┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: عمر_بھر_کا_مان_ٹوٹا
از: کنول_کنول 
قسط_نمبر_1

مومنہ بیٹا اٹھ جائوں لیٹ ہو جائوں گی کالج نہی جانا کیا ...
اوہ ہو امی سیکنڈ ٹائم جائوں گی آج سونے دے مومنہ نے بدتمیزی سے جواب دیا اور چادر تان کے سو گئی وہ ایسی ہی تھی باپ کے لاڈ پیار نے اسے بگاڑ کے رکھ دیا تھا ....
یہ لڑکی بھی نا اس کے باپ سے بات کرتی ہو ہاتھ سے نکلتی جا رہی ہے شازمہ بیگم بڑبڑاتے ہوئے روم سے نکل گئی...
💕💕💕💕💕💕💕
مومنہ بہت بڑے بزنس مین جلال رزاق کی اکلوتی لاڈلی بیٹی ہے جس کے منہ سے نکلنے سے پہلے بات پوری کی جاتی ہے اسی وجہ سے بہت بدتمیز اور نک چڑی ہے
کالج میں بھی وہ کسی کو کم ہی منہ لگاتی ہے اس کی ایک ہی دوست ہے ثانیہ اسے بھی وہ مشکل سے برداشت کرتی ہے جب موڈ نا ہو اسے بھی منہ نہیں لگاتی
اور اس کی ماں شازمہ اسے جب بھی کچھ سمجھانے کی کوشش کرے وہ باپ سے شکایت کر کے ماں کو چپ کروا دیتی ہے بابا کی تو وہ پرنسز ہے ...
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
ہیلو سر ہم کب سے کھڑے ہے لڑکی گھر سے نہیں نکلی اب کیا حکم ہے ....
ہو ----کھڑے رہوں ادھر ہی مجھے وہ چاہے ہر حال میں میں نے پتہ کروایا ہے سیکنڈ ٹائم کلاس ہے جیسے میں نے سمجھایا ہے ویسا نہی ہوا تو تم لوگوں کی خیر نہیں اس نے گھمبیر لہجے میں کہا...
جج----جی سر آپ فکر نہیں کرو ...
ہو کام پر فوکس کرو...
💕💕💕💕💕💕💕💕
یہ آج ابھی تک ڈرائیور کیوں نہیں آیا کدھر مر گیا چلو آج پیدل جاتی ہو نزدیک ہی تو گھر ہے وہ خود سے ہی باتیں کر رہی تھی وہ ایسی تھی مغرور نک چڑی من موجی....
ہائے اللہ کتنا سنسان لگ رہا ہے دن میں کتنی رونق ہوتی ہے وہ بیچ کے راستے سے جا رہی تھی گلیوں میں سے...
چلو چپ کر کے گاڑی میں بیٹھ جائوں کسی نے پستول اس کے سر پر تان کے کہا...
کک----کون ہو تم پستول دیکھ کر اس کی جان ہی نکل گئی...
جو بھی ہو چلو بیٹھوں ...
اس نے پسٹل کو بیگ مارا اور بھاگنے لگی وہ کوئی ڈرپوک لڑکی تھوڑی تھی...
اے رک رک جا وہ پیچھے سے اسے آوازیں دینے لگے...
وہ بہت تیز بھاگ رہی تھی ایسے کے کبھی مڑے گی نہی چاہے جو ہو جائے اس کا دل بہت تیز دھڑک رہا تھا ..
جو اس کا پیچھا کر رہے تھے انہیں بھی ہر حال میں چاہے تھی چاہے جو ہو جائے ورنہ ان کی بھی خیر تو نہی تھی..
بھاگتے بھاگتے اسے ٹھوکر لگی اور وہ منہ کے بل گری...
اس سے پہلے کے وہ پھر اٹھ کے بھاگنا شروع کرتی وہ اس کے سر پر پہنچ گئے چل اٹھ انہوں نے اس کے منہ پر پٹی باندھی اور گاڑی میں ڈال دیا ...
چھوڑو مجھے وہ چیخنے لگی انہوں نے بےہوش کرنے والی دوا اسے سونگھا دی ....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
جی سر پکڑ لیا ہے اب کیا حکم ہے....
ہو------فارم ہائوس پر لے جائوں اس نے مختصر جواب دیا اور فون رکھ دیا....
میں تمہیں چھوڑو گا نہی ایسی موت مارو گا تمہاری نسلیں یاد رکھے گی اس نے نفرت اور غصے کی آگ میں جلتے ہوئے کہا
جتنی اذیت میں نے اٹھائی ہے سود سمیت واپس کرو گا یہ وعدہ ہے میرا تم سے اس نے پاس پڑا گلاس دیوار میں دے مارا اس کے ہاتھ میں کانچ لگ گیا
پر اسے پرواہ نہیں تھی اس نے سامنے پڑی تصویر پر اپنے خون کے قطرے گرانے شروع کر دے اب دیکھنا تمہارا کیا حال کرو
گا پل پل تڑپوں گے پر اذیت ختم نہیں کرو گا میرے برے دن ختم
اور تمہارے شروع پیارے -----تھو اس نے زمین پر تھوک دیا کوئی نام نہی ہمارے رشتے کا بس دشمنی نبھائوں گا تمہاری طرح.........
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
یہ میری مومی نظر نہیں آرہی جلال رزاق نے آتے ہی بیگم سے پوچھا...
آج سیکنڈ ٹائم کالج گئی ہے اور اب تو کافی ٹائم ہو گیا ابھی تک
نہی آئی پتہ نہی کیا بنے گا اس لڑکی کا بہت سر پر چڑھایا ہوا ہے آپ نے میری تو سنتی ہی نہیں..
ارے بیگم بس کرو میرا بچہ صیح جا رہا کوئی سر نہی چڑھایا ہوا اکلوتی لاڈلی بیٹی ہے میری ویسے کافی ٹائم ہو گیا کال کر پوچھو میں بھی زرا فریش ہو لو....
ارے بیگم کیا ہوا پریشان کیوں بیٹھی ہو جلال رزاق فریش ہو کے آئے تو بیگم ویسے ہی بیٹھی تھی پریشان لگ رہی تھی....
وہ مومی کا نمبر بند جا رہا ہے اور اس کی دوست سے پوچھا وہ کہہ رہی کب کی مومی تو نکل گئی گھر کے لئے...
تو ڈرائیور کدھر ہے اس سے پوچھو وہ کہہ کر باہر نکلے چوکیدار سے پوچھا آج مومنہ کو کالج چھوڑنے کون گیا تھا...
سر شہباز گیا تھا چھوڑنے اس کے بعد وہ آیا گاڑی روکی کہا کہ مومنہ میڈم نے کہا تھا وہ خود آ جائے گی اس کے بعد وہ نظر ہی نہی آیا.....
اوہ گاڈ یہ کیا ہو رہا ہے جلال صاحب گھبرا گئے ...
ساری رات گزر گئی مومنہ نہی ملی اپنی پوری کوشش کر لی تھی انہوں نے اب پولیس کو بتانا ضروری ہو گیا تھا.....
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
سر ہوش آ گیا ہے اب کیا حکم ہے ....
کچھ بھی مانگے تو نہی دینا اسے سمجھے...
مطلب سر کھانا تو دینا ہے نا اس کے ملازم نے ڈرتے ہوئے پوچھا...
شٹ اپ کھانا تو دور کی بات پانی بھی نہی دینا سمجھے اس نے غصے سے کہہ کر فون کاٹ دیا...
اب تم تڑپوں ترسوں گڑگڑائوں تو بھی کچھ نا ملے---- ہاہاہاہاہاہا---- وہ قہقے لگانے لگا جیسے بہت برسوں بعد کھل کے ہنسا ہو
______
میں کدھر ہو یہ کون سی جگہ ہے اسے ہوش آیا تو اپنے اردگرد دیکھنے لگی کمرہ بہت نفاست سے سیٹ تھا وہ بھاگ کر
دروازے کی طرف گئی اور پیٹنے لگی پر اس کی آواز پر کوئی
کان نہی دھر رہا تھا کسی کو آرڈر نہیں تھا دروازہ کھولنے کا
کتنی دیر وہ دروازہ پیٹتی رہی کسی نے نہی کھولا وہ تھک ہار کے ادھر دروازے کے ساتھ ہی بیٹھ گئی
اف اللہ میں کیا کرو ماما پاپا کتنا پریشان ہو رہے ہو گے مجھے
کوئی یہاں کیوں لے کر آیا ہے میں نے کسی کا کیا بگاڑا پتہ نہیں
ٹائم کیا ہو گا اس نے ادھر ادھر نظر دوڑائی سامنے کلاک لگا تھا
اوہ میں نے پوری رات گزار دی اس نے ٹائم کے ساتھ لگی ڈیٹ دیکھ کر سوچا..
یہاں پر تو پانی بھی نہیں ہے اسے پیاس کا احساس ہوا تو پھر
دروازہ بجانے لگی کھولو مجھے پانی چاہیے کوئی سن کیوں نہی رہا مر گئے ہو
کسی نے دروازے کو ٹھوکرماری اور مومنہ پیچھے کو گر گئی اف
اللہ اندھے ہو کیا اس سے پہلے کے وہ سامنے والے کو کچھ اور کہتی سامنے والے نے غصے سے ٹھوڑی سے پکڑ لیا
بہت زبان چلتی ہے تمہاری کاٹ دو گا اسے اگر اب چلائی تو اس نے پھر اسے پیچھے کا دھکا دیا...
کک-------کون ہو تم مومنہ اس کے لہجے اور آنکھوں میں اتنی نفرت دیکھ کے دنگ رہ گئی...
تمہاری موت ہو میں اب اگر تم نے دروازہ بجایا تو خیر نہیں تمہاری...
وہ جیسے ہی باہر جانے لگا مومنہ بھاگ کر اس کے سامنے آ گئی
پہلے بتائوں کیوں لائے ہو مجھے یہاں کیا بگاڑا ہے میں تمہیں جانتی بھی نہیں...
بہت جلد جان جائوں گی مومنہ جلال رزاق اب ہٹو میرے سامنے سے..
نہیں ہٹو گی پہلے بتائوں ضدی تو وہ شروع سے تھی پر اسے نہیں پتہ تھا کہ جس کے سامنے کھڑی ہے وہ اس کی ہر ضد کا توڑ ہے ..
اچھا نہیں ہٹو گی تو ٹھیک ہے چلو اسے بیڈ پر دھکا دیا اور خود
بھی اس کے کے پاس لیٹ گیا بہت جلدی ہے نا تمہیں اس سب کی اس نے معنی خیزی سے کہا...
دیکھو میں تمہیں جانتی بھی نہیں تو تم مجھے بتا دو اور دفع ہو
جائو یہاں سے مومنہ نے بغیر ڈرے کہا اور جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گئی...
جب ٹائم آئے گا سب بتا دو گا جان من اس نے مومنہ کی چہرے پر جھولت لٹ کو پکڑ کر کہا...
پاگل انسان مجھے یہاں پر نہیں رہنا وہ اٹھ کر دروازے کی طرف بڑھتی اس نے اسے واپس کھینچا اور وہ سیدھی اس کے
سینے پر آ گری میری ایک بات کان کھول کر سن لو لڑکی تم
ادھر سے باہر تب ہی جائوں گی جب میں چاہوں گا اس لئے
غلطی سے بھی یہاں سے بھاگنے کی کوشش نہیں کرنا ورنہ
تمہاری ٹانگیں توڑتے ہوئے مجھے ذرا افسوس نہیں ہو گا 
مائینڈ اٹ 
اتنا کہہ کر مومنہ کو سائیڈ پر کیا اور روم سے نکل گیا
💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕
مجھے میری بیٹی چاہیے شازمہ کا رو رو کر برا حال تھا پولیس
بھی ڈھونڈنے میں ناکام ہو گئی تھی جلال صاحب بھی ٹوٹ سے
گئے تھے بیٹی کا غم اوپر سے لوگوں کے سوال
میں کوشش کر تو رہا ہو پتہ نہیں کس حال میں ہو گی میری بچی ...
اچھا بیگم تم کچھ کھا لو بی پی لو ہو جائے گا تمہارا کل رات سے بھوکی ہو اور اب پھر رات ہو گئی...
مجھے نہی کھانا کچھ پتہ نہی میری بچی نے کچھ کھایا بھی ہو گا کے نہیں ..
ٹھیک ہے میں پہلے ہی پریشان ہو اب تم بھی کرو مجھے جلال صاحب نے غصے سے کہا...
اچھا آپ غصہ نہیں ہو میں لاتی ہو کچھ کھانے کو مل کے کھاتے ہے...
💕💕💕💕💕💕💕💕💕
اف اللہ پیاس سے گلا خوشک ہو گیا اور مجھے پانی تک نہیں پوچھ رہے بہت ہی گھٹیا کڈنیپر ہے
مجھے پانی دو وہ پھر دروازہ پیٹنے لگی اب وہ پیچھے کھڑی ہو کہ بجا رہی تھی پہلے والا حال یاد تھا...
ہو تو پانی چاہے مومنہ جلال کو لو پیو وہ پھر اس کے سامنے تھا گلاس پکڑ کر ...
وہ جیسے ہی گلاس پکڑنے لگی اس نے نیچے گرا دیا اوہ یہ تو گر گیا اب کیا کرے اس نے مزہ لینے والے انداز میں کہا
مومنہ کی آنکھوں میں بےبسی کے احساس سے آنسو آ گئے
چاہتے کیا ہو تم اس نے بھرائے ہوئے لہجے میں پوچھا....
گڈ گرل اب صیح لائن پر آئی ہو بیٹھو بتاتا ہو ...
ارے بیٹھو نا اس نے مومنہ کوکھڑے دیکھ کے کہا....
بولو کیا کرو میں بھوک پیاس سے وہ نڈھال ہو چکی تھی....
میرا نام ولید حسن ہے اور تم نے ایک چھوٹا سا کام کرنا ہے میرا
ایک ویڈیو بنانی ہے اس کے بعد کھانا پانی پھل سب ملے گا ولید نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا....
کیسی ویڈیو بنانی ہے مومنہ اب صیح معنوں میں گھبرائی تھی.....
تو یہ پڑھ لو اچھے سے میں تمہرا کیمرہ مین بنو گا ایک ایک لفظ
یہی بولنا ہے تم نے ورنہ آگے تمہیں بعد میں بتائو گا ولید نے غصے سے کہا...
یہ ------یہ سب کیا بکواس ہے جیسے جیسے وہ پڑھتی جا رہی تھی اس کی رنگت متغیر ہوتی جا رہی تھی
تمہیں کیا لگتا ہے مسٹر ولید حسن میں یہ سب جھوٹ بولو گی ہو کون تم سمجھتے کیا ہو خود کو....
مطلب تم باپ کے ساتھ ماں سے بھی ہاتھ دھونا چاہتی ہو ولید نے سنگدلی سے کہا...
کیا کہے رہے ہو ہم نے تمہارا کیا بگاڑا ہے مومنہ اس کی بات سن 
کے رونے لگی وہ اس کی باتوں سے آنکھوں کی وحشت سے ڈر گئی تھی...
میرا سب کچھ تم لوگوں نے چھین لیا مجھ سے اب پوچھ رہی ہو
کیا بگاڑا وہ اتنی زور سے چلایا کے روم سے باہر ملازم تک سہم گئے اس کے غصے سے.....
بولو کرو گی یا پھر میں اپنے طریقے سے کر لو ....
کرو گی میں جیسا تم بولو گے اسے نے ہار مانتے ہوئے کہا گڈ اچھے سے یاد کر لو یہ سب میں کھانا اور کپڑے بھجواتا ہو ....
کپڑے کس لئے مومنہ نے بھڑک کے پوچھا..
میں سب کام پرفیکٹ کرتا ہو تم ویڈیو میں فریش دکھنی چاہیے ہو
کسی کو زبردستی کا سین فیل نہیں ہونا چاہے وہ اسے آنکھ مارتے ہوئے نکل گیا....
مومنہ سر ہاتھوں میں گرا کے بیٹھ گئی یا اللہ میری مدد کر...
جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─