┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: سرپرائز
از: عمیرا_احمد 
ٹو_پارٹس_پر_مشتمل 
پہلا_حصہ

کیا نہیں تھا اسکی زندگی میں؟.......
اعلاع گھر، بےتحاشا محبت، قیمتی زیورات، اور ملبوسات نوکر چاکر...... ضروریات زندگی کی ہر شے، پھر بھی وہ اس زندگی سے مطمین
نہیں تھی.
رضا حسین اسکا شوہر تھا اور شوہر بھی جان نچھاور کرنے والا، اسکے دن کو دن اور رات کو رات کہنے والا. بے حد مثالی شوہر، پھر بھی
وہ اس سے خوش نہیں تھی اور کیوں...؟ یہ شاید اسکی سمجھ سے باہر تھا.
چند سال قبل رضا حسین اس سے محبت کی شادی کی تھی سارے خاندان سے ٹکر لے کر. اس وقت وہ خوش تھی مگر، جیسے جیسے اس رشتے پر
منافقت کی گرد پڑتی جا رہی تھی اسکا دل اس رشتے سے اچاٹ ہوتا جا رہا تھا.
وہ دولت جایئداد پر مرنے والی لڑکی نہیں تھی. نہ ہی شاہانہ زندگی سے اسکو کوئی فرق پڑتا تھا. اسکے نزدیک کوئی شیز اہم تھی تو وہ تھی محبت.
رضا حسین سے بھی اسکو محبت ہی ہوئی تھی. وہ اپنے آپ میں رہنے والا ایک خوش مزاج نوجوان تھا.
حریم اپنی ایک دوست کی عیادت کے لئے ہسپتال گئی تھی وہاں اسکی ملاقات رضا حسین سے ہوئی. رضا حسین اسکی دوست کا اعلاج کر رہا تھا.
رضا حسین ڈاکٹر تھا اور حال ہی میں یہاں اپائنٹ ہوا تھا.
دیکھنے میں وہ کافی خوش شکل تھا. حریم اسکی پیشہ وارانہ مہارت اور اخلاق سے بہت متاثر تھی. اسی تعریف نے اسے رضا حسین کی
طرف مائل کیا. آنے والی دنوں میں کئی بار اپنی دوست سے ملنے ہسپتال گئی تھی. ٹیب ہی دونوں ایک دوسرے کے قریب آگئے تھے.
رضا حسین چار بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا اور اسکی نسبت اپنی بہن کی نند سے واٹے سٹے میں طے تھی. مگر حریم سے ملنے اور اسکے
قریب آنے کے بعد وہ اس رشتے سے پھر گیا. بقول اسکے حریم میں کچھ ایسی کشش تھی جو اسکو کسی اور کی طرف مائل ہونے ہی نہیں
دیتی تھی.
حریم کو اسکا خلوص اور صاف ستھری محبت اچھی لگی تھی. لحظہ اس نے بھی اس سے راہ و رسم بڑھانے میں کوئی عار محسوس نہ کی،
اسکے والدین چونکہ بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے. کوئی بہن بھائی بھی نہیں تھا تو وہ اپنی رشتے کی چچی کے ہاں رہتی تھی. جہاں اس کی
زندگی موت سے بدتر تھی. اسے مناسب وقت پر شادی کرنی تھی اور کسی ایسے ہی شخص سے کرنی تھی جو اسکی زندگی سنوار دے.
رضا حسین کے ساتھ اسکے شادی کے فصیلے کو چچا نے سراہا تھا. تاہم چچی خوش نہیں تھیں. رضا کا فیملی بیک گراؤنڈ، اخلاق اور
شرافت کو جانچنے کے بعد وہ انہیں اپنی بیٹی کے لئے زیادہ مناسب لگا تھا. مگر شوہر کے دباؤ کی وجہ سے انکو مجبورا یہ رشتہ حریم
کے لئے ہی قبول پڑا. حریم تھی کہ وہ دوبارہ اس گھر میں اس حثیت سے کبھی نہ رہ سکے گی جس حثیت سے پہلے رہتی آئی ہے.
رضا حسین سے شادی کے ابتدئی دن بہت خوشگوار بسر هوئے تھے. وہ جہاں پیر دھرتی وہ وہاں اپنی پلکیں بچھا دیتا تھا. تاہم وقت گزرنے
کے ساتھ ساتھ اسکو یہ محسوس ہونے لگا کہ جیسے رضا حسین اسکے ساتھ مخلص نہیں ہے. دونوں کے تعلق میں وہ گرمجوشی بھی مفقود
تھی جو ہونی چاہیے تھی وہ ایک زندہ دل لڑکی تھی. اسے ہر وقت اٹھکھلیاں اچھی لگتیں تھیں. ہنسنا بولنا اچھا لگتا تھا جب کہ رضا حسین
تھا ٹھہرے پانیوں جیسا تھا. جسے اپنے پیشے سے بھی بہت محبت تھی.
اسکا کہنا اور ماننا تھا کہ محبت ہر وقت اظہار کی محتاج نہیں ہوتی. اسکی دل کشی تاقچے میں مقید رہنے سے بھی بڑھتی ہے اس وقت جب
آپ اپنے محبوب کو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہ دو، دونوں کے متضاد خیالات اور شوقوں نے حریم کو اس رشتے سے بد دل کر دیا.
اسے ابھی اپنے حسن کے سحر کو برقرار رکھنا تھا وہ ابھی ماں بن جانے کے مرتبے پر فائز نہیں چاہتی تھی رفتہ رفتہ اس نے گھر کے
کاموں سے بھی ہاتھ کھینچ لیا تھا. تاہم رضا نے اسکا بھی برا نہیں مانا وہ اسکو مکمل آزادی کے ساتھ خوش رکھنا چاہتا تھا وہ لڑکی اسکے
دل میں بہت اعلاع مقام پر فائز تھی.
انہی دنوں حریم کے فون پر رانگ کالز کا سلسلہ کافی بڑھ گیا.
اس نے چیک کیا تو اسکو پتا چلا کہ کہ وہ غلطی سے اپنا فون نمبر اپنے Face Book اکاؤنٹ پر لکھ دیا تھا اور یہ تنگ کرنے والی لوگ یہی
تھے. تب پہلی فرسٹ میں اس نے اپنا موبائل نمبر تبدیل کیا تھا. رضا جانتا تھا کہ وہ نیٹ استعمال کرتی ہے مگر پھر بھی اس نے اس یر کوئی
پابندی نہیں لگائی تھی کہ اسکی محبت ایسی ہی فیاض تھی.
شادی کا ایک سال جیسے تیسے گزر گیا.
حریم سے محبت کے ساتھ ساتھ رضا حسین کی مصروفیت اور ذمہ داریاں بھی بڑھتی گئیں. تاہم وہ اپنے فرائض سے کبھی غافل نہیں ہوا تھا.
اسکی چاروں بہنیں اپنے اپنے گھروں میں آباد ہو چکی تھیں. اب صرف بوڑھے ماں باپ کا ساتھ تھا اور اسکی کوشش تھی کہ ان سے کسی قسم
کی کوئی زیادتی نہ ہو تاہم حریم سے انکی کوئی خاص نہیں بنتی تھی.
شروع سے ہی اسکے دل میں ایک پھانس چبھ ہوئی تھی کہ وہ لوگ اسکو اکلوتی بہو کی حثیت سے قبول ہی نہیں کر رہے. جس بہن کی نند
سے اسکی نسبت منسوب تھی وہ بھی اسے ایک آنکھ نہ بھاتی تھی. لہٰذا گھر میں روز ہی کوئی نہ کوئی ڈرامہ لگا رہتا تھا.
ان ہی دنوں حریم کی Face Book آئی ڈی میں ایک نیا لڑکا عمار شامل ہوا. وہ بھی اسی کی طرح کافی خوش مزاج اور کھلنڈرا ثابت ہوا.
شروع میں حریم نے اسکو کوئی خاص لفٹ نہیں کروائی. تاہم رفتہ رفتہ وہ جیسے اسکے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ گیا تھا اور حریم کو اسکی
یہی شدت اچھی لگی کیوں کہ وہ ہمیشہ ایسا ہی چاہتی تھی.
اس نے سوچا تھا Face Book چھوڑ دے گی مگر عمار نامی اس شخص سے دوستی کے بعد اس نے اپنا ارادہ بدل دیا. اب صبح شام سواےFace Book
کے اسے اور کوئی کام ہی نہیں تھا. عمار نے اسے بتایا تھا کہ اسکی صرف ایک ہی بہن ہے وہ اس سے بڑی ہے اور اسکی ابھی شادی نہیں
ہوئی ہے. باپ حیات نہیں ہے تاہم ماں حیات ہیں حریم کو اسکے گھر والوں کے بارے میں جان کر بہت اچھا لگا تھا. سب سے اہم بات یہ تھی
کہ وہ اس سے جھوٹ نہیں بولتا تھا. اسکی سچائی اور محبت کی شدت دیکھتے هوئے حریم نے بہت سوچتے سمجھتے هوئے اسکو اپنے بارے
میں سب کچھ سچ سچ بتانے کا فصیلہ کیا تھا اور اس وقت اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی جب اسکے بارے میں سب سچائی جان کر بھی
عمار نے اس سے تعلق ختم نہ کیا البتہ اس کی ہمدردی مزید بڑھ گئی.
حریم نے اپنی ازدواجی زندگی کی ہر بات اسے بتا دی تھی. یہ بھی کہ وہ ڈاکٹر رضا کی شادی کے بعد اپنے فصیلے سے مطمین نہیں ہے. شاید
رضا حسین وہ شخص ہی نہیں ہے جو اس نے خدا سے مانگا اور چاہا تھا اور تب عمار نے اسے مشوره دیا تھا کہ وہ اپنی زندگی مزید برباد
مت کرے اور اگر وہ رضا حسین کے ساتھ خوش نہیں ہے تو اسے بھی اپنے لئے کچھ بہتر سوچ لینا چاہیے اور تب اس نے عمار سے
ہی مدد کی درخواست کی تھی. وہ جاننا چاہتی تھی کہ رضا حسین کی اس درجہ مصروفیات کا باعث کیا ہے کہ اس کے پاس اسے گھمانے
پھرانے اور اسکی مداح سرائی کا وقت ہی نہیں.
عمار نے اس سے کہا تھا کہ وہ اسکی مدد کرے گا. ساتھ ہی اس نے تسلی بھی دی تھی کہ اسکی مداح سرائی کے لئے وہ اکیلا ہی کافی ہے.
جاری ہے ۔۔۔۔

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─