┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄


ناول: مطلب_کی_یاری_سےمیں_ہاری
از: شگفتہ_نواز
قسط_نمبر_01

اف آج پہلا دن تھا اور پھلے دن ہی اتنی لیٹ ہو گیٰ ماریا بھاگتی ہوئی کالج میں انٹر ہوئی 
ہممم excuse me یہ بوٹنی ڈیپارٹ منٹ کس سائیڈ پے ہے ریسپشن پے بیٹھی لڑکی سے ماریا نے پوچھا 
جی آپ سیدھا جا کے لفٹ سائیڈ پے پہلا روم 
تھنکس کہتی ہوئی ماریا اگے بڑھ گئی 
اہ شکر ہے ابھی کلاس شرحو نهی ہوئی صرف چند اک لڑکیوں ہی ابھی آ آئ تھی 
السلام و علیکم ! ماریا نے جاتے ہی کہا 
ؤ علیکم اسلام ! سب نے اکھٹا جواب دیا 
اک سیٹ دیکھ کے ماریا بیٹھ گئی
 ہیلو ساتھ بیٹھی آمنہ نے ماریا کو مخاطب کیا جو ابھی گھبرائی ہوئی سی سب کلاس کو دیکھ رہی تھی کچھ لڑ کے اور لڑکیآ ں آ چکی تھی اور کچھ ابھی آ رہے تھے 
ہیلو ماریا نے بھی اپنے ہمیشہ کے خوبصرت انداز سے جواب دیا 
میرا نام آمنہ ہے اور آپ کا 
میں ماریا ہوں 
اہ ناءس نام 
تھنکس ماریا نے جواب میں کہا 
اتنی دیر میں میم آ چکی تھی 
گڈ مورننگ آل گرلز اینڈ بوائز 
گڈ مورننگ میم سب نے یک زبان ہو کر کہا 
کیسے ہیں آپ آج آپ کا پہلا دن ہے اس لیے آج اپنا اپنا انٹروڈکشن کروایے  
سب نے اپنے نام بتایے 
آج ٹیچر نے کافی ساری باتیں کالج کے بارے میں نیا انے والے سٹوڈنٹس کو بتائی اور رولز پے چلنا بھی ضروری ہے 
ٹیچر جا چکی تھی 
اک دفع پھر آمنہ نے ماریا کو بلانے کی کو شش کی جب کے ماریا اس کو اگنور کرنا چاہتی تھی کیوں کے وو ایسے ہی کسی سے فری نهی ہونا چاہتی تھی 
آپ مجھ سے دوستی کرو گی 
آمنہ نے ماریا سے پوچھا
جی ماریا نے کچھ حیرت والے انداز میں کہا 
کیوں حیرت کیوں ہو رہی ہے آمنہ نے مسکراتے ہوو ے کہا 
جی وو پہلا دن ہے تو نروس ہو رہی تھی تھوڑی سی 
اف یار نروس ہںنے کی کوئی ضرورت نهی آمنہ نے اسے تسلی دیتے ہووے کہا 
ہممم ماریا خاموش سی ہو گئی 
...............................
ہاں ہاں جاؤ تم اپنے آپ کو سمجھتے کیا ہو تم مجھے کیا چھوڑو گے میں تمہیں خود ہی چھوڑ رہی ہوں گیٹ لوسٹ آمنہ کسی سے اونچی آواز میں سیل پےبات کر رہی تھی 
یہ کس سے لڑ رہی ہے ماریا نے دل میں سوچا 
ارے ماریا تم کدھر جا رہی ہو بات سنو آمنہ نے ماریا کو آواز دی جو آمنہ کو مصروف سمجھ کے واپس ڈیپارٹمنٹ میں جا رہی تھی جہاں سے ابھی وو فری تھی کچھ دیر کے لیے تو کالج کو دیکھنے کے لیے باہر نکل ائی تھی اور آمنہ کی آواز سنی تو ادھر مڑ ائی 
اہ میں نے سمجھا تم مصروف ہو 
اہ نهی نهی میں مصروف نهی ہوں آمنہ نے ماریا کی با ت کو بیچ سے ہی کا ٹ دیا 
آو بیٹھو تم آمنہ نے ماریا کو پاس ہی بیٹھا لیآ 
آمنہ تم اتنی خوبصرت ہو تم مجھ سے ہی دوستی کیوں کرنا چاہتی ہو میں تو عام سی شکل کی عام سی لڑکی ہوں ماریا نے آمنہ کی طرف دیکھتے ہووے کہا 
ارے یار شکلوں میں کیا رکھا ہے مجھے دل کی صاف بندی چایا میری کوئی بہن نهی ہے پلز تم میری بہن بن جاؤ میں ہمیشہ تم سے محبت کرتی رہوں گی پلز آمنہ نے بہت ہی منت والے انداز میں کہا 
اوکے ٹھیک ہے مجھے تمہری دوستی کی افر منظور ہے ماریا نے آمنہ کا ہاتھ پکرتے حوے کہا 
اور سنو ماریا یہ جو عیشاء ہے تم اس سے کبھی بھی بات نهی کرنا وو اچھی لڑکی نهی ہے 
ہیں وو تو اتنی پیاری ہے کیسے بری ہو سکتی ہے ماریا نے حیرانی سے کہا 
یار تم شکل پے نہ جاؤ اور میری بات مانو 
اوکے جیسا تم کہو ویسا ہی کروں گی ماریا نے ہار مانتے ہووے کہا 
اچھا تم کس سے لڑائی کر رہی تھی ماریا نے جھجھکتے ہووے آمنہ سے پوچھا 
یار وو میرا boy friend تھا لیکن اب اس سے بریکپ ہو گیا ہے میرا آمنہ نے ایسے ایسے انداز میں کہا جیسے یہ تو عام سی بات ہے لیکن ماریا کے لیے یہ بات بہت عجیب تھی پر آمنہ کی لائف اس کی مرضی ماریا نے دل میں سوچا اور آمنہ کے ساتھ ہی کلاس اٹنڈ کرنے کے لیے اٹھ کھڑی ہوئی 
......................................
یہ کب تک بس کا ویٹ کرنے پرے گا آج پھر لیٹ ہو جایا گی ماریا بار بار بس کے ویٹ میں ذلیل ہو رہی تھی 
شکر ہے بس آتی نظر ائی تو ماریا کے چہرے پے خو شی آ گی 
بس رک گی ماریا کی بس پے چرھتے ہی سامنے نظر پڑھی واہ کتنا ہنڈسوم ہے ماریا کے دل سے آواز نکلی 
خوبصرت ہنڈسوم سا موہتشم اپنے سیل پے کچھ دیکھ کے مسکرا رہا تھا ماریا کی نظر اس پے ہی رک گی تھی کتنی دیر ماریا اس کو دیکھتی رہی لیکن موہتشم کی نظر اک بار بھی نهی اٹھی 
اہ یہ کیسا لڑکا ہے جسے اپنے سوا کسی کا ہوش ہی نهی ہے ماریا نے دل میں سوچا 
لیکن یہ کون ہے اور بس میں اتنا خوبصرت لڑکا سفر کرتا کچھ اچھا نهی لگ رہا 
بس اسٹاپآ گیا تھا اور اب اگے ماریا کو پیدل چل کے کالج جانا تھا کیوں کے بس اسٹاپ سے کچھ فصلے پر تھا کالج 
یہ کیا یہ لڑکا بھی یہی اتر گیا اور میرے پیچھے ہی آ رہا ہے پتا نهی اس کی منزل کدھر ہے کاش وہی اس کی بھی منزل ہو جو میری ہے ماریا نے دل میں سوچا اور مسکرا پڑی کے قسمت اتنی مہربان کیسے ہو سکتی ہے مجھ پے 
کالج آ گیا تھا پتا نهی وو لڑکا کدھر گیا ماریا کو کچھ پتانهی چل رہا تھا 
کدھر رہ گیٰ تھی تم ماریا آمنہ نے اتے ہوئی ماریا سے فورن سے سوال کیا 
ہاں بس وو بس لیٹ ہو گئی تھی ماریا نے جواب دیا سارا دن ماریا اس لڑ کے کو سوچتی رہی کوئی ا تنا خوبصرت بھی ہو سکتا ہے 
ارے کن خیالوں میں گھم ہو تم آج 
آمنہ نے ماریا کو خیالوں میں کھویا ہووے دیکھ کے کہا کچھ نهی بس ایسے ہی 
چلو چھوڑو یہ دیکھو کیسا ہے آمنہ نے اسے پک دکھائی کسی لڑ کے کی یہ کون ہے ماریا نے پوچھا 
یہ میرا نیا boy friend ہے آمنہ نے مسکراتے ہووے کہا 
یہ کیاابھی کچھ دن پھلے ہی تو تمھرا رانا سے بریکپ ہوا تھا اور اب یہ رشید کدھر سے آ گیا ماریا کو بہت حیرت ہو رہی تھی 
ارے چھوڑو اس کو اس کے پاس کیا تھا اس کے پاس تو سب کچھ ہے آمنہ نے ماریا سے کہا 
مجھے تمہری کوئی سمجھ نهی آتی آمنہ کس طرح ہر کسی کو منہ لگا لیتی ہوتم 
...................................
ماریا ماریا کدھر ہو تم آمنہ اسے دھوندتے ہووے لائبریری میں آ گئی تم جہاں ہو اور میں تمہیں پورے جہاں میں ڈھونڈ رہی ہوں آمنہ نے اتے ہی کہا 
کیوں خریت ہے ماریا نے حیرت سے پوچھا 
کیوں خریت ہو تو ہی تم سے بات کروں ویسے نهی کر سکتی آمنہ نے منہ پھولا کے کہا 
نهی یار احسی بات نهی ہے ماریا نے بہلا تے ہووے کہا 
چلو کینٹین میں چلیں بہت بھوک لگی ہوئی ہے مجھے آمنہ نے ماریا کو بازو سے پکرتے ہووے کہا اور زبردستی لے کے باہر نکل ائی 
واوو کتنا ہنڈسوم لڑکا ہے آمنہ کی زبان سے نکلا 
ماریا نے آمنہ کو سامنے دیکھتے ہووے دیکھا کے وو کس کو دیکھ رہی ہے تو اس کی دھڑکنیں وہی روکتی محسوس ہوئی اس کو یہ تو وہی لڑکا ہے جو بس میں آتا ہے اور میری نیندوں کا دشمن بنا ہوا ہے یہ جہاں کیا کر رہا ہے 
اہ اچھا تو یہ بھی ادھر ہی پڑھتا ہے ماریا کو اک انجانی سی خو شی نے گھیر لیا لیکن وو اپنی یہ خوشی آمنہ پے ظاہر نهی کرنا چاہتی تھی 
چلو بھی اب آمنہ کیا ہو گیا ہے جدھر لڑکادیکھتی ہو وہاں سے ہلتی نهی ہو ماریا نے اسے کہنی مارتےہووے کہا اور بازو سے کھینچتی کینٹین میں لے گیٰ گئی 
اہ کتنا خوبصرت ہے آہ آمنہ مسلسل اس کی تعریف کرتی ہ رہی تھی بس کرو اب آمنہ تمہیں تو ہر دسرا لڑکا پیارا لگتا ہے ماریا نے غصے سے کہا جو آمنہ کی یہ لڑکوں کے پیچھے پاگل ہو جانے والی عادت سے پرشان تھی ہر دسرے منتھ وو نیا دوست بناتی اور جب اس سے جی بھر جاتا تو چھوڑ کے کوئی نیا ڈھونڈ لیتی کبھی کبھی تو اس کا دل کرتا آمنآ کو اچھا بھلا ڈانٹے لیکن وو ایسا نهی کرتی تھی کے آمنہ کی دل آزاری نہ ہو 
..................................
ماریا اور موہتشم روزانہ اک ہی بس پے جاتے تھے لیکن ان کی آپس میں کبھی بات نهی ہوئی تھی ماریا کا دل کرتا تھا کے وو iس کو بلایا لیکن وو بھی پتا نهی کس مٹی سے بنا ہواتھا کبھی آنکھ اٹھا کے ہی نهی دیکھتا تھا 
کیا آج پھر تمہارا بریک اپ ہو گیا ہے ماریا نے چیکنے کے انداز میں پوچھا 
ہاں یار میں اسے خود ہی چھوڑ دیا کیوں کے اب میرا دل کسی اور پے آ گیا ہے آمنہ نے مسکراتے ہووے کہا 
کون ہے وو بیچارہ ماریا نے غصے سے پوچھا 
موھتشم آمنہ نے تو جیسے بم ہی پھوڑ دیتا تھا ماریا کے سر پر 
کیا ماریا اک دم سے اچھلی 
کیا ہو گیا ہے آمنہ نے حیرت سے کہا 
کچھ نهی ماریا نے فورن سے خود کو سمبھالا تو اب پھر اظہار کر دیا تم نے ماریا نے آہستہ سے پوچھا 
نهی یار اظہار کے لیے تو تمہری ہلپ چاے اک اور بم پھوڑ رہی تھی آمنہ ماریا پے کیسی ہلپ میں کچھ سمجھی تهی۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔

─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─