┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: عمر_بھر_کا_مان_ٹوٹا
از: کنول_کنول 
قسط_نمبر_6
سیکنڈ_لاسٹ

ارے بیٹا تم ایسے چپ کیوں بیٹھی ہو چلو باہر کب سے کمرے میں گھس کے بیٹھی ہو
طبعیت تو ٹھیک ہے نا شازمہ بیگم نے پریشان ہوتے ہوئے مومنہ سے کہا...
ماما میں ٹھیک ہو وہ جب سے ولید سے مل کے آئی تھی پریشان تھی اس کی باتوں سے بری طرح ٹوٹی تھی
پاپا اور ولید اپنی انا کو بلند رکھنے کے لئے مجھے بری طرح توڑ رہے ہیں ...
تم ٹھیک نہیں ہو مومی بتائو مجھے کیا ہوا تم باہر گئی تھی کس سے ملنے گئی تھی...
ماما مجھے ولید نے بلایا تھا ..
اچھا کیا کہہ رہا تھا ..
ماما میں تھکنے لگی ہو ابھی مجھ میں اور ہمت نہی ہے کہ کوئی اور صدمہ برداشت کرو ..
بتائو تو کیا بات ہوئی پریشان تو میں بھی بہت ہو شازمہ بیگم نے سانس بھرتے ہوئے کہا..
ماما وہ کہہ رہا تھا کہ مجھے لینے آئے گا اور پاپا سے کہہ دو کہ اسے کوئی روکے نہیں
ماما پاپا اور ولید مجھے کس چیز کی سزا دے رہے ہیں ابھی ولید کا بدلہ پورا ہوا ہے تو وہ اب پاپا پھر سے شروع ہو رہے ہیں
وہ ماں کی گود میں سر رکھ کے رونے لگی..
شازمہ کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے بیٹی کی حالت دیکھ کر مومنہ تو کبھی کسی کی نہیں سنتی تھی
اب زندگی کس موڑ پر لائی تھی اسے کہ سب کی سن رہی تھی اور اسے کوئی نہی سمجھ رہا تھا..
ابھی تمہارے پاپا بہت غصے میں ہے تمہیں کبھی ولید کے ساتھ نہی جانے دے گے
تم ولید سے کہوں کہ کچھ دن انتظار کرے پاپا کا غصہ تھوڑا کم ہو لے مہں پھر بات کرو گی ان سے
اور تم سنبھالوں خود کو میری جان مجھے میری پہلے والی مومی چاہیے اوکے...
وہ مومی اب کبھی واپس نہی آئے گی وہ اسی دن مر گئی تھی جب ولید نے مجھ سے ویڈیو بنوائی
اور پھر جو کچھ ولید نے پاپا کے بارے میں بتایا میں کبھی واپس نہی آ سکتی ماما
جیسے ولید کہتا ہے کہ جب اس کے پاپا مرے تھے تو وہ اس سرکاری ہسپتال کے ٹھنڈے فرش پر ابھی تک جی رہا ہے
میں بھی اس کمرے میں ہو جدھر یہ سب ہوا
میں ویسی نہی بن سکتی ماما کبھی نہی وہ ماں کے گلے لگ کے پھوٹ پھوٹ کے رو دی..
اچھا بس کرو اور نہیں رونا بہت رو لیا تم نے شازمہ نے اس کے آنسو صاف کئیے....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
بات کی تم نے اپنے باپ سے ولید کی کال آئی تھی اسے..
کون سی بات مومنہ نے انجان بنتے ہوئے کہا...
اتنی انجان نہیں بنوں جو پوچھا ہے سیدھی طرح جواب دو ..
مجھے نہیں پتہ کہ تم کیا کہہ رہے ہو ...
اچھا تمہیں سمجھ نہی آ رہی تو پھر میں آتا ہو تمہارے پاس اور اچھے سے سمجھاتا ہو ..
نہیں سمجھ آ گئی ہے مجھے کہ تم کیا پوچھ رہے ہو مومنہ نے جلدی سے کہا کہ وہ واقع ہی کہی آ نا جائے ..
ولید اس کے جلدی سے بولنے پر مسکرایا بڑی جلدی یاد آ گیا 
میں نے نہیں کی پاپا سے بات اور نا میں کرو گی میں تمہیں اپنا فیصلہ سنا چکی ہو پاپا طلاق کے کاغذات بھیج دے تو سائن کر دینا میرا یہی فیصلہ ہے
مومنہ نے سنگدلی سے کہا اسے پتہ تھا پاپا اسے ولید کے ساتھ کبھی نہی بھیجے گے اس لئے اس نے فیصلہ کیا تھا خود ہی
ولید سے کہہ دے گی اسے طلاق چاہے وہ پاپا اور ولید کے درمیان جنگ کو اور بڑھانا نہیں چاہتی تھی...
یہ تمہارا آخری فیصلہ ہے ...
ہاں یہ میرا آخری فیصلہ ہے تم چاہے جو مرضی کرو مجھے طلاق چاہے اگر نہیں دی تو میں پاپا کی بات مان کر جیسے وہ کہے گے ویسا کرو گی...
تو ٹھیک ہے تم ویسا کرو جیسا تمہارا باپ کہتا ہے اور رہی بات تمہیں چھوڑنے کی تو
میں تمہاری یہ خواہش کبھی پوری نہیں کرو گا اور نا ہونے دو گا
مجھے لگا تھا تم میرا ساتھ دو گی پر میں یہ کیسے بھول گیا کہ
تمہارے اندر بھی اس گھٹیا خاندان کا خون ہے جنہوں نے میرے باپ کو تنہا غربت سے لڑنے اور مرنے کے لئے چھوڑ دیا تھا
میری زندگی کی سب سے بڑی غلطی تم ہو مومنہ اور تم پر اعتبار کرنا
تم بھی باپ کے ساتھ مل کر گیم کھیلوں اور مجھ سے بھی کوئی اچھی امید نہیں رکھنا تم
رکھتا ہو فون اپنا اور اپنے پیارے باپ کا خیال رکھنا اللہ حافظ.....
مومنہ کی آنکھوں سے آنسو لڑیوں کی صورت بہہ رہے تھے ابھی مجھے بھی کسی کی پرواہ نہیں
اس نے غصے میں ایک فیصلہ لے لیا جو آنے والا وقت طے کرنے والا تھا کہ وہ غلط تھی یا صیح
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
ولید کا دل آج بہت بری طرح ٹوٹا تھا مومنہ کے منہ سے یہ سن کے کہ اسے طلاق چاہے
اس ضدی مغرور اور گھمنڈی باپ کی گھمنڈی بیٹی سے مجھے کوئی اچھی امید رکھنی ہی نہیں چاہیے تھی
میں کیسے بھول گیا کہ ان لوگوں نے برسوں پہلے میرے ماںباپ کےساتھ کیا کیا تھا
جلال رزاق تم اچھا نہیں کر رہے میں تم باپ بیٹی کو چھوڑو گا نہیں مجھے دھمکی لگا رہی تھی
ولید ایک ان دیکھی آگ میں جل رہا تھا ..
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
ولید حسن رزاق تمہارے باپ نے برسوں پہلے مجھ سے میری زندگی چھین لی تھی
اب میں تم سے تمہاری خوشی چھین لو گا
میری نظر ہے تم پر ہر پل مومنہ تمہارے دل کی خواہش بن گئی ہے جو میں کبھی پوری نہیں ہونے دو گا
تڑپو گے تم ساری زندگی میرے سامنے گڑ گڑائو گے تو بھی خالی ہاتھ لوٹو گے
ابھی تو تمہاری کمزوری میرے ہاتھ آئی ہے ولید حسن اب دیکھو میں کیا کرتا ہو
جلال رزاق غصے اور نفرت کی ایسی آگ میں جل رہے تھے جس کا کوئی وجود نہیں تھا ۔
_______
تم کدھر جا رہی ہو اس ٹائم شازمہ نے رات کے ٹائم مومنہ کو باہر جاتے دیکھا تو پریشان ہو کہ پوچھا..
اوہ ماما پریشان نہیں ہو ہم سب فرینڈز آج رات پارٹی کرے گے میں لیٹ آئو گی
سو ڈونٹ وری مومنہ نے لاپرواہی سے جواب دیا...
اچھا بیٹا جلدی آ جانا شازمہ نے اس کے ماتھے پر پیار کرتے ہوئے کہا
وہ مومنہ کے لئے پریشان تھی اسے اس طرح باہر جاتے دیکھ انہیں اچھا لگا تھا کہ مومنہ خود کو سنبھال رہی ہے
اب یہ تو اللہ ہی جانتا تھا سنبھال رہی ہے یا برباد کرنے جا رہی ہے...
اوکے ماما آپ فکر نہیں کرے مجھے سمجھ آ گئی ہے میں فضول میں سب کے لئے پریشان ہو رہی تھی
جب کسی کو میری پرواہ نہی تو اب میں بھی کسی کے لئے نہی سوچوں گی
مومنہ نے تلخی سے کہا
اچھا بائے اس سے پہلے کے شازمہ اسے کچھ کہتی وہ نکل گئی....
یا اللہ میں کیا کرو یہاں تو سب ہی ضدی ہے میری بچی کو اپنی امان میں رکھنا میرے اللہ ...
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
مومنہ جہاں پارٹی میں گئی تھی وہ ادھر اپنا غم بھلانے گئی تھی اسے نہیں پتہ تھا کہ غم اور بڑھنے والا ہے
لڑکی لڑکے کی کوئی تمیز نہی تھی سب ایک دوسرے کی بانہوں میں جھول رہے تھے نشے میں دھت
کسی نے مومنہ کو بھی پلا دی تھی وہ بھی نشے میں جھول
رہی تھی کسی لڑکے کی بانہوں میں
اسی ٹائم ولید نے اندر قدم رکھا اور اندر کا منظر دیکھ کر ایک لمحے کے لئے وہ وہی رک گیا
ادھر ادھر دیکھا تو مومنہ کسی لڑکے کے ساتھ ڈانس کرتے نظر
آئی مومنہ کو ایسے دیکھ کر اس کا خون کھول اٹھا
مومنہ-----ولید نے اتنی زور سے مومنہ کو پکارا کے شور
ہونے کے باوجود سب نے مڑ کر ولید کو دیکھا
ایک لمحے کے لئے تو مومنہ کو بھی جیسے سانپ سونگھ گیا پھر جلدی اس نے خود کو سنبھالا
اور پھر جھولنے لگی...
تمہاری ہمت کیسے ہوئی یہ سب کرنے کی ولید نے اسے بازو سے کھینچ کر اپنے سامنے کیا..
چھوڑو مجھے کوئی تعلق نہیں میرا تمہارا مومنہ نے خود کو چھوڑانے کی کوشش کی ..
چٹاخ-----ولید نے مومنہ کو زور کا تھپڑ مارا بکواس بند کر اور چل میرے ساتھ
ولید اسے کھینچتے ہوئے گاڑی تک لایا اور دروازہ کھول کے مومنہ کو گاڑی میں دھکا دیا
دوسری سائیڈ کا دروازہ کھول کے خود بیٹھا اور فل سپیڈ پر گاڑی چھوڑ دی...
کدھر لے کر جا رہے ہو مجھے مومنہ نے لڑکھڑاتے لہجے میں کہا..
فکر نہی کرو اس بار اغواہ نہیں کر رہا پہلے تیرے عزت دار باپ کے پاس چلے گے
انہیں بھی تو پتہ چلے کہ ان کی بیٹی کیا گل کھلا رہی تھی ولید زہر بھرے لہجے میں کہا...
میں نے کچھ غلط نہی کیا سمجھے تم مومنہ نے بھرے لہجے میں کہا
وہ کمزور پڑنے لگی تھی...
بس اب ایک لفظ نہیں سنو میں تمہارے منہ سے ولید نے اسکے منہ پر انگلی رکھ کر کہا...
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
عزت دار جلال رزاق باہر نکلو کس کونے میں گھس کے سو رہے ہو
اپنی بیٹی کا پتہ نہیں کہ وہ کدھر ہے
اور بڑی بےفکری سے سو رہے ہو
ولید مومنہ کو بازو سے پکڑے ہوئے اندر لایا تھا اور آتے ہی جلال کو آوازیں دینے لگا
جلال اور شازمہ اپنے روم میں تھے ولید کے چلانے پر باہر نکلے
اور مومنہ کو ولید کے ساتھ دیکھ کر جلال صاحب سیکھ پا ہو گئے...

تم دو ٹکے کے لڑکے میری بیٹی کا ہاتھ چھوڑو گھٹیا انسان گندہ خون....
باس اور ایک لفظ نہیں کہنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا
ولید نے غصے میں ٹیبل پر پڑا گلدان اٹھا کر زمین پر مارا
ولید کے غصے کو دیکھ کر جلال صاحب بھی چپ ہو گئے جوان خون تھا ...
پاپا ولید نے مومنہ کو چھوڑا وہ جھولتی ہوئی باپ کی طرف گئی
اور جلال کو اسکے پاس سے آتی سمیل سے سخت جھٹکا لگا
مومنہ تم نے پی ہے --ان سے شراب کا نام نہیں لیا گیا انہوں نے خود آج تک ایسی چیز استعمال نہیں کی تھی اور مومنہ نے یہ کیا کر دیا تھا
اور شازمہ بیگم تو وہی زمین پر بیٹھتی چلی گئی یہ کیا ہو گیا تھا ان کی بیٹی کیا گناہ کر آئی تھی....
بہت عزت دار بنتے تھے آپ اور دیکھوں بیٹی آپ کی عزت رولتی پھر رہی ہے
میں تو گندہ خون تھا مومنہ تو آپ کی بیٹی عزت دار جلال کی بیٹی ہے پھر یہ کیسے ہو گیا
جلال رزاق کوئی جواب ہے آپ کے پاس کوئی جواب دے مجھے کوئی دلیل اپنے عزت دار ہونے کی
ولید ان پر کوڑے برسا رہا تھا اور ان کے پاس کوئی جواب نہی تھا
وہ ہر حد تک جا سکتے تھے یہ کبھی نہی سوچا تھا کہ مومنہ کچھ ایسا کر دے گی
جلال کا دماغ کام نہی کر رہا تھا کیسے اس لڑکے کو چپ کروائے
آج قدرت نے کیساکھیل کھیلا تھا ان کو سمجھ نہیں آرہی تھی...
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─