┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 19۔ پارٹ 1

جب فرہاد آغا، حمزہ کے ساتھ آغا ہاٶس آیا تو سب لاٶنج میں بیٹھے لنچ پر اسکا انتظار کر رہے تھے۔۔ 

اور حورعین تو فرہاد آغا کو دیکھ کر حیران رہ گٸ تھی۔۔ حرم سچ کہہ رہی تھی اتنا وجہیہ ڈاکٹر۔۔ مریضاٸیں تو دیکھ کر ہی ٹھیک ہو جاٸیں۔۔ 

وہ سب کو مشترکہ سلام کرتا ایک طرف بیٹھ چکا تھا۔۔۔ حمزہ بھی اسکے ساتھ ہی آیا تھا۔۔ وہ اسکے ساتھ ہی بیٹھ چکا تھا۔۔ 

یہ پھر آگیا۔۔ حورعین نے سوچا۔۔ 

حرم کی امی اور ساجدہ آنٹی فرہاد سے باتیں کر رہی تھیں۔۔ 

حمزہ بھاٸ ان سے ملے آپ۔۔؟ یہ حورعین ہیں۔۔ حرم بھابھی کی چھوٹی بہن۔۔ عالیہ نے کہا وہ حرم کو اپنی طرف سے بھابھی بنا چکی تھی۔۔ 

جی ملاقات کا شرف حاصل ہو چکا ہے۔۔ حمزہ نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔ 

اور حورعین یہ حمزہ بھاٸ ہیں۔۔ میری سویٹ سی پھوپھو کے بیٹے۔۔ اور آغا ہاٶس کی جان۔۔۔عالیہ نے حمزہ کا تعارف کروایا۔۔ 

اور حورعین نے حمزہ کو گھورا۔۔ جھوٹا کہیں کا۔۔ وہ منہ میں ہی بڑبڑاٸ۔۔ 

جی۔۔ مل چکی ہوں میں ان سے۔۔ حورعین نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔ 

اوکے آپ لوگ باتیں کریں میں آتی ہوں۔۔ عالیہ نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ 

جی تو کیا کرتی ہیں آپ۔۔؟؟ حمزہ نے پوچھا۔۔ 

میں لوگوں کو بےوقوف نہیں بناتی۔۔ حورعین نے منہ بناتے ہوۓ کہا۔۔ 

ہاہاہا۔۔ سوری مزاق کیا تھا آپ سے۔۔ حمزہ نے کہا۔۔ 

اچھا۔۔ سوری۔۔ حمزہ نے حورعین کا پھولا ہوا منہ دیکھ کر کہا۔۔ 

آپ کہیں تو کانوں کو ہاتھ لگا لوں۔۔ یا ناک کو۔۔ اوو نہیں ناک تو ایک ہے۔۔دو ہاتھ ایک ناک کو کیسے لگیں گے۔۔ چلیں ایک ہاتھ اپنی ناک کو لگا لیتا ہوں اور ایک آپکی ناک کو۔۔ کیا کہتی ہیں آپ۔۔ ؟؟ حمزہ نان سٹاپ بولے جا رہا تھا۔۔ 

ہاہاہا۔۔ اور حورعین کی ہنسی چھوٹ گٸ۔۔

تیھنک گاڈ۔۔ آپ ہنسی تو۔۔ حمزہ بھی ہنس دیا۔۔۔ 

نتاشہ بھابھی نے لنچ ریڈی ہونے کا بتایا اور سب لنچ کرنے چلے گۓ۔۔ 

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اسد یہ گھر ماشااللہ اتنا بڑا ہے جیسے کوٸ محل ہو۔۔ حورعین اسد کو فون پر بتا رہی تھی۔۔ 

اور فرہادآغا تو پوچھو ہی مت۔۔ یہاں جتنے بھی لوگ ہیں ایک سے بڑھ کر ایک حسین ہیں۔۔ فرہاد بھاٸ کی مما کو دیکھیں تو لگتا نہیں۔۔ وہ انکی مدر ہیں۔۔ سو ینگ اینڈ ڈیسنٹ۔۔ 

حرم بہت لکی ہے۔۔ جو اسکو یہ فیملی ملی ہے۔۔ 

فکر مت کرو۔۔ میں ہمارے لیۓ بہت اچھا سا گھر بناٶں گا۔۔ویسے بھی حرم اس لاٸق ہے کہ اسے اتنی اچھی فیملی ملے۔۔ اسد نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔ 

تاٸ امی سے بات کی آپ نے۔۔ حورعین نے پوچھا۔۔

نہیں۔۔ ابھی میں ہوسٹل میں ہوں۔۔ جیسے ہی گھر جاٶں گا سب سے پہلے یہی بات کرونگا جانِ اسد۔۔ اسد نے کہا۔۔

وہ مان تو جاٸیں گی نا۔۔ ؟؟ حورعین کو ڈر تھا۔۔۔ 

میں انہیں منا لونگا۔۔ اسد نے یقین دلایا۔۔ 

اور حورعین کو یقین آبھی گیا۔۔ 

بس میرے علاوہ کبھی کسی اور کو مت سوچنا۔۔ کبھی کسی اور کو میری جگہ مت دینا۔۔ اسد نے پیار سے کہا۔۔ 

اور اگر میں نے ایسا کیا تو۔۔ حورعین نے شرارت سے کہا۔۔ 

تو میری موت کی ذمہ دار تم ہوگی۔۔ اسد نے غصے سے کہا اور فون کاٹ دیا۔۔ 

اسد میں مزاق کر۔۔ ٹوں ٹوں ٹوں۔۔ تب تک فون کٹ چکا تھا۔۔ 

حورعین نے نمبر ملایا مگر نمبر بند تھا۔۔ اسد ناراض ہوگیا تھا۔۔ اور اسے پریشانی ہو رہی تھی۔۔ 

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آفاق تایا۔۔ آغا جی۔۔ فرہاد آغا، سجاد آغا، حمزہ سب ہی ڈراٸنگ روم میں موجود تھے۔۔ 

ہمیں یہ رشتہ قبول ہے۔۔ آپ لوگوں نے حرم کو تو دیکھا ہی ہوا ہے۔۔ اگر دوبارہ دیکھنا چاہیں تو جب چاہیں آسکتے ہیں۔۔ آفاق تایا نے اعلان کیا۔۔ 

اور سب کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل چکی تھی۔۔ 

نہیں بس اب ہمیں منگنی ہی کریں گے۔۔ آغا جی نے کہا۔۔

جی بالکل آپ لوگ بتا دیں ہم کب آٸیں یہ رسم کرنے۔۔ زیبا بیگم نے صابرہ خاتون سے پوچھا۔۔۔

میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔۔ فرہاد نے کہا۔۔ 

جی نواب صاحب بولیں۔۔ آغا جی نے کہا۔۔ 

میں منگنی نہیں کرنا چاہتا۔۔ فرہاد نے کہا۔۔ 

اور سب نے حیرانی سے اسے دیکھا۔۔ 

مجھے ڈاٸریکٹ شادی کرنی ہے۔۔ فرہاد نے کہا۔۔

اور اس بار سب نے زیادہ حیرانگی سے اسے دیکھا۔۔ 

وہ ایکچوٸلی مجھے اسپیشلاٸزیشن کیلیۓ ابراڈ جانا ہے۔۔ اور نیکسٹ منتھ کنفرم ہے کہ میں چلا جاٶں۔۔ جانے سے پہلے میں سادگی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔۔ اگر آپ لوگوں کو کوٸ پرابلم نا ہو تو۔۔ فرہاد نے سب کو دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

ارے بیٹا اتنی جلدی۔۔ صابرہ خاتون حیران ہوٸیں۔۔ 

آپ لوگ کسی بات کی بھی ٹینشن نا لیں۔۔ ہمیں بس حرم بیٹی چاہیۓ۔۔ زیبا بیگم نے کہا۔۔ 

ٹھیک ہے ہمیں کوٸ مسٸلہ نہیں۔ ۔۔ جواب آفاق تایا کی طرف سے آیا تھا۔۔ وہ اتنی بڑی اور پاورفل فیملی سے بہت جلد رشتہ داری کرنا چاہتے تھے۔۔ 

ٹھیک ہے پھر۔۔ آج بارہ جنوری ہے۔۔ 27 جنوری کو نکاح کی تقریب رکھ لیتے ہیں۔۔ فرہاد نے کہا۔۔ 

اور حمزہ دیکھ رہا تھا پہلا شخص ہے جو خود ہی اپنی شادی کی ڈیٹ فکس کر رہا ہے۔ 

ہیں اتنی جلدی۔۔ تیاریاں کیسے ہونگی۔۔ حورعین حیران ہوٸ۔۔ 

ٹھیک ہے۔۔ ہمیں منظور ہے۔۔ آفاق تایا نے مسکراتے ہوۓ کہا۔ 

ارے نتاشہ بیٹا مٹھاٸ لاٶ۔۔ سب کا منہ میٹھا کرواٶ ۔۔ آغا جی نے کہا۔۔ 

اتنی رونق لگی تھی آغا ہاٶس میں۔۔ سب کے چہرے پر خوشی نظر آ رہی تھی۔۔ صرف وہ پریشان تھی۔۔ اور وہ تھی حورعین۔۔ حمزہ کی نگاٸیں گھوم پھر کر اسکے چہرے کا طواف کر رہیں تھیں۔۔ 

آخر یہ پریشان سی کیوں ہے۔۔ حمزہ نے سوچا۔۔ میرے ہوتے ہوۓ پریشانی۔۔

پتا کرنا پڑے گا پریشانی کیا ہے۔۔ لیٹس گو۔۔ HD

            ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ لوگ رات گیارہ بجے لاہور واپس پہنچے تھے۔۔ حرم جاگ رہی تھی۔۔ اور شزا بھی۔۔ تایا ابو انہیں چھوڑ کر اپنے گھر جاچکے تھے۔۔ ثانی آپی اور وہاج بھاٸ بھی اپنے گھر کی طرف چلے گۓ تھے۔۔ 

اتنا لیٹ ہو گۓ آپ لوگ۔۔ حرم نے گیٹ کھولتے ہوۓ کہا۔۔ 

اسلام آباد گۓ تھے۔۔ امپوریم مال نہیں جو دو گھنٹوں میں واپس آجاتے۔۔ حورعین نے سردی سے کانپتے ہوۓ کہا۔۔ 

اور ویسے بھی اتنی دھند پڑ رہی ہے گاڑی بھی آہستہ رفتار کے ساتھ چلانی پڑ رہی تھی۔۔ ساجدہ آنٹی نے کہا۔۔ 

زین اپنے کمرے کی طرف جا چکا تھا۔۔ 

حرم جلدی سے چاۓ بنادو ہمارے لیۓ۔۔ میرا تو سر درد سے پھٹا جا رہا ہے۔۔ صابرہ خاتون نے کہا۔۔ 

جی امی۔۔ بناتی ہوں۔۔ حرم کہتے ہوۓ کچن کی طرف چلی گٸ۔۔ 

مبارک ہو حرم۔۔ تم کچھ دن کی مہمان ہو اس گھر میں۔۔ حورعین جب حرم چاۓ لے کر آٸ اسے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

کیا مطلب۔۔ حرم نے نا کہا۔۔ 

مطلب یہ کہ 13 دن بعد تمہاری شادی ہے۔۔ ساجدہ آنٹی نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔ وہ سب لحافوں میں دبکے بیٹھے تھے۔۔ 

اور حرم کو لگا دھماکہ ہوا ہو۔۔ مزاق کر رہے ہیں آپ لوگ۔۔ وہ سمجھتے ہوۓ بولی۔۔ 

جی نہیں۔۔ پوچھ لو امی سے۔۔ حورعین نے کہا۔۔ 

ہاں فرہاد بیٹے نے جلد شادی کا کہاہے۔۔ وہ اس نے باہر کے ملک جانا ہے۔۔ تو تمہارے تایا ابو نے ہاں کردی۔۔ صابرہ خاتون نے بتایا۔۔ 

ایسے کیسے۔۔ حرم تو حیران پریشان ہوگٸ تھی۔۔ اتنی جلدی۔۔ اتنی جلدی تو منگنی بھی نہیں ہوتی لوگوں کی۔۔ اور آپ لوگ میری شادی طے کر آۓ۔۔۔ حرم نے کہا۔۔

لوگ اچھے ہیں۔۔ پھر لڑکے کو جلدی ہے۔۔ ہم نے سوچا بعد میں بھی تو کرنی ہے ابھی سہی۔۔ ساجدہ آنٹی نے جواب دیا۔۔ 

پر مجھے اتنی جلدی شادی نہیں کرنی۔۔۔ حرم روہانسی ہوٸ۔۔ 

پہلے تمہیں نادر شے شادی نہیں کرنی تھی اور اب تمہیں فرہاد سے نہیں کرنی۔۔ بھٸ آخر تمہیں مسٸلہ کیا ہے۔۔ ؟؟ صابرہ خاتون کو غصہ آگیا تھا۔۔ 

کچھ نہیں۔۔ جیسے آپ لوگ چاہیں۔۔ حرم نے آنسو روکتے ہوۓ کہا۔۔ 

میں زین کو چائے دے آٶں۔۔ وہ اٹھتے ہوۓ بولی۔۔ 

جب وہ زین کے کمرے میں چائے لے کر آٸ تو وہ اپنے بستر پر لیٹے جانے کن خیالوں میں گم تھا۔۔ 

زین چائے۔۔ حرم نے چائے بیڈ کے ساٸیڈ ٹیبل پر رکھتے ہوۓ کہا۔۔ 

حرم۔۔۔ 

وہ واپس جانے کیلیۓ مڑی تھی تبھی زین کی آواز آٸ۔۔ 

جی۔۔ اس نے رکتے ہوۓ کہا۔۔ 

مبارک ہو۔۔ وہ مسکرایا۔۔ فرہادآغا بہت اچھا انسان ہے۔۔ وہ واقعی ہی فرہاد سے بہت متاثر ہوا تھا۔۔

اب تم خوش ہو جاٶ۔۔ میں جلد اس گھر سے چلی جاٶں گی۔۔ پھر تم سے لڑنے والا۔۔ تمہاری ہالی ووڈ موویز چوری کرنے والا اور تمہارا دماغ خراب کرنے والا کوٸ نہیں ہوگا۔۔ حرم نے بھگی پلکوں سمیت مسکراتے ہوۓ کہا۔۔ 

زین ہمیشہ اسے تنگ کرتا تھا کہ تم کب ہماری جان چھوڑو گی۔۔ کب تمہاری شادی ہوگی۔۔ پتا نہیں کس کی زندگی برباد کرو گی۔۔ 

اتنی جلدی جان نہیں چھوڑنے والی میں کسی کی بھی۔۔ ابھی 19 کی ہوں۔۔ کم از کم جب 25 سال کہ ہو جاٶں گی تب شادی کے بارے میں سوچوں گی۔۔ اور وہ ہنستے ہوۓ کہتی تھی۔۔ لیکن قسمت میں جانے کیا لکھا تھا۔۔ 

میں مزاق کرتا تھا یار۔۔۔ تم جانتی ہو نا۔۔ زین نے کہا۔۔ 

جانتی ہوں۔۔ لیکن اب میری شادی ہو رہی ہے نا تو اچھا سا 
گفٹ تیار رکھو میرے لیۓ۔۔ حرم نے ایک دم بات پلٹتےہوۓ کہا۔۔ 

کیا چاہیۓ تمہیں۔۔ زین نے پوچھا۔۔ 

ہمممممم۔۔ ایسا کرو تم شادی کرلو۔۔ حرم نے سوچتے ہوۓ کہا۔۔ تمہاری واٸف آجاۓ گی۔۔ پھر جب بھی میں آیا کرونگی۔۔ اس سے خوب جھگڑا کیا کرونگی۔۔ اور پھر تم توبہ توبہ کیا کروگے۔۔ حرم کی بات پر زین بھی مسکرادیا۔۔ 

پتا ہی نہیں چلتا وقت اتنی جلدی گزر جاتا ہے۔۔ ابھی کل کی ہی تو بات ہے جب ہم اکٹھے کھیلتے تھے۔۔ 

اور تم ہمیں مارا کرتے تھے۔۔۔ حرم نے اسکی بات کاٹتے ہوۓ کہا۔۔ 

تم لوگ حرکتیں ہی ایسی کرتی تھیں۔۔ زین نے دوبدو جواب دیا۔۔ 

تھک گۓ ہوگے تم۔۔ سوجاٶ۔۔ حرم کہتے ہوۓ چلی گٸ۔۔ کاش وہ 25 سال کی ہونے تک ہی رک جاۓ۔۔ زین سوچ رہا تھا۔۔ 

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اور جب حرم واپس کمرے میں آٸ تو شزا ایک شاپنگ بیگ میں سے کچھ چیزیں نکال کر دیکھ رہی تھی۔۔ 

یہ کیا ہے۔۔ ؟؟ حرم نے دیکھتے ہوۓ پوچھا۔۔ 

یہ تمہارے لیۓ عالیہ نے بھیجی ہیں۔۔ شزانے جواب دیا۔ ۔

کل یا پرسوں تک وہ لاہور آرہے ہیں۔۔۔ عالیہ اور نتاشہ بھابھی۔۔ تمہاری شادی کی شاپنگ کے لیۓ۔۔ حورعین نے بتایا۔۔۔

 حرم بھی چیزوں کو دیکھ رہی تھی۔۔ ہر ایک تحفہ مہنگا تھا۔۔  

کیا سچ میں میری شادی ہو رہی ہے۔۔ مجھے یقين نہیں آرہا۔۔ حرم نے کہا۔ 

جب تم آغا ہاٶس پہنچ جاٶ گی نا تمہیں تب بھی یقين نہیں آنا۔۔ شزا نے کہا۔۔ 

ہاں ساری عمر گزر جانی۔۔ اسکے بچوں کی بھی شادی ہو جاۓ گی۔۔ اسکو تب بھی یقین نہیں آنا۔۔ حورعین کی بات پر شزا اور حورعین نے قہقہہ لگایا جب حرم نے دونوں کو گھورا تھا۔۔

ایمان سے۔۔ اسطرح فرہاد آغا کو مت گھورنا۔۔ وہ فنا ہو جاۓ گا۔۔ ہاہا۔۔ شزا نے ہنستے ہوۓ کہا۔۔ 

باز آجاٶ تم دونوں۔۔ کافی رات ہو گٸ ہے۔۔ سوجاٶ اب۔۔ حرم نے غصے سے کہا۔۔ 

تمہيں سونا چاہیۓ۔۔ شادی تمہاری ہونے جارہی ہے۔۔ خود کا خیال رکھو بھٸ۔۔ 

تم لوگوں کی بکواس نہیں بند ہوگی۔۔مرو تم دونوں۔۔ حرم نے کمبل منہ پر لیتے ہوۓ کہا۔۔ اور اسے اپنے پیچھے شزا اور حورعین کا قہقہہ سنائی دیا۔  

         ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حمزہ بیڈ پر کروٹیں بدل رہا تھا۔۔ نیند اسکی آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔۔ بار بار ایک پریشان سا چہرہ اسکی آنکهوں میں گھوم جاتا تھا۔۔ وہ اٹھ بیٹھا تھا۔۔ 

یہ مجھے کیا ہو رہا ہے۔۔ کیوں بار بار اسکا چہرہ نظر آرہا ہے۔۔ وہ بیڈ سے نیچے اتر آیا تھا۔۔ 

لگتا ہے HD تیری واٹ لگ چکی ہے۔۔ اب میں کیا کروں۔۔؟؟ وہ کمرے میں چکر کاٹ رہا تھا۔۔ 

تھک کر اس نے فرہاد کا نمبر ملایا۔۔ 

خیریت اتنی رات کو کال۔۔ تم سوۓ نہیں ابھی تک۔۔ یا پھر کوٸ شیطانی منصوبہ بنا رہے ہو۔۔ ؟؟ اسے فرہاد کی آواز سنائی دی۔۔ 

فرہاد میری واٹ لگ گٸ ہے۔۔ حمزہ نے کہا۔۔ 

واٹ۔۔ ؟؟ فرہاد کی آواز ابھری۔۔۔ 

میرا مطلب میں ٹھیک نہیں ہوں۔ ۔۔حمزہ نے کہا۔۔ 

کیوں کیا ہوا۔۔ کہیں پیٹ تو نہیں خراب ہوگیا۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔ 

لو کرلو بات۔۔ تم ڈاکٹر ہو اسکا مطلب یہ تو نہیں کہ تمہارے دماغ میں بیماریوں کے علاوہ اور کچھ آۓ ہی نا۔۔ حمزہ نے جلتے ہوۓ کہا۔۔ 

خیریت تو ہے آج HD صاحب کو بہت غصہ آیا ہوا ہے۔۔ 

مجھے لگتا ہے مجھے وہ ہو گیا ہے۔۔ وہ بھی پہلی نظر میں۔ حمزہ نے اٹکتے ہوۓ کہا۔۔ 

وہ کیا۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔ 

یار تم سمجھ جاٶ نا۔۔ میں بھی تو بنا تمہارے بتائے تمہاری فیلنگز کو سمجھ گیا تھا نا۔۔ حمزہ نے کوفت سے کہا۔۔

فلو ہو گیا ہے کیا۔۔ فرہاد نے پوچھا۔۔ وہ جان بوجھ کر حمزہ کو تنگ کر رہا تھا۔۔ 

اور حمزہ نے اپنا سر پیٹ ڈالا۔۔۔ اللہ تم جیسا نکما۔۔ ال رومینٹک۔۔ سڑیل مزاج۔۔ کزن کسی کو بھی نا دے۔۔ 

ہاہاہا۔۔ فرہاد کا قہقہ ابھرا۔۔ 

ہنس لو۔۔ اور ہنس لو بیٹا۔۔ حمزہ نے رونی صورت بنا کر کہا۔۔ 

کچھ بتاٶ گے تو ہی مجھے کچھ پتا چلے گا نا۔۔ فرہاد نے ہنسی کنٹرول کرتے ہوۓ کہا۔ ۔۔

بھاڑ میں جاٶ تم۔۔ حمزہ نے جل کر کہا۔ اور فون کاٹ دیا۔۔ 

جاری ہے۔۔۔۔۔۔

    ❤❤❤❤❤

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─