاں۔۔ وہ یہ ذمہ داری پوری کرے گا۔۔ نتاشہ بھابھی نے بتایا۔۔ 

کون جانا چاہتا ہے لاہور۔۔ زیبا بیگم جو ابھی ابھی آٸ تھیں انہوں نے پوچھا۔۔ 

میں۔۔ حمزہ نے خوش ہوتے ہوۓ کہا۔۔ 

اور یونيورسٹی کون جاۓ گا۔۔ ؟؟ وہ پوچھ رہی تھیں۔۔ 

وہ میں چھٹیاں لے لونگا۔۔ حمزہ نے فوراً جواب دیا۔۔۔ 

تم کیا دو ہفتے کی چھٹیاں لو گے۔۔ زیبا بیگم نے پوچھا۔۔ 

جی ممانی۔۔ حمزہ نے جواب دیا۔۔ 

بالکل بھی نہیں۔۔ خبرادار کوٸ ضرورت نہیں ہے اتنی چھٹیاں کرنے کی۔۔ اپنی سٹڈی کی طرف دھیان دو یہ تمہارا لاسٹ ایٸر ہے۔۔ اور زیبا ممانی میں پرنسپل کی روح جاگ اٹھی تھی۔۔ 

یہ HD اپنی یونيورسٹی سے ایک بھی چھٹی نہیں کرتا۔۔اور کہاں دو ہفتوں کیلیۓ۔۔ دال میں کچھ کالا لگ رہا ہے مجھے۔۔ عالیہ نے مشکوک نظروں سے حمزہ کو دیکھتے ہوۓ سوچا۔۔ 

اور حمزہ کا منہ لٹک گیا تھا۔۔ 

ایک ہفتے بعد میں جاٶں گی۔۔ پھر تم میرے ساتھ چلنا۔۔ ابھی بس نتاشہ اور عالیہ کو جانے دو۔۔ زیبا ممانی نے کہا۔۔ 

جی ٹھیک ہے جسے آپکی مرضی۔۔ وہ کہتا ہوا باہر چلا گیا۔۔ 

ارے HD صاحب کیا بات ہے۔۔ عالیہ اسکے پیچھے لپکی۔۔ 

کچھ نہیں۔۔ وہ بجھ سا چکا تھا۔۔ 

مجھے بھی نہیں بتاٶ گے کیا۔۔ اپنی بہن کو۔۔ عالیہ نے بھولا منہ بناتے ہوۓ پوچھا۔۔  

کیا مجھے عالیہ سے شیٸر کرنا چاہیۓ۔۔ وہ سوچ رہا تھا۔۔ 

بتا دونگا۔۔ وقت آنے پر۔۔ حمزہ نے کہا۔۔ اور سٹی بجاتا فضا میں اچھلتا چلا گیا۔۔ویسے بھی وہ زیادہ دیر اداس نہیں رہ سکتا تھا۔۔  

          ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

پچھلے آدھے گھنٹے سے وہ وہیلنگ سٹارٹ تھی۔۔ کوٸ بھی ہار نہیں مان رہا تھا۔۔ رون نے حیران ہو کر رومان کی طرف دیکھا تھا۔۔ رومان نے وکٹری کا نشان بنایا۔۔ یعنی میں ہوں۔۔ 

ایک کلو میٹر تک لمبی سڑک پر وہ چکر لگا رہے تھے۔۔ رون نۓ نۓ کرتب دکھا رہا تھا۔۔ 

ان دو لڑکوں میں سے ایک پھر گر چکا تھا۔۔ اب تین بچ چکے تھے۔۔  

گیم میں تھوڑی سی تبدیلی کر دی گٸ تھی۔۔ اب ایک باڑ لگاٸ گٸ تھی۔۔ 25 فٹ اونچی۔۔ جو ون وہیلنگ کرتے ہوۓ پار کر جاتا وہ جیت جاتا۔۔ 

اور زی کا دل تو ہلق میں آگیا تھا۔۔ یہ غلط بات ہے وہ چلاٸ۔۔ یہ گیم کا حصہ نہیں تھا۔۔ 

یہ کام سپینزا یونيورسٹی کے سٹوڈنٹ کے کہنے پر کیا گیا تھا۔۔ 

اور دیکھنے والوں کا شور اور بڑھ چکا تھا۔۔ 

یہ کوٸ بھی نہیں کر پاۓ گا۔۔۔ اس لڑکے کی تو ٹریننگ ہے۔ وہ کرلے گا۔۔۔ مگر رون اور ریم۔۔ جمی نے کہا۔۔ 

رون کچھ بھی کر سکتا ہے۔۔ اور جب رون ساتھ ہو تو ریم بھی کبھی ہار نہیں سکتا۔۔ ڈیرک نے کہا۔۔ 

اسے روکو۔۔ انہیں چوٹ لگ جاۓ گی۔۔ زی نے پریشان ہوتے ہوۓ کہا۔۔ 

وہ اس لڑکے کے پاس گٸ جس نے وہ باڑ لگاٸ تھی۔۔ 

please stop it.. 

زی نے کہا۔۔ 

No.. never.. 

اس لڑکے نے جواب دیا۔۔ 

اب تینوں باٸیک ایک لاٸن میں دوبارہ کھڑی ہو گٸ تھیں۔۔۔ اور پھر ریس ایک بار پھر سٹارٹ ہوٸ۔۔ 

تینوں باٸیک ہوائی سپیڈ کے ساتھ اڑ رہی تھیں۔۔ سبھی کے سانس اٹکے ہوۓ تھے۔۔ 

اور پھر یہ کیا۔۔ وہ باڑ 5 فٹ مزید اونچی ہوگٸ تھی۔۔ اور یہ کام کرنے والے رون کے گروپ کے لڑکے تھے۔ ۔۔ 

سپینزا یونيورسٹی والا یہ دیکھ کر چونک گیا۔۔ اسکی تو 25 فٹ تک کی پریکٹس تھی۔۔ 

تینوں باٸیک اونچا ہوا میں اٹھیں ۔۔ اور پھر وہ لڑکا باڑ سے ٹکرایا۔۔ اور دھڑام۔۔ باٸیک سمیت نیچے گرا۔۔ جبکہ رون اور ریم باڑ کراس کر چکے تھے۔۔ 

واٶٶٶ۔۔ ہر طرف شے شور ابھرا۔۔ 

انکی باٸیک کافی دور جا کر نیچے زمین پر اتری تھیں۔۔۔ رون باٸیک ہوا میں ہی چھوڑ چکا تھا۔۔ باٸیک دور جا گری تھی۔۔ جبکہ وہ خود ہوا میں اچھلتا نیچے آیا۔۔ اور آرام سے سپاٸڈر مین کے انداز میں نیچے بیٹھ چکا تھا۔۔ 

البتہ رومان باٸیک سمیت نیچے گرا تھا۔۔ رومان کو دیکھ کر ہی سپینزا یونی والوں کا حوصلہ ٹوٹا تھا۔۔زی اور ڈیرک رومان کی طرف بھاگے۔۔ 

اور پھر اچانک ہر طرف افرا تفری پھیل گٸ۔۔ 

بھاگو۔۔ پولیس آگٸ۔۔ پولیس کے ساٸرن کی آواز آرہی تھی۔۔ 

پولیس کو فون کس نے کیا۔۔ جمی نے چلاتے ہوۓ پوچھا۔۔ 

میں نے۔۔ شالے نے کہا۔۔۔ 

ایڈیٹ۔۔ بھاگو اب یہاں سے۔۔۔ وہ چلایا۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

     ❤❤❤❤❤

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─