┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄


ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے
از: فاطمہ_خان
قسط_نمبر_09

آج موسم صبح سے خراب تھا بارش واقفے واقفے سے جاری تھی حورین جلدی سے چھتری لے کر گھر سے نکلی اس وقت بارش کچھ کم تھی اس لیے وہ تیز تیز قدم اٹھاتی جا رہی تھی 
"سن شہزادی اتنی بھاگ کر کہا جا رہی ہوں پہلے مجھے تو اپنا دیدار کرنے دے دوں ناں میں صبح سے تیری ایک جھلک دیکھنے کے لیے بارش میں کھڑا تیرا انتظار کر رہا ہوں اور تم ہوں کے نو لیفٹ یہ تو کوئی اچھی بات نہیں ناں شہزادی"
بالو ایک دم سے اس کے سامنے آ گیا وہ بروقت نہ روکتی تو ٹکر لازمی ہو جاتی حورین نے چھتری سائیڈ پر کر کے ناگواری سے اسے دیکھا .. اب وہ بالو سے پہلے کی طرح نہیں ڈرتی تھی بالو آتے جاتے اسے تنگ کرتا تھا مگر آج تک اس نے کوئی غلط حرکت نہیں کی تھی اس لیے حورین تھوڑی مطمئن ہو گئی تھی جو بھی تھا وہ گھر میں بیٹھنا افوڈ نہیں کر سکتی تھی اسے اپنے پیٹ کو بھرنے کے لیے گھر سے باہر قدم نکالنے ہی تھے 
"آپ میرا پیچھا چھوڑ کیوں نہیں لیتے میں نے آپ کا کیا بگاڑا ہے مجھے میرے حال پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے آخر آپ کو مجھے تنگ کرنے میں کیا مزا آتا ہے کیوں میرا جینا حرام کر رکھا ہے "
حورین اج پھٹ پڑی تھی وہ ایے دن اس کے فضول بکواس سے تنگ آ چکی تھی 
"واہ میری شہزادی کو تو باتیں کرنا بھی اتی ہے میں تو سمجھا تھا شہزادی گونگی ہے واہ آج تو مزا آ گیا "
بالو نے محبت سے اسے تکتے ہوئے لگاوٹ سے کہا 
حورین کا دل کیا وہ کسی دیوار سے جا کر اپنا سر پھوڑ دے وہ انسان اس کی سوچ سے بھی زیادہ ڈھیٹ تھا 
اس نے واچ کو دیکھا جہاں ٹائم تیزی سے گزر رھا تھا اس نے سر جھٹک کر سائیڈ سے نکلنا چاہا 
"بہت جلدی ہے جانے کی ابھی تو جی بھر کر دیکھا بھی نہیں تمہیں"
بالو نے دکھی لہجے میں کہ کر حورین کے سامنے سے ہٹ گیا حورین نے نظر اٹھا کر اس پاگل انسان کو دیکھا پھر سر جھٹک کر وہاں سے چلی ناجانے کیا تھا اس شخص میں جو اتنا برا ہو کر بھی برا نہیں تھا کچھ تو ایسا تھا جو اس شخص کو منفرد بنا رہا تھا 
               .....................
وہ تینوں اس وقت سر دامیر کا لیکچر سن رہی تھی زرشالہ بہت غور سے سر کو دیکھیں جا رہی تھیں اس کے یوں دیکھنے سے دامیر بچارہ کنفیوز ہو رہا تھا 
"مس زرشالہ آپ پلیز آرام سے لیکچر سنا پسند کریں گی"
آخر رہا نہیں گیا دامیر نے چڑ کر زرشالہ کو دیکھ کر جھنجھلا کر کہا
"میں نے کیا کیا ہے سر میں تو آپ کا لیکچر بہت غور سے سن رہی ہوں آج تو میں بلکل بھی نہیں بولی "
زرشالہ نے کمال معصومیت سے آنکھیں گھوما کر کہا 
"آپ صرف غور سے سن رہی ہے لیکچر نوٹ نہیں کر رہی بعد میں میرے پاس آپ میں سے کوئی بھی نوٹس لینے آیا تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا "
اب وہ بچارہ اتنے لوگوں کے درمیان کیا کہتا ہے پلیز زرشالہ مجھے یوں گھورنا بند کروں میں کنفیوز ہو رہا ہو اس نے اپنا غصہ ساری کلاس پر نکالا 
"پر سر ہم تو لیکچر نوٹ کر رہے ہیں"
ایک لڑکے نے پہلی رو سے کہا ساتھ اپنی کاپی بھی اوپر کر کے گویا ثبوت کے طور پر پیش کی 
"میں ساری کلاس کی بات نہیں کر رہا کچھ سٹوڈنٹس یہاں ایسے بھی موجود ہے جو محض اپنا ٹائم پاس کرنے کے لیے گھر سے آتے ہیں"
سر نے ایک سخت نظر زرشالہ پر ڈال کر کہا
"لے جی سر یہاں مجھے تو ایسا کوئی بھی سٹوڈنٹ نظر نہیں آ رہا جو آپ کا لیکچر نوٹ ناں کر رہا ہوں پتا نہیں آپ کو اچانک سے کیا ہو گیا ہے"
زرشالہ نے ایک نظر پوری کلاس پر ڈال کر مسکرا کر کہا 
"اچھا آپ زرا اپنی نوٹ بک مجھے دیکھائے جہاں آپ نے آج کا لیکچر نوٹ کیا ہے "
دامیر نے اس کے سامنے آ کر کہا زرشالہ نے اپنی نوٹ بک سر کے سامنے کی جس پر آج کا لیکچر لکھا ہوا تھا دامیر نے حیرت سے پہلے نوٹ بک کو دیکھا پر زرشالہ کو 
"یہ آپ نے کیسے لکھا "
"کیا مطلب سر کیسے لکھا "
"میرا مطلب ہے آپ تو سن رہی تھی "
اب دامیر کو سمجھ نہیں آ رہی تھی وہ کیا کہے 
"کیا مطلب سر آپ کو لگتا ہے میں سن رہی تھی تو نوٹ نہیں کر رہی تھی پتا نہیں کیا ہو گیا ہے اچانک سے سر آپ کو پلیز یہ پانی پی لے شاید آپ ریلکس ہو جائے "
زرشالہ نے پانی کی بوتل بیگ سے نکال کر اس کی طرف بڑھائی اس کی آنکھیں مسکرا رہی تھی وہ اکثر گھر میں بھی دامیر کو ایسے ہی تنگ کرتی تھی اس وقت بھی اس کی آنکھوں میں وہی شیطانی مسکراہٹ چمک رہی تھی
"سر زرشالہ نے تو واقعی آج کچھ نہیں کیا نہ وہ بولی ہے کچھ آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہو گی "
حورین نے سر کو دیکھ کر کہا 
دامیر نے ایک نظر زرشالہ کے مسکراتے چہرے کو دیکھا پھر پوری کلاس پر نظر دوڑائی سب سر کو عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے جیسے سر نے کچھ غلط کر دیا ہو دامیر نے گہری سانس کھنچی اور واپس مڑ کر لیکچر دینے لگا اب وہ غلطی سے بھی زرشالہ کو نہیں دیکھ رہا تھا زرشالہ پاس بیٹھی روما نے اپنا پاؤں اس کے پاؤں پر مارا 
زرشالہ نے غصّے سے اسے گھورا
"اب تمہیں کیا تکلیف ہے جنگلی بلی ایک دن یہ تمہارے پاؤں توڑ کر تمہارے ہاتھ میں دے دوں گی جب دیکھوں پاؤں کا استعمال کر رہی ہوتی ہوں یہ زبان اللّٰہ نے آرام کرنے کے لیے نہیں دے رکھی"
زرشالہ نے جھک کر اپنا پاؤں زور سے پکڑ کر سرگوشی میں روما کو ڈانٹا
"لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے تمہارے ساتھ مسئلہ کیا ہے آخر کیوں سر کو تنگ کر رہی ہوں"
روما نے بھی جھک کر اسے گھور کر کہا 
"لوں جی تم سب کا دماغ خراب ہو گیا ہے میں نے کیا کیا ہے مجھے بتاؤ تو آرام سے بیٹھی سر کا لیکچر سن رہی ہوں اس پربھی باتیں سنے کو مل رہی ہے"
"ہاں ہاں مجھے جیسے پتا نہیں ہے ناں تم آنکھوں ہی آنکھوں میں سر کو گھور رہی ہوں وہ بچارے کنفیوز ہو کر رہ گیے شرم تو تمہیں بلکل نہیں آتی اور یہ میری نوٹ واپس کروں بےایمان لڑکی میں آج گھر جا کر زالان بھائی جان سے تمہاری شکایت کروں گی دیکھ لینا تم"
"ہاں ہاں دیکھ لوں گی زیادہ میر بھائی کی ہمدردی میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے سمجھی ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا"
"یہ تم دنوں خاموش ہو کر نہیں بیٹھ سکتی جب دیکھوں ٹر ٹر "
حورین نے جھنجھلا کر دونوں کو غصے سے دیکھا 
"ہاہاہا تم ہی خاموش ہو کر سر کو پیار سے دیکھوں ہمارے پاس اتنا فضول ٹائم نہیں ہے "
زرشالہ نے جھک کر حورین کو آنکھ مار کر کہا وہ بچاری تلملا کر رہ گئی سر نے زرشالہ کو گھورا 
"آپ سب خاموش ہونا پسند کرتی گئی یا میں کلاس سے چلا جاؤ"
دامیر کا ضبط جواب دے گیا اس نے اب کی بار غصے سے کہا 
"یہ سر بھی ناں تم لوگ بولو کچھ نہیں کہتے میں ایک بات بھی کر دوں تو کھانے کو ڈورتے ہے"
کلاس حتم ہونے کے بعد وہ لوگ گراؤنڈ میں آ کر بیٹھ گئی حورین نے ناراضگی سے کہا 
"محبت میری جان محبت ہے یہ سر نہیں چاہتے تم ان کے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ ہو اس لیے انہوں غصہ آ جاتا ہے"
زرشالہ کہا باز آنے والوں میں سے تھی 
"زر میں تمہارا سر پھوڑ دوں گئی جو آئندہ ایسی بکواس کی بھی تو"
حورین نے پاس پڑی کتاب اٹھا کر اسے خون خوار نظروں سے دیکھا
"اب تم نہیں مانتی تو میں کیا کہ سکتی ہوں پر حقیقت یہی ہے میری حور صاحبہ"
زرشالہ کے ساتھ ساتھ روما بھی کھلکھلا کر ہنسی حورین نے وہ کتاب روما کے کمر میں دے ماری
"ہائے ظالم میں نے کیا کیا ہے "
روما اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر چلائی 
"بہت ہنسی آ رہی تھی نا تمہیں اس سٹوپڈ کی باتوں پر اب ہنسوں "
"ہاں تو میں نے تو کچھ نہیں کہا اس فساد کی جڑ کو تو کوئی کچھ نہیں کہتا "روما نے زرشالہ کو دیکھا جو اس کی حالت دیکھ کر قہقہہ لگا کر ہنس رہی تھی حورین نے دونوں کو دیکھا پھر بیگ اٹھا کر غصے سے وہاں سے جانے لگی 
"او میری روٹھی محبوبہ مجھے اکیلا چھوڑ کر نا جا او میری روٹھی محبوبہ...."
زرشالہ نے اس کا بیگ پکڑ کر لہرا لہرا کر کہا حورین کو اس کے انداز پر ہنسی آئی بیگ چھوڑ کر وہ بھی ان دونوں کے ساتھ ہنسی میں شامل ہو گئی دور کھڑے ایک شخص نے حورین کو ہنستے ہوئے بہت پیار سے دیکھا 
                      ......................
"تم سمجھا دوں اس نک چڑھی کو آئندہ مجھے ایسے گھور گھور کر دیکھا ناں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا قسم سے اتنا کنفیوز ہو گیا تھا میں کتنی بےعزتی ہوئی سب سٹوڈنٹس کے سامنے مجھے سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا میں کیا کروں "
دامیر نے کلاس سے نکالتے ہی زالان کو فون ملا کر زرشالہ کی شکایت لگائی 
زالان ساری بات سن کر قہقہہ لگا کر ہنس پڑا "ہنس لوں ہنس لوں میں نے لطیفہ سنایا ہے ناں تمہیں "
دامیر اس کے ہنسنے پر چڑ کر بولا 
"تو اور کیا کروں ایک چھوٹی سی لڑکی تمہیں مسلسل گھو رہی تھی اور تم اس سے کنفیوز ہو گئے "
"واہ یار واہ وہ چھوٹی سی لڑکی نہیں پورا فتنہ ہے مجھ سے تو خدا واسطے کا بیر ہے اسے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی وہ"
دامیر نے دانت پیس کر کہا 
"اچھا اچھا سمجھا دوں گا میں اسے آیندہ میرے دوست کو گھور کر نہ دیکھے ٹھیک ہے اب خوش"
زالان نے مشکل سے اپنی ہنسی کنڑول کر کے سنجیدگی سے کہا 
"ہاں ٹھیک ہے تمہاری وجہ سے اس فتنہ کو چھوڑ رہا ہوں آئیندہ ایسی کوئی حرکت کی ڈائرکٹ اچ او ڈی سے جا کر شکایت کروں گا"
"اچھا کیا کہوں گے کہ ایک سٹوڈنٹ مجھے کلاس میں غور سے دیکھ رہی تھی اور میں کنفیوز ہو گیا تھا ہاہاہا میر یار کب خدا کا خوف کروں سٹوڈنٹس تو لیکچر کے دوران ٹیچر کو ہی دیکھتے ہیں نہ "
"ہاں دیکھتے ہیں مگر زرشالہ مجھے تنگ کرنے کے لیے ایسا کر رہی تھی یہ بات تم بھی اچھے سے جانتے ہوں"
"ہاں جانتا ہوں پر اچ او ڈی صاحب تمہاری اور گڑیا کی خاندانی دشمنی کے بارے میں تو نہیں جانتے انہیں کیا بتاؤ گے "
زالان نے ہنس کر اسے مزید تھپیا
"مارو تم خبردار جو آئیندہ مجھ سے بات کرنے کی کوشش بھی کی تو "
دامیر نے غصے سے فون بند کر دیا 
زالان نے ہنس کر فون کو دیکھا دامیر اور زرشالہ کی دشمنی شروع سے ہی چلتی آ رہی تھی اس نے گڑیا کو فون ملایا اب اس کی کلاس بھی تو لینی تھی 
"اسلام علیکم آج اس وقت کیسے فون کر دیا آپ نے "
"تمہاری شکایت موصول ہوئی ہے آج اس لیے تمہاری کلاس لینے کے لیے فون کیا ہے"
"اب میں نے کیا کر دیا ہے"
زرشالہ نے انجان بن کر پوچھا 
"تم اچھے سے جانتی ہوں کیا کیا ہے تم نے"
"میں نے کچھ بھی نہیں کیا سچ میں "
"اچھا تو آج کلاس میں کچھ نہیں کیا تم نے کیوں تنگ کرتی ہوں میر بچارے کو"
زالان نے سنجیدگی سے دریافت کیا 
"لو جی انہوں نے آپ سے بھی شکایت کر دی میں نے بلا کیا کیا ہے میر بھائی کو مجھ سے شکایت تھی میں کلاس میں سیریس ہو کر لیکچر نہیں سنتی آج جب سنے بیٹھ گئی تو اعتراض میں کروں بھی تو کیا کروں میں ہی بری ہو سب کو مجھ سے پرابلم ہوتی ہے"
زرشالہ نے روہانسی ہو کر جواب دیا زالان سامنے تو تھا نہیں جو اس کے جھوٹے آنسو دیکھتا دور بیٹھے زرشالہ کی بھیگی آواز نے اسے بے چین کر دیا 
"ایسی کوئی بات نہیں ہے اس نے مجھ سے کوئی شکایت نہیں کی "
"ہاں ہاں آپ کو تو الہام ہو گیا تھا کلاس میں بھی انہوں نے مجھے ڈانٹا ہے آپ کو ہمیشہ وہی ٹھیک لگتے ہیں آپ ہمشہ ان کی بات کر یقین کرتے ہوں مجھے آپ سے بات ہی نہیں کرنی "
زرشالہ نے فون بند کر کے روما اور حورین کو آنکھ ماری 
"پوری ڈرامہ ہو قسم سے "
روما نے اس کی اداکاری دیکھ کر کہا 
"بہت بری بات ہے زرایک تو غلطی تمہاری ہے اوپر سے جھوٹ کا رونا"
حورین نے اسے شرم دلائی
"تم تو بس ہی کرجاو مولوی کی اولاد ناں ہو تو ہر ٹائم لکچر دادی اماں ناں ہوں تو اب کیا کرتی اپنی غلطی مان کر زالان کی ڈانٹ سنتی "
زرشالہ نے دونوں کو دیکھ کر کہا
"تم بھی تو سر کو بہت تنگ کرتی ہوں"
روما نے اس کے ہاتھ سے بسکٹ لیتے ہوئے کہا
"ابھی تو آغاز ہے میری جان آگے آگے دیکھوں میر بھائی کے ساتھ کیا کرتی ہوں میں"
اس نے ہنس کر کہا روما نے افسوس سے سر ہلایا 
"یہ لڑکی نہیں سدھرے گئی " 
دوسری طرف زالان بچارہ میر اور زرشالہ کو راضی کرانے کے بارے میں سوچ رہا تھا ان دونوں کی لڑائی میں پھنس زالان جاتا تھا
                    ....................
زالان کی پوسٹنگ لاہور ہو گئی تھی آج وہ گھر واپس آیا تھا زرشالہ کا بہت امپورٹڈ ٹیسٹ تھا اسے چار نہ چار یونیورسٹی جانا ہی پڑا تھا جانے سے پہلے اس نے زالان کو فون کر کے اسے واپسی میں پک کرنے کا آڈر دیا تھا زالان آرام کر کے تیار ہو کر اسے لینے جا رہا تھا 
"کہاں جا رہے ہوں زالان"
مما نے اسے نک سک تیار دیکھ کر پوچھا 
"کہی نہیں مما گڑیا اور روما کو لینے جا رہا رہا ہوں "
"ٹھیک ہے چلے جانا پہلے میری بات سن لوں مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے "
مما نے سنجیدگی سے کہا 
"مما بعد میں کر لیجیے گا مجھے اس وقت دیر ہو رہی ہے"
اس نے گھڑی میں ٹائم دیکھ کر عجلت میں جواب دیا 
"پہلے میری بات سن لوں زالان مجھے بہت ضروری بات کرنی ہے"
مما نے غصے میں چبا چبا کر کہا 
"او ہو مما چلے آئے بیٹھے کہے کیا کہنا ہے آپ کو "
زالان نے مما کو تھام کر صوفے پر بیٹھا اور خود اس کے سامنے ہی بیٹھ گیا تھا سوالیہ نظروں سے مما کو دیکھا 
"بیٹا اب تمہیں شادی کر لینی چاہیے میں اور تمہارے پاپا چاہتے ہیں کے تمہاری شادی ہو جانی چاہیے اب "
"واٹ مما آپ کیا کہ رہی ہے آپ جانتی ہے ناں میں شادی نہیں کر سکتا یہ بات آپ اچھے سے جانتی ہے پھر اس پر بات کرنے کا کیا فائدہ ہے "
زالان نے اپنا ہاتھوں کو مضبوطی سے بھینچ کر سنجیدگی سے جواب دیا 
"آخر کب تک تم اس سب کا ماتم مانتے رہوں گے بھول کیوں نہیں جاتے وہ سب وہ ایک برا خواب تھا اور کچھ نہیں "
"وہ برا خواب نہیں تھا مما وہ ایک تلخ حقیقت تھی جیسے میں جاہ کر نہیں بھول سکتا وہ میری وجہ سے مری ہے مما میں چاہ کر بھی اپنا ماضی نہیں بھول سکتا پلیز آپ میری شادی کے خواب دیکھنا چھوڑ دے "
زالان نے حتمی لہجے میں کہا 
"بہت سن لی ہم نے تمہاری اب بس اور نہیں میں نے اور تمہارے پاپا نے تمہارے لیے زرشالہ کو پسند کیا ہے ویسے بھی تم دونوں میں کافی انڈسٹنگ ہے "
مما نے گویا اس کے سر پر دھماکہ کیا وہ بےیقنی سے مما کو دیکھنے لگا جیسے اس نے سنے میں غلطی کی ہوں مما نے شاید کچھ اور کہا ہوں اس نے سنا غلط ہو مگر نہیں مما تو وہ سب ہی کہ رہی تھی جس کا زالان نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا 
"مما... یہ آپ کیا کہ رہی ہے"
اس نے پھٹی آنکھوں سے مما کو دیکھا 
"وہی جو حقیقت ہے ثمن کی موت ایسے ہی لکھی گئی تھی اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے شادی تو تمہیں کرنی ہی ہے پھر زرشالہ کیوں نہیں..."
"بس مما زرشالہ تو کیا میں کسی سے شادی نہیں کر سکتا اور زرشالہ کا آپ نے سوچ بھی کیسے لیا وہ گڑیا ہے میری چھوٹی سی تھی جب میں نے اسے پلا تھا بچوں کی طرح اس کا حیال رکھا اسے اپنے دل میں سب سے الگ مقام پر رکھا ہمارا رشتہ بہت انمول ہے مما اسے میرے اور گڑیا کے لیے گالی مت بنائیں وہ مجھے اپنا بڑا بھاری سمجھتی ہے "
زالان نے اٹھ کر اپنے غصے کو قابو کرنے کی کوشش کی 
"سمجھتی ہے بھائی ہو تو نہیں ناں اس کے بھائی سب کزن ایک دوسرے کو بھائی بہن ہی سمجھتے ہیں بعد میں ان کے آپس میں رشتے ہو جاتے ہیں اس میں ایسی نامعقول بات تو نہیں ہے ناں "
مما اس کے احساسات نہیں جان پائے رہی تھی وہ اپنی ہی کہ رہی تھی زالان نے افسوس سے اپنی ماں کو دیکھا وہ ماں ہو کر اس کے دل کی بات نہیں سمجھ پا رہی تھی زرشالہ اس کے لیے چھوٹی سی بچی ہی تو تھی اور کچھ نہیں ایسا سوچنا بھی اس کے لیے گناہ تھا 
"مما میں اس سے ہرگز شادی نہیں کروں گا وہ مجھ سے بہت چھوٹی ہے پلیز اس بات کو یہی حتم کر دے اسے پتا چلا تو وہ کیا سوچے گئی میرے بارے میں کتنا گٹھیا نکلا میں اسے بچپن سے بچوں کی طرح ٹریٹ کیا ہے میں نے آپ نے آج میرا مان بھروسہ سب ختم کر دیا آپ مما آپ بھی میرے اور اس کے رشتے کو نہیں سمجھ سکی "
زالان نے مما کے قدموں میں بیٹھ کر ان کا ہاتھ تھام کر دکھی لہجے میں کہا 
مما کے دل کو کچھ ہوا آج وہ پانچ سال پہلے والا زالان لگ رہا تھا ٹوٹا پھوٹا لگ رہا تھا مما نے اسے اپنے گلے لگایا 
"ایم سوری میری جان مما کو معاف کر دوں میرا ہرگز یہ مطلب نہیں تھا زرشالہ ہماری ہی بچی ہے تم نہیں تو بہروز ہی سعی اسے ہم سب خود سے دور نہیں کر سکتے میں تمہارے پاپا سے بات کرتی ہوں وہ داجی سے بہروز اور زرشالہ کے رشتے کی بات کریں"
مما نے اس کے سر پر ہاتھ پھیر کر کہا 
زالان نے بےیقنی سر اٹھا کر سے مما کو دیکھا
"مما آخر اتنی جلدی بھی کیا ہے گڑیا ابھی بہت چھوٹی ہے اور بہروز وہ تو ابھی اپنے پاؤں پر بھی نہیں کھڑا ہوا "
شالا کے دل کو ناجانے کیا ہوا زرشالہ اس سے دور ہو کر کسی اور کی ہو جائے گی یہ خیال اسے زندگی میں پہلی بار آیا تھا اس کے دل میں انجانہ سا درد جگا جیسے وہ فل وقت کوئی نام دینے سے قاصر تھا 
"میں زرشالہ کو اپنی بہو بنانا چاہتی ہوں ہم کون سا ابھی شادی کرنے والے ہیں بس بات پکی کر لے گے شادی بہروز کے اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کے بعد ہی کریں گے تب تک زرشالہ بھی اپنی تعلیم مکمل کر لے گی "
مما نے گویا سب کچھ طے کر رکھا تھا زالان کے پاس اب کچھ کہنے کو باقی نہیں رہا تھا رہا وہ اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف جانے لگا اس کا اس وقت کسی کا بھی سامنا کرنے کا ارادہ نہیں تھا 
          ......................
جاری ہے......


     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─