┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: ذت_عشق
از: رابعہ_بخاری
قسط_نمبر_14

عصار اپنے کمرے میں بیٹھا لیپ پر نظریں جمائے کچھ پرانی یادوں کو دیکھ کر ان لمحوں میں کھو سا گیا تھا۔۔۔۔
آنکھوں میں تصویریں کا عکس ایسے ناچ رہا تھا جیسے وہ اصل میں کھڑا ان یادوں کے جھومر کو چلتا پھرتا دیکھ رہا ہے۔۔۔۔۔
ہاتھوں میں جام تھامے وہ ایک ایک گھونٹ اپنے اندر اتار رہا تھا اور تصویر میں موجود چہرے کو آہستگی سے اپنی انگلیوں کے پوروں سے چھوتا ہوا اسے اپنے پاس محسوس کرنے کی کوشش کررہا تھا۔۔۔۔ ایک خوش گوار سی مسکراہٹ چہرے پر اپنی ڈھاس بیٹھا چکی تھی جبکہ وہ ایک ایک کرکے تصویروں کو اپنی آنکھوں میں قید کرتا آگے گزاری جارہا تھا کہ تبھی ایک تصویر نے چہرے پر ناچتی مسکراہٹ کو سکیر کر رکھ دیا اور پل بھر میں آنکھوں سے پشیمانگی کے اثار نمایاں ہونے لگ گئے۔۔۔
لیپ ٹاپ کو تیزی سے پیچھے کیا اور اپنے مائینڈ کو فریش کرنے کیلئے لگاتار چار پیک انڈیل لیے۔۔۔۔ نشہ آہستہ آہستہ دماغ کی جانب بڑھ رہا تھا جبکہ وہ آہستہ آہستہ اپنے اندر کے درد کو لبوں پر لانے کیلئے خود کو تیار کررہا تھا۔۔۔۔
عجیب دنیا ہے کسی کو محبت پا کر بھی نہیں ملتی اور کوئی محبت پا کر بھی اس کی قدر نہیں کرتا۔۔۔۔ سب کھیل تماشا لگتا ہے جس میں ہر کوئی اپنی مہارت دیکھانے کو تیار کھڑا ہے۔۔۔۔ عصار اپنے نشے سے بھرپور لہجے سے الفاظوں کو ڈگمگاتے ہوئے ادا کرتے بول رہا تھا لڑکھڑاتے قدموں سے چلتا ہوا باہر جلتی انگھیٹی کے پاس آکر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
کیا کروں کیا کروں۔۔۔۔۔۔۔ اپنے جسم کو تیزی سے حرکت دیتے ہوئے وہ اٹھ کھڑا ہوا۔۔۔۔
زریس کو کیسے پتہ چلا کہ میں عفہ سے ملتا ہو؟؟؟؟ اپنے ماتھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے ایک جگہ سے ٹھلہتے ہوئے دوسری جانب چلتے ہوئے خود ہی خود سے بات کررہا تھا۔۔۔۔
کافی سوچ کے بعد اچانک اس کا دماغ ٹھٹکا۔۔۔۔
کہیں میری طرح اس نے بھی عفہ کے پیچھے کوئی رپورٹر تو نہیں چھوڑا ہوا جو پل پل کی خبریں اسے دیتا ہے۔۔۔۔ ورنہ اسے کیا پتہ کہ میں ملتا ہو عفہ سے۔۔۔۔۔ تیزی سے اپنی جیب سے سگار کی ڈبیہ نکالی اور جلا کر اپنے ہونٹوں میں دباتے ہی ایک زور کا گش بھرا اور دھواں چھوڑتے ہوئے وآپس کرسی پر بیٹھ گیا۔۔۔۔
واہ رے لڑکی کتنوں کو نچوا رہی ہے اپنی ذات کے پیچھے کسی نے صیحح کہا عورت ایک ایسا نشہ ہے جس کا سرور سر چڑھ کر بولتا ہے اور اسکا عادی اپنے سگے باپ سے بھی دغا کر دیتا ہے۔۔۔۔ 
اب میرا اگلا ٹارگٹ اس کو خود پر یقین کروانا اتنا یقین کروانا ہے کہ چاہ کر بھی بے یقینی اس کے دل میں میرے لیے جگہ نہ لے سکے۔۔۔۔۔
مسلسل گش بھرتے عصار نے دھواں چھوڑا تو اس گرے رنگ کے دھویں میں میں اپنی انگلیوں سے عفہ کا نام لکھتے ہوئے مسکراہٹ دے رہا تھا۔۔۔۔
اور جیسے ہی نام لکھا جاتا تو پھر ہنستے ہوئے اپنے ہاتھ سے دھویں کو ہوا میں مہلک کر دیتا یہ عمل وہ تب تک کرتا رہا جب تک اس کا دل نہ بھرا اور پھر اسی حالت میں وہ کرسی پر لیٹے لیٹے سو گیا۔۔۔۔۔۔۔
********************************
 سمرا کہاں جارہی ہو یار؟؟؟؟؟ 
سمرا تیزی سے ادھر ادھر بھاگ رہی تھی جبکہ عفہ سکون سے آئسکریم کا پیالہ ہاتھ میں تھامے منہ میں چمچ دبائے اسے ادھر ادھر پھدکتی سمرا کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔
بولوں بھی لڑکی کیا ہوا ہے ؟؟؟؟ بآلاخر عفہ پیالہ سائیڈ پر رکھتے ہوئے سمرا کے آگے ہاتھ پھیلائے کھڑی ہوگئی۔۔۔۔
بتانا ہے تم نے کہ نہیں کہ کیا ہوا ہے اور کہاں جارہی ہو؟؟؟؟ 
عفہ مجھے بہت دیر ہوگئی ہیں یار۔۔۔۔ راستہ چھوڑو ناں پلیز۔۔۔۔ منت سماجت کرتی سمرا نے عفہ کو بازوؤں سے پکڑتے سائیڈ پر کیا اور اپنا بیگ تھامے جیسے ہی باہر کی جانب بڑھنے لگی تو عفہ بھاگتی ہوئی اس کے آگے جا کر کھڑی ہوگئی۔۔۔۔۔
تم آج میری لاش سے گزر کر جاؤ گی لڑکی بتاؤ مجھے کہاں جارہی ہو۔۔۔ مجھے چھوڑ کر۔۔۔تم تنہا معصوم لڑکی کو اس بھیانک ڈراؤنے فلیٹ میں اکیلا چھوڑ کر۔۔۔۔۔۔ بولو بے حس اور ظالم دل کی مالک لڑکی آخر یہ کیا ماجرا ہے؟؟؟؟؟عفہ نے دروازے کے ساتھ چپکتے ہوئے عجیب و غریب منہ بنا کر سمرا کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ارے پیچھے ہو یار تم خود ایک بھیانک چڑیل ہو جو میرے ساتھ چپک گئی ہو۔۔۔۔۔ اور ہر وقت میرے سر پر ناچتی ہو۔۔۔۔۔ 
بتا بھی ناں کہاں جارہی ہو۔۔۔۔ عفہ نے اب بچوں کی طرح اچھلتے ہوئے سمرا کے ہاتھ کو پکڑ لیا۔۔۔۔
عفہ تم جانتی ہو ناں یار۔۔۔ مجھے جاب کی ضرورت ہے تو بس اسی کیلئے جارہی ہو ایک جگہ سی وی دی تھی وہاں سے کال آئی ہے تو جا کر دیکھتی ہو اب جانے دو اور راستہ چھوڑو۔۔۔۔۔۔۔ سمرا نے ایک بار پھر عفہ کو دھکا دیتے ہوئے پیچھے کیا۔۔۔۔۔
اچھا تو میرا کھانا کون بنائے گا یار؟؟؟؟؟ 
لڑکی تھوڑے ہاتھ پاؤں تم بھی مار لیا کرو۔۔۔۔ سمرا جاتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
ہاتھ پاؤں مارنے سے ہی اگر کھانا اچھا بن جاتا تو آج میں نامی گرامی شیف ہوتی۔۔۔۔۔ سمرا کے جانے کے بعد خود سے باتیں کرتی عفہ وآپس اپنی آئسکریم ہاتھ میں پکڑے کھڑی کے مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔
ہائے آج تو موسم بھی بہت ہی پیارا ہے تو کچھ مزے کا بنانا چاہیے مجھے آج۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ کیچن کی جانب بڑھی۔۔۔۔
اچھا تو کیا بنایا جائے آج۔۔۔۔۔ ہونٹوں میں انگلی دبائے وہ ایک ایک ڈبے کو بیگانگی سے دیکھتے ہوئے پریشان سی کھڑی تھی۔۔۔۔
ارے مجھے تو کچھ بھی نہیں آتا بنانا ہائے سمرا آئی مس یو جلدی جلدی آجاؤ ماما پارٹ ٹو آپکی بےبی کو بو بو لگی ہے۔۔۔۔۔ پیٹ پر ہاتھ رکھتے بچوں کے انداز میں بولتی وہ بلکل کسی معصوم بچی سے کم نہ لگ رہی تھی۔۔۔۔
تبھی عفہ کو اپنے فون کی گھنٹی کی آواز سنائی دی۔۔۔۔ بھاگتی ہوئی موبائل فون کو پکڑا تو وہ پاکستان کا نمبر تھا۔۔۔۔۔
جی السلام علیکم..... پرجوش انداز سے بولتی عفہ نے سلام کیا۔۔۔۔
وعلیکم سلام کیسی ہے میری بیٹی؟؟؟؟
اماں میں بلکل ٹھیک ویسے مجھے لگتا ہے آپ لوگ مجھے بھول گئے ہو بھائی کوئی کال ہی نہیں آتی اتنے اتنے دن تک آپکی۔۔۔۔۔ عفہ بچوں کی طرح ہونٹوں کو گھوماتے ہوئے شکوہ کرتے بولی۔۔۔۔۔
اچھا جی تو میری بیٹی کو بھی یہ خیال نہیں آتا کہ وہ خود کال کر لے۔۔۔۔۔ 
بس بھی اماں آپکو پتہ مجھے ابھی آپکی بہت یاد آرہی تھی۔۔۔۔۔ عفہ موبائل تھامے کیچن کی جانب بڑھ گئی۔۔۔۔۔
کیوں میری لاڈو کیا ہوا کوئی مسئلہ ہے کیا؟؟؟ پریشانی سے بولی۔۔۔
ہاں اماں مجھے بہت بھوک لگی ہے اور اپکو تو پتہ میں کتنی ٹیلینٹڈ ہو تو پلیز میرے ٹیلنٹ کو مزید نکھارے آپ۔۔۔۔۔۔
عفہ اپنی مسکراہٹ کو دباتے ہوئے بولی۔۔۔
جی جی پتہ ہے کہ عفہ کتنی ٹیلینٹڈ ہے نکمی نہ ہو تو کتنا سمجھاتی تھی تمہیں کچھ سیکھ لوں کچھ سیکھ لوں پھر بھی میری بات نہ مانی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اماں اب پلیز نہ آپ مجھے گائیڈ کرے تاکہ میں کچھ بنا لوں۔۔۔۔۔ عفہ منت کرتے بولی۔۔۔۔۔
اچھا ایسا کروں پیاز والے انڈے بنا لوں میں تمہیں بتاتی ہو تم کرتی جاؤ ٹھیک ہے۔۔۔۔۔
ہاں ٹھیک ہے اماں ۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی عفہ اپنی اماں کی بتاتی ہوئی ہدایت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے کھانا بنانے لگ گئی اور آدھے گھنٹے میں کھانا بن کر تیار ہوگیا اور وہ اپنی کامیابی کا جشن مناتے ہوئے کھانے کو دیکھ دیکھ کر خوش ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
بن گیا اماں بہت بہت شکریہ آپکا لیکن. بات پھر وہی ہے مجھے روٹی نہیں آتی بنانی ناں۔۔۔۔۔۔
عفہ تم پاس ہوتی ناں تو یقین جانوں میری جوتی ہونی تھی اور تم نے ہونا تھا آؤ پاکستان ذرا تم تمہیں دیکھنا میں نے کتنا کیچن میں روندھا ہے۔۔۔۔۔۔
ہائے اماں پلیز ایسے تو نہ بولو۔۔۔۔ اچھا اماں اب آپ نے بہت ڈانٹ پلا دی مجھے اب میں آٹے کے ساتھ ہولی کھیل کر آپ سے بات کرتی ہو۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی عفہ نے کال کاٹ دی اور اب آٹے کو نکال کر اس کو دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔۔
اللہ کا نام لیتے ہی عفہ نے آٹے کو آگ کا بہتا دریا سمجھتے ہوئے اس میں کود گئی اور کچھ ہی دیر میں آٹے سے اٹی عفہ ایک سفید نرم بھالو کے مانند لگ رہی تھی جسے دیکھ کر سمجھ نہیں. آرہا تھا کہ آٹا اس پر لگا ہے کہ وہ آٹے پر لگی ہے۔۔۔۔۔ 
اب کیا کروں اسکا۔۔۔۔ یہ تو میرے بالوں میں بھی ناچ رہا ہے اب۔۔۔۔ ہائے اللہ۔۔۔۔۔۔ ظہر کا وقت بھی قریب ہے اور مجھے باتھ لینا پڑے گا۔۔۔۔ بہت ہی ہڈ حرام ہو لڑکی تم اماں بلکل ٹھیک کوستی ہے تجھے۔۔۔۔ اب سارا کیچن بھی مجھے یہ صاف کرنا پڑنا۔۔۔۔۔ پیڑ پٹختے روتی شکل بناتے وہ اچھلتی ہوئی بول رہی تھی۔۔۔۔۔ 
کچھ دیر میں کیچن صاف کرکے وہ باہر کی جانب بڑھی تو زریس کی کال آتے دیکھ کر فورا موبائل کی جانب جھکی۔۔۔۔
جی السلام علیکم۔۔۔۔ عفہ کپڑوں کو جھاڑتے آٹے کو خود سے الگ کرتے بولی۔۔۔۔۔
وعلیکم سلام کیسی ہے میری جان؟؟؟؟ زریس نے محبت بھرے لہجے سے شریں کا سمندر عفہ کی جانب بہاتے ہوئے کہا۔۔۔۔
میں ٹھیک ہو خیریت؟؟؟؟ 
کیا مطلب تمہارا خیریت کا کیا میں بغیر وجہ کے کال نہیں کرسکتا تمہیں؟؟؟؟ 
نہیں یہ کب کہا میں. نے وہ تو ویسے ہی پوچھا۔۔۔۔۔۔ عفہ تفصیل دیتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
اچھا پھر ٹھیک ۔۔۔۔۔۔
کیا کررہی ہو؟؟؟؟ ویسے تم یقینا مجھے یاد کررہی ہوگی۔۔۔۔۔
آپکو ایسی غلط فہمی بھی ہوتی ہیں حیرت ہے میں بکل بھی آپکو یاد نہیں کررہی بلکہ کھانا بنا رہی تھی۔۔۔۔۔ عفہ کھڑکی کے پاس آتے شیشے پر انگلی پھیرتے ہوئے زریس کا نا لکھتے ہوئے بول رہی تھی۔۔۔۔۔
ارے واہ کیا بنا رہی ہو پھر میرے لیے؟؟؟؟؟ 
اپکے لیے تو کچھ نہیں بنایا یہ میں نے اپنے لیے بنایا۔۔۔۔۔ ہاتھ پھیرتی عفہ مسکرا کر بولی اسے زریس کو تنگ کرنے مین بہت مزا آرہا تھا۔۔۔۔
یہ کیا بات ہوئی بھلا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟ زریس خفگی ظاہر کرتے بولا۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا توبہ ہے بچوں کی طرح لڑتے ہو۔۔۔۔ اچھا خیر میں آپ سے بعد میں بات کرتی ہو ظہر کا وقت قریب آرہا ہے مجھے کام بھی کرنا ہے۔۔۔۔۔ 
لوں جی یار ایک تو پانچ دن ہو گئے ہمیں ملے کو اور فون پر بات کرتے ساتھ ہی تم بھاگ جاتی ہو آخر مسئلہ کیا ہے۔؟؟؟؟
اچھا نہ پلیز ۔۔۔۔۔ بس میں تھوڑی دیر تک آپکو کال کرتی ہو بس آئی۔۔۔۔۔۔۔ عفہ کو آٹے سے بہت بےچینی سی محسوس ہورہی تھی۔۔۔۔۔
ایک شرط پر جاسکتی ہو۔۔۔۔۔۔ اگر مانو تو ورنہ میں بھی یہی تم بھی یہی۔۔۔۔۔زریس نے چالاکی سے عفہ کو اپنی باتوں میں پھنساتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
اچھا جی اور وہ نامراد شرط کیا ہے جس کو آپ میرے پاؤں کی بیڑیاں بنانا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔۔ ہونٹوں کو دانت میں دبائے وہ نرمی سے بولی۔۔۔۔۔
وہ شرط یہ کہ تم مجھے آج مل آرہی ہو اور ہاں کوئی بہانہ نہیں ہم مل رہے ہیں مل رہے ہیں تو مل رہے ہیں اور میں فون کاٹ رہا ہو پانچ بجے میں آجاؤ گا تیار رہنا۔۔۔۔۔ زریس بنا بات سنے تیزی سے بولتا ہوا کال ڈراپ کرتے ہوئے چلا گیا جبکہ عفہ کے آدھے الفاظ ابھی منہ میں ہی تھے جب زریس اس پر اپنا حکم صادر کرتے ہوئے نکل گیا۔۔۔۔۔۔

ایک ہزار کام اوپر سے انکا حکم کیا مصیبت ہے یار۔۔۔۔۔ موبائل زور سے پٹختی وہ فریش ہونے کیلئے واش روم کی جانب بڑھ گئی۔۔۔۔
کچھ دیر میں فریش ہو کر وضو کر کے سیدھا جائے نماز پر کھڑی ہوگئی۔۔۔۔ نماز کی ادائیگی کے بعد وآپس آئسکریم فریج سے نکالی اور چمچ بھر چمچ کھانے لگ گئی ۔۔۔۔۔۔
سمرا آجاؤ جلدی یار بو بو بہت لگی مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ سمرا کی اہمیت کو سوچتے وہ مسلسل دل ہی دل میں اس کے جلد آنے کی دعا کررہی تھی۔۔۔۔۔۔
اچانک زریس کی بات یاد آئی تو گرتے پڑتے وہ عبایا پکڑے شیشے کے سامنے کھڑی ہوگئی۔۔۔۔۔
باہر جا کر ہی کھانے کو کچھ لے آؤ گی۔۔۔۔ یہ سہی رہے گا۔۔۔۔۔ نقاب چڑھاتی عفہ خوشی سے خود سے باتیں کرتے بولی۔۔۔۔۔۔
اور نقاب چڑھا کر وہ زریس کا انتظار کرنے لگ گئی۔۔۔۔۔
انتظار کرتے کبھی وہ کھڑکی پر جاکر کھڑی ہو جاتی تو کبھی فون کو ہاتھ میں تھامے بیٹھ جاتی۔۔۔۔ انتظار کا وقت بڑھتا جارہا تھا کئی بار عفہ زریس کے نمبر کو ڈائل کرنے کیلئے کھولتی لیک. یہ سوچ کر رک جاتی کہ کہیں وہ برا نہ مانے جائے۔۔۔۔ 
ناجانے کب انتظار کرتے کرتے اس پر نیند مہربان ہوگئی اور وہ وہی کھڑکی پاس بیٹھے سو گئی۔۔۔۔۔۔
سمرا جو کہ شام چھ بجے کے قریب واپس آئی عفہ کو کھڑکی پر عبایا میں سوئے دیکھ کر فورا اس کی جانب بڑھی۔۔۔۔۔
ارے اس لڑکی کو کیا ہوگیا اچھا خاصا انسان چھوڑ کر گئی تھی اسے ۔۔۔۔۔۔ سمرا اسے ایسے دیکھ کر بولی اور اس کو کندھے سے دباتے ہوئے اٹھانے لگ گئی۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا زریس آگیا کیا؟؟؟؟؟ آنکھوں کو مسلتی عفہ سمرا کو چنی چنی آنکھوں سے دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔
نہیں یار میں آئی ہو تو تمہیں اٹھایا ہے چلوں اٹھو مجھے لگتا وہ نہیں آئے گا۔۔۔۔۔ تم عبایا اتارو میں کچھ بنا دیتی ہو۔۔۔۔۔ سمرا کہتے ساتھ ہی بیگ رکھتے ہوئے کیچن کی جانب بڑھ گئی۔۔۔۔۔
اچانک سمرا کے چیخنے کی آواز آئی تو عفہ دل ہاتھ میں تھامے بھاگتی ہوئی سمرا کی جانب بڑھی۔۔۔۔۔
کیا ہوا چیخی کیوں ؟؟؟؟؟ 
یار تو نے کھانا بنایا ارے واہ۔۔۔۔۔۔ 
ہاں بس فارغ تھی ناں تو بنا لیا۔۔۔۔۔ عفہ منہ پھولاتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
چلوں ٹھیک میں روٹی بنا دیتی ہو تم بس تھوڑا سا انتظار کرلو۔۔۔۔۔۔
عفہ ہاتھ میں پکڑے فون سے اب زریس کو کال کرنے لگ گئی۔۔۔۔ 
دو تین بار کال کی رنگ بھی کہ تبھی کسی لڑکی نے فون اٹھا لیا۔۔۔۔۔
جی کون؟؟؟؟ دوسری جانب سے کسی لڑکی کی آواز سن کر عفہ کے جسم میں ایک سرد لہر گزر گئی۔۔۔
وہ ۔۔۔۔۔۔ زر۔۔۔۔۔زریس۔۔۔۔۔۔۔ عفہ اٹکتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
جی وہ سو رہا ہے ابھی آپ کون؟؟؟؟ سنتے ساتھ ہی عفہ نے فون بند کردیا۔۔۔۔۔
وہی سکتے کی تصویر بنی عفہ بنا کچھ بولے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگ گئی۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سامنے سے نظریں جھکائے اور چہرہ چھپائے عفہ کو چھوٹے چھوٹے تیز قدم اٹھاتی یونیورسٹی سے آتے دیکھ کر عصار نے اپنا کالا چشمہ ناک پر ٹکایا ایک بار اپنا معائنہ گاڑی کے کالے چمکتے شیشے میں کیا چہرے پر گالز کو انگلی سے سہارا دیتے ایک دو قدم آگے بڑھا کہ تبھی کوٹ کو ہاتھ سے جھٹکا دیتے ہوئے ایک خاص سٹائل کو اپناتے ہوئے عفہ کی جانب بڑھنے لگ گیا۔۔۔۔۔
خاموشی سے اپنی منزل راہ کی جانب بڑھتی عفہ کو اپنے اردگرد کے ماحول سے کوئی غرض نہ تھا اس کی نظروں کے سامنے صاف سیدھا راستہ اور اس کے اٹھتے قدم تھے لیکن عصار ایک پتھر کی مانند راستے کے درمیان میں ایسے حائل ہوا کہ نیچے دیکھتی عفہ کا سر عصار کے سینے سے ٹکراتے ٹکراتے بچ گیا اور وہی قدم روکتی عفہ عصار کو اپنے سامنے یوں کھڑا دیکھ کر ٹھٹھک سی رہ گئی۔۔۔۔۔
عصار نے اپنی گہری بھورے رنگ کی آنکھوں سے کالے چشمے کی چادر کو ہٹاتے ہوئے عفہ کی آنکھوں سے اپنی آنکھوں کا روبرو سامنا کروایا۔۔ ایک لمحے کو تو عفہ دیکھتی ہی رہ گئی لیکن پھر ناجانے کس شرم کی چادر نے عفہ کی آنکھوں پر پردہ ڈالا کہ وہ آنکھیں جھپکاتی ہوئی نیچے کی جانب دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔۔
کیسا لگا میرا سرپرائز؟؟؟؟ میں نے سوچا اب چوہے بلی کا کھیل بند کر ہی دیا جائے تو اچھا ہے اور ساتھ یہ بھی سوچا کہ کیوں ناں آج نوبیتا خود اپنی شیزوکا سے ملنے آجائے۔۔۔۔۔ عصار یہ کہنے کے بعد حیرانگی سے خود اپنی بولی جانے والی لائن کر غور کرنے لگ گیا کہ آخر وہ جوش میں آ کر کیا بول گیا ہے جبکہ سامنے کھڑی عفہ ایک پل کو تو حیرانگی سے اسے دیکھنے لگ گئی لیکن دوسرے ہی لمحے کھس پھس کرتی اپنی ہنسی کو دبانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے نقاب پر ہاتھ رکھ کر عصار کو دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔
دیکھو عفہ ایسے تو ناں ہنسوں مجھ پر ٹھیک ہے مجھے بھی لگا کہ میں کچھ عجیب ہی بول گیا لیکن ویسے اگر اس لائن پر اچھے سے غور کیا جائے تو یقین جانو بہت ہی خوبصورت لائن ہے یہ۔۔۔۔۔۔ عصار اپنی نادانی میں کی جانے والی بات کو ایک اور عجیب و غریب بات کی چادر میں لپیٹ کر عفہ کے سامنے پیش کرتے بولا۔۔۔۔۔۔۔
آپکی باتیں سن کر لگتا ہے کہ آپ کو کارٹون بہت پسند ہے۔۔۔۔۔ عفہ ہلکی سی مسکراہٹ سجائے عصار کے اڑتے ہوئے حواس کا مزاق اڑاتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔
ہاہاہاہاہاہاہاہا ارے نہیں نہیں وہ تو بس یونہی مجھے کارٹون بلکل بھی نہیں پسند میں تو بچپن میں بھی نہیں دیکھتا تھا یہ تو بس یونہی کہہ دیا۔۔۔۔۔ عصار مزید عفہ کو خود پر ہنسنے کا موقع نہیں دینا چاہتا تھا۔ لہذا فورا اپنی عضائی پیش کرتے بولا۔۔۔
لیکن ایک بات کہوں میں آپکو۔۔۔۔۔۔۔ عفہ سنجیدگی اپناتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
مجھے تع کارٹون بہت پسند ہے بہت زیادہ۔۔۔۔۔
اور مجھے یہ کہتے ہوئے بلکل شرمندگی نہیں ہوگی کہ میں اب بھی دیکھتی ہو اور ڈوریمون میرا فیورٹ ہے۔۔۔۔۔ عفہ کی ایک لائن نے عصار کی بولتی وہی بند کر دی۔۔۔۔ 
عفہ کہتے ساتھ عصار کے پاس سے گزر کر آگے چلنے لگ گئی کیونکہ عفہ جانتی تھی کہ عصار کو اب کارٹون پسند آنے والے ہیں ۔۔۔۔۔
ایک پل کو عصار نے سوچا اور پھر وآپس عفہ کی جانب بڑھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔
 کیسا لگا میرا دوسرا مزاق۔۔۔۔۔۔؟؟؟
کونسا مزاق ؟؟ عفہ چونکتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔
یہی کہ مجھے کارٹون پسند نہیں ۔۔۔۔ مجھے تو کارٹون بہت پسند ہے اور ڈوریمون تو میرے فیورٹ ہے اور جیان تو مجھے بہت پسند ہے کیا آواز ہے اسکی سریلی ۔۔۔۔۔ خود سے تکے لگاتا مسلسل ایک سے بڑھ کر ایک کہانی گڑھ رہا تھا۔۔۔ عفہ کو خاموش کھڑا دیکھ کر وہ بھی ایک دم چپ ہوگیا۔۔۔۔۔
 اب کیا ہوا؟؟؟؟؟ 
خود کی جانب عفہ کو عجیب نظروں سے دیکھتے دیکھ کر عصار کو عجیب سا احساس ہوا۔۔۔۔۔۔
بولو بھی کیا ہوا اب؟؟؟؟؟ ایسے کیوں دیکھ رہی ہو۔۔۔۔۔
مجھے پتہ تھا میرے کہتے ساتھ ہی آپکو بھی کارٹون پسند آجائے گے تو بس مجھے بھی مذاق کرنے کا بڑا شوق ہے اور میں بھی ایک مزاق کیا تھا۔۔۔۔۔۔
عفہ انکھ اچکا کر بولی۔۔۔۔۔
I hate cartoons special the real human’s one just like u….
عصار کی آنکھیں بات سن کر ایسے کھل گئی جیسے سامنے بیٹھے طوطے اسے کو دیکھ کر ہنس رہے ہو۔۔۔۔
اب تو عصار کو بھی اپنی کی جانے والی حرکت پر ہنسی سے آ گئی تھی۔۔۔۔۔
جبکہ عفہ بھی اب مسکراتی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔
چلو میری وجہ سے کوئی تو ہنسا۔۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی پاکٹ میں ہاتھ ڈالے وہ قدم بہ قدم آگے بڑھنے لگ گیا۔۔۔۔۔۔
عفہ وہی کھڑی اسے جاتا دیکھ رہی تھی شاید اس امید میں کہ وہ مڑ کر اسے اپنے ساتھ آنے کا کہے گا۔۔۔۔
اور عصار اس کی توقع پر پورا اترا اور عفہ کو ساتھ چلنے کا کہتے ہوئے کیفے کس رخ لیا۔۔۔۔
عصار دونوں کیلئے کافی آرڈر کروا چکا تھا۔۔۔
میرے لیے کیوں کروائی آرڈر آپ نے۔۔۔۔۔۔ 
کیوں کیا ہوا آپ نہیں پیے گی کیا؟؟؟؟ عصار نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے پوچھا۔۔۔
میں آپ کے سامنے نقاب نہیں. اتارو گی اپکے ہی سامنے کیوں میں کیوں کسی کے سامنے بھی نہ اتارو۔۔۔۔ تو پلیز آرڈر اپنے لیے کروائے میرے لیے نہیں۔۔۔۔۔ عفہ دو ٹوک بات کرتے بولی۔۔۔۔
چلے ٹھیک ہے آپ نہ پینا میں آپکا حق مکمل ادا کردو گا اب خوش۔۔۔۔۔ عصار کی بات سن کر عفہ نے حامی میں سر ہلایا اور اردگرد بیٹھے لوگوں کو دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔
عصار مسلسل عفہ کو نقاب سے اردگرد کے ماحول کا معائنہ کرتے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔
آپ یونہی مجھے دیکھتے رہے گے کیا ؟؟؟؟ دوسری جانب دیکھتی عفہ نے بناء دیکھے عصار کو کہا تو وہ منہ کھولے بیٹھ گیا۔۔۔۔۔
تمہیں کیسے پتہ چلا کہ میں تمہیں دیکھ رہا ہو؟؟؟؟
اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ملاتے ہوئے میز کی جانب نظروں کو گھوما کر عفہ نے دھیمے لہجے سے کہا۔۔۔۔۔
اللہ پاک نے عورت کو ایک مخصوص حس دی ہے جس سے وہ مرد کی اچھی بری نظر کے بارے میں ایک ہی لمحے میں بتا سکتی ہیں کہ کون اس کے بارے میں کیا سوچ لیے بیٹھا ہے۔۔۔ یہاں تک کہ کوئی اسے گھور بھی رہا ہو تو اسے خبر ہو جاتی ہیں۔۔۔۔۔عفہ مسکرا کر بولی۔۔۔۔
ارے یہ تو بہت ہی اچھی بات ہے پھر تو اب بتاؤ میں کیا سوچ لیے تمہیں دیکھ رہا ہونگا۔۔۔۔۔۔ عصار نے دلچسپی ظاہر کرتے نظریں عفہ پر جما لی۔۔۔۔۔۔
آپ مجھ سے یہ سوال تب پوچھے جب آپ خود بےخبر ہو اس بات سے جبکہ آپ نہیں ہو تو یہ سوال بنتا ہی نہیں۔۔۔۔۔ خیر میں نے دوستی کا حق نبھایا اور آپ سے مل لیا۔۔۔۔۔ 
اب بہتر ہے کہ میں یہاں سے جاؤ۔ اور دوست جھوٹ نہ بولا کروں مجھے نفرت ہے جھوٹ سے اور بولنے والوں سے بھی۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی عفہ اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔۔۔
جی جانتا ہو کیا کیا پسند آپکو اور جلد اپکے سامنے بھی کھول کر رکھو گا سب۔۔۔۔ دل ہی دل میں سوچتے عصار عفہ کو چبھتی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔۔۔
پھول کیسے لگے تھے آپکو؟؟؟؟ عصار نے ایک سوال کا کیل مزید عفہ کے سامنے گاڑدیا۔۔۔۔
مجھے پسند نہیں۔۔۔۔ اور وہ ڈسٹ بن کی زینت بن چکے ہیں اگلی بار مجھ پر پھولوں کو ضائع نہ کرنا جہاں پر یہ اپنا اثر خوشبو اور بناوٹ چھوڑتے ہیں وہی ان کو بھیجا کرے۔۔۔۔۔۔
کہتے ساتھ ہی عصار کی نظروں سے اوجھل ہونے کیلئے کیفے سے باہر چلی گئی۔۔۔۔ جبکہ عصار اب کافی کے مگ تھامے کبھی ایک مگ کو بوسے کا شرف دے رہا تھا تو کبھی دوسرے کو لبوں سے چھو رہا تھا۔۔۔۔ 
********************************
لیکچر کے دوران بھی کئی بار عفہ زریس کی کالز کاٹ چکی تھی لیکن اب بڑھتی ہوئی کالز کی تعداد سے عفہ کے ساتھ بیٹھی سمرا بھی پریشان ہو چکی تھی۔۔۔۔۔۔۔
یار تم۔جا کر بات کر ہی لوں اس سے پہلے سر خود باہر نکالے تو باہر جا کر ایک بار کالز کا سلسلہ ختم کرو۔۔۔۔۔۔ سمرا اکتاہٹ بھرے لہجے سے بولی تو عفہ خاموشی سے پرمیشن لیتے ہوئے کلاس سے باہر کی جانب بڑھ گئی تاکہ زریس کی پیدا کی جانے والی مصیبت کو ختم کرسکے۔۔۔۔۔
کیا ہے آپکو کیوں تنگ کررہے ہو کیوں سکون لینے نہیں دے رہے آپ مجھے آخر مسئلہ کیا آپکو؟؟؟ بے رخی اور تلخ بھرے لہجے سے بولتی عفہ کا بس نہ تھا کہ وہ زریس کا کچومر بنا کر رکھ دے۔۔۔۔۔۔
تم جانتی ہو کیوں کررہا ہو. تنگ۔۔۔۔۔۔ زریس اطمینان بھرے لہجے سے بولا۔۔۔
مجھے اپکے منہ سے سننا کہ کیوں وہ سب میری نظروں کے سامنے سے گزرتا ہے جس کو میں انتہائی ناپسند کرتی ہو۔۔۔۔۔ محبت نہ بھی ہوتی تب بھی میں ایسے ہی رویہ اپناتے ہوئے آپکو زلیل کرتی۔۔۔۔۔ عفہ غصے سے بھرے لہجے سے تیز چھڑیاں چلاتی بولی۔۔۔
یہی کام ہے تمہارا محبت کے نام پر زلیل کرنا ایک بار بتا ہی دو تم ، محبت کرنی مجھ سے یا مجھے یہ ذلالت برداشت کرنی ۔۔۔۔۔ زریس کا لہجہ سرد ہوتا جارہا تھا۔۔۔۔۔
وہ لڑکی رات کے اس پہر کیا کررہی تھی آپ کے روم میں؟؟؟؟ عفہ نے دوٹوک تحمل انداز اپناتے پوچھا۔۔۔۔۔
کونسی لڑکی؟؟؟؟ تم کیا میری زندگی میں لڑکیوں کی بھرمار کرنے پر تلی ہو ۔۔۔۔۔ زریس چڑچڑاتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔
میں کر رہی یا آپ روز کوئی نئی لڑکی میرے سامنے کھڑی کر دیتے جو صرف میرے لیے نئی ہوتی جبکہ آپکی پرانے واقف کار نکلتی۔۔۔۔۔ عفہ کا دل تھا کہ آج زریس کو خوب زلیل کرے اور وہ اسی راہ کو اپناتے ہوئے جوق در جوق اپنے سوالوں کی رفتار کو تیزی دے رہی تھی۔۔۔۔۔
عفہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ عفہ وہ بہن تھی میری ۔۔۔۔۔۔ اطمینان بھرے لہجے سے سلجھا پن اپناتے بولا ۔۔۔۔۔۔
بہن ؟؟؟؟؟؟ 
جی مسسز زریس شاہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ میری بہن تھی جو کمرے میں موجود تھی۔۔ میں تمہارا انتظار کرتے کرتے سو گیا تھا اور خبر نہ ہوئی کہ کوئی محترمہ مجھے کال کر کے میری اگلی راتوں کی نیندین حرام کردے گی۔۔۔۔۔۔ 
زریس کی بات سن کر عفہ کو اطمینان اور یقین کی وہ منزل تو حاصل نہ ہوئی جس کو وہ پانا چاہتی تھی لیکن خود کو تسلی دیتے ہوئے خاموش ہوگئی۔۔۔۔۔۔
ویسے تم بہت شکی ہو مجھے اس بات کا مکمل یقین ہو چکا ہے ۔۔۔۔۔۔ طنزیہ کہتے بولا۔۔۔۔۔
ہاں تو آپ روز کوئی نئی لڑکی لاتے سامنے اب مجھے تھوڑی پتا چلتا کون بہن اور کون منگیتر۔۔۔۔۔ عفہ ڈھٹائی پر قائم رہی۔۔۔۔۔
خیر بتاؤ اب ہم کب مل رہے ہیں؟؟
جب میرا دل کرے گا تب۔۔۔۔۔۔ عفہ موڈی انداز سے بولی۔۔۔۔
آہ تمہارا دل ۔۔۔۔۔۔جو کہ کبھی بھی نہیں کرتا یہ تو میری بےچینی اور میرا جنون جو ہم ساتھ ہے ورنہ تم نے تو بھارت اور پاک کا محاذ ہر وقت تیار رکھنا تھا کہ اگر آپ آگے بڑھے تو سینے پر گولی کا چھید نمایاں ہوگا۔۔۔۔۔ زریس کہتے ساتھ ہی ہنس پڑا جبکہ دوسری جانب سے صرف خاموشی کی سائیں سائیں گونج رہی تھی۔۔۔۔۔
اچھا بس آوور ہونے کی ضرورت نہیں زیادہ ویسے بھی میرا اتنا ٹائم ضائع کردیا اپنے۔۔۔۔۔ یونیورسٹی ہو میں پڑھنے بھی دیا کرے مجھے۔۔۔۔۔۔۔ 
ہووووووو بے مروت محبوبہ کہتا تو رہتا ہو ۔۔۔۔۔۔میں ہوں ناں تو پڑھنے کی کیا ضرورت۔۔۔۔ پھر بھی اپکے دماغ پر پڑھائی کا بھوت سوار ہے جبکہ وہ محبت کا جنون ہونا چاہیے تھا۔۔۔۔۔۔ زریس شکوہ کناں ہوا۔۔۔۔۔
بعد میں ڈائیلاگ سنو گی اپکے میرا لیکچر ختم ہوجائے گا لیکن آپ کے ڈرامے نہیں ۔۔۔۔۔۔ فی ایمان اللہ۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی کال کاٹ دی اور فورا کلاس میں داخل ہوگئی۔۔۔۔۔۔۔
کلاس ختم ہوتے ساتھ ہی سمرا کے ساتھ جیسے ہی یونیورسٹی سے باہر نکلی تو سامنے پھولوں کا گلدستہ ہاتھ میں لیے زریس کو سامنے پایا۔۔۔۔۔۔ جو سٹائل سے کھڑا عفہ کو دیکھ رہا تھا۔۔۔
آپ یہاں کیوں؟؟ مطلب وجہ؟؟؟ کیسے مطلب؟؟؟؟؟ عفہ زریس کو اپنےس سامنے یوں دیکھ کر چونک سی گئی تھی۔۔۔۔۔
کیوں میرا یوں آنا اچھا نہیں لگتا تمہیں؟؟؟ میں نے سوچا کیوں ناں آج ایسے منایا جائے کہ پھول کو پھول دیا جائے اب روز روز سر پھوڑ کر ہسپتال جانے سے تو رہا میں۔۔۔۔۔۔
زریس اپنی شخصیت کا اثر تو ہر دیکھنے والے پر چھوڑ دیتا تھا لیکن آج وہ الگ ہی قہر ڈھا رہا تھا ہر گزرتی لڑکی ایک بار دیکھنے کے بعد دوبارہ مڑ کر عصار کو ایک نقاب پوش لڑکی کے سامنے پھول لیے کھڑے دیکھ کر رشک کر رہی تھی۔۔۔۔۔
اچھا میں چلتی ہو عفہ مجھے جاب پر جانا اچھا زریس بھائی انشاء اللہ پھر ملے گے اور میری دوست کو ستایا نہ کرے بہت چھوٹے دل کی لڑکی ہے آنکھوں میں آنسوں کے موتی سجائے بیٹھ جائے جاتی ہیں جب جب اپ اس کو تنگ کرتے ہیں۔۔۔۔۔ سمرا مسکراہٹ سجائے زریس کو ڈانٹ رہی تھی جبکہ زریس عفہ کو دیکھ رہا تھا جیسے آنکھوں ہی آنکھوں سے شکایت کرنے کا شکوہ کررہا ہو۔۔۔۔۔
سمرا کے جانے بعد زریس نے گلدستہ عفہ کے ہاتھ تھاما دیا۔۔۔۔
اللہ زریس یہ کوئی حال کے آپکا میرے لیے لائے یہ مطلب نہیں فورا میرے ہاتھ میں تھاما دے اب اس کو میں لیے لیے پھرو گی کیا۔۔۔۔۔۔ عفہ عجیب سا منہ بنائے زریس کو دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔
بلکل ہاتھ میں لیے پھرو اور سب کو جلاؤ کہ دیکھو زریس میرا ہے تب دیکھنا آدھی لڑکیاں گش کھا کر گر جائے گی۔۔۔۔ خود کی تعریف کرتے اکڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔
جی بلکل کہ معصوم لڑکی کو ایک اڑیل پاگل لڑکے نے پھول تھاما دیے ہیں یہ دیکھ کر تو وہ سچ میں ہی گش کھا کر گر جائے گے۔۔۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی عفہ ہنستے ہوئے کیفے کی جانب بڑھ گئی۔۔۔۔
اور اپنی مخصوص نشست پر براجمان ہوگئی۔۔۔۔
ویسے عفہ محبت کا یہ تقاضہ ہونا چاہیے کہ تم آتے جاتے میری محبت کی گواہی دو لوگوں کو لیکن تم تو مجھے بدنام زمانہ عاشق مشہور کرنے پر تلی ہو ۔۔۔۔۔۔۔ زریس منہ پھولائے عفہ کے سامنے بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔
اوووووووووووو شو کیوٹ زریس ایسے ہی منہ بنا کر رکھا کرو یقین جانو تم ایسے زیادہ پیارے لگتے ہو۔۔۔۔۔
عفہ زریس کی جانب چھوٹی آنکھوں سے دیکھتے بولی۔۔۔۔۔۔ 
زریس کا دل تھا کہ وہ ایک لمحے میں عفہ کی بولتی بند کردے لیکن اس نے گھورتے پر ہی اکتفا کیے رکھا۔۔۔۔۔۔
اچھا زریس وہ مجھے آپ سے ایک ضروری بات کرنی ہے ۔۔۔۔۔ عفہ کی باتوں اور لہجے سے بات کی سنجیدگی کا اندازہ ہورہا تھا ۔۔۔۔۔
ہاں بولو میں سن رہا ہو سب ٹھیک ہے ہاں ؟؟؟ زریس نے اپنی توجہ اس کی جانب مبذول کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
ہاں سب ٹھیک ہے وہ میں بس سوچ رہی تھی کہ کیوں نہ میں اماں سے ہمارے بارے میں بات کرلوں تاکہ وہ میرے لیے کوئی رشتہ نہ ڈھونڈے اور آہستگی سے اباں کو بھی بتا دے اور منا لے۔۔۔۔۔ عفہ بولنے کے بعد اب زریس کے تاثرات کو دیکھنے کیلئے مسلسل اپنی نظریں زریس ہر جمائے بیٹھی تھی۔۔۔۔
زریس کے چہرے پر سنجیدگی کے تاثرات واضح تھے۔۔۔۔
عفہ کے ہاتھوں کو آپنے ہاتھ میں لیا۔۔۔۔۔۔ اور گہری سانس بھرتے ہوئے یقین بھری آواز سے بولا۔۔۔۔۔
تو کب بھیجو اپنی اپنی امی کو تمہیں شرعی طور اپنے نام کرنے کیلئے۔۔۔۔۔۔ ڈریس کی بات سننا ہی تھی کہ عفہ کا چہرہ شرم سے لال ٹماٹر کے مانند ہوگیا جبکہ اس کے ہاتھ جو ابھی زریس کے ہاتھ میں تھے خوشی اور یقین کے ملے جلے تاثرات کی وجہ سے کانپنے لگ گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••••
جاری ہے اور رائے ضرور دے😊

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─