┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: عمر_بھر_کا_مان_ٹوٹا
از: کنول_کنول
قسط_نمبر_4

تم سچ جاننے کے بعد بھی مجھے قصوروار سمجھ رہی ہو .
میں کسی کو قصوروار نہی سمجھ رہی سارا قصور میرا ہے پلیز اگر تمہیں زرا بھی پچھتاوا ہے اپنے کئے پر تو مجھے جانے دو مومنہ نے اس کے سامنے ہاتھ جوڑ دئیے...
ٹھیک ہے آ جائو میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہو ولید یہ کہہ کر نکل گیا...
وہ ولید کے پیچھے گئی وہ گاڑی میں بیٹھ چکا تھا وہ بھی جا کے بیٹھ گئی...
ولید نے گاڑی سٹارٹ کی وہ دونوں خاموش تھے اپنی اپنی سوچوں میں گم
آخر ولید نے اس خاموشی کو توڑا مومنہ تم مجھے معاف کر دو گی کیا..
کس بات کی معافی مسٹر ولید پاپا نے اپنے بارے میں سوچا اور تم نے بھی اپنے بدلے کو آگے رکھا میں کہی نہیں تھی میرا کسی نے نہیں سوچا تو معافی کس بات کی جب میں کسی گنتی میں ہی نہیں مجھے صرف استعمال کیا گیا..
مومنہ مجھے افسوس ہے ماں مجھے جاتے وقت کہہ گئی تھی
سب خو معاف کر دو بٹ میں اپنی بدلے کی آگ میں جلتا رہا اور
ایک بے گناہ کو سزا دے ڈالی پلیز مجھے معاف کر دینا مجھے
ایسے لگتا ہے ماں مجھ سے ناراض ہو گئی ہے جب سے میں نے
تمہارے ساتھ یہ سب کیا ہے وہ میرے خواب میں بھی نہیں آتی
پلیز ابھی معاف نہیں کرنا تو کرو پر جب تمہارا غصہ اتر جائے تو ضرور سوچنا کہ میری کتنی غلطی تھی..
اچھا بس گھر آ گیا ہے مومنہ نے اسے روکا ...
تم کدھر جا رہے ہو ..
میں تمہارے ساتھ اندر جائوں گا مجھے بات کرنی ہے تمہارے باپ سے میں انہیں بتائو گا کہ تمہارا کوئی قصور نہیں ...
نہیں تم رہنے دو پاپا پتہ نہی کیسے پیش آئے گے انہیں بہت غصہ ہو گا میں کوئی چھوٹی بات تو نہیں کی تھی بہت بڑا الزام لگایا تھا میں نے اپنے باپ پر. .
پلیز ایسے مت بولو مجھے تکلیف ہو رہی ہے وہ سب میرے کہنے پر بولا تھا تم نے اور مجھے اپنے سوالوں کے جواب بھی چاہے...
ہو ٹھیک ہے مومنہ نے ہار مانتے ہوئے کہا..
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
ماما پاپا کدھر ہے آپ لوگ مومنہ نے اندر آتے ہی آواز دی...
یہ تو مومنہ ہے شازمہ نے آواز سنی تو باہر آئی
مومنہ میری بچی تو کدھر تھی تو..
مومنہ بھاگ کر ماں کے گلے لگی دونوں ماں بیٹی گلے لگ کر رونے لگی
ولید ان کو آنکھوں میں نمی لئے دیکھ رہا تھا اب ماں خوش ہو گئی ہو گی میں نے اسے گھر والوں سے ملا دیا...
یہ باہر گاڑی کس کی ہے اب کون تماشا بنانے آ گیا ہر روز کوئی نا کوئی آ جاتا ہے ہم یہ ملک چھوڑ کے چلے جائے گئے مومنہ نے کہی منہ دکھانے کے لائق نہیں چھوڑا
جلال صاحب بولتے بولتے اندر آئے اور سامنے کھڑے انسان کو دیکھ کر وہی رک گئے
حسن ان کے لبوں نے آہستہ سے ایک نام لیا کتنے برسوں بعد یہ نام ان کی زبان پر آیا تھا
تم کون ہو اور آگے مومنہ کو دیکھ کر انہیں سخت دھچکا لگا تم کیا لینے آئی ہو سب کچھ کھا گئی کس چیز کی دشمنی نکالی ہے تم نے وہ ولید کو چھوڑ مومنہ کی طرف بڑھے جو ماں کے ساتھ لگی کھڑی تھی
انہوں نے آگے بڑھ کر مومنہ کو ماں سے الگ کیا نکل جائو یہاں سے تم ہمارے لئے مر چکی ہو ..
اس میں مومنہ کا کوئی قصور نہیں ولید نے آگے بڑھ کے مومنہ کو سہارا دیا..
تم کون ہو اب پھر جلال صاحب کا دھیان ولید کی طرف ہوا...
میں مومنہ کا شوہر ہو ولید نے ٹھنڈے لہجے میں جواب دیا اسے آج بھی اس شخص سے نفرت تھی افسوس اسے صرف مومنہ سے ہوئی زیادتی پر تھا..
شوہر ہو تو لے جائو اسے ادھر سے ہمارے لئے یہ مر چکی ہے جتنا یہ کر چکی ہے وہ میری بچی کھچی زندگی کے لئے خسفی ہے یہ نا ہو کہ میں بھول جائو کبھی یہ میری لاڈلی بیٹی تھی ....
اچھا آپ کو اپنے ساتھ ہوئی زیادتی یاد ہے اور جو برسوں پہلے میرے باپ کے ساتھ کیا وہ زیادتی نہی تھی کیا اس کا جواب کون دے گا...
تمہارے باپ کے ساتھ زیادتی میں تمہیں جانتا بھی نہیں ہو لڑکے ...
بھول گئے کہ آپ کا کوئی حسن نام کا بھائی بھی تھا....
حسن تت--------تم حسن کے بیٹے ہو جلال صاحب نے ہکلاتے ہوئے لیجے میں کہا ...
جی وہی حسن جن کے آپ قاتل ہے...
قاتل کیا بکواس ہے جلال کو سخت غصہ آیا یہ سن کر ورنہ انہیں حسن کا بیٹا جان کر دل میں نرمی آئی تھی...
مجھے بس اتنا جاننا ہے کہ آپ نے میرے باپ سے کس چیز کا بدلہ لیا تھا ...
ہاں پاپا آپ اسے بتائو کیوں کیا نے آپ حسن تایا کے ساتھ یہ سب کب سے خاموش کھڑی مومنہ نے کہا....
تم اپنا منہ بند رکھوں مومنہ اب تم میری وہ لاڈلی بیٹی نہی ہو
جس کی میں ہر بات سنتا اور مانتا تھا تم مجھے بتائو تم نے مجھ
پر اپنے باپ پر اتنے گھٹیا الزام کیوں لگائے زرا شرم نہیں آئی تمہیں وہ سب ویڈیو میں کہتے ہوئے...
وہ سب میں نے مومنہ سے کہا تھا کرنے کو آپ لوگوں کی جان
کی دھمکی دی تھی میں نے اسے تب یہ مانی تھی بولنے کو اب آپ بتائو آپ نے یہ سب کیوں کیا...
تم تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیٹی سے یہ سب زبردستی
کہلوانے کی جلال صاحب نے ولید کو گلے سے پکڑ لیا آخر تم نے ثابت کر دیا کہ تم کسی گندے خون کی پیداوار ہو
میرے بھائی کا خون اتنا گندہ نہیں ہو سکتا ایسی گندی چال کوئی تم جیسا ہی کر سکتا ہے...
بس------- اب ایک لفظ نہیں اور میرے ماں باپ کے بارے اور کچھ بھی بولا تو جان لے لو گا ولید نے جلال صاحب کو پیچھے کی طرف دھکا دیا ..
______
بہت ہو گیا آپ کا ڈرامہ میں نے غلطی کی جو مومنہ کو اٹھوایا مجھے تو سیدھا آپ کو اٹھوانا چاہیے تھا
کیسے انسان ہے آپ میرے ماں باپ جو اس دنیا میں بھی نہیں آپ ان پر اب بھی وہی گھٹیا الزام لگا رہے ہے
ارے آپ تو اس قابل بھی نہی کہ آپ سے کوئی بات کی جائے -----مومنہ تم میرے ساتھ چلوں گی یا اپنے باپ کے ساتھ رہوں گی
ولید نے ایک دم مومنہ کو مخاطب کیا جو چپ کر کے تماشا دیکھ رہی تھی..
خبردار جو میری بیٹی کا نام بھی لیا تم نے اپنی گندی زبان سے
مومنہ کہی نہی جائے گی ---اس سے پہلے کے مومنہ کچھ بولتی جلال صاحب نے اسے جواب دیا...
میں آپ سے نہی اپنی بیوی سے بات کر رہا ہو آپ کے لئے اتنی ہی سزا کافی ہے کہ لوگ تھو تھو کر رہے ہے
اس سے زیادہ میں برا کر نہیں سکتا آپ کے ساتھ ..
جس طرح تم نے مومنہ سے ویڈیو بنوائی ہے میں بھی ویسے بنوا لو گا جس میں میری بیٹی کہے گی کہ تم نے وہ سب زبردستی کہلوایا تھا اس سے
پھر میرا برا ٹائم ختم اور تمہارا شروع جلال صاحب نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا...
مومنہ ایسا کچھ نہیں کرے گی مجھے پتہ ہے ولید کو پتہ نہی
کیوں مومنہ پر یقین تھا ورنہ جو اس کے ساتھ کر چکا تھا اس کے بعد اسے کوئی توقع تو نہی رکھنی چاہیے تھی...
یہ میری بیٹی ہے جلال رزاق کی جو میں کہوں گا کرے گی بولو مومی بیٹا تم اپنے باپ کا جھکا سر پھر سے کھڑا کرو گی...
بھی آپ دونوں خدا کے لئے بس کر دی بچی کی جان چھوڑ دے
اسے تھوڑا آرام کرنے دے پھر جو مرضی کرنا شازمہ بیگم نے ان دونوں کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے...
نہیں مومنہ پہلے ویڈیو بنائے گی پھر آرام کرے گی کتنے دنوں سے میں بھی نہی سویا آج باپ بیٹی کام کے بعد آرام کرے گے....
پاپا مجھے کوئی ویڈیو نہی بنانی پلیز میں آپ کے آگے ہاتھ
جوڑتی ہو یہ بلاوجہ کی جنگ ختم کر دے آپ کا خون ہے ولید گلے لگا لے اسے ...
بکواس بند کرو میرا کچھ نہی لگتا یہ اور میں اسے کبھی گلے نہی لگائو گا اور ویڈیو نہیں بنانی تو نکلو میرے گھر سے کیا لینے
آئی ہو تماشا دیکھنے آئی ہو دفعہ ہو جائو انہوں نے مومنہ کو بازو سے پکڑ کر ولید کی طرف دھکا دیا
اس سے پہلے کے وہ گرتی ولید نے اسے اپنے مضبوط بازئوں میں تھام لیا ..
میں ٹھیک ہو چھوڑے مجھے مومنہ نے پرشکوہ نگاہوں سے ولید کی طرف دیکھ کر کہا...
پاپا میں آپ کے ساتھ رہنا چاہتی ہو پلیز وہ باپ کی طرف بڑھی....
اور یہ دیکھ کر ولید نے بڑی مشکل سے خود پر ضبط کیا اسے
سمجھ نہی آ رہا تھا مومنہ کے ادھر رہنے سے اسے تکلیف کیوں ہو رہی ہے جب کہ ایک نا ایک دن تو یہ ہونا ہی تھا ...
ٹھیک ہے تم رہ سکتی ہو ادھر جلال صاحب نے کچھ سوچ کر
مومنہ کو اجازت دے دی----اور تم ادھر کیوں کھڑے ہو تمہارا بدلہ پورا ہو گیا نکلو ادھر سے
انہوں نے خاموش کھڑے ولید سے کہا...
ولید نے امید بھری نظریں مومنہ پر ڈالی پر وہ سر جھکائے کھڑی تھی ولید خالی ہاتھ وہاں سے نکل گیا....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
میں نے مومنہ کو صرف اس لئے اجازت دی ہے کہ کچھ دنوں تک
اس کا دماغ ٹھکانے پر آ جائے گا تم بھی اسے سمجھاتی رہنا جلال نے کمرے میں آتے ہی شازمہ کو سمجھایا...
مجھے آپ یہ بتائے وہ لڑکا جو کہہ رہا تھا کیا سچ تھا...
کیا کہہ رہا تھا وہ انہوں نے انجان بنتے ہوئے کہا ...
آپ اچھے سے جانتے ہیں وہ کیا کہہ رہا تھا وہ آپ کا بھتیجا ہے
اور ہمیں کبھی یہ ہی نہیں بتایا گیا کہ آپ کا کوئی بھائی بھی ہے یہ سب کیا ہے جلال مجھے بتائے شازمہ نے شکوہ کیا...
ارے وہ لڑکا بکواس کر رہا تھا میرا کوئی رشتہ نہی اس سے ہاں
میرا بھائی تھا حسن اس نے اپنی پسند سے شادی کر لی اس کے بعد ہمیں نہیں پتہ وہ کدھر گیا کدھر نہیں ...
مطلب وہ سچ کہہ رہا تھا...
ارے بھئی سونے دو مجھے میں کہہ دیا میرا کوئی رشتہ نہیں اس
کے ساتھ بس بھائی تھا اب اس کا بھی نہیں پتہ ----اب اور کچھ نہی پوچھنا یہ کہہ کر انہوں نے چادر سر تک کر لی ..
شازمہ بیگم گہری سوچ میں گم ہو چکی تھی....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
میں کیا کرو کچھ سمجھ نہیں آ رہی ایک طرف پاپا اور دوسری طرف جو شخص ہے میں اس کے ساتھ بھی غلط نہیں کرنا چاہتی
زیادتی تو اس کے ساتھ بھی ہوئی ہے اتنے امیر باپ کے ہو تے ہو پیسوں کے لئے ترسا اپنے رشتوں کو کھو دیا اس نے
پاپا نے ایسا کیوں کیا ہو گا اپنے بھائی کے ساتھ اتنی نفرت
کیسے ہو گئی ان کو میں یہ سچ جان کر رہوں گی پاپا سے ولید کو
اس کا حق مل جائے گا اور مجھے آزادی یہ سوچتے ہی اس کی آنکھ سے آنسو ٹپکا
آنسو کیوں ہونا تو ایسے ہی ہے پھر مجھے کیوں تکلیف ہو رہی
ہے شاید مجھے ہمدردی ہے ولید سے اس کے ساتھ بہت برا جو
ہوا بس اور کچھ نہیں وہ خود کو مطمئن کرتی سونے کے لئے لیٹ گئی یہ اور بات کے نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
مجھے پتہ ہے وہ ظالم شخص مومنہ سے زبردستی کرے گا ویڈیو کے لئے اگر مومنہ مان گئی تو میری ساری محنت ضائع
اگر مومنہ میرے پاس واپس نہیں آئی تو یہ میں کیوں سوچے جا رہا ہو جو مرضی کرے میرا بدلہ پورا ہو گیا برسوں پہلے اس
شخص نے میری ماں کو بدکردار کہا میرے باپ کو دھکے مار کر نکلوایا ابھی ساری دنیا اسے بدکردار سمجھ رہی ہے
جیسے میرے ماں باپ نے بنا غلطی کے سزا کاٹی جلال رزاق بھی ویسے کاٹے گا
اس کی آنکھ سے ایک آنسو نکلا اور تکیے میں جزب ہو گیا.......
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─