┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے
از: فاطمہ_خان
قسط_نمبر_21

"حور یار تم یہاں بیٹھی ہوں اور میں تمہیں پورے گھر میں تلاش کر رہی تھی"
زرشالہ اس کے پاس کھانس پر بیٹھ کر بولی زالان سچ کہتا تھا اسے اپنا درد اپنا غم چھپانا آتا تھا وہ کیسی کے سامنے اپنی کمزوری ظاہر نہیں کرتی ابھی بھی وہ خوش باش نظر آ رہی تھی حورین نے رشک بھری نظر سے اسے دیکھا 
"پتا ہے زر تم بہت خوش قسمت ہو تمہیں سب بہت چاہتے ہیں"
حورین کے لہجے میں دکھ تھا زرشالہ نے چونک کر اسے دیکھا 
"تمہیں لگتا ہے تم خوش قسمت نہیں ہو کیا"
"میں نے ایسا کب کہا"
زرشالہ نے پیار سے اس کا ہاتھ تھاما 
"جانتی ہوں حور سب ہم سے بہت پیار کرتے ہیں اس گھر کا ہر فرد ہر کسی سے مخلص ہیں کبھی یہ مت سمجھنا تمہیں کوئی پیار نہیں کرتا تم نے دیکھا ہو گا ہم سب کزن ایک دوسرے کے ہر وقت تانگ کھنچتے رہتے ہیں ایک دوسرے کو داجی سے ڈانٹ پروانے کے چکر میں ہوتے ہیں پھر بھی کسی کے دل میں ایک دوسرے کے لیے کوئی بدگمانی نہیں ہے یہی تو اس گھر کے لوگوں کی محبت ہے تم خود کو اس گھر کاایک اہم فرد جانو یہاں پر بندے کی اپنے جگہ ہے کوئی کسی کی جگہ نہیں لینا چاہتا کیونکہ جس کی جو جگہ ہے وہ اس پر خوش ہے"
زرشالہ نے بہت پیار سے اسے سمجھایا حورین نے سر ہلا کر اسے مسکرا کر دیکھا
"یہ ہوئی نہ اچھے بچوں والی بات اب زرا یہ بتاؤ تمہں کیا پریشانی ہے جو تمہیں سکون سے رہنے نہیں دے رہی پلیز آج مجھے مت ٹالنا میں تمہاری دوست ہی نہیں بہن بھی ہوں"
حورین نے نظر اٹھا کر اپنی پیاری سی دوست کو دیکھا وہ حیران تھی زرشالہ جیسی لاابالی لڑکی اتنے غور سے اسے دیکھتی رہی ہے واقعی یہ پاگل سی لڑکی سب کی حیرخواہ تھی آوروں کے دکھ کو سمجھنے والی 
"بتاؤ بھی"
اس نے پیار سے کہا حورین بھی تھک چکی تھی اس راز کو چھپاتے چھپاتے اس نے ساری بات زرشالہ کو بتا دی 
"اللّٰہ اللّٰہ حورین اتنے عرصے سے یہ سب ہو رہا ہے تم نے کسی کو بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا"
زرشالہ نے افسوس سے سر ہلایا
"مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی میں کیا کروں زر "
وہ روہنسی ہو کر بولی 
"کچھ نہیں ہو گا میں زالان سے بات کرتی ہوں سب ٹھیک ہو جائے گا"
اس نے اسے تسلی دی
"نہ نہیں زر تم ایسا کچھ نہیں کروں گی پلیز"
"پاگل تو نہیں ہو گئی ہو حور یہ سب اتنا آسان نہیں جتنا تم سمجھ رہی ہوں ہمیں کسی نہ کسی کو اعتماد میں لینا ہو گا"
زرشالہ نے اسے سمجھایا مگر حورین اپنی بات پر قائم تھی 
"نہیں ابھی نہیں اگر آئیندہ مجھے تنگ کیا میں خود زالان بھائی سے بات کروں گئی "
زرشالہ نے ناراضگی سے اسے دیکھا حورین نے ادھر ادھر کی باتیں زر کر دی 
"زر ایک بات کہوں"
"ہاں کہوں ناں"
"زر مجھے لگتا ہے تم اپنے ساتھ ساتھ زالان بھائی کی زندگی تباہ کر رہی ہوں "
"کیا مطلب میں سمجھی نہیں' 
اس نے حیرانی سے پوچھا
"مطلب صاف ظاہر ہے تمہارے دل میں زالان بھائی بستے ان کے علاو کوئی نہیں تم اپنے ساتھ ساتھ بہروز بھائی کی لائف بھی خراب کر رہی ہوں'
حورین نے سنجیدگی سے جواب دیا زرشالہ نے عجیب نظروں سے اسے دیکھا 
"ایسا کچھ نہیں ہے تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہے پلیز آئندہ ایسا مت کہنا "
زرشالہ اس کی بات سنے بغیر چلی گئی جو بات خود سے چھپا رہی تھی وہ حورین اتنی آسانی سے اسے کہ گئی تھی
             ........................

وہ آج لمبی نیند لے کر اٹھا تھا دو دن سے بہت مصروف گزرا تھا دو دن پہلے والی رات کا واقع اس کے ذہن میں سے بلکل نکال گیا تیز میوزک لگائے وہ ناشتہ بنانے میں مگن تھا 
"گڈ مارننگ "
وہ جو اپنے خیالوں میں گم کھڑا ناشتہ بنا رہا تھا آواز پر اوچھل پڑا مڑ کر پیچھے دیکھا وہاں اس لڑکی کو دیکھ کر سب یاد آیا 
"تم ابھی تک یہاں کیا کر رہی ہوں "
وہ حیرت سے بولا
"کیا مطلب ہے کیا کر رہی میں دو دن سے یہی پر ہوں"
وہ کمال اطمینان سے فریج کھول کر پانی نکلتے ہوئے بےتکلفی سے بولی
"او لڑکی میں نے تمہیں اس رات ہی کہ دیا تھا صبح یہاں سے چلتی بنوں"
وہ غصّے میں بولا
"واہ بھائی واہ ایسے کیسے چلی میرا ایک ڈی کاڈ اپنے پاس سنھبال کر رکھا ہوا ہے اور مجھے کہ رہے ہوں میں یہاں کیا کر کیا رہی ہوں"
وہ بھی اسی کے انداز میں بولی بہروز کو یاد آیا اس کا آئی ڈی کارڈ تو اس کے کمرے میں پڑھا تھا پر وہ بہروز ہی کیا جو اپنی غلطی مان جاتا 
"مس یہ سب بہانے ناں کہی اور جا کر بنانا تمہیں جانا ہوتا کب کی جا چکی ہوتی آئی ڈی کارڈ کا کیا تھا کبھی بھی اکر لے جاتی"
وہ ایک ایک لفظ چبا چبا کر بولا
"یہ تمہارا پاکستان نہیں ہے جہاں ان سب کے بنا گوما جا سکتا ہے یہ آسٹریلیا ہے مجھے سو جگوں پر کام آتا ہے"
وہ پانی گلاس میں ڈال کر وہی پڑی کرسی پر بیٹھ گئی 
"کافی ڈھیٹ ہوں "
وہ بھی کرسی کھینچ کر بیٹھ گیا
"نوازش آپ کی "
اس نے ہنس کر کہا 
"زیادہ چالاکیاں کرنے کی ضرورت نہیں ہے سچ سچ بتاؤ تمہارا مقصد کیا ہے کیوں آئی ہو تم یہاں"
بہروز سارے لحاظ بھول کر چڑچڑے انداز میں بولا
"تمہاری مدد کی ضرورت ہے بدلے میں جو تم کہو میں دینے کو تیار ہوں"
لیلی نے سنجیدگی سے جواب دیا
"ہاہاہا اچھا تو تم بدلے میں مجھے کیا دے سکتی ہوں"
بہروز نے مذاق اڑایا
"جو تم کہو '
"تمہیں میں شکل سے کیا بےوقوف نظر آتا ہوں"
"نہیں شکل سے تو چرسی موالی لگتے ہوں"
اب کی بار جواب اردو میں آیا 
'واٹ" 
وہ اس کی اردو سن کر سکتے میں آ گیا '
"اس میں اتنا حیران ہونے والی کیا بات ہے پاکستان سے تعلق ہے میرا بھی تم مجھے بتاؤ میری مدد کروں گے یا نہیں"
اس نے اس کی حیران آنکھوں میں جھانک کر اپنا سوال دہرایا
"تمیز سے لڑکی تم جانتی ہوں تم کس سے بات کر رہی ہوں میرے سامنے گھر اونچی آواز میں کوئی بات نہیں کر سکتا "
اس نے رعب جمانے کی ناکام کوشش کی 
'ہاہاہا"
"وہ قہقہہ لگا کر ہنسی
"اس میں ہسنے والی کیا بات ہے"
بہروز نے تعجب سے پوچھا
' اچھا مزاق کر لیتے ہوں"
"تمہیں یہ سب مزاق لگ رہا ہے"
اس نے آنکھیں دیکھائی
"آپ میری مدد کروں گے یا نہیں"
"واہ واہ یہ تم سے آپ کا فاصلہ کیسے طے کر لیا تم نے لگتا ہے واقعی کام کچھ حاص ہے '
بہروز نے کچن سے باہر جا کر میوزک بند کیا 
"باہر ہی آجاؤ جو کہنا ہے جلدی کہوں پھر یہاں سے چلتی بنو'
بہروز نے باہر سے ہانگ لگائی لیلی بھی باہر آ کر ایک طرف پڑے صوفے پر بیٹھ گئی
"اب بتاؤ کہا سے چوری کر کے آئی ہوں"
بہروز ابھی تک اس کے بارے میں مشکوک تھا
"میرے پاس اللہ کا دیا اتنا ہے ناں کہ تمہارے جیسے دو تین بندوں کو مفت میں کھلا پلا سکتی ہوں"
لیلیٰ نے غصے سے کہا
"مجھ جیسے بندے سے تمہارا مطلب کیا ہے'
بہروز نے ناگواری سے کہا
"تم یہ سب باتیں چھوڑوں میری مدد کر رہے ہوں یا نہیں"
"بلکل بھی نہیں"
"میں بدلے میں تمہاری مدد کروں گی "
"اچھا تم میری کیا مدد کروں گی"
"جو تم کہوں"
"پکا "
"ہاں پکا "
بہروز نے کچھ لمحے دماغ پر ڈال کر سوچا
"تم میری ہر طرح کی مدد کر سکتی ہو ناں"
"تمہیں ابھی تک یقین کیوں نہیں آ رہا میرے پاس اتنا پیسہ ہے میں کچھ بھی خرید سکتی ہوں کچھ بھی تمہیں دلا سکتی ہوں"
لیلی نے تنگ آ کر کہا
"چلو پھر شاباش مجھے ایک دن کے لیے پاکستان کا پرائمر منسٹر بنا دوں زرا"
بہروز نے ہنسی دبا کر سنجیدگی سے کہا
"واٹ تمہارا دماغ تو درست ہے ناں "
وہ اس کی بات پر اچھل پڑی 
"ہاہاہا یہی انجام ہوتا ہے تمہارے طرح کے لوگوں کا جو بہت شوخیاں مارتے ہیں"
بہروز نے تالی بجا مزاق اڑایا
لیلیٰ نے اس کے طنز کو نظر انداز کیا
"مجھ سے شادی کروں گے"
اب کی بار اچھلنے کی باری بہروز کی تھی 
"واٹ شادی تمہارا دماغ تو جگہ پر ہے یہ کیسا ہے"
بہروز نے کا فی ناگواری سے اسے گھورا
"تمہارا میرا مزاق کا کوئی رشتہ نہیں ہے جو میں یہ بات مزاق میں کرو گئی "
لیلیٰ نے برامانتے ہوئے ناراضگی سے کہا
"چلو مان لیا تم مزاق نہیں کر رہے پر میں حیران ہو تم نے اتنی بڑی بات اتنی آسانی سے کیسے کر دی"
بہروز کو اب تک یقین نہیں آ رہا تھا جو اس نے سنا وہ سچ تھا
"مجبوری سب کروا دیتی ہے میں بھی مجبور ہوں پلیز میری مدد کروں بدلے میں میں تمہیں یہاں کی ریزیڈنسی دینے کو تیار ہوں"
"یہ تم مجھے لالچ کس خوشی میں دے رہی ہوں شرم کروں کچھ میں کوئی ایسا ویسا مرد نہیں ہوں بھاڑ میں جائے دولت پیسہ میں یہاں اپنی مجبوری میں آیا ہوں شادی رچانے نہیں میرے داجی میراقتل کر دے گے"
بہروز نے چبا چبا کر کہا
"تو میں کون سا کہ رہی ہوں مجھ سے شادی کر لوں ایگریمنٹ کرتے ہیں تم میری مدد کروں میں بدلے میں تمہارے کام آ جاؤ گی جیسے ہی میرامسلہ حل ہو جائے گا تم آرام سے مجھے چھوڑ دینا"
لیلیٰ نے تحمّل سے سمجھایا 
"اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ کل کو تم مجھ جیسے ہینڈسم بندے کو چھوڑنے کو تیار جاؤ گی "
بہروز نے آکر کر کہا 
"ہاہاہا شکل دیکھی ہے اپنی کبھی آئینے میں تم اور ہینڈسم "
اس نے منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی ہنسی چھپانے کی کوشش کی بہروز نے گھور کر اسے دیکھا 
"ہاں ہاں میں نہیں ہو پیارا تو تم یہاں کیا کر رہی ہوں اٹھو جاؤ یہاں سے"
اس نے برا مانتے ہوئے کہا 
"لے جی آپ تو برا مان گئے میں تو مزاق کر رہی تھی تم تو واقعی ہینڈسم انسان ہو"
لیلیٰ نے سنجیدگی سے کہا 
"دیکھا آ گئی ناں لائن پر پاکستان میں بھی ساری لڑکیاں مرتی تھی مجھ پر تم نے بھی مان لیا آخر کار"
بہروز نے شرٹ کے کالر فخر سے اوپر کرتے ہوئے کہا
"تم نے شاید سنا نہیں مجبوری کے وقت گدھے کو بھی باب بنانا پڑھتا ہے تم تو پھر بھی ایک نارمل انسان ہوں"
لیلی نے سارے لحاظ برائے تاک رکھتے ہوئے جواب دیا بہروز نے افسوس سے سر ہلایا
"سچ کہتے ہیں گورے لوگ بہت بدلحاظ ہوتے ہیں"
"میں کسی کا دل رکھنے کے لیے جھوٹ نہیں بول سکتی "
'پھر تم بھی کان کھول کر سن لوں میں بھی کسی کی مدد نہیں کرتا اس معاملے میں کافی بد لحاظ ہوں'
بہروز نے ترکی با ترکی جواب دیا
"دیکھوں میرا کزن میری جائداد پر کرنا چاہتا ہے اس لیے وہ مجھ سے زبردستی شادی کرنا چاہتا ہے مجھے جائداد کی پرواہ نہیں ہے پر میری زندگی تباہ ہو جائے گی تم میری مدد کروں گے اللّٰہ تمہیں اجر دے گا "
لیلیٰ نے دکھ بھرے لہجے میں اپنی داستان سنائی 
بہروز بہت غور سے اسے سن رہا تھا 
"اچھا کہانی تھی سن کر مزا آیا"
بہروز نے ایک دم سے ہنستے ہوئے مزاق اڑایا
لیلیٰ نے افسوس سے اسے دیکھا جو پاگلوں کی طرح ہنس رہا تھا وہ کچھ بھی کہے بنا اٹھ کر جانے لگی بہروز نے اس کی آنکھوں میں تیرتے آنسوں دیکھ لیے تھے فوراً اٹھ کر اس کے راستے میں آیا 
"ٹھیک ہے میں تمہاری مدد کرنے کے لیے تیار ہوں مجھے بتاؤ ایسا کیاہوا ہے جو اس ملک میں بھی تم اس حد تک مجبور ہو گئی ہوں کہ ایک انجان بندے سے مدد لینے چل پڑیں"
بہروز کو خود نہیں پتا تھا اتنا بڑا فیصلہ ایک دم سے اس نے کیسے کر لیا ایک انجانی لڑکی کے آنکھوں میں آنسوں دیکھ کر ناجانے اسے کیا ہوا اس کا دل کیا اس معصوم سی لڑکی کے ہر دکھ ہر غم کو وہ حتم کر دے
"لڑکی کسی بھی ملک یا قبیلے سے تعلق رکھنے والی ہوں ایک مضبوط سہارے کی ضرورت اسے ہر پل محسوس ہوتی ہے ایک اکیلی لڑکی کو یہ دنیا مفت کا مال سمجھ کر ہڑپ کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں اج کل خون سفید ہو گیا ہے اپنے بھی اپنے نہیں رہے سب پیسے کے یار ہے"
لیلیٰ نے سہارا ملتے ہی اپنے دل کا بوجھ ہلکا کرنا چاہا وہ تھک چکی تھی اکیلے دنیاست لڑتے لڑتے بہروز نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا خود بھی اس کے سامنے صوفے پر بیٹھ گیا 
"ہو سکتا ہے جو کچھ تم کہ رہی ہوں وہ سچ ہو مگر میں تمہاری بات سے اتفاق نہیں کرتا رشتے سارے ہی غرض کے نہیں ہوتے کیونکہ میں جن رشتوں کو پیچھے چھوڑ کر آیا ہو ایک ایک شحص کی جان بستی ہے مجھ میں بنا غرض بنا کسی لالچ کے تم ساری دنیا کو ایک جیسا اس لیے سمجھ رہی ہوں کیونکہ تم نے اپنے اردگرد ایسے ہی خودغرض اور لالچی لوگ دیکھے ہیں میں ساری دنیا کو اچھا اس لیے سمجھتا ہوں کیونکہ میں نے اپنے اردگرد رشتوں کی ایک مضبوط زنجیر دیکھی ہے غلط ہم بھی نہیں ہوتے جو ہم دیکھتے ہیں جو ہمیں ملتا ہے ہمیں وہی سب سچ لگتا ہے"
لیلی اس کی آواز کے جادو میں کھوئی ہوئی تھی اس کا ایک ایک لفظ اس کے دل کو چھو رہا تھا 
"تم مجھے بتاؤ ایسا کیا دیکھا تم نے اپنوں میں جو تمہارا یقین اپنوں سے اٹھ گیا"
بہروز نے باظاہر اس کی آنکھوں میں جھانک کر دیکھا
"میرے پاپا یہاں پڑھنے آئے تھے پاکستان سے مما یہی کی رہنے والی مسلمان لڑکی تھی پاپا کو مما سے اور مما کو پاپا سے محبت ہو گئی پھر شادی ہوئی پاپا میرے پیدا ہونے کے پانچ سال بعد پاپا نے اپنے بھائی کو بھی یہاں بولا لیا ان کا ایک ہی بیٹا ہے مجھ سے چار سال بڑا پاپا کے بھائی یعنی میرے تایا میرے نانا کے ہی آفس میں کام کرتے رہے ہیں ساری دولت جائیداد میری مما کو نانا کی طرف سے ملی ہیں پیچھلے سال مما پاپا کا کار آکسیڈنٹ میں انتقال ہو گیا بس تب سے مجھے اپنے تایا اور ان کے بیٹے کی نیت کا پتا چلا جو باظاہر اچھے بنے پھرتے ہیں ان کے دلوں میں لالچ ہی لالچ ہے پیچھلے دنوں ان دونوں کی باتیں میں نے اتفاق سے سن لی تھی وہ اپنے بیٹے کی شادی مجھ سے کروا کر ساری جائیداد پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اس لیے میں گھر چھوڑ کر آگئی راستے میں کچھ آوارہ لوگ پیچھے پڑھ گئے ان سے بھاگتے بھاگتے یہاں پہنچ گئی اور اب تین دنوں سے یہی ہوں "
لیلیٰ نے شروع سے آخر تک سب سچ سچ بتا دیا بہروز سن کر شاک تھا اس نے کہا ایسے خودغرض رشتے دیکھے تھے اس نے تو محبت سے بھرپور رشتے دیکھ رکھے تھے یہ رشتوں کی کون سی بھیانک شکل تھی وہ جانے سے انجان تھا 
            ....................
"میں بور ہو رہی ہوں"
زرشالہ نے برا سا منہ بنا کر روما اور حورین کی طرف دیکھا 
"ہم دونوں بلکل بور نہیں ہو رہے ہیں اس لیے ہمارا دماغ خراب مت کروں چپ ہو کر چاٹ کھاؤ"
روما نے چاٹ کھاتے ہوئے اسے گھور کر دیکھا زرشالہ نے اسے دیکھ کر مسکراہٹ پاس کی اس کے زہن کچھ ایسا ویسا شیطانی حیال چل دیا تھا وہ لوگ ابھی ابھی کلاس لے کر فارغ ہوئی تھی اگلی کلاس ایک گھنٹے کے بعد تھی روما جلدی سے چاٹ لے آئی تھی ابھی تینوں یونیورسٹی میں اپنے ڈیپاٹمنٹ کے باہر گراؤنڈ میں بیٹھی ہوئی تھی
سامنے سے ایک ماڈرن سی لڑکی جا رہی تھی زرشالہ نے مسکرا کر اسے دیکھا پر روما اور حورین کو وہ دونوں چاٹ کھانے میں مگن تھی 
"یار تم اس لڑکی کی بات کر رہی تھی کہ وہ دیکھوں کتنی عجیب لگ رہی ہے اس حولیے میں"
زرشالہ نے بلند آواز میں کہ کر اس لڑکی کو بھی اپنی طرف متوجہ کیا روما حورین کا منہ کی طرف جاتا جمچ راستے میں ہی روک گیا انہوں نے حیرت سے پہلے زرشالہ کو دیکھا معصوم سی شکل بنائے اس لڑکی کو گھور رہی تھی پھر سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھا جو ناگواری سے ان لوگوں کو دیکھ رہی تھی
"ہم نے کب کہا ایسا"
روما ہونقوں کی طرح شکل بنائے زرشالہ کی طرف مڑی 
"لو جی ابھی تم نہیں کہ رہی تھی اس لڑکی نے 1990 کی ہیروئن کی طرح کا فیشن کیا ہوا ہے کتنا غلط کہ رہی تھی تم اچھی بھلی تو لگ رہی ہے یہ"
زرشالہ نے معصومیت کے اگلے پیچھلے ریکارڈ توڑ دیے تھے روما بچاری سچویشن کو سمجھنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی وہ لڑکی بھی پہلے ناگواری سے انہیں دیکھ رہی تھی یہ سب سنتے ہی غصے سے ان کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی
"زرشالہ یہ ..یہ کیا مزاق ہے .. تم مزاق کر رہی ہوں ناں"
روما کے تو اوسطان حطا ہو گئے حورین بھی ہونقوں کی طرح تینوں کو دیکھ رہی تھی 
"میں کیوں مزاق کرو گئی پہلے خود کی رہی تھی ابھی منکر ہو گئی ہو دور سے واقعی مجھے بھی لگا تم سچ کہ رہی ہوں گئی پر روما یاد اتنی کیوٹ تو لگ رہی ہے یہ تم نہ اپنی دور کی نظر ٹھیک کروا لو"
زرشالہ نے روما کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری پھر چاٹ کا پلٹ اٹھا کر اس لڑکی کی طرف بڑھایا 
"لےاپ یہ کھا لے میری دوست کو تو عادت ہے فضول میں لوگوں پر کمینٹس کرنے کی آپ ٹنشن ناں لے اپ پرپل رنگ میں چاند کا ٹکڑا لگ رہی ہے ایمان سے"
زرشالہ نے ہنسی دبا کر سنجیدگی سے کہا 
"نو تھینکس مجھے نہیں کھانا اور آپ .."
وہ لڑکی زرشالہ سے کہ کر روما کی طرف دیکھنے لگی روما بچاری کے پیسنے چھوٹ گئے تھے ایسی سچویشن دیکھ کر 
"آپ کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ آپ کسی کی پرسنل لائف میں انٹر فیئر کریں کون کیا پہنتا ہے کیا نہیں یہ آپ کا مسلئہ نہِیں ہَے سمجھ میں آئی آپ کو"
لڑکی نے غصے میں آکر اچھی خاصی سنا ڈالی 
"بلکل بلکل بہن آپ سچ کہ رہی ہے بہت ہی گندی عادت ہے اس کی سو بار سمجھایا ہے ایسے ایسے نہیں کرتے پر یہ کسی کی سنے تب نہ "
حورین نے افسوس سے سر ادھر ادھر ہلا کر کہا روما ابھی تک زرشالہ کے دوھکے سے باہر نہیں نکل پائی اوپر سے لڑکی کی باتیں اور اب حورین کا یوں کہنا 
زرشالہ اب سر نیچے جھکائے ہنسی کنڑول کرنے کے چکر میں تھی 
"میں نے..ایسا کچھ نہیں کہا ۔"
روما روہنسی آواز میں بولی 
وہ لڑکی اسے گھور کر چلی گئی 
"تمہاری تو "
روما زرشالہ کی طرف مڑی جو ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو رہی تھی یہی حال حورین کا بھی تھا 
"اور تم تمہارے کب سے پر نکل گئے ہیں"
روما صدمے سے حورین کی طرف مڑی جس پاگلوں کی طرح ہنسے جا رہی تھی
"قسم سے روما جب وہ لڑکی تمہیں باتیں سنا رہی تھی تمہاری شکل دیکھنے والی تھی مجھ سے تو رہا نہیں گیا فوراً منہ سے پھسل گیا "
حورین ہنستے ہوئے بولی 
زرشالہ کا بس نہیں چل رہا تھا وہ قہقہے مار مار کر ہنسے روما نے پاس پڑی بک اٹھا کر زرشالہ کے سر پر دے ماری بچاری کو دن میں تارے نظر آنے لگ گئے 
"مروں اب ہنسوں کمبخت ماری شرم نہ آئی مجھے یوں بھری دنیا میں رسوا کرتے ہوئے اور تم اب دانت نظر آئے نہ تمہارے بھی تو آج کے دن نمازِ جنازہ پڑھائے گے دامیر بھائی تمہارے سمجھی"
روما بچاری تازہ تازہ بےعزتی پر کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو گئی تھی زرشالہ کو تھوڑا وقت لگا رات کے تاروں سے نکلنے میں
"اللّٰہ غارت کرے تمہیں میرا سر پھوڑ دیا اور وہ سب کیا تھا داجی زرشالہ گھر سے بھاگ گئی ہے اب لگ پتا گیا بنا سوچے سمجھے بولنے والوں کے ساتھ زرشالہ کیا کرتی ہے"
زرشالہ اپنا سر سہلاتے ہوئے دانت پیس کر بولے حورین کے ہونٹوں پر اب بھی مسکرہٹ تھی 
"ہاہاہا ویسے میری کچھ زیادہ ہی کتوں والی نہیں ہو گئی یاد قسم سے جب وہ لڑکی میرے سامنے آ کر کھڑی ہوئی میرے تو ہاتھ پاؤں ہی پھول گئے تھے بندی بتا تو دیتا ہے کچھ گر بھر کرنے سے پہلے "
روما نے کچھ لمحے پہلے کاوقت یاد کر کے ہنستے ہوئے کہا
"ویسے ڈاک پرپل میں وہ واقعی 1990 کی ہیروئن لگ رہی تھی ہے ناں "
حورین نے اس کے کپڑوں کو یاد کر کے ہنستے ہوئے کہا 
اس کے بعد تینوں اٹھ کر کلاس کی طرف جانے لگے راستے میں ایک کپل بیٹھا دنیا جہان سے غافل اپنی باتوں میں مصروف تھا روما نے زرشالہ کو دیکھا جو اپنے مزے میں آگے بڑھ رہی تھی 
"ارے زرشالہ تم اس کپل کے بارے میں کیا کہ رہی تھی "
روما نے آگے چلتے ہوئے زرشالہ کو تیز آواز میں متوجہ کیا اس نے جھونک کر گردن موڑ کر پیچھے دیکھا وہ کپل بھی اپنی باتیں بھول کر ان کی طرف متوجہ ہوئے 
"میں نے"
زرشالہ نے اپنی طرف اشارہ کیا 
"ہاں تم ابھی کہ رہی تھی ناں کہ ...."
"ہاں یاد آیا "
زرشالہ اس کی بات کاٹ کر آنکھ دبا کر بولی 
"میں نہیں تم کہ رہی تھی جب ہم وہاں دور سے رہے تھے تو تم اس کپل کی بات کر رہی تھی مجھے تو دور سے دیکھائی ہی نہیں دے رہا تھا "
وہ دونوں لڑکا لڑکی کبھی زرشالہ کو دیکھ رہے تھے کبھی روما کو حورین اپنی ہنسی روکے ان دونوں کو باری باری دیکھ رہی تھی جانتی تھی زرشالہ سے پنگا لے کر روما اپنے ساتھ خود برا کیا ہے
"اللّٰہ اللّٰہ تم ان دونوں کیوٹ سے گپل کے بارے میں کہ رہی تھی حور کے پہلوؤں میں لنگور "
زرشالہ معصومیت سے انہیں دیکھتے ہوئے بولی ان لڑکے کی آنکھیں صدمے سے آنکھیں کھولی کی کھولی رہ گئی روما کی حالت بھی کچھ ایسی تھی لڑکی نے ناگواری سے روما کو دیکھا حورین کا قہقہہ بےسہتا تھا 
"تمہیں میں آج زندہ نہیں چھوڑوں گی روما حطرناک ارادے سے آگے بڑھی زرشالہ اس کا ارادہ جان کر ہنستے ہوئے بھاگی 
"ان دونوں کی طرف سے میں سوری کرتی ہوں یہ پاگل ہے ایسے ہی لگی رہتی ہے"
حورین انہیں کہتے ہوئے آگے بھاگی زرشالہ روما کے ہاتھ لگ ہی گئی تھی 
"بھیڑا غرق ہو تمہارا "
روما اسے کمر میں لگاتے ہوئے بولی
"اب کی بات میں نے کچھ نہیں کیا تھا تم نے ہی چھیڑ لیا تھا "
زرشالہ اپنی کمر سہلاتے ہوئے چلائی 
"اور تم حورین کی بچی امریکہ بن کر ہر ملی کے ساتھ تعلقات اچھے بنانے کے چکر میں سب کا ساتھ دے رہی ہو دھکے باز لڑکی ایک کی طرف داری تو کر لیتا ہے بندہ "
روما نے مڑ کر حورین کو گھورا جو ہنستے ہنستے لال انگار ہو رہی تھی 
"ہاہاہا میں کیوں برا بنوں مفت کی انٹرٹینمنٹ مل رہی ہے دیکھنے کو مجھے تو"
حورین نے صاف ہری جھنڈی دیکھائی زرشالہ نے آگے بڑھ کر حورین کے نازک کمر پر بک ماری
"اب انجوائے کروں "
کہتے ہوئے وہ وہ روما بھاگی بچاری حورین اس حملے کے لیے تیار نہیں تھی بلبلا کر رہ گئی
کلاس لے کر باہر نکلی سامنے ایک پرانی ماڈل کی گاڑی کھڑی تھی روما اور شالہ نے ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری آگے بڑھ کر گاڑی کے سائیڈ پر بیٹھ گئی اس پاس اکا دکا لوگ تھے جو ان کی طرف متوجہ نہیں تھے ایک لڑکا سائیڈ پر بیٹھا تھا اپنے موبائل میں لگا ہوا تھا 
"اب اور کچھ مت کرنا اٹھو گھر چلے'
حورین ان کاارادہ بھاپ کر بولی وہ دونوں اسکی بات نظر انداز کر کے اپنے مشن میں لگے رہے پین نکال کر ٹائر کو پنکچر کرنے لگے لڑکے نے سر اٹھا کر انہیں دیکھا روما نے مسکرہٹ پاس کی اس نے مروت میں مسکرا کر اسے دیکھا 
"زرشالہ سارا پنکچر مت کروں تھوڑی بہت ہوا رہنے دوں ناں جس بچاری کی گاڑی ہے اس پر تھوڑا سا ترس کھا لوں"
حورین ادھر دیکھتے ہوئے بولی 
" تم ہی کھا لوں ترس اس بچارے پر اور آرام سے منہ بند کر کے بیٹھ جاؤ"
زرشالہ نے مصروف سے انداز میں جواب دیا
وہ لڑکا آٹھ کر ادھر ادھر ٹہلنے لگا بہت وقت گزرا اس لڑکے سے رہا نہیں گیا آگے بڑھ کر ان کے پاس آیا 
"مس اگر آپ اپنا کام کر چکی ہے تو پلیز اب بس کریں"
زرشالہ نے سر اٹھا کر اسے دیکھا ہاتھ جھڑتے ہوئے اٹھی 
"ناں کیوں یہ آپ کی گاڑی ہے جو آپ کو اتنی تکلیف ہو رہی ہے"
روما نے گھور کر اسے دیکھا 
"چلو یار ہمارا کام ہو گیا چلو چلے زرشالہ نے اپنا بیگ اٹھا کر کہا حورین اور روما اس کے پیچھے پیچھے جانے لگی وہ لڑکا مڑ کر گاڑی کے فرنٹ دور کھولنے لگا تینوں نے مڑ کر پیچھے دیکھا 
"اونو بھاگوں یہ تو اس لنگور کی ہی گاڑی ہے"
زرشالہ نے مڑ کر دور لگائی روما حورین بھی بھاگی اب وہ تینوں ہی پاگلوں کی طرح ہنس رہی تھی وہ لڑکا بچارہ ان پاگلوں کو بھاگتے ہوئے دیکھ کر تاسف سے سر ہلاتا ہوا گاڑی میں بیٹھ گیا
 جاری ہے
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─