┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے 
از: فاطمہ_خان 
قسط_نمبر_11
پارٹ 2

وہ دوپہر سے رو رو کر ہلکان ہو رہی کمرے میں خود کو بند کر رکھا تھا کسی کے کہنے پر بھی دروازہ نہیں کھولا داجی بھی کئی بار آکر اسے آواز دے چکے تھے مگر زرشالہ صاحبہ دروازا کھولنے کا نام نہیں لے رہی تھی بھوک پیاس سب حتم ہو گئی تھی اس کے زالان نے آج اسے سب کے سامنے ڈانٹا تھا یہ بات باربار اسے یاد آ رہی تھی آج تک بڑی سے بڑی بات پر کبھی اونچا آواز میں بات نہیں کی تھی اور آج معمولی سی بات پر اتنا سخت ریکشن تھا وہ سمجنے سے قاصر تھی 
اندھیرے کمرے میں بیٹھی رونے کا مشغلہ فرما رہی تھی اس کے موبائل پر میسج کا رنگ ٹون بجا اس نے آنسو پونچھ کر موبائل اوپن کیا سامنے کھڑورس خان کا میسج تھا 
"شالہ پانچ منٹ کے اندار اندار پیچھلے لان میں آ جاؤ اگر ناں آئی تو سچ میں میں نے آ کر تمہارے کمرے کا دروازا توڑ دینا ہے اور تم جانتی ہوں جو میں کہتا ہوں وہ میں کرتا بھی ہوں ناں نے کی صورت میں اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا بدلے میں داجی مجھے گھر سے بےدخل کر دے گے اور میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے گھر سے بےگھر ہو جاؤ گا آگے تمہاری مرضی "
کھڑورس خان کا میسج پڑھ کر زرشالہ کے ہونٹوں پر مسکراہٹ دور گئی ایک دم سے ہلکی پھلکی ہو گئی اس کا زالان اس کا تھا اسے احساس ہو گیا تھا
اس نے اٹھ کر شکن زدہ کپڑے ہاتھ سے ٹھیک کیے پاس پڑا سفید دوپٹا سر پر ڈالا سہنرے بال کھولے چھوڑے ہوئے تھے جلدی جلدی دروازا کھول کر باہر جھانکا کوئی نہیں تھا دابے پاؤں کے ساتھ وہ پیچھلے دروازے سے
باہر نکلی لان اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا سامنا ٹیبل پڑا تھا جس کے اردگرد چھوٹے چھوٹے دیے پڑے تھے اس میں روشنی کی گئی تھی درمیان میں ایک خوبصورت سا کیک تھا جس پر سوری لکھا ہوا تھا اس کے اردگرد چھوٹےچھوٹے رنگ برنگ کے محتلف کارڈز پڑے ہوئے تھے جس پر سیڈ ایموجییز بنائے گئے تھے جس کے نیچے خوبصورت انداز میں سوری لکھا گیا تھا پاس ہی ایک چیٹ تھی اس کے ہونٹوں پر دلکش سی مسکان تھی ہاتھ بڑھا کر اس نے وہ کاغذ اٹھایا 
"یہاں تک آہی گئی ہوں تو سامنے پڑی چھڑی اٹھا کر کیک کاٹ لوں اگر کاٹ لیا تو میں سمجھ جاؤ گا تم نے مجھے معاف کر دیا اور اگر نہیں کاٹا تو میں کل ہی اپنا ٹرانسفر خیبر ایجنسی کروا دوں گا تم سے بہت دور چلا جاؤ گا کبھی بھی لوٹ کر نہیں آؤ گا آگے مرضی تمہاری ہے میری مانو بلی "
جیسے جیسے وہ پڑھ رہی تھی چہرے کے زاویے بدل رہے تھے مسکان کی جگہ غصہ غالب آ گیا اس نے وہ کاغذ میز پر پھینکا اور پاس پڑی چھڑی اٹھاکر زور زور سے کیک پر چلانی شروع کر دی پل ہی پل میں کیک کی شکل بگھر گئی دور کھڑا زالان بھاگ کر آیا اس کے ہاتھ سے چھڑی لے کر اسے گھورا 
"یہ کیا کر رہی ہوں ظالم لڑکی "
"بات مت کریں آپ مجھ سے آپ مجھے چھوڑ کر چلے جائے گے بات بات پر یہ دھمکی دے کر کیا ثابت کرنا چاہتے میں آپ کے بغیر مر جاؤ گئی آپ کے بنا رہ نہیں سکتی آپ نہیں ہو گے تو میں جی نہیں پاؤ گی ... بولے جواب دے"
زرشالہ نے آگے بڑھ کر زور زور سے موھکے اس کے چھوڑے سینے پر برسانا شروع کر دیے زالان خاموش کھڑا اس کی مار کھا رہا تھا ساتھ ساتھ مسکرا بھی رہا تھا 
"آپ کھڑورس خان بہت برے ہوں سخت برے لگتے ہوں مجھے زہر لگتے ہوں مجھے آپ سے کوئی بات نہیں کرنی "
مارتے مارتے تھک کر اس نے ناراض نظروں سے زالان کو دیکھا وہ رو رہی تھی اس کے آنکھوں سے نکلنے والے آنسو زالان کے دل پر گر رہے تھے زرشالہ نے اسکے سینے پر سر رکھ کر آنکھیں موند لی اس کے آنسو زالان کے شرٹ پر گر رہے تھے زالان ایک ہاتھ سے اس کے بال سہلا رہا تھا 
"ایم سوری شالہ "
زالان نے اس کے کان میں سرگوشی کی 
"آپ نے مجھے سب کے سامنے ڈانٹا ہے میں آپ کو معاف نہیں کروں گی"
اس نے بچوں کی طرح روٹھ کر کہا زالان مسکرا دیا اس کے سینے پر سر رکھ کر اسے ہی کہ رہی تھی وہ اس سے بات نہیں کرئے گی 
"یار پلیز معاف کر دوں نا ں تم نے بات ہی ایسی کی تھی مزاق میں کوئی مار جانے کی بات کرتا ہے کیا مجھے سن کر غصہ آ گیا اس لیے مجھے پتا ہی نہیں چلا میں اپنے کیے شرمندہ ہوں شالہ تم نے بات کرنے سے پہلے سوچا بھی نہیں تمہیں کچھ ہو گیا تو تمہارے زالان کا کیا ہو گا "
زالان نے اسے کندھے سے تھام کر اپنے سامنے کیا آنکھیں رونے کی وجہ سے سرخ اور سوجی ہوئی تھی زالان کا دل زور دھڑکا 
اس نے نظریں چرا لی 
"آپ بہت برے ہیں آپ کو مجھے یوں نہیں ڈانٹا چاہیے تھا"
زرشالہ کو ابھی تک وہ بات نہیں بھول رہی تھی 
"آج ایک بار ہی بتا دوں میں اچھا ہوں یا برا "
زالان نے شرارت سے مسکرا کر پوچھا 
"آپ میری زندگی ہوں میرے لیے اچھے بھی آپ ہوں برے بھی آپ ہو میرے دوست بھی آپ ہو میرے دشمن بھی آپ ہو میری زندگی آپ ہو اس لیے میرے سب کچھ آپ ہی ہو"
زرشالہ نے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر مسکرا کر کہا مسکرانے سے اس کے گال پر پڑے ڈیمپل اور نمایاں ہوئے زالان نے دلچسپی سے اسے دیکھا آج سے پہلے وہ ہنستی ہوئی اتنی پیاری نہیں لگی تھی یا شاید آج اس نے دیکھا ہی پیار کی نظر سے تھا اس نے دل میں بےسہتا ماشاءاللہ کہا 
"پاگل ہی ہوں جنگلی بلی روما سہی کہتی ہے تم بلکل جنگلی بلی ہوں"
"اور میں بھی بلکل ٹھیک کہتی ہوں آپ بلکل کھڑورس خان ہو "
زرشالہ نے شرارت سے مسکرا کر کہا 
"آئیندہ مرنے کی بات کی ناں تو مجھ سے بہت مار کھاؤں گئی"
زالان نے ناراضگی سے گھور کر دیکھا 
"آپ مجھ پر ہاتھ اٹھاؤ گے"
اس نے بےیقنی سے زالان کی طرف دیکھا 
"جس دن یہ ہاتھ بھول کر بھی میری شالہ پر آٹھ گیا اسی دن اپنے ہاتھ کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک نہ دیا زالان نام نہیں میرا"
زالان نے سنجیدگی سے اس کی طرف دیکھ کر کہا 
"اتنا پیار کرتے ہوں مجھ سے "
اس نے حیرانگی سے پوچھا 
"یہ تو کچھ بھی نہیں اس سے بھی بہت زیادہ"
زالان نے دھیرے سے کہ کر اسے کندھوں سے چھوڑ دیا 
"اب تم جاؤ شالہ اور پلیز آئندہ مجھ سے ناراض مت ہونا میں سچ میں تمہارے بنا جی نہیں پاؤ گا"
زالان نے بےبسی سے آنکھیں بند کر کے کہا زرشالہ نے لاپرواہی سے اس دیوانے کو دیکھا اس کے دل کے بدلتے حالت سے بے خبر وہ بے نیازی سے ہنس رہی تھی
"اوکے بابا آپ بھی وعدہ کروں آیندہ سب کے سامنے کچھ نہیں کہوں گے "
زرشالہ نے ہاتھ آگے بڑھا کر وعدہ لینا چاہا زالان نے ایک نظر اس کے بڑھے ہاتھ کو دیکھا پر گہری سانس لے کر اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا 
"وعدہ میں کبھی بھی تمہارے ان خوبصورت آنکھوں میں آنسوں لانے کا سبب نہیں بنو گا "
زالان نے پیھکی مسکراہٹ سے اسے دیکھ کر کہا زرشالہ نے دھیرے سے اپنا ہاتھ واپس کیا آگے بڑھ کر کیک کا چھوٹا سا پیس کر زالان کی طرف بڑھی جو اپنے ہی خیالوں میں گم کھڑا تھا اس نے آگے بڑھ کر کیک کا پیس شالا کے چہرے پر لگایا لگا کر وہ ایک پل میں وہاں جا بھاگی 
"دوستی مبارک کھڑورس خان "
واپس مڑ کر زالان کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری زالان نے حیرانگی سے زرشالہ کو دیکھا پھر اپنے بہت پر ہاتھ پھیرا کیک کو دیکھ کر غصّے سے زرشالہ کو گھورا 
"جنگلی بلی تمہیں ابھی بتاتا ہوں میں"
اس سے پہلے کے وہ اس تک پہنچتا زرشالہ دروازا بند کر کے اندار بھاگ چکی تھی 
"کھڑورس خان شب خیر "
بند دروازے سے اس کی شوخ آواز گونج رہی تھی اس نے مسکرا کر بند دروازے کو دیکھا 
                  ......................
حورین آج کچھ لیٹ ہو گئی تھی شام کے سائے پورے آسمان کو اپنے لیپٹ میں لے چکے تھے وہ بڑے بڑے قدم اٹھائے گھر کی طرف جا رہی تھی موڑ کاٹتے ہی سامنے دو تین آوارہ لڑکے بیٹھے نظر آئے ان کے ہاتھ میں سگریٹ تھا حورین نے خود پر آیت کرسی پھر کر پھونک ماری پھر آگے بڑھی 
"واہ کیا مست مال ہے ..."
ایک آورہ لڑکے کی نظر اس پر پڑی اس نے خباست سے دوسروں کو بھی متوجہ کیا 
وہ تینوں آٹھ کر راستے میں پھیل کر کھڑے ہو گئے حورین کا دل ہلک میں آکر اٹک گیا آگے پیچھے نظر دوڑائی کوئی نظر نہیں آیا 
"ایک تو ابا نے ایسے علاقہ غیر میں گھر بنایا ہے جہاں نا بندہ نظر آتا ہے نہ بندے کی ذات آج گھر جا کر بابا سے کہوں گی وہ یہ گھر بیج کر کہی اچھے سے علاقے میں گھر لے لے "
حورین نے دل پکا ارادہ کیا سامنے نظر اٹھا کر دیکھا وہ لڑکے راستے میں پھیل کر کھڑے تھے اب اسے یہاں سے کسی بھی طرح نکلنا تھا وہ بنا روکے آگے بڑھی 
"ایسے کیسے جا رہی ہے بنو آج تو ہماری موجا ہونے والی ہے تمہیں لگتا ہے ہم تمہیں یہاں سے جانے دے گے "
ایک لڑکے نے سرعت سے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھام لیا حورین کے پورے وجود میں آگ لگ گئی آج تک کسی نامحرم نے اسے ہاتھ تک نہیں لگایا تھا اس نے نفرت سے سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھا 
"کمینے انسان ہاتھ چھوڑوں میرا گھر میں ماں بہن نہیں ہے جو اوروں کی ماں بہنوں پر نظر رکھتے ہوں "
حورین نے زور سے اپنا ہاتھ کھینچ کر غصّے سے چلا کر کہا
"ماں بہن تو ہے بنو بس تیری کمی ہے ہمارے ساتھ چل کر وہ کمی بھی پوری کر دے ناں"
پیچھے سے دوسرے لڑکے نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا 
اس سے پہلے کہ وہ مڑ کر اس کا منہ توڑ دیتی کسی نے وہ ہاتھ اس کے کندھے سے ہٹایا باقی دونوں بھی سامنے کھڑے بندے کی طرف مڑے 
اس کی آنکھوں پر ابھی بھی بلک گلاسز لگی ہوئی تھی اس لیے سامنے والوں کو اندازہ کرنا مشکل ہو رہا تھا کہ وہ اس وقت کتنے غصے میں ہے
اس نے وہ ہاتھ زور سے پکڑ کر پیچھے کی طرف موڑا 
"کمینے انسان تمہاری اتنی ہمت تم نے اپنے ان غلیظ ہاتھوں سے اسے چھوا بھی کیسے "
وہ غصّے سے ڈھارا حورین کا پورا وجود پسینے سے شرابور تھا وہ تھر تھر کانپ رہی تھی باقی کے لڑکے اپنے دوست کی حالت دیکھ کر آگے بڑھے 
"بول کیسے ہوئی تمہاری ہمت آج تمہارے اس ہاتھ کی ایسی حالت کروں گا کہ آئندہ کسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی غلطی نہیں کروں گے "
بالو نے اس کا ہاتھ اتنے زور سے موڑا کے ہڈی کے ٹوٹنے کی آواز ان سب نے سنی 
"چھوڑوں خدا کا واسطہ ہے میرا ہاتھ چھوڑوں مجھے دور ہو رہا ہے "
وہ لڑکا تکلیف سے چلا اٹھا وہ تینوں لڑکے نشے کے عادی تھے کسی کے ساتھ مقابلہ کرنے کی ان میں ہمت نہیں تھی 
وہ دونوں بالو کو مارنے کے لیے آگے بڑھے بالو نے اس کا ہاتھ چھوڑ کر ان دونوں کی طرف دیکھا وہ لڑکا وہی درد سے بلبلا کر بیٹھ گیا اپنا ہاتھ پکڑے چلا رہا تھا 
بالو نے آگے بڑھ کر دوسرے لڑکے کا ہاتھ پکڑا 
"اس ہاتھ سے تم نے اسے پکڑا تھا ناں "
غصّے سے ڈھار کر پوچھا 
"نہیں نہیں میں نے کچھ نہیں کیا ہمیں جانے دوں ..."
اس کے ہاتھ کو معمولی سا جھٹکا دے کر بالو نے اس کے منہ پر تھپڑ مارا ایک کے بعد دوسرا پھر تیسرا پھر گریباں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا 
"میرا دل کر رہا ہے تم سب کو ابھی ایسی وقت زمین پر گھاڑ دوں تم لوگوں کو جان سے مار ڈالوں"
بالو غصے سے بےقابو ہوتے ہوئے چلایا 
"بالو جانے دوں انہیں میرا مذاق مت بنائیں ابھی یہاں کوئی آ گیا تو میری کیا عزت رہ جائے گی"
حورین تھوڑا ہوش میں آئی جگہ کا احساس ہوا زور سے چلائی 
وہ اب بھی کانپ رہی تھی دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اس نے نفرت سے بالو کو دیکھا اس کی حالت غیر ہو رہی تھی بالو نے اس لڑکے کو پیچھے دھکیلا وہ لڑکے موقع کو غنیمت جان کر وہاں سے بھاگ گئے بالو پریشانی سے حورین کو دیکھ رہا تھا 
"تم ٹھیک ہو ناں شہزادی"
اس کے انداز سے پریشانی صاف دیکھائی دے رہی تھی حورین نے نفرت سے اپنے سامنے کھڑے بالو کو دیکھا
"بند کریں اپنا یہ ڈرامہ پہلے خود ہی اپنے طرح کے غنڈے بھیجے پھر آکر مجھے بچا لیا آپ کو لگا میں آپ کے اس ڈرامے میں آ جاؤ گی ... تو یہ بھول ہے آپ کی میں اچھے سے آپ جیسے لوگوں کو جانتی ہوں "
اس نے نخوست سے منہ پھیر کر کہا 
بالو نے حیرانی سے اسے دیکھا اس کی باتوں سے بالو کو غصہ آنے لگا 
"ایک منٹ کیا کہا تم نے ادھر میری طرف دیکھ کر پھر سے کہنا "
وہ سرعت سے اس کے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا حورین نے نفرت سے منہ موڑ لیا وہ اس شخص کا وجود بھی اپنے سامنے برداشت نہیں کر سکتی تھی
"تمہیں میں اتنا بے غیرت انسان لگتا ہوں ... آج تک کتنی بار تمہارا ہاتھ پکڑا کتنی بار تمہارے قریب آنے کے بہانے ڈھونڈے بولوں جواب دوں "
اس نے اپنے دونوں ہاتھ بھینچ رکھے تھے اسے اس وقت حورین پر حد سے زیادہ غصہ آ رہ تھا 
"میں تمہاری دل سے عزت کرتا ہوں حور بی بی یہ یاد اپنے دماغ میں اچھے سے بیٹھا لوں تمہیں اپنی عزت بناؤ گا اور اپنی عزتوں کی حفاظت کرنا مجھے اچھے سے اتی ہے آئندہ اتنی گری ہوئی بات میرے خلاف سوچنا بھی مت "
بالو نے خود کو مزید سخت الفاظ کہنے سے بہت مشکل سے روکا وہ مزید حورین کو پریشان نہیں دیکھ سکتا تھا وہ پہلے ہی اتنی گھبرائی ہوئی تھی مزید کچھ کہنے کی ہمت بالو میں نہیں تھی وہ اس معصوم سی لڑکی پر اپنا دل ہار بیٹھا تھا
"آپ کو لگتا ہے میں آپ کی باتوں میں آ جاؤ گی آپ جیسے لوگ کسی کو اپنی عزیتں نہیں بناتے بلکل انہیں یوں میری طرح بیچ راستے میں بے عزت کرواتے ہوں اور ایسا کر کے آپ جیسے لوگوں کے دل کو تسکین ملتی ہے خوشی محسوس کرتے ہوں "
حورین اس کی کسی بات کا یقین کرنے کو تیار نہیں تھی وہ جو سوچ رہی تھی اسے وہی سچ لگ رہا تھا وہ مزید وہاں نہیں روکی ایک نفرت بھری نظر بالو پر ڈال کر وہاں سے چلی گئی بالو اسے دور تک جاتے دیکھتا رہا اس کے جانے کے بعد اس نے موبائل نکال کر کسی کو فون ملایا
"ہاں ہاں مجھے وہ آج حوالات میں بند ملے ورنہ تم میرے غصے کو جانتے ہوں اگر وہ باہر آزادی سے گھومتے نظر آئے تو میرے ہاتھوں قتل ہو جائے گے میں انہیں کسی صورت معاف کرنے والا نہیں ہو سمجھے "
اس نے فون بند کر کے جیب رکھا ایک ہاتھ سے اپنے لمبے بالوں کو پیچھے دھکیلا اس کے اندار آگ لگی ہوئی تھی آج اس کی شہزادی کو کسی نامحرم نے ہاتھ لگا کر ناپاک کرنے کی کوشش کی تھی اب یہ غلطی انہیں پوری عمر یاد رکھنے کے لیے اس نے انہیں جیل بھجوا دیا تھا بالو اپنے دشمنوں کو معاف کرنے والوں میں سے نہیں تھا 
          ....................
جاری ہے..۔۔۔۔۔


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─