┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: میرے_رہنما
از: نور راجپوت
قسط نمبر 35
پارٹ 2

حرم اور زی دونوں اسٹیج پر کھڑی تھیں۔۔ حرم کا اتنے لوگوں کو دیکھ کر دماغ گھوم رہا تھا۔وہ اتنے سٹوڈنٹس کے سامنے کیسے بولے گی۔

جبکہ زی پرجوش تھی۔۔ کیونکہ اسے ابھی داد ملنے والی تھی۔۔ وہ انٹرو کو تھوڑا ٹف بنانے جارہی تھی۔۔ وجہ تھی حرم۔۔

 جیسے کہ سب جانتے ہیں جو اس کمپیٹیشن میں ونر ہوتا ہے اسے بہت بڑا پراٸز ملتا ہے۔۔ پراٸز میری پسند کاہی ہوتا ہے۔۔ بٹ اب دو کمپیٹیشن دو بہت خاص لوگوں کے درمیان ہے۔۔ تو آپ لوگ خود ہی بتا دیں جیتنے کہ بعد کیا لینا چاہیں گی مجھ سے۔۔۔ 

جی مس نور۔۔ پہلے آپ بتاٸیں۔۔ رومان حرم کی طرف متوجہ ہوا۔

میں نہیں جانتی اس پاگل پن کا نتیجہ کیا نکلنے والا ہے۔۔ بٹ اگر میں جیتی تو پراٸز میری پسند کا ہوگا۔۔

اور زی تم۔۔؟؟ وہ زی سے پوچھ رہا تھا۔۔ حرم کی بات وہ سن چکا تھا۔

جیسا کہ یہاں بیٹھا ہر شخص جانتا ہے میں ہمیشہ کی طرح 95 پردسنٹ لے کر جیتنے والی ہوں۔۔ تو جو میں چاہوں گی کیا وہ مجھے ملے گا۔۔؟؟ زی نے سوچتے ہوۓ کہا۔

جی بالکل۔۔ ملے گا۔۔ اب بتاٸیں کیا چاہیۓ۔۔؟؟ 

سوچ لو ریم۔۔ زی نے جانے کی لہجے میں کہا تھا رومان نے چونک کر اسے دیکھا۔

سوچ لیا۔۔ اب بتاٶ۔۔۔ وہ تھوڑا حیران تھا۔۔ 

یہ رزلٹ والے دن ہی بتاٶں گی۔۔زی نے مسکرا کر کہا۔

اور آپکو کیا چاہیۓ مس نور۔۔ ؟؟ 

میں بھی اسی دن بتاٶں گی۔۔ وہ بھی سوچ سمجھ کر۔۔ حرم نے کہا۔۔ جس پر وہ مسکرا دیا۔

اوکے ڈن۔۔ سو لیٹس سٹارٹ دی انٹرو۔۔ رومان نے کہا اور ایک طرف جا کر کھڑا ہو گیا۔

جبکہ سبھی سٹوڈنٹس اور پروفيسرز کی نظریں دونوں پر جمی تھیں۔۔۔ زی کی قابلیت کو سبھی جانتے تھے۔۔اب باری تھی حرم کی۔۔ کہ وہ اپنے آپ کو کیسے انٹروڈیوز کرواسکتی تھی۔۔

ہیلو گاٸز۔۔ میں ہوں زی۔۔ زی شاہ۔۔ زی نے اپنی خوبصورت آواز کا سحر پھونکا۔

اور میں ہوں حرم۔۔ حرم نور۔۔ حرم نے کہا۔

میں ہوں مغرب کی شہزادی۔۔ یہ آپ سب جانتے ہیں۔۔ زی واقعی ہی شہزادی تھی۔۔

اور میں ہوں حرم نور۔۔ مشرق کی بیٹی۔۔۔
 حرم نے مدھم لہجے میں کہا۔

ایک سٹوڈنٹ سے کچھ کہتے رومان نے چونک کر حرم کو دیکھا۔۔۔ زی بھی چونکی تھی لیکن اس نے حرم کی طرف نہیں دیکھا۔۔ وہ کچھ سوچ رہی تھی۔۔

یہاں بیٹھا ہر شخص مجھے جانتا ہے۔۔ ہر ایک شخص۔۔ زی شاہ کو جانتا ہے۔۔ میرا ایک نام ہے۔۔۔ یہ میری خاص بات ہے۔۔زی نے بہت زبردست حملہ کیا تھا۔۔ سبھی سٹوڈنٹس نے ہوٹنگ کی۔۔ اسکو سراہا۔۔ زی کو یقین تھا حرم اس پر اٹک جاۓ گی۔

اور یہاں بیٹھا کوٸ بھی شخص مجھے اچھے طریقے سے نہیں جانتا۔۔ کوٸ ہے ایسا جو حرم نور کو اچھے سے جانتا ہو تو کھڑا ہو جاۓ۔۔ حرم نے مسکرا کر سٹوڈنٹس کو دیکھا۔

عرش جو کھڑی ہونے لگی تھی۔۔۔ واپس بیٹھ گٸ۔۔ وہ بھی حرم کو اتنے اچھے طریقے سے نہیں جانتی تھی۔۔ 

ہال میں سناٹا چھا گیا۔۔ 

لڑکی میں دم ہے۔۔ پروفيسر جوزف نے پاس بیٹھے ایک دوسرے پروفيسر سے کہا۔

ویل ڈن حرم نور سسٹر۔۔ جب کوٸ بھی نہیں بولا تو واصے نے ہال میں سے مسکرا کر کہا۔

زی نے اب کی بار چونک کر حرم کو دیکھا تھا۔۔ بیشک ایک نام ہونا بڑی بات ہے۔۔ لیکن گمنام ہونا اس سے بڑی بات ہے۔۔ 

 میری ایک خوبی ہے کہ میں بہت خاص ہوں۔۔ اتنی خاص کہ عام انسان ہزار بار پہلے سوچتا ہے۔۔ کہ وہ زی شاہ سے بات کرے یا نا کرے۔۔ زی نے ایک اور حملہ کیا۔۔۔

اور میں بہت عام سی ہوں۔۔ اتنی عام کہ ہزاروں لوگ مجھ سے بات کرنے کا سوچتے ہی نہیں۔۔ کیوں کہ ان ہزار انسانوں کے دماغ میں حرم نور کو سوچنے کیلیۓ وہ جگہ ہی نہیں پاٸ جاتی۔۔ جہاں پر میں پوری اتر سکوں۔۔ وہ جگہ جو حرم نور کو سوچنے کا رسک لے۔۔ حرم نے ایک بار پھر مسکرا کر کہا۔

واٶٶٶٶ۔۔ ہال میں سے کسی نے سیٹی بجاٸ۔۔ رومان کے چہرے پر خوبصورت مسکراہٹ پھیلی تھی۔۔ اسکی نظریں بس حرم پر جمی تھیں۔۔ 

سہی کہا حرم نور نے۔۔ انہیں سوچنے کا رسک کون لے گا۔۔ ایک اور ساٸنس کے سٹوڈنٹ نے کہا تھا۔۔ جبکہ زی کو انتہا کا غصہ آیا تھا۔۔ وہ عام سی لڑکی اسکی ہر بات کو مات دے رہی تھی۔۔

  میں ہمیشہ فاتح رہی ہوں۔۔۔ میں نے آج تک جتنے بھی کمپیٹیشنز کیۓ ہیں لوگوں کو مجھ سے ہارنا پڑا ہے۔۔ جیتنا زی شاہ کی فطرت ہے۔۔ زی نے تفاخر سے کہا۔۔۔ اور ہال میں ایک بار پھر ہوٹنگ ہوٸ۔۔ جس سے زی کے چہرے پر پہلے والی مسکراہٹ دوڑ گٸ۔۔ 

میری خاص بات یہ ہے کہ میں نے آج تک اپنی لاٸف میں کوٸ کمپیٹیشن نہیں کیا۔۔ ایک بھی نہیں۔۔ میں نہیں جانتی ہار کر یا جیت کر کیا محسوس ہوتا ہے۔۔ ایک کبھی نا جیتنےوالی لڑکی کا ایک فاتح سے مقابلہ کروایا جا رہا ہے۔۔ کچھ تو بات ہوگی نا پھر حرم نور میں بھی۔۔ 

گریٹ حرم نور ۔۔۔ رون نے کہا۔۔ہال میں پہلی بار حرم کے انٹرو پر ہوٹنگ ہوٸ۔ جس پر حرم مسکرا دی تھی۔۔ 

ریم ہارنے کیلیۓ ریڈی ہو جاٶ۔۔ رون کا چہرہ خوشی سے چمک رہا تھا۔۔ 

ریم تو کب کا ہار چکا ہے۔۔ وہ بھی اپنی سب سے قیمتی چیز۔۔ رومان نے دل میں سوچا۔۔اور مسکرا دیا۔

 میں ہمیشہ سے میتھس کی ٹاپر رہی ہوں۔۔ بچپن سے لے کر اب تک میں نے ہمیشہ 100 باۓ 100 مارکس اور A پلس گریڈ لیا ہے میتھس میں۔۔۔ زی نے خوش ہوتے ہوۓ بتایا۔۔ بیشک یہ بہت بڑی بات تھی۔۔ 

ویل ڈن زی۔۔ بزنس ڈیپارٹمنٹ کے پروفيسر نے زی کو اشارہ کیا۔

جبکہ حرم کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی تھی۔۔ اسے میتھس نہیں پسند تھی۔

مجھے میتھس نہیں پسند۔۔ میٹرک تک میں نے میتھس پڑی ہے۔۔ پھر پری میڈیکل میں آگٸ اور میتھس سے اپنی جان چھڑاٸ۔۔ قسم سے جیسے رون دی ڈون لوگوں کا خون چوستا ہے۔ بالکل ایسے ہی میتھس میرا خون چوستی تھی۔۔ 

کس کس کا خون چوستا ہے رون۔۔۔؟؟ حرم نے ہال میں بیٹھے سٹوڈنٹس سے پوچھا۔۔

اسکی بات سن کر سٹوڈنٹس کا قہقہہ گونجا۔۔ تقریباً سب کا ہی چوستا ہے۔۔ رومان نے کہا اور سبھی سٹوڈنٹس نے ہوٹنگ کی۔۔جبکہ رون نے کھا جانے والی نظروں سے ہال میں دیکھا۔۔ سبھی سٹوڈنٹس کی ہنسی کو ایک دم بریک لگی۔

اور پتا ہے جب میں 9th گریڈ میں تھی تو مڈ ٹرم ایگزامز ہوۓ۔۔ میری میتھس کی بالکل بھی تیاری نہیں تھی۔۔ جب میرا رزلٹ آیا تو پتا کتنے مارکس تھے میرے۔۔۔؟؟ حرم پتا رہی تھی۔۔

کتنے۔۔؟؟؟ بیلا نے پوچھا۔۔

0 ہاہاہاہا۔۔۔ حرم بتانے کے بعد خود ہی ہنس پڑی۔۔ حالانکہ 5 مارکس بنتے تھے مگر شاید میتھس کی ٹیچر جن کو میں نہیں پسند تھی انہوں نے وہ بھی نہیں دیے۔۔ حرم کے بتانے کا انداز ایس تھا۔۔ پورا ہال ایک پھر گلزار بن گیا۔۔ سٹوڈنٹس لوٹ پوٹ ہو رہے تھے۔۔

زی اپنا سحر پھونک رہی تھی جبکہ حرم اسکا پھونکا گیا ہر طلسم توڑ رہی تھی۔۔

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عصر کا وقت تھا۔۔ سمعان مسجد کے ایک کمرے میں دس بارہ بچوں کے درميان بیٹھا انہیں قرآن پاک پڑھا تھا جب بابا جی نے اسے باہر کسی کے آنے کی اطلاع کی۔۔ 

سمعان سوچتے ہوۓ باہر آیا۔۔ مسجد کے دروازے کے باہر ایک بڑی سی گاڑی کھڑی تھی۔۔ وہ ماٸیک تھا سمعان اسے پہچان گیا تھا وہ پریشانی سے گلی میں چکر لگا رہا تھا۔ 

جی۔۔ سمعان نے کہا۔

سمعان کی آواز پر وہ غصے سے اسکی طرف بڑھا اور سمعان کا کالر پکڑ لیا۔۔

ایش کہاں ہے۔۔؟؟ وہ شدید غصے سے بولا۔۔

کیا مطلب ایش کہاں ہے۔۔؟؟ اسکے کالر پکڑنے پر سمعان کو غصہ آیا تھا۔۔

ہاں جی۔۔ کہاں ہے وہ۔۔؟؟ 

مسٹر ماٸیک میں ایش کے ڈرائيور کی نوکری چھوڑ چکا ہوں۔۔ سو میں نہیں جانتا وہ کہاں ہے۔۔ سمعان نے ایک جھٹکے سے اسکے ہاتھ سے اپنے کالر چھڑواۓ۔۔ 

وہ گھر سے ناراض ہو کر چلی گٸ ہے۔۔ صرف تمہاری وجہ سے۔۔تو وہ ضرور تمہارے پاس آٸ ہوگی۔۔ ماٸیک پریشان بھی تھا اور غصے میں بھی۔

میرے پاس ناراض ہو کر کیوں آۓ گی وہ مسٹر ماٸیک۔۔؟کیا رشتہ ہے اسکا مجھ سے۔۔؟؟ اور جب آپ ایک کزن ہو کر نہیں جانتے وہ کہاں ہے تو مجھے کیسے پتا ہوگا۔۔ میں ت اسکا ایک عام سا ڈرائيور تھا۔۔ سمعان نے سنجیدہ لہجے میں کہا۔۔

تو پھر کہاں جا سکتی ہے وہ۔۔ یہ سب تمہاری وجہ سے ہو رہا ہے مسٹر حیدر۔۔ ماٸیک غصے سے بولا۔۔

میرا ایش ولیم سے کوٸ سروکار نہیں ہے۔۔ اور ہاں آٸندہ اس تک ہاتھ بڑھانے سے پہلے اچھی طرح سے سوچ لینا۔۔سمعان نے اپنے گریبان کی طرف اشارہ کر کے کہا۔۔ لہجہ سرد تھا۔۔کہنے کے بعد وہ رکا نہیں بلکہ مسجد کے اندر چلا گیا۔۔ 

جبکہ ماٸیک کنفیوژڑ سا وہیں کھڑا تھا وہ سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ سمعان حیدر سچ بول رہا ہے یا جھوٹ۔۔؟؟ 

       ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   میں جس انسان سے بھی کمپیٹیشن کرتی ہوں اسے ہارنا پڑتا ہے۔۔ ہر حال میں۔۔کیونکہ زی کو جیتنا ہوتا ہے۔۔ تو مس حرم نور کیا آپ ہارنے کیلیۓ ریڈی ہی۔۔؟؟ زی نے اب کی بار براہِ راست حرم سے پوچھا۔۔

کہاں لکھا ہے کہ حرم نور ہارنے والی ہے۔۔ ہے کوٸ پروف۔۔؟؟ حرم نے الٹا زی سے سوال کیا۔جبکہ زی کے پاس کوٸ جواب نہیں تھا۔۔ 

زی نے کہا نا حرم نور ہارنےوالی ہے۔۔ تومطلب ہارنے والی ہے۔۔ اسکا بڑا پروف کیا ہوگا۔۔؟؟ زی نے تنفر سے کہا۔

کیوں زی شاہ روما کی پریزیڈنٹ ہے کیا۔۔؟؟ کہ جو وہ کہے گی وہی ہوگا۔۔ حرم سے اپنی انسلٹ کہاں برداشت ہوتی تھی۔۔ 

جبکہ حرم کی بات پر عرش بیلا اور واصے کے چہرے واضح مسکراہٹ ابھری تھی۔۔ 

پلیز آپ دونوں فارمل ہو کر انٹرو دیں۔ کوٸ بدمزگی نہیں ہونی چاہیۓ۔۔ رومان نے آگے بڑھ کر زی کو گھورا کیونکہ پہلے اس نے غلط بات کی تھی۔ 

مجھے لاسٹ ایٸر بہت سے ایوارڈ ملے ہیں۔۔ یونيورسٹی کی سب سے خوبصورت لڑکی کا۔۔ کچھ منتھس پہلے مجھے اسنو کوٸین کا ایوارڈ ملا تھا۔۔ میری خوبصورتی کا مقابلہ نہیں کوٸ کر سکا تو میری زہانت کا کوٸ کیا کرے گا۔۔ یہ میری خوبی ہے۔؟؟ زی نے تفاخر سے کہا۔

حرم کے چہرے پر زی کی یہ بات سن کر مسکراہٹ ابھری۔۔

مجھے تو ایسا کوٸ ایوارڈ نہیں ملا۔۔ کیونکہ میں نے کبھی ان چیزوں کو امپورٹنس نہیں دی۔ ہاں لیکن جہاں تک بات ہے ٹاٸٹل کی تو ابھی مل جاٸیں گے۔ کون کون مجھے میری پرسینلیٹی کے مطابق ٹاٸٹل دینا چاہے گا۔۔؟؟ حرم نے ہال میں بیٹھے سٹوڈنٹس سے پوچھا۔۔

میں۔۔۔ سب سے پہلے بیلا اٹھی۔۔

  Innocent princess.. 

اور میں بھی چینگ نے اٹھتے ہوۓ کہا۔

Haram noor.. the decent personality... 

میں بھی۔۔ عرش اٹھی۔۔ 

وفادار۔۔ ایسی لڑکی جو وفا جانتی ہے۔۔ جسکے خون میں وفا شامل ہے۔۔ 

Lady Ron... 
انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ایک سٹوڈنٹ نے اٹھتے ہوۓ کہا۔۔ کیونکہ رون کا اتنا اچھا مقابلہ آج تک کسی نے بھی نہیں کیا۔

زی کا چہرہ سرخ ہوا وہ نہیں جانتی تھی کہ حرم کو یونيورسٹی میں اتنے سٹوڈنٹس جاننے لگے ہیں۔۔ 

Haram noor.. The Magical girl.. 
اب کی بار زی کے گروپ کا جمی اٹھا تھا۔۔ 
حرم کو پتا چل جاتا ہے کہ فیوچر میں کیا ہونے والا ہے۔۔ اسے ابھی تک وہ بلینک سکہ نہیں بھولتا تھا۔۔ 

نو اٹس رونگ۔۔ میں ایسا کچھ نہیں جانتی۔۔ حرم نے جمی کی بات کاٹی۔۔ 

وہاں بیٹھا ہر شخص حیران تھا۔۔ زی سے زیادہ اب ہر شخص کو حرم میں دلچسپی ہو رہی تھی۔

 لٹل لیڈی۔۔جنگلی بلی۔۔ رون نے مسکرا کر کہا۔۔ کیونکہ حرم اس سے تقریباً ہر وقت لڑتی رہتی تھی۔۔ اور یہ جنگلی بلی کا خطاب اس کے کان میں رومان نے پھونکا تھا۔ 

حرم نور۔۔۔ محبتوں کی منکر۔۔۔ریم نے عجیب سے انداز میں کہا تھا۔۔ وہ جان گیا تھا کہ محبت کے نام پر حرم بھاگ جاتی ہے۔۔ وہ محبتوں سے انکاری ہے۔

 Haram noor.. a good muslim.. 
پروفیسر جوزف نے جانے کس جزبے کے تحت کہا تھا۔۔

اور زی کے چہرے کا رنگ فق ہو چکا تھا۔۔وہ مزید اسکے بارے میں نہیں سن سکتی تھی۔۔ اسکی موجودگی میں کسی اور کو سراہا جاۓ وہ یہ برداشت نہیں کرسکتی تھی۔۔ 

اوکے انف۔۔ 

میری خاص بات یہ ہے کہ میرے پاس #ریم ہیں۔۔ جو اور کسی کے پاس نہیں ہے۔۔۔ زی جانتی تھی۔۔ اب حرم ہار جاۓ گی۔۔ کیونکہ ریم تو صرف اسی کے پاس ہے۔

اور میری خوشنصیبی یہ ہے کہ میرے پاس #ہادی ہیں۔۔ اور میری دعا ہے کہ اللہ ہر لڑکی کو ہادی جیسا کزن دے۔۔ حرم نے مسکرا کر کہا۔۔

رومان نے ہادی کے نام پر چونک کر اسے دیکھا۔۔۔ اور پھر کزن کا سن کر اسے تھوڑا سکون ملا۔۔

ہادی کون ہے۔۔۔؟؟ ہال میں بیٹھا ہر سٹوڈنٹ جاننا چاہتا تھا۔ 

آپ لوگوں کو جلد ہی ملواٶں گی ان سے ۔۔ حرم نے مسکرا کر جواب دیا۔۔

I know him.. He is so handsome... and I have a great crush on him..
بیلا نے بغیر جھجکے کہا۔۔

پورا ہال پھر سے ہنس دیا۔۔ 

اور یہ آخری سنٹینس ہے۔۔ آپ دونوں اپنے بارے میں کوٸ بہت ہی خاص بات بتاٸیں۔۔ جسے سن کر یہ ڈیساٸیڈ کیا جاۓ کہ آج کا ونر کون ہے۔۔اوکے۔۔؟؟ رومان نے کہا۔۔

اوکے۔۔۔زی نے سوچت ہوۓ کہا جبکہ حرم نے صرف اثبات میں سر ہلایا۔۔ 

کچھ دیر کیلیۓ خاموشی چھا گٸ۔۔ 

 میں ایک خوبصورت لڑکی ہوں۔۔ یہ یہاں بیٹھا ہر شخص جانتا ہے۔۔ میں یہاں سب کے دلوں پر راج کرتی ہوں۔۔ یہاں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو میرے طلب گار ہیں۔۔ میں لوگوں کے دل اور دماغ دونوں پر چھاٸ ہوٸ ہوں۔۔ خوبصورتی میرا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔۔ ہے کوٸ ایسا جو میرا فین نا ہو۔۔؟؟ تو وہ کھڑا ہو جاۓ۔۔ زی نے سب سے پاورفل ہتھیار استعمال کیا تھا۔ 

کوٸ بھی کھڑا نا ہوا۔۔ سواۓ رومان اور رون کے کیونکہ وہ دونوں پہلے ہی کھڑے تھے۔۔ 

No doubt you are so beautiful and gorgious zee... I love you.. 
انگلش ڈیپارٹمنٹ کے ایک سٹوڈنٹ نے سب کے سامنے زی کو پرپوز کیا۔۔

ہال میں ایک بار پھر کانوں کو پھاڑ دینے والی ہوٹنگ چھا گٸ۔۔ 

yess me too... 
جمی نے مسکراتے ہوۓ کہا۔

زی کے چہرے پر غرور بڑھ گیا۔۔ اتنا غرور کہ اس نے حقارت سے حرم کی طرف دیکھا۔۔ حرم اسکے اس طرح دیکھنے پر مسکرادی۔۔ 

اور میں بہت خوبصورت لڑکی نہیں ہوں۔۔ مجھے لوگوں کے دلوں پر راج کرنا نہیں آتا۔۔ اور میں ہزار لوگوں کے زہنوں پر زی کی طرح نہیں چھاٸ۔۔ اور میں ایسا چاہتی بھی نہیں۔۔ مجھے بس ایک انسان کے دل، دماغ اور روح تک میں سمانا ہے۔۔ وہ ایک انسان جو بس میرا ہوگا۔۔۔ کیونکہ ہم مشرق والے محبتوں میں شرک کے قاٸل نہیں۔۔ حرم نے مسکراتے ہوۓ کہا تھا۔۔ 

ہال میں سناٹا چھایا۔۔ سب دم سادھے حرم کو سن رہے تھے۔۔ اور پھر وہ خاموش ہوٸ۔۔ طلسم ٹوٹا۔۔ سب سے پہلی تالی رومان شاہ نے بجاٸ تھی۔۔ اسکے بعد پورا ہال تالیوں اور سیٹیوں سے گونج اٹھا۔۔ 

Both are fantastic.. 
بزنس ڈیپارٹمنٹ کے ایک سٹوڈنٹ نے مسکراتے ہوۓ کہا۔۔

ایک منٹ۔۔۔ زی نے سب کو خاموش ہونے کا کہا۔۔

 ایک بات اور ہے۔۔ سب سے خاص بات۔۔ 

میں ایک انسان کو چاہتی ہوں۔۔ بہت زیادہ۔۔ خود سے بھی زیادہ۔۔ بچپن سے۔۔۔ زی کا لہجہ جزباتوں کی آنچ سے مہک رہا تھا۔ 

کون ہے وہ لکی مین۔۔؟؟ کسی نے پوچھا تھا۔۔

ابھی نہیں بتا سکتی۔۔ بہت جلد سب کو اس اے ملواٶں گی۔۔ بس آپ لوگوں سے ریکویسٹ ہے۔۔ پرے فار می۔۔ زی نے کہا۔۔

زی وہ تمہیں ضرور ملے گا۔۔ شالے نے کہا تھا۔۔

حرم ایسی کوٸ بات نہیں کرنا چاہتی تھی۔۔ وہ نیچے اترنے لگی تو ریم نے اسے روکا۔

آپکو بھی اسکا جواب دینا ہوگا مس حرم۔۔

میں نہیں جانتی میں کسی کو اب چاہ پاٶں گی یا نہیں۔۔ محبت اپنا انتخاب خود کرتی ہے۔۔ اور میں چاہتی ہوں محبت کی دیوی مجھ پر مہربان نا ہو۔۔ مجھ سے دور رہے۔۔ کیونکہ مشرق کی محبت قیامت سے کم نہیں ہوتی۔۔ میری دعا ہے کہ مجھے کبھی محبت نا ہو۔۔ حرم نے کہا اور اسٹیج سے اتر گٸ۔۔

میں نے کہا تھا نا۔۔ 

Haram noor...Muhabbaton ki munkir... 

رومان نے دل ہی دل میں کہا اور مسکرادیا۔۔ ہر طرف شور چھایا تھا۔۔ 

      ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماٸیک کے جانے کے بعد سمعان اپنی گاڑی لے کر نکل گیا تھا۔۔ وہ جانتا تھا ایش کہاں ہوگی۔۔ پندرہ منٹ بعد وہ اس جگہ پر موجود تھا۔۔ وہ ایک جنگل تھا۔۔ ایک گہرہ خوفناک سا جنگل۔۔

ایش نے بتایا تھا کہ وہ جب بھی کسی سے ناراض ہوتی تھی یا غصہ ہوتی تھی تو اس جنگل میں چلی آتی تھی۔۔ 

شام کا اندھیرہ اپنے پر پھیلا رہا تھا۔۔ وہ گاڑی سے اترنے کے بعد جنگل کی طرف بڑھا۔۔

عجیب لڑکی ہے اس خوفناک جنگل سے اسے ڈر نہیں لگتا کیا۔۔ بچپن سے یہاں آ رہی ہے۔۔

ایش۔۔ سمعان نے پکارہ۔۔ 

کہاں ہو تم۔۔۔ وہ جو کہتا تھا کہ مجھے آٸندہ تمہاری شکل نہیں دیکھنی وہ خود اسے ڈھونڈنے آیا تھا۔۔وہ جیسے جیسے جنگل کے اندر جا رہا تھا اندھیرا بڑھتا جا رہا تھا۔۔

 کچھ دیر چلنے کے بعد آخر اسے وہ نظر آہی گٸ۔۔ کیا وہ ایش تھی۔۔؟؟ 

اسے اس حالت میں دیکھ کر سمعان کے دل کو دھچکہ لگا تھا۔۔

ایش۔۔ وہ پکارتا ہوا اسکی طرف بڑھا۔۔

ایش اتنی ٹھنڈ میں جنگل کے بیچوں بیچ نیچے زمین پر لیٹی تھی۔۔ معلوم نہیں وہ سو رہی تھی یا بےہوش تھی۔۔ مگر وہ دنیا سے کٹ کر دنیا سے نکارہ کر کے اس جنگل میں کیا لینے آٸ تھی۔۔ ایک ٹارچ اسکے پاس پڑی تھی۔۔ جس سے ہلکی ہلکی روشنی پھوٹ رہی تھی۔۔ اسے اندھرے سے ڈر لگتا تھا۔۔ تبھی وہ ٹارچ کو اپنے بیگ میں رکھتی تھی ہمیشہ۔۔ اسکا بیگ ایک ساٸیڈ پر پڑا تھا۔۔ 

ایش اٹھو۔۔ سمعان نے اسکے پاس بیٹھتے ہوۓ کہا۔

وہ اسے ہاتھ نہیں لگانا چاہتا تھا۔۔ لیکن مجوری ک وجہ سے سمعان نے اسے ہاتھ سے پکڑکر ہلایا۔۔۔ اور پھر ایک دم ہاتھ پیچھے کھینچ لیا۔۔ اسکا جسم بخار میں پھنک رہا تھا۔۔ 

محبت نے اسکے نازک سے وجود کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔۔ وہ اسے اندر تک گاٸل کر گٸ تھی۔۔

محبت میں مزہب کہاں سے آگیا سیم۔۔۔ ایش نے اسے میسج کر کے پوچھا تھا۔۔ 

محبت اور مزہب کی جنگ صدیوں سے جاری ہے۔۔ اور یہ قیامت تک رہے گی۔۔ مگر آج تک یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ محبت جیتی ہے یا مزہب۔۔؟؟ 

اسکا نازک سا وجود محبت اور مزہب کی جنگ کے درمیان پس رہا تھا۔۔ ایک طرف اسکی فیملی تھی۔۔ دورسری طرف سمعان تھا تو تیسری طرف مزہب تھا۔۔ اسے کونسا مزہب چننا تھا وہ سمجھ گٸ تھی۔۔ بس اس پر عمل پیرا ہونا باقی تھا۔۔ 

ایش اٹھو پلیز۔۔ سمعان نے اسے جھنجوڑا مگر وہ بےسود تھی۔۔ 

وہ اسے یہاں ایسے چھوڑ کر نہیں جا سکتا تھا۔۔ اس بات کی اجازت تو اسے اسلام بھی نہیں دیتا تھا کہ وہ ایک لڑکی کو اس حالت میں چھوڑ کر چلا جاۓ۔۔ 

کچھ سوچنے کے بعد اس نے ایش کو اپنی باٶں میں اٹھایا تھا۔۔ اور پھر اسے لے کر اپنی ٹیکسی کی طرف بڑھا۔۔ ایش کو گاڑی میں بٹھانے کے بعد اسے سیٹ بیلٹ پہنایا اور پھر واپس آیا اسکا بیگ اور ٹارچ اٹھاٸ اور انہیں بھی گاڑی میں رکھا۔۔ 

کیا ہوتا اگر آج وہ یہاں نا آتا۔۔ کیا ہوتا اگر ایش نے اسے بتایا نا ہوتا کہ وہ ناراض ہونے کے بعد جنگل میں چلی جاتی ہے۔۔ کیا ہوتا اگر وہ ساری رات یہاں لیآی رہتی۔۔ کوٸ درندہ کوٸ جانور صبح تک اسے اڈھیر چکا ہوتا۔۔ سمعان سوچ کر ہی کانپ گیا۔۔ 

مشرق کی محبت بہت ظالم ہوتی ہے۔۔ یہ کسی مغرب والے کو اگر لگ جاۓ نا تو اسے بھی رانجھا بننے پر مجبور کر دیتی ہے۔۔ مجنوں بن کر پتھر کھانے ہر اسے بھی مجبور کر دیتی ہے۔۔ 

ایش۔۔ پلیز آنکھیں کھولو۔۔ وہ اسے ایک بازو سے پکڑ کر بیٹھا تھا جبکہ اسکا دوسرا ہاتھ اسٹیرنگ پر تھا۔۔ دل اسکی سلامتی کی دعائيں مانگ رہا تھا۔۔ آنکھوں میں نمی چھلک رہی تھی جسے وہ کندھے کے پاس اپنی شرٹ سے بار بار صاف کر رہا تھا۔۔ آخر وہی تو تھا اسکی اس حالت کا زمہ دار۔۔ 

        ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دو گھنٹے ہاسپٹل میں انتظار کرنے کے بعد ایش کو ہوش آیا تھا۔۔ وہ مضبوط اعصاب کی مالک لڑکی تھی جلد ہی اپنی بہت خراب حالت پر قابو پاگٸ۔۔ اپنے آپ کو وہ ہاسپٹل میں دیکھ کر وہ حیران ہوٸ تھی۔۔ اسے شدید بھوک کا احساس ہو رہا تھا۔۔ چوبیس گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا تھا وہ کچھ کھا نہیں سکی تھی۔۔ 

نازک ہاتھ پر ڈرپ لگی تھی۔۔ اسے لگا شاید مام ڈیڈ اسے وہاں لے کر آۓ ہیں۔۔ وہ اپنے ڈیڈ سے بہت پیار کرتی تھی۔۔ 

کمرے کا دروازہ کھلا اور سمعان اندر آیا۔۔ ایش کا منہ اسے دیکھ کر کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔۔ اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ شخص بھی اسے ڈھونڈ سکتا ہے۔۔ 

کیسی طبیعت ہے اب۔۔؟؟ وہ اسکے بیڈ کے پاس رکھی چیٸر پر بیٹھتے ہوۓ بولا۔۔ 

ایش کی آنکھیں نم ہونے لگیں۔۔ درد دینے والا جب درد کی وجہ پوچھے۔۔ تو کیسا فیل ہوتا ہے۔۔ 

ایش کچھ نا بولی۔۔ وہ اسے ہی دیکھ رہا تھا۔ آج ان آنکھوں میں نفرت نہیں تھی۔۔ بلکہ عجیب سا تاثر تھا۔۔ عجیب سی بےسی تھی۔۔ کچھ یاد آنے پر ایش نے چہرہ دوسری جانب کر لیا۔۔

کیا ہوا اب میرا چہرہ بھی برا لگتا ہے کیا۔۔ سمعان نے نرمی سے پوچھا۔۔ اور ایش اسکے لہجے پر حیران ہو رہی تھی۔۔

نہیں آپ نے کہا تھا کہ آپ میری شکل دوبارہ نہیں دیکھنا چاہتے۔۔ اس لیۓ۔۔ 

بس کرو ایش۔۔۔ یہ پاگل پن چھوڑ دو۔۔ 

اب نہیں چھوڑ سکتی۔۔۔ ایش نے جواب دیا۔۔

اس گہرے گنے جنگل میں تمہیں ڈر نہیں لگتا۔۔ کچھ ہو جاتا تو۔۔وہ فکرمندی سے پوچھ رہا تھا۔

اب خدا کے علاوہ اور کسی سے ڈر نہیں لگتا۔۔ اور ہونا وہی تھا جو اسے منظور ہے۔۔ ایش نے یقین سے کہا جبکہ سمعان اسکی بات سن کر چونکہ۔۔

تمہیں اپنے گھر جانا چاہیۓ ایش۔۔ 

نہیں جا سکتی۔۔ 

پلیز میری خاطر۔۔ سمعان نے منت کی۔۔

ٹھیک ہے۔۔ ایش نے پہلی بار اسے دیکھا۔۔ آپ کی خاطر چلی جاٶں گی۔۔ 

اور محبتوں میں ضد نہیں ہوتی۔۔ اور ایش تو محبتوں کی باسی تھی۔۔ وہ سمعان سے ضد نہیں لگا سکتی تھی۔۔ 

میں نے مسز ولیم کو کال کردی ہے۔ وہ لوگ کچھ دیر تک یہاں پہنچ جاٸیں گے۔۔

تھینکس۔۔۔ مجھے یہاں لانے کیلیۓ۔۔ ایش نے بنا کسی تاثر کے کہا۔۔

اگر میں نا پہنچتا وہاں تو پتاکیا ہوتا۔۔ 

آپ نا آتے تو خدا پاک کسی اور کو بیجھ دیتا۔۔ اسے میری جان بچانی تھی۔۔ زریعہ آپ بن گۓ۔۔ ایش نے اسکی بات کاٹی۔۔ وہ ونڈو سے نظر آتے سیاہ آسمان کق دیکھ رہی تھی۔ 

سمعان اسکے خدا پر یقین دیکھ کر حیران رہ گیا تھا۔۔ یہ وہ ایش نہیں تھی جسے وہ دھتکار آیا تھا۔۔ یہ تو کوٸ اور ہی تھی۔۔ 

اوکے میں چلتا ہوں۔۔ اپنا خیال رکھنا۔۔ سمعان مزید وہاں نہیں ٹہر سکتا تھا۔۔ 

خداحافظ۔۔ ایش نے بنا دیکھے کہا۔ اور سمعان اپنے ہونٹ بیھنچتا کمرے سے باہر نکل گیا۔۔ اس سے ایش کا اپنے آپ کو یوں اگنور کرنا تکلیف دے رہا تھا۔۔ کتنا پاگل ہے نا انسان خود چاہے کسی کا دل جیسے مرضی توڑ دے۔۔ لیکن اپنے آپ کو اگنور ہونا وہ بالکل بھی برداشت نہیں کر پاتا۔۔۔۔

جبکہ اندر ایش رودی تھی۔۔ اسے سمعان کی اس وقت بہ ضرورت تھی۔۔ وہ جو کرنے جارہی تھی۔۔ اس کیلیۓ اسے سہارے کی ضرورت تھی۔۔ لیکن کوٸ بھی نہیں تھا۔۔ اسے یہ لڑاٸ اکیلے ہی لڑنی تھی۔۔ 

      ❤❤❤❤❤
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─