┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄
ناول: مطلب_کی_یاری_سےمیں_ہاری
از: شگفتہ_نواز
آخری_قسط_نمبر_05
میرا دل تو خون کے آنسو رو رہا ہے میری دوست ایسی بھی ہو سکتی ہے اس کی میں نے ہر موڑ پے ہلپ کی تھی اس کی ہر غلطی کو اپنے سر پے بھی لے لیتی تھی اگر ضرورت پڑتی تو ماریا روتی ہوئی موھتشم کو سب کچھ بتا رہی تھی اور موھتشم اسے تسلی دے رہا تھا
یے کس سے باتیں ہو رہی ہیںں ادھی رات کو رابعہ بیگم پانی پینے کچن میں ائی تو اس وقت تک ماریا کے کمرے سے باتوں کی آواز آ رہی تھی اس لیے وو کمرے میں چلی ائی
وو امی دوست کی کال ہے ماریا اک دم سے گھبرا گئی
اس وقت کون سی دوست ہے جو تم سے باتیں کر رہی ہے ادھر دو مجھے سیل
آگے سے موھتشم نے تو آواز آتے ہی کال کاٹ دی تھی اور اس طرح رابعہ بیگم کو مزید شک ہو گیا
اب کیا میں جوان اولاد پے ہاتھ اٹھاؤں بہتر ہے سب سچ بتا دو مجھے رابعہ بیگم نے دکھ اوغصے کے ملے جلے جذبات میں کہا
اب بچنے کا کوی چانس نہی تھا اس لیے ماریا نے سب کیچ بتا دینے میں ہی آفیت سمجھی
ادھر دے مجھے اپنا سیل اور صبح سے تمہارا کالج جانا بھی بند یہی سزا کافی ہے تمہاری ہم تمہیں پرھننے کے لیے بھیجتے تھے یہ رنگ دکھانے نہی رابعہ بیگم نے ماریا سے سیل چھین لیے تھا
امی میری بات تو سنیں وو مجھ سے شادی کرنا چاہتا ہے اور جلد ہی رشتہ بھیجے گا ماریا نے روتے ہووے کہا
تو ٹھیک ہے جب تک رشتہ نہی بھیجے گا میں تمہیں نا توکالج جانے دوں گی اور نا ہی سیل دوں گی
لیکن امی پھر میں اسے کیسے کہوں گی کے وو رشتہ بھیجے
میں صبح تمہری بات کروا دوں گی اب سو جاؤ
اففف یہ اک نئ گڑبڑ پہلے کیا تھورے مسلے تھے جو اب یہ مسلہ بھی آ گیا ماریا نے اپنا سر پکڑ لیا
..............................................
.اس وقت ہم آپ کو اک بریکنگ نیوز دے رہے ہیںں رائل ہوٹل پچھاپہ مارا گیا اور کچھ لڑکیوں برآمد کر لی گی ہیںں ان کی ویڈیو جہاں دکھائی جانے کے قابل نہی ہیںں البتہ ان کی پیکس آپ دیکھ سکتے ہیںں
پے نیوز چل رہی تھی اور اقرا کے ہاتھ سے ریموٹ گر چکا تھا تو موھتشم سہی کہتا تھا کے آمنہ اچھی لڑکی نھی ہے اہ شکر ہے خدا کا کے ہم بچ گے
آمنہ جس ہوٹل میں اپنے بوای فرینڈ کے ساتھ گی وہاں پے پولیس نےچھاپہ مار دیا تھا اور اب آمنہ دنیا کےسامنے اپنی عزت لٹا کے کھڑی تھی اور لوگ کیسی کیسی باتیں کر رہے تھے
آمنہ کے ابو یہ صدمہ برداشت نہی کر سکے اور موقعے پے ہی ہرٹ اٹیک کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور باقی گھر والوں نے آمنہ کو گھر میں رکھنے سے انکار کر دیا آمنہ کی جان کا خطرہ تھا کے اس کی فیملی اسے قتل نا کر دے اس لیے اسے کچھ دن پولیس کی حراست میں رکھا گیا اور پھر دارل امان شفٹ کر دیا گیا
...........................................
کہاں رہے گے تم اب آ بھی جاؤ
ماریا چہکتے ہووے موھتشم سے کھ رہی تھی
آ رہے رہے ہیںں بس تھوڑا اور انتظار کر لو
آج ماریا اور موھتشم کی مگنی ہو رہی تھی
اقرا کو احساس ہو چکا تھا کے شکل کی خوبصرتی سے زیادہ کردار کی خوبصرتی ضروری ہے ماریا اگر چہ اتنی خوبصرت نہی تھی لیکن وو کردار کی بہت مضبوط لڑکی تھی اور یہی خوبی تھی جو آج اسے اس کی محبت مل رہی تھی
ارے اب پہنا بھی دو رنگ موھتشم کس انتظار میں ہو تم سعد نے موھتشم کو کہا جو ابھی رنگ ااپنے ہاتھ میں لے کر بیٹھا تھا
پہنا دیتا ہوں لیکن اس سے پہلے مجھے کچھ کہنا ہے کیوں کے میں نے ماریا سے وعدہ کیا تھا کے مگنی کے دن اس سب کےسامنے اظہار محبت کروں گا
ہووو سب لڑکے لڑکیاں زور زور سے ہووو ہووو کر رہے تھے اور حوصلہ دے رہے تھے کے اب جلدی بولو
تو مس ماریا میں آپ کو جب سے دیکھا میری نیندیں بلکل نہیں اڑی میرا چین بلکل گھم نہی ہوا میں تو شاید کبھی تمہیں سوچتا ہی نا پر تمھرا مجھے روز دیکھنا پر اپنے کردار کی حفاظت کرنا اور مجھ سے اظہار نهی کرنا اور روز نظریں جھکا لینا مجھے دیوانہ کب کر گئی مجہھے خود ہی پتا نہی چلا اور آج میں تم سے اپنی محبت کا اظہار کرتا ہوں i love u تالیوں کی گونج پورے حال میں ہو رہی تھی اور ماریا مسکراتی ہوئی اپنی محبت کے ملنے پے خدا کا شکر دل میں ادا کر رہی تھی جس نے اسے اس کی محبت عطا کر دی تھی
..............................................
.واہ آج تو بڑی پیاری لگ رہی ہو موھتشم نے ماریا کو آج اتنا تیار دیکھا تو تعریف کیا بنا رہ ہی نہی سکا بلیک کلر کا ڈریس پے کھلے لمبے بال اور ہلکا ہلکا سا میک اپ کیا ہوا ماریا سچ مچ میں پیاری لگ رہی تھی آج ان کےکالج میں ان کی فیرویل پارٹی تھی
ہاں بس تمھرا روپ چڑ گیا مجھ پے بھی ماریا نے مسکرا تھے ہووے کہا
اچانک سے رنگ بجی موھتشم نے سیل نکالا ہی تھا کے ماریا نے شرارت سے پکڑ لیا
نادیہ کا مسج تھا میں پوھنچ گئی ہوں تھوڑی دیر میں بات کرتی ہوں آپ سے
یہ کون ہے موھتشم تم مجھے دھوکہ دے رہے ہو ماریانے مسج پرھتے ہی لڑنا شروع کر دیا
نہی یار وو میری کزن ہے بہنوں جیسی ہے میری وو
اچھا اچھا اب جھوٹ نهی بولو مجھ سے ماریا نے سیل موھتشم کی طرف پھینک دیا اور خود اٹھ گئی
یار سوری ایسی کوئی بات نہی ہے جو سزا دینی ہے دے لو یار البتہ میری غلطی بھی نهی ہے پھر بھی مافی مانگ رہا ہوں موھتشم ماریا کے قدموں میں بیٹھ گیا
ماریا نے نظر اٹھا کر دیکھا تو اسے موھتشم بہت معصوم لگ رہا تھا موھتشم نے ااپنے کان پکرے ہووے تھے ماریا کو اس کی یہ حرکت دیکھ کے ہنسی آ گئی
چلو اٹھو کر دیا ماف ماریا نے کہا اور کو ہاتھوں سے پکڑ کے اٹھا کے بینچ کے اپر بیٹھا دیا
......................................
ماریا آج بلکل فری تھی پپیرس ہو چکے تھے اور اب رسلٹ کا انتظار تھا اس لیے وو گھر میں ہی ہوتی تھی
ماریا تم سے کوئی ملنے آیا ہے زارا نے روم میں آ کے بتایا
آمنہ تم اب جہاں کیوں ائی ہو اس وقت تو میرے لیکچرز پسند نہی تھے اب کیا کرنے آئی ہو تم اب تو برباد ہو چکی ہو تم ماریا نے ٹوٹے لہجے میں کہا
ماریا پلز مجھے ماف کر دو میں نے تمھرے ساتھ اچھا نهی کیا میں اب برباد ہو چکی ہوں کوئی بھی مجھے اپنانے کو تیار نهی ہے پلز تم تو مجھے نهی ٹھکراؤ پلز مجھے ماف کر دو آمنہ رو رہی تھی ماریا کے سامنے
ٹھیک ہے ماف کیا میں نے تمہیں ماریا نے مضبوط لہجے سے کہا
شکریہ تو اب تم دوبارہ میری دوست بن جاؤ آمنہ نے خو ش ہوتے ہووے کہا
نهی اب دوستی نهی ہو سکتی تم سے تو کیا کسی سے بھی نہی کیوں کے میں اب مطلب کی دوستیوں سے ہار چکی ہوں اور مزید ہارنے کا حوصلہ نهی مجھ میں
کھانا کھا کے جانا یے کھتے ہووے ماریا اپنے روم میں چلی گی اور آمنہ بس دیکھ رہی تھی اور سوچ رہی تھی کے ماریا نے سچ ہی کہا کے مطلب کی یاری تھی میری اور میں سچ مچ میں بہت بد قسمت ہوں آمنہ نے اونیآنکھوں کے آنسو صاف کیا اور اپنی نا معلوم منزل پر چل نکلی۔۔۔۔۔
ختم شد۔۔۔۔
─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─