┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄
ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے
از: فاطمہ_خان
قسط_نمبر_20
بہروز کو گئے دو ویک ہو گئے تھے سب کو اس کے جانے کا بہت دکھ تھا ان کا کریزی گروپ ادھورا ہو گیا تھا شارق اور ولید بھی فیکٹری جانے لگ گئے تھے حورین زرشالہ اور روما کے سیکنڈ سمیسٹر کے میڈ ٹرم چل رہے تھے یونی میں اب بھی زرشالہ دامیر کو تنگ کرتی تھی وہاں وہ اب بھی انجان بنے ہوئے تھے حورین البتہ اسے نظر انداز کرتی رہی تھی
آج زرشالہ زالان لوگوں کی طرف آئی تھی
"آہا بڑی اماں آج بہت مزے مزے کی خوشبو آرہی ہیں لگتا ہے آج کچھ خاص بن رہا ہے"
وہ کچن میں جھانک کر بولی
"تمہیں آج ہماری یاد کیسے آ گئی ہے تم تو مجھ سے بات ہی مت کروں"
وہ ناراضگی سے اس کی طرف دیکھ کر بولی
"او میری پیاری خوبصورت سی بڑی ماں آپ تو دل میں بستی ہے اور جو لوگ دل میں بستے ہیں انہیں یاد کہا کیا جاتا ہے وہ تو خودبخود دل میں رہتے ہیں "
اس نے آگے بڑھ کر ان کے گلے میں بازوں ڈال کر لاڈ سے کہا
"بس بس زیادہ مسکا لگانے کی ضرورت نہیں ہے جب سے بہروز گیا ہے تم سب نے یہاں آنے کی زحمت کرنا بھی گورا نہیں کی "
انہوں نے ناراض نظروں سے مر کر دیکھا
"بڑی ماں آج میرا لاسٹ پیپر تھا سوری اب آ گئی ہوں نہ یہ بتائیں کھڑورس خان کہا ہے"
انہوں نے مسکرا کر اسے دیکھا
"تم سے ناراض ہوں بھی نہیں سکتی تمہارا کھڑورس خان آج کچھ جلدی گھر آ گیا ہے شاید سر میں درد تھا اس کے ابھی اسی کے لیے چائے بنا رہی ہوں تم وہاں ہی جا رہی ہوں تو یہ بھی دے آؤ پھر مل کر چائے پیے گے آج رات تمہارے بڑے ابو کے کچھ دوست ذ رہے ہیں ان کے لیے ہی یہ اختتام کیا ہے"
انہوں نے تفصیل سے جواب دیا
"واہ آج تو مزہ آنے والا ہے پہلے میں زرا جا کر زالان خان کی خبر لے لوں"
وہ مسکراتے ہوئے بولی
"ویسے بہروز بلکل ٹھیک کہتا ہے کھانے کی خوشبو تمہیں کھینچ لاتی ہے "
انہوں نے ہنس کر اسے چھڑا
"ہاہاہا مجھے بھی ایسا ہی لگتا ہے"
وہ ہستے ہوئے چائے کپ میں ڈالنے لگی چائے کا کپ لے کر وہ زالان کے کمرے کی طرف چلی دروازے پر دستک دے کر اندار داخل ہوئی پورا کمرہ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا آگے بڑھ کر سوئچ بورڈ پر ہاتھ مار کر لائٹ ان کی بلب کی روشنی اس کی آنکھوں پر پڑی تو اس نے دھیرے سے آنکھیں کھول دیں سامنے زرشالہ کو دیکھ کر اس نے حیرانی سے اسے دیکھا آج بہت مدت بعد وہ اس کے کمرے میں آئی تھی سہنری بالوں کو پونی ٹیل میں قید کیے گرین شاٹ کرتا پہنے ڈوپٹہ مفلر کی طرح ڈالے وہ باربی ڈول ہی لگ رہی تھی اپنی طرف زالان کو متوجہ دیکھ کر وہ مسکرائی
"لے جناب گرما گرم چائے حاضر ہے "
اس نے بیڈ کے سائیڈ ٹیبل پر چائے رکھ دی
"بیٹھوں شالہ کسی ہوں بہت دنوں بعد چکر لگایا ہے یہاں کا"
زالان نے اٹھتے ہوئے بیڈ پر بیٹھنے کا اشارہ کیا شالہ کے آنکھوں میں شکوہ در آیا
"شکر ہے آپ کو اتنا تو یاد رہا کہ میں کافی دنوں سے آئی نہیں ہوں میں تو سمجھی تھی آپ بھول چکے ہیں مجھے"
اس کے آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے کسی اپنے کا اتنا انجان بن جانا برداشت کرنا ناممکن بات تھی نا چاہتے ہوئے بھی گلہ کر بیٹھی
"تمہیں لگتا ہے میں تمہیں بھول سکتا ہوں"
اس نے زرشالہ کی آنکھوں میں دیکھ کر پوچھا اس نے کوئی جواب نہیں دیا آنکھیں جھکا کر آنسو صاف کرنے لگی زالان نے ہاتھ آگے بڑھا کر اس کے آنسو اپنے ہاتھ سے صاف کئے
"تم میری سانسوں میں بستی ہوں شالہ جس دن یہ سانس بند ہوئی نہ سمجھ جانا زالان شالہ سے دور ہو گیا زندہ ہوں سانس لے رہا ہوں نہ تو ان سانسوں میں صرف اور صرف تم ہوں جینا بھول سکتا ہوں سانس لینا بھول سکتا ہوں پر اپنی زندگی کو مر کر بھی نہیں بھول سکتا "
اس نے بےبسی سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے جواب دیا
"جھوٹ بولتے ہیں آپ ایسی بات ہوتی تو آپ کو پتا ہوتا میں اتنے دنوں سے کہاں غائب ہو آئی کیوں نہیں آپ پوچھنے تک نہیں ایے شالہ زندہ بھی ہے یہ مر..."
"بس شالہ آگے کوئی بکواس مت کرنا فضول بول کر مجھے تکلیف کیوں دیتی ہوں تم جانتی ہو نہ کتنی خاص ہو تم میرے لیے جہاں تک سوال ہے پتا کرنے کا نہ تو سنو میں تم سے کبھی غافل نہیں رہا مجھے تو اتنا تک پتا ہے کہ کون سے دن کون سا پیپر تھا کب کون سا ڈیس پہن کر گئی ہوں تم یونی اتنا تو تمہیں اپنا پتا نہیں ہو گا جتنا مجھے ہیں سمجھی "
زالان نے اس کی بات کاٹ کر جواب دیا شالہ نے حیرت سے اسے دیکھا یہ اظہار یہ پیار حیال رکھنا سب کیا تھا اتنی محبت اتنی فکر آخر کیوں کر رہا تھا وہ اب تو وہ اس سے بہت دور جانے والی تھی یہ سوچ شالہ کو بھی تکلیف دے دہی تھی اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا یہ انجانہ سا درد اسے کیوں ہو رہا ہے زالان کے آنکھوں میں درد تھا دکھ تھا وہ آنکھیں چرا گئی ہوتا ہے نہ کبھی کبھی کہ آپ جانتے بوجھتے اپنے دل کی آواز کو سنے سے انکاری ہو جاتے ہوں جاہ کر بھی اپنے دل کی نہیں مان سکتے ایسا ہی ان دونوں کے معاملے میں بھی تھا ایک دوسرے کو حد سے زیادہ چاہنے کے باوجود ایک دوسرے سے دور جا رہے تھے
"یہ محبت ہے تو پھر مجھے ریجیکٹ کیوں کیا تھا انہوں نے انکار کر دیا تھا اب صرف بن رہے ہیں انہیں کوئی پیار ویار نہیں ہے مجھ سے صرف میرا دل رکھنے کے لیے میرا دل بہلانے کے لیے کہتے ہیں"
اس نے منفی انداز میں سوچا وہ ایسا کیوں سوچ رہی تھی وہ خود بھی جانے سے انجان تھی
"کہا کھو گئی ہوں لڑکی "
شش زالان نے اس کے چہرے کے سامنے چھٹکی بجائی
"آ کہی نہیں بس سوچ رہی تھی لوگ کتنا اچھا مزاق کر لیتے ہیں "
اس نے جھونک کر جواب دیا
"ہاں یہ تو ہے پر تم سے زیادہ اچھا مزاق تو کوئی بھی نہیں کر سکتا "
زالان نے مسکرا کر اسے چھڑا وہ بدلے میں مسکرا بھی نہیں سکی
"آپ کی چائے تو ٹھنڈی ہو گئی ہے میں اور بنا کر لاتی ہوں"
وہ بات بدل کر جانے کے لیے اٹھی
"میرا سر درد تو چائے سے کبھی ٹھیک نہیں ہوا یہ تو تم جانتی ہوں نہ"
زالان کی بات پر اس نے گردن موڑ کر اسے دیکھا
"سر دبا دوں"
اس نے آگے بڑھ کر پوچھا
"میں تو منتظر تھا کب سے کہ تم آؤ گی بنا پوچھے میرا سر دباؤ گئی میرا سر درد خود ہی حتم ہو جائے گا"
زالان نے کھوئے ہوئے لہجے میں کہا
"یہ حق تو آپ بہت خاموشی سے مجھ سے چھین چکے ہیں "
اس نے شکوہ کرتے ہوئے سرہانے بیٹھ کر اپنا ہاتھ اس کے ماتھے پر رکھا اج زندگی میں پہلی بار اس کا ہاتھ کانپ رہا تھا وہ دھیرے دھیرے اس کا سر دبانے لگی زالان کو لگا اس کا دل کو سکون مل رہا ہے ساری تھکن سارا درد حتم ہونے لگا تھا دونوں کے درمیان خاموشی بول رہی دونوں ہی بات کرنے سے کترا رہے تھے
"شالہ"
کافی وقت لگا زالان کو سنھبلنے میں
"جی"
"مما چاہتی ہے میں شادی کر لوں اب"
اس نے آرام سے بتایا ایک پل کے لیے شالہ کے ہاتھ تھام گئے پھر خود کو سنھبال کر بولی
"یہ تو اچھی بات ہے نہ اب آپ کی زندگی میں بھی کسی کو آنا چاہیے"
اس نے دل کے درد کو ڈھپٹ کر کچھ بھی سوچنے سے روکا
"ہاں میرا بھی اب یہی خیال ہے کہ میں اب شادی کر ہی لوں مما سے کہ دیا ہے میرے لیے لڑکی شالہ دیکھے گئی "
اس نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھتے ہوئے کہا وہ خود ازیت سہ سہ کر تھک گیا تھا
"میں... میں کیسے مجھے کیا پتا آپ کو کسی لڑکی اچھی لگتی ہے"
وہ گھبرا کر بولی
"تم ہی تو مجھے جانتی ہوں اچھے سے تمہیں تو پتا ہے مجھے کیا پسند ہے کیا نہیں"
اس نے پھر سے آنکھیں موند لی
"یہ تو پوری زندگی کا معاملہ ہے نہ"
اس نے جھجکتے ہوئے کہا
" اپنی طرح کی دیکھ لینا نہ "
اس نے اس کا ہاتھ پکڑ کر سر سے ہٹایا
"میری طرح مگر آپ کو تو خاموش لڑکیاں پسند ہے ناں'
اس نے حیرانی سے کہا
"مجھے کیا پسند ہے کیا نہیں یہ تو تم جان کر بھی جان نہیں پائی مجھے"
ناچاہتے ہوئے بھی گلہ کر بیٹھا شالہ کا دل ڈوبنے لگا
"مجھے ایسی لڑکی چاہئے جو تمہاری طرح میرا خیال رکھے میری ہر ضرورت کا خیال رکھے مجھے کیا پسند ہے کیا نہیں اسے سب بنا بتاۓ خود پتا ہو جیسے تمہیں آج تک مجھے بتانے کی ضرورت نہیں پڑی بلکل ویسے ہی وہ مجھے مجھ سے زیادہ جانے "
زالان بول رہا تھا شالہ آنسو روکے اسے سن رہی تھی زالان کی زندگی میں کوئی آ گئی جو اس کا اس سے زیادہ خیال رکھنے والی ہوئی تو شالہ کا کیا بنے گا یہ خیال اسے پریشان کر گیا
"بولو دیکھوں گئی نہ میرے لیے ایسی ہی لڑکی"
زالان بھی گویا قسم کھا کر بیٹھا تھا آج اسے رولانے کا
"نہ.. نہیں میری جگہ آپ کی زندگی میں کوئی نہیں لے سکتی"
وہ روتے ہوئے بولی
" میری جگہ بھی تو تم نے کسی اور کو دے دی اب میرے معاملے میں ناانصافی کیوں کر رہی ہوں"
زالان نے اس کا ہاتھ تھام کر اس کی آنکھوں میں جھانک کر کہا
وہ اپنا ہاتھ چھڑا کر بنا کچھ کہے بھاگتی چلی گئی زالان سر اپنے ہاتھوں میں تھام کر وہی بیٹھا رہ گیا
....................
بہروز آج بہت تھک گیا تھا آتے ہی اپنے فلیٹ میں لمبی تان کر سو گیا یہاں پر داجی کے کوئی دوست کی فیملی رہتی تھی ان کا ایک پوتا پڑھنے کے لئے دوسرے سٹیٹ میں تھا جہاں وہ فلیٹ میں رہ رہا تھا داجی نے اپنے دوست کو بہروز کا وہاں آنے کا بتایا تو انہوں نے زبردستی اسے اپنے پوتے کے ساتھ رہنے کو کہا آج کل ان کا پوتا گھر گیا ہوا تھا بہروز کو یہاں آئے تیسرا مہینہ تھا پڑھنے کے ساتھ ساتھ وہ پاٹ ٹائم جاب بھی کر رہا تھا
ابھی تھوڑا ٹائم ہی گزرا تھا کہ دروازے پر زور زور سے دستک ہونے لگی وہ نیند میں تھا اس لیے اسے پتا نہ چلا جب کسی نے بیل پر ہاتھ رکھا تو ہٹانا بھول ہی گیا
وہ ڈر کر اٹھ بیٹھا
"ہائے اللّٰہ غارت کرے اتنے رات گئے کس پر موت آ گئی ہے "
وہ غصّے سے بڑبڑاتے ہوئے بیڈ سے اٹھ بیٹھا بیل اب بھی متواتر بج رہی تھی
"آرہا ہوں کمبختوں گورو کے دیس کیا آگیا سکون کی زندگی ہی جینا بھول گیا ہوں اللّٰہ پوچھے زرشالہ تمہیں اور بھائی کو تم دونوں کی وجہ سے مجھے یہاں خورا ہونا پڑ رہا ہے"
وہ چلتے ہوئے مسلسل تیز آواز میں بولے جا رہا دروازا کھول کر دھاڑا
"آ ہی رہا تھا مر نہیں گیا تھا جو گھنٹی سے ہاتھ اٹھانا بھول گئے..'
جیسے ہی پورا دروازا کھولا ایک لڑکی اسے دھکا دے کر اندار داخل ہوئی اسے وہ حیرت سے منہ کھولے لڑکی کو گھورنے لگا جو اب اسے پیچھے کر کے دروازہ بند کر چکی تھی
"او بہن یہ کیا بدتمیزی ہے یہ تمہارے ابا کا گھر نہیں ہے جو یوں بنا خوف اندار کھس آئی ہوں مانا کے گوروں کا دیس ہے پر اس کا مطلب یہ نہیں ہم بچاروں پر ظلم ہی انتہا کر دوں"
ایک تو اس کی نیند برباد کی اوپر سے یوں انجان لڑکی دندالتے ہوئے اندار کھس آئی تھی
"آپ کو بھی تو بلکل تمیز نہیں ہے گھر آئے مہمانوں کے ساتھ کوئی ایسا کرتا ہے"
وہ بھی اسی کے انداز میں بولی
"مہمان کون مہمان کہاں مجھے تو دیکھائی نہیں دے رہے"
اس نے نظریں ادھر ادھر گوما کر دیکھا جیسے واقعی کسی مہمان کو ڈھونڈ رہا ہوں
"یہ آپ کو میں جیتی جاگتی انسان نظر نہیں آ رہی کیا"
اس نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے حیرت سے پوچھا
"او بی بی مہمان نہ آسمان اسے لوگوں کو مہمان نہیں بن بلائے عزاب کہا جاتا ہے "
اس نے گھور کر اسے دیکھا
"شکل سے تو شریف انسان لگتے ہوں پر زبان بہت زیادہ لمبی ہے"
اس نے ناگواری سے کہا
"ہاں تم میں تو تمیز کھوٹ کھوٹ کر بھری ہے نہ جیسے مان نہ مان میں تیرا مہمان"
اس نے ناک چڑا کر جواب دیا
"مجھے تو تم کافی مشکوک لگ رہی ہوں سچ سچ بتاؤ کہاں سے چوری کر کے آئی ہوں ؟ کسی کا قتل وتل تو نہیں کر کے آئی ہوں لڑکی"
اس نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا
"میں تمہیں ایسی نظر آتی ہوں"
وہ صدمے سے چلائی
"نہیں شکل سے تو تم بہت معصوم لگتی ہوں پر معصوم ہو نہیں میری کزن بھی ساری کی ساری تمہاری طرح معصوم نظر آتی ہے ایمان سے ایک سےبڑھ کر ایک شیطانی آئیڈیا ہوتا ہے ان کے زہن میں"
اس نے سر تہ پاؤں اس کا جائزہ لے کر جواب دیا
وہ کوئی اکیس سال کی خوبصورت نقوش والی نازک سی لڑکی تھی سبز بڑی بڑی آنکھیں گولڈن خوبصورت بال جو سولڈر تک کھولے چھوڑے ہوئے تھے قد بھی اچھا خاصا تھا شکل سے تو کسی اچھے خاندان کی لڑکی نظر آ رہی تھی
"دیکھوں مجھے اس وقت سر چھپانے کی جگہ چاہئے مجھے کمرہ بتاؤ میں جا کر آرام کرو"
وہ اس کی بار نظر انداز کر کے بولی بہروز آنکھیں پھاڑے اس بولڈ سی لڑکی کو دیکھنے لگا
"او بہن یہ دو ہاتھ دیکھ رہی ہوں میں تمہاری سامنے یہ ہاتھ جوڑتا ہوں برائے مہربانی شرافت سےچلی جاؤ "
اس نے باقاعدہ اس کے سامنے ہاتھ چھوڑ کر ناگواری سے کہا
"میں یہاں سے کہی نہیں جا سکتی دیکھوں میری جان کو حطرہ ہے ایک مسلمان ہونے کے ناتے ہی سعی میری مدد کر دوں "
وہ اب کی بار روہنسی کو کر بولی
"مانا کے میں مسلمان ہو پر تم مجھے مشکوک لگ رہی ہوں اور دوسری بات اگر میرے داجی کو پتا چل گیا رات کے اس پہر ان کا پوتا ایک جوان جہان لڑکی کے ساتھ اکیلے گھر میں کھڑا ہے تو جانتی ہوں وہ کیا کرے گے"
اس نے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھا
"کیا کرے گے"
وہ حیرانی سے پوچھنے لگی
"پہلی فلائٹ لے کر یہاں پہنچ جائے گے اور اس کے بعد غیرت کے نام پر میرا قتل کر دے گے"
اس نے ڈرامائی انداز میں بتایا
"ہہے تم لڑکے ہو کر اتنا ڈرتے ہوں"
وہ منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی
"وہ بی بی میرے داجی کوئی عام بندے نہیں ہے اس عمر میں بھی مجھے چپل سے مارنے سے گریز نہیں کریں گے وہ تو ہمیں اگر بنا شاٹ کے باڈی بناتے دیکھ لے نہ تو اسی دن ہمارا قتل خود پر واجب کر دے .. اس لیے تمہاری بہت مہربانی ہو گی تم یہاں سے تشریف لے جاؤ"
وہ داجی کی ڈانٹ یاد کر کے ڈر کر بولا
"ہاہاہا واؤ امیزنگ کتنے کیوٹ ہے تمہارے داجی "
وہ ہنستے ہوئے بولی بہروز کو دل سے یہ اعتراف کرنا پڑا کے سامنے کھڑی لڑکی بلا شبہ ایک حسین لڑکی ہے
"تم ہنسوں بعد میں پہلے مجھے سچ سچ بتاؤ تم یہاں کیا کرنے آئی ہوں"
وہ اب پر سے مشکوک نظروں سے اسے گھورنے لگا
"تم میری مدد کروں گے تو تب ہی تمہیں بتاؤں گی دیکھوں اگر تم میرے کام آئے تو بدلے میں میں تمہاری مدد کرنے کو تیار ہوں"
اس نے بہروز کو لالچ دیتے ہوئے کہا
"اچھا جی مثال کے طور پر تم میری کیا مدر کر سکتی ہوں"
اس نے اس چلاک لڑکی کو دیکھ کر پوچھا
"میرا نام لیلی ہے "
"تمہارے نام سے میرا کوئی لینا دینا نہیں ہے"
وہ بداخلاقی سے بولا
"ٹھیک ہے تمہیں دلچسپی نہیں تو نہیں بتاؤ گئی پر پہلے مجھے بیھٹے تو دو بھاگ بھاگ کر تھک گئی ہوں "
وہ کہتے ہوئے سامنے پڑے سنگل صوفے کی طرف بڑھی بہروز کو ناچاہتے ہوئے بھی اس کے پیچھے پیچھے آنا پڑا
"اب بولو جلدی جلدی مجھے بہت نیند آ رہی ہے"
وہ جمائی لیتے ہوئے بولا
' نیند تو مجھے بھی آ رہی ہے پلیز ابھی مجھے سونے دوں صبح سب کچھ بتا دوں گئی"
اس کی آنکھوں میں بھی نیند تھی ایک تو بہروز اتنا تھکا ہوا تھا اوپر سے لڑکی ڈرامے حتم نہیں ہو رہے تھے وہ کچھ سوچتے ہوئے اٹھا
"وہ سامنے گسٹ روم ہے وہاں جا کر سو جاؤ اور صبح ہوتے ہی یہاں سے چلتی بنو میں بےوقوف نہیں ہو جو تمہاری باتوں میں آ جاؤ گا "
وہ کہ کر روکا نہیں اپنے کمرے کی طرف بڑھنے لگا
"سنو مجھے بھوک لگی ہے کھانے کو کچھ ملے گا "
اس نے معصومیت سے پوچھا
"تم ایسا کروں مجھے کھا لوں"
اس نے گردن موڑ کر کھا جانے والے انداز میں کہا
"میں حرام چیزیں نہیں کھاتی"
اس نے بےنیازی سے کہا بہروز پورا کا پورا گوما
"وہ سامنے کچن ہے کچھ بھی ملے چپ چاپ ٹھونس لوں "
اس نے جھنجھلا کر کہا
"اور ہاں یاد آیا اپنا آئی ڈی کاٹ دوں مجھے تمہارا کیا بھروسہ پتا نہیں کون ہو کہاں سے آئی ہوں مجھے تم پر بلکل اعتبار نہیں ہے"
وہ آگے بڑھ کر اس کے سامنے ہاتھ پھیلا کر بولا لیلی نے پہلے اسے گھورا پھر اپنے بڑے سے بیگ میں ہاتھ ڈال کر آئی ڈی کاڈ نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھا
"تم حد سے زیادہ بےمراوت ہو"
اس نے منہ بنا کر اسے کہا
"تم حد سے بڑھ کر چیپکو ہوں ....اور صبح تمیز سے یہاں سے چلی جانا سمجھی "
وہ اسی کے انداز میں بول کر چلا گیا لیلی اس کے پست کو گھو کر رہ گئی سر جھٹک کر کچن کی طرف بڑھ گئی
................
"ہیلو کیسی ہوں "
"کیوں فون کیا ہے آپ نے "
اس نے تلحی سے پوچھا
"تمہاری آواز سنے عرصہ ہو گیا کہاں جا کر گم ہو گئی ہوں تمہیں لگا تم نکاح کر لوں گئی تو میں تمہارا پیچھا چھوڑ دوں گا نہ میری شہزادی نہ میں تمہارے نام نہاد شوہر کو زندہ درگور کر دوں گا اگر وہ میرے راستے میں آیا بھی تو "
اس نے ڈھار کر کہا
"آپ ..کو کیسے پتا چلا"
اس نے حیرانی سے پوچھا
"تمہارے معاملے میں دو نہیں چار چار آنکھیں رکھتا ہوں میں"
"میں پہلے بھی کہ چکی ہوں اب بھی کہ رہی ہوں آپ ایک سہراب کے پیچھے بھاگ رہے ہیں میرا نکاح ہو گیا ہے اب میں کسی کی امانت ہوں "
حورین نے غصہ ضبط کرتے ہوئے تحمل سے جواب دیا
"تم میری تھی میری ہی رہوں گی چاہے ساری دنیا ہی کیوں نہ آ جائے ہمارے درمیان میں سب کو دیکھ لوں گا سمجھی "
وہ غصّے سے بولا
"مجھے آپ کی کوئی فضول بات نہیں سنی آئیندہ اگر مجھے تنگ کیا تو میں زالان بھائی کو آپ کے بارے میں بتا دوں گئی"
اس نے دھمکی دی
"ہاہاہا میں سمجھا تم اپنے نام نہاد شوہر کو بتاؤ گی لگتا ہے وہ اس قابل ہی نہیں ہے حیر یہ تو میرے لیے بہت اچھی خبر ہے کہ تم خوش نہیں ہو"
بالو نے خوش ہوتے ہوئے کہا
"آپ کو شاید بہت بڑی غلط فہمی ہوئی ہے میں خوش نہیں بہت خوش ہوں جہاں تک بات انہیں بتانے کی ہے نہ تو میں جانتی انہیں پتا چلا تو وہ آپ کی جان لینے میں ایک پل کا بھی وقت نہیں لے گے کیونکہ وہ مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں"
حورین نے لہجے کو مضبوط بنا کر کہا
"ہاہاہا محبت پیار .. مجھ سے بڑھ کر تمہیں کوئی اور چاہ ہی سکتا یاد رکھنا تم مجھے چاہ کر بھی کھبی بھول نہیں پاؤ گی"
بالو کے لہجے میں یقین تھا جس نے ایک پل کے لیے حورین کو حیران کر دیا کوئی اتنا بڑا داوا کیسے کر سکتا ہے حورین نے کوئی بھی جواب دیے بنا ہی فون بند کر کے سائیڈ پر رکھا
جاری ہے
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─