┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے
از: فاطمہ_خان
قسط_نمبر_11
پارٹ 1

دامیر اسے اپنے ساتھ اپنے گھر لے آیا تھا پورے راستے وہ بلکل خاموش رہا ابھی بھی خاموش بیٹھا سامنے لان میں لگے پھول کو دیکھ رہا تھا دامیر نے پانی کا گلاس اسے پکڑایا زالان نے کچھ بھی کہے بنا اسے تھام کر تھوڑا سا پانی پیا 
"اب مجھے بتانا پسند کروں گے وہ سب کیا تھا مجھے تو سمجھ نہیں آ رہی میں جو کچھ دیکھ کر آ رہا ہوں وہ سب سچ تھا "
دامیر نے حیرت سے اسے دیکھ کر پوچھا آج پہلی بار زالان کا ایسا روپ اس کے سامنے آیا تھا دوست تھا اپنے دوست کو اچھے سے جانتا تھا کوئی بات تو ضرور تھی جو اسے تنگ کر رہی تھی 
"کچھ نہیں یار بس مجھے اس ٹائم سمجھ ہی نہیں آیا "
زالان نے بےبسی سے ہاتھ ٹیبل پر مار کر خود کو اذیت دی 
"زیادہ بکواس کرنے کی ضرورت نہیں وہ بات بتاؤ جو تمہیں اندار ہی اندار تنگ کر رہی ہے تم جانتے ہوں ساری بات جانے بنا میں تمہیں ایسے چھوڑنے والا نہیں ہوں .. اس لیے شرافت سے بکو اب "
دامیر نے غور سے اسے دیکھ کر کہا 
زالان نے بےبسی سے اپنے جان عزیز دوست کو دیکھا جو اس وقت اس کے لیے فکرمند تھا زالان نے سب کچھ سچ سچ بتا دیا وہ ساری بات جو اس کے اور مما کے درمیان میں ہوئی تھی 
دامیر سن کر کچھ ٹائم تک بول نہیں سکا اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا وہ کہے تو کیا کہے 
"اس میں اتنا پریشان ہونے والی کیا بات ہے یار "
دامیر نے اس کی حالت دیکھ کر پوچھا
"یار جب سے مما نے وہ سب کہا مجھے سکون نہیں مل رہا یہ سوچ کر میرے دل کو کچھ ہوتا ہے کہ زرشالہ مجھ سے دور ہونے والی ہے میں کیسے رہا گا اس کے بنا .. "
"تم شادی کیوں نہیں کر لیتے اس سے "
"شادی یہ تم کہ رہے ہوں تم جانتے ہوں ناں یہ سب ممکن نہیں ہے پوری عمر میں نے اسے بچی سمجھا ہے بچوں کی طرح اس کا خیال رکھا ہے اب زندگی کے اس موڑ پر آ کر میں اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچا سکتا .. ثمن کے ساتھ جو کچھ میری وجہ سے ہوا وہ میں چاہ کر نہیں بھول سکتا"
زالان نے سنجیدگی سے دامیر کو دیکھ کر جواب دیا
"یار تم ثمن کو بھول کیوں نہیں جاتے اس سب میں تمہارا کوئی قصور نہیں تھا یہ بات تم اچھے سے جانتے ہوں ناں ہی تمہیں اس سے محبت تھی وہ سب اس کی اپنی بےوقوفی تھی اور کچھ نہیں"
دامیر نے آرام سے اس سمجھانے کی کوشش کی
"میری ہی تو غلطی تھی اس وقت وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر میرے پاس آئی تھی اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آئی تھی وہ اور میں نے کیا کیا.... اسے ہاتھ سے پکڑ کر واپس اس کے گھر چھوڑ آیا ناں میں اسے واپس چھوڑ کر آتا ناں وہ خودکشی کرتی ناں ہی وہ مرتی ..."
زالان وہ سب کچھ یاد کر کے ایک دم سے اداس ہو گیا تھا
"وہ اپنی شادی والی رات گھر سے بھاگ کر آئی تھی تم نے اسے آنے کا نہیں کہا تھا تم نے جو کچھ کیا ٹھیک کیا آگے جو ہوا وہ اس کی قسمت میں لکھا گیا تھا اس سب کو یاد کر لیتے خود کو مزید شرمندہ مت کروں ... آپنا نہیں تو انکل آنٹی کا ہی کچھ سوچ لوں وہ تمہارے اس رویہ سے بےحد پریشان ہے پانچ سال گزر گئے اس قصے کو اب بھول جاؤ سب کچھ آگے بڑھوں زالان"
دامیر نے اٹھ کر اس کے کندھے پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے دیکھا وہ اس کی زندگی کے ہر سیاہ باب سے واقف تھا وہ اب مزید اپنے دوست کو اس حالت میں نہیں دیکھ سکتا تھا 
"کر لوں گا شادی جب دل کیا .."
زالان نے اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر اسے جھوٹی تسلی دی 
"زرشالہ بہت اچھی لڑکی ہے زالان اسے خود سے دور مت کروں"
دامیر واپس کرسی پر آ کر بیٹھ گیا آج وہ ہر حال میں اسے منا لینا چاہتا تھا 
"ہاں وہ بہت اچھی ہے بہت زیادہ ۔..مما کے کہنے کے بعد میں نے بہت سوچھا بہت زیادہ ..جانتے ہوں میر میرے دل میں دور دور تک ہرطرف ہر جگہ صرف اور صرف شالہ ہی بستی ہے میں نے بہت کوشش کی اپنے دل میں تھوڑی سی جگہ کسی اور کی بنانے کی نہیں بن پائی شالہ اتنے حق سے وہاں پر جمان ہے کہ میں لاکھ کوشش کر لوں اس کا نقشِ وہاں سے نہیں مٹا سکتا "
زالان نے بےبسی سے اپنے بالوں میں ہاتھ ڈال کر کہا 
"تو تم اس سے ....."
"یہ مت کہنا میں اس سے محبت کرتا ہوں کیونکہ یہ سچ ہے ساری دنیا جانتی ہے شالہ میں میری جان بستی ہے ہاں میں یہ اعتراف کرتا ہوں مجھے اس ساری دنیا میں سب سے زیادہ پیار شالہ سے ہے وہ ہستی ہے تو مجھے ساری دنیا خوبصورت لگنے لگتی ہے وہ روتی ہے تو میرا دل بے چین ہو جاتا ہے .. میرا دل کرتا ہے وہ سب کروں جس کے بدلے مجھے اس کے چہرے پر مسکراہٹ مل جائے "
زالان نے میر کی بات کاٹ کر کہا 
"مگر میری محبت میں گھوٹ آ گئی ہے میں نے بے ایمانی کر لی ہے اپنے اور اس کے رشتے کو گالی بنا دیا ہے مجھے آج بھی اس سے محبت ہے کل سے بھر کر ... مگر میری محبت کے انداز میں فرق آ گیا ہے اب میرا دل کرتا ہے میں اسے ساری دنیا سے چرا لوں اسے اپنے پاس رکھ لوں اسے ساری زندگی اپنے پاس رکھوں اس سے محبت کرتا رہوں ... میں خودغرض کو گیا ہوں مجھے اب وہ صرف اپنے لیے چاہے میں بھی عام مردوں کی طرح اپنا دل اس پر ہار بیٹھا ہوں میر"
زالان بےخودی کی حالت میں بولتا جا رہا تھا دامیر نے تعجب سے اپنے جان سے پیارے دوست کو دیکھا جس کی آنکھوں میں دور تھا افسوس تھا سب کچھ ہار جانے کا غم تھا 
"زالان سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا تم نے کچھ غلط نہیں کیا اسے اپنا لوں شادی کر لوں اس سے وہ تمہاری ہی ہے اسے تمہارے علاؤ کسی اور کا نہیں ہونا سارے خوف سارے ڈر دل سے نکال پھینکوں میرے یار ..."
دامیر نے اس کی آنکھوں میں دیکھ کر اٹل لہجے میں کہا
"نہیں کبھی نہیں میں ایسا کبھی نہیں کروں گا کبھی بھی نہیں میں زرشالہ کا یقین مرتے دم تک نہیں توڑوں گا چاہے بدلے میں مجھے جتنی بھی اذیت کیوں نہ اٹھانی پڑے میں سب سہ لوں گا مگر اپنی شالہ کا اعتماد نہیں توڑوں گا وہ مر جائے گی جب اسے پتا چلے گا اس کا زالان اس کے بارے میں کیا سوچتا ہے اسے کن نظروں سے دیکھتا ہے نہیں کبھی نہیں "
زالان نے ایک دم سے سر اٹھا کر اٹل لہجے میں اپنا فیصلہ سنایا
"زالان تم غلط کررہے ہوں اپنے ساتھ اس کے ساتھ پوری عمر پچھتاؤ گے مت کروں یہ بےوقوفی وہ چھوٹی ہے سب سمجھ جائے گی کچھ وقت لگے گا وہ بھی تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی اس کی جان بستی ہے تم میں میری بات سمجھنے کی کوشش کروں میرے یار"
دامیر کا دل خون کے آنسو رو رہا تھا سامنا بیٹھا وہ بےبس انسان اسے خود سے بھر کر پیارا تھا 
"نہیں میر تمہیں میری قسم ہماری دوستی کی قسم تم یہ سب کچھ کسی سے نہیں کہوں گے آج جو کچھ میں نے تمہیں کہا اسے بھول جاؤ ۔۔ مجھے اب جانا ہے میں نے اپنی شالہ کو ڈانٹا ہے وہ ابھی بھی رو رہی ہوں گی میں جب تک اسے نہیں مناؤ گا وہ کچھ بھی نہیں کھائے گی بہت ضدی ہے وہ مجھے جانا ہے اب"
زالان نے اٹھ کر میر کو دیکھا جو اسے دکھ سے دیکھ رہا تھا زالان جانتا تھا میر بھی اس کی اس حالت پر غمزدہ ہو گیا ہے وہ اس کا دوست تھا بھائیوں سے بھر کر عزیز تر زالان نے نظریں چرا لی وہ بےبس تھابلکل بےبس 
کچھ بھی مزید کہے بنا وہ لمبے لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چلا گیا دامیر نے بھی اسے روکنے کی کوشش نہیں کی ... زالان کو اتنا ٹوٹا بکھرا آج سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا وہ اس چھٹانک بھر کی لڑکی کے سامنے ہار گیا تھا  
               .........................
ثمن دامیر اور زالان کی کلاس فیلو تھی شروع سے ہی ثمن کو زالان پسند تھا زالان نے اسے کبھی بھی خود کے قریب آنے کی اجازت نہیں دی تھی یونیورسٹی حتم ہوئی تو ایک دن ثمن نے زالان کو فون کر کے بتایا کہ اس کا رشتہ پکا ہو گیا اس لیے وہ آکر اس کا ہاتھ مانگ لے اسے ثمن میں دلچسپی نہیں تھی اس وجہ سے اس نے صاف لفظوں میں انکار کر دیا 
مہندی کی رات ثمن دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر گھر سے بھاگ کر زالان کے گھر آ گی اس نے اسی وقت اسے ہاتھ سے پکڑ کر گاڑی میں بیٹھیا اور گھر چھوڑ آیا اس کے دوسرے دن ثمن کی لاش گھر سے برآمد ہوئی اس دن کے بعد زالان چین سے نہیں رہا تھا وہ ثمن کی موت کا زمیدار خود سمجھتا تھا 
اس نے جو کیا شاید ٹھیک ہی کیا ثمن ہی کم عقل تھی اتنی دیر ساری محبتوں کی قدر نا کر پائی تھی.

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─