ناول: تنہا_سفر
از: رضیہ_احمد
قسط_نمبر_01

اُف ، کیا ڈیشنگ سوٹ پہن کر سمر کلب کے اندر داخل ہوا . شہر کا سب سے بڑے بزنس کا بیٹا ہونے کے
 ساتھ ساتھ ہینڈسم اور ڈیشنگ شخصیت والا سمر ہر کہیں مشہور تھا . اس کے آگے پیچھےلڑکیوں کی تو لائن لگی رہتی تھی . اسکی سوسائٹی کے لوگ بھی کچھ اعلی معیار کے تھے . اور سمر کے شوق تو اتنے اُونچے تھے کے کوئی آدمی ان تک نہ پوچوچ پتہ . سونے کی چمچی منہ میں لے کر پیدا ہونے والا یہ شخص کہیں بھی جاتا تو ہیرے کی طرح چمکتا . کلب میں سمر كے بیسٹ فرینڈ عرفان کی ویڈنگ پارٹی تھی . کیا خوب کلب تھا جو ہر طرف سے ہیرے کی طرح چمک رہا تھا

سمر : کنگریٹس یار

عرفان : تھینک یو سو مچ . میٹ مائی
وائف ، مسز عرفان

سمر : ہی . . . ہائو آر ؟ اٹس آ پلیسوری تو میٹ یو

عرفان کی وائف عالیہ : ہی ! ویلکم . ڈارلنگ میری کچھ فرینڈز آئی ہے اف یو ایکسیوز میں ؟

عرفان : وائے ناٹ ڈارلنگ . اوئے سام یہ لے یور فیورٹ ریڈ وائن

سمر : نا ! ناٹ ٹوڈے جانی

عرفان : آئی کانٹ بیلیو یو . . . سام ! ! تو منع کر رہا ہے ؟

سمر : ٹوڈے اِس فرائیڈے

عرفان : آر یو کڈنگ می ؟ تم ان باتوں پر بیلیو کرتے ہو ؟

سمر : یار کم آن ! آئی جسٹ ڈونٹ وانٹ تو

ملکہ : دین واٹ دو یو وانٹ سر ؟ یہاں اورنج جوس تو ملنے سے رہا

سمر نے جب مڑ کے دیکھا تو اک بہت ہی ماڈرن لڑکی اس کے پیچھے کھڑی تھی . فگر کچھ کترینہ کیف جیسا ھوگا ریڈ ڈریس میں وہ کسی نشیلی وائن سے کم نہیں لگ رہی تھی . سمر نے بڑی ڈیشنگ سی سمائل کرتے ہوئے اس لڑکی سےکہا

سمر : اورنج جوس اِس تُو بورنگ ، آئی لائک ریڈ وائن

ملکہ : ویٹر ! ! ! پلیز ان صاحب کو ریڈ وائن دے دو

ملکہ یہ بات کہہ کر اور سمر کو آنکھ مر کر وہاں سے چلی گئی . اورگبلنگ کی ٹیبل پر جا کر بیٹھ گئی لیکن اسکی نظریں سام کی طرف ہی تھی . عرفان نے زبردستی سمر کو ہاتھ میں ریڈ وائن کا گلاس تھما دیا . سام کی نظریں ملکہ پر تھی اور اس نے اک ہی گھونت میں وائن نگل لی . . . کلب کافی بھر چکا تھا . سمر نے موقع دیکھتے ہی ملکہ سے بات چیڑی . اُف ملکہ كے نخرے . رات کافی گہری ہو چکی تھی . سمر اور ملکہ نےٹھیلنے کا
پروگرام بنایا . الوداع کے وقت ملکہ نے اپنا کارڈ سام کے ہاتھ میں تھمایا اور اپنی بی ایم ڈبلیو گری میں بیٹھ کر وہاں سے روانہ ہو گئی . سمر نے کارڈ کو دیکھا اور ساتھ ہی اک سمائل ڈی . بی ایم ڈبلیو کافی دور جا چکی تھی اور سمر نے اپنی بی ایم ڈبلیو کی طرف قدم بڑھائے . گھر پوحونچنے تک اس ، ، ریڈ وائن ’ ’ کا نشہ اترنے سے رہا . مارکیٹ میں مہنگا ترین سمر کا مو بایٔل میں ملکہ کا نمبر ڈائل کرنے پر مجبور ہو گیا . ملکہ نے جب سمر کا نمبر دیکھا تو سمجھ گئی . . . کے سمر کا نشہ اب چڑھ چکا ہے

ملکہ : ہیلو . . . مسٹر سمر

سمر :ہیلو

ملکہ : آپکا نشہ بھی اترا نہیں ؟

سمر غلط: سوال

ملکہ نے بڑی ادآ سے قہقہ لگایا

سمر: لگتا ہے آپکو میری بات
کچھ زیادہ ہی پسند آ گئی ہے

ملکہ : نائس . . . آپ کرتے کیا ہیں ؟

سام : نشہ . . . ریڈ وائن کا

ملکہ : وہ تو آج پتہ ہی چل گیا تھا . بائےدی وے میں نے کافی کچھ سنا ہے آپ کےبارے میں . آئی مین وہ تو سب کو پتہ ہے . کوئی نئی بات بتائیں

سام : بس ، مجھے ریڈ وائن بہت پسند ہے

ملکہ نے پِھر سے اپنی نشیلے کہکے کا آغاز کیا . اُف یہ ، ، ریڈ وائن . ’ ’ اِس ، ، ریڈ وائن ’ ’ نے سمر کی تو نیند ہ ی اڑادی . صبح ناشتے کے وقت سمر کی موم نےاسے جگانے کی ہمت کی . سمر کی آنکھ کبھی ٹائم پر کھل جائے تو عید نہ ہوجائے ؟ !

موم : سام ! ! کم آن ویک اَپ . ناشتہ کرلو

سام : موم ، لیٹ میں سلیپ ، کیوں
تنگ کرتی ہیں صبح صبح ؟

موم : تم جب بھی عرفان کے ساتھ کلب جاتے ہو صبح اَذان کے وقت گھر واپس آتے ہو . ٹھیک ہے تمہاری لائف ہے یو کین دو واٹ یو وانٹ لیکن اپنی صحت کا بھی خیال رکھا کرو . 12 بج گئے ہیں ناشتہ کرلو . . . میں نے مسزچاودری کی برتھ ڈے پارٹی پر بھی جانا ہے . ابھی پارلر جا رہی ہوں اور اس کے بَعْد شوپنگ پر
سام : اوکے موم

سام نے اپنے چہرے سے بڑی مشکلوں چادارہٹای . آنکھیں کھولنے سے پہلے ہی ساحابزادے نے موبائل کو ڈھونڈنے کی کوشش کی . مل گیا ! ! ! ایک بند آنکھ سے اس نے اک میسج کیا اور دوسریآنکھ کھولتے لتے ساتھ ہی ایک سما یل دی

''سمر : گڈ مارننگ '' ریڈ وائن

سمر نے ملکہ کا نمبر ، ، ریڈ
وائن ’ ’ کے نام سے سیو کیا ہوا تھا . کچھ ہی دیر باڑ ملکہ کا میسج آیا

ملکہ : گڈ افتیرنون ، نشہ

سام نے جب یہ میسج پڑھا تو اسکی ہنسی نکل گئی . سام نے اپنا قیمتی سلک کا مارننگ کوٹ اوڑھا اور نیچے ڈائیننگ ٹیبل پر جا کر بیٹھ گیا . گھڑی پر اسکی نظر گئی تو دیکھا کے 1 بجنے کے قریب ہے . نوکروں نے دوپہر کا كھانا سرو کیا . كھانا کھانے کے بَعْد سمر نے بنٹی کی طرف جانے کی تیاری پکڑی . اُف اتنی گرمی اور اوپر سے سمر کی ڈیشنگ لک . تقریباً 3 بجے کے قریب سمر نے گاری نکالی اور بنٹی کی طرف چلا گیا . وہاں بنٹی اپنی گرل

فرینڈ کے لیے برتھ ڈے پارٹی ارینج کر رہا تھا . سمر نے جب تیاری دیکھی تواسے بہت پسند آئی

سمر : یار ، اٹ لوکس سو نائس ، تمھارے ذہن میں یہ آئیڈیا آتے کاہان سے ہیں ؟

بنٹی : بس یار . . . آ ہی جاتے ہیں . آج میری اس کے ساتھ منگنی بھی ہے ڈیوڈ

سام : واٹ ؟ اور تو مجھے اب بتا رہا ہے ؟ ! میں کوئی پریزنٹ بھی نہیں لایا

بنٹی : بَعْد میں دے دینا

سمر : اچھا یار مجھے کچھ کام تھا . ڈیڈ نے بلایا ہے . میں شام کو ملتا ہوں تجھ سے

بنٹی : اوکے . . بائے یار

سمر نے اپنے گورے مکھڑے پر کالا چشمہ چڑھایا اور گاری میں بیٹھ گیا . ڈرائیور کو دفتر جانے کا حکم دیا . سٹرڈے اور سنڈے سمر اپنے لیے ہمیشہ فری رکھتا تھا . لیکن آج آفس ؟ سمر کو ڈیڈ نے بلایا تھا 

ڈیڈ : آؤ آؤ مائی ڈیئر سن . کیسے ہو ؟ تم تو نظر ہی نہیں آتے

سام : سیم تو یو ڈیڈ

ڈیڈ : جینٹل مین ، میں آپ سے بَعْد میں ملوں گا

ڈیڈ نے سمر کا جواب سن ’ نے کے بَعْد بڑی بیزارگی کا اظہار کیا اور فرمایا

ڈیڈ : آئی ٹولڈ یو سو مینی ٹائمز تو ناٹ گٹ روڈ ان فرنٹ آف مائی فرینڈز اینڈ پارٹنر . تم کب سدھروگے ؟ ؟

سام : ّآپنے مجھے کس کام سے بلایا ہے ؟

ڈیڈ : بیٹا . . . تم تو جانتے ہو کے . . میری اور مسٹر . بلال کی پارٹنرشپ کو تقریباً 10 سال ہو چکے ہیں . تو میں
 چاہتا تھا یہ پارٹنرشپ رشتیداری میں بَدَل جائے

سام : نیور ڈیڈ

ڈیڈ : سمر . . . پلیز ٹرائی تو انڈر اسٹیند ہمارا اسٹیٹس سوسائٹی میں بڑھ اور جائیگا

سام : نو نیور

سمر نے غصے میں آ کر کرسی پھینکھی اور وہ وہاں سے چل گیا . سمر چاھے جتنے مرضی عیاش انسان کیوںن ہو لیکن استرہ کی شادی کے وہ سخت خلاف تھا . وہ اپنی مرضی کا ملک تھا اسلئے یہ شادی تو باحارال نہ ممکن تھی . ڈیڈ کی یہ باتیں وہ کافی عرسے سن رہا تھا . گاری میں بیٹھا تو عرفان کو کال ملایا . بس پِھر کیا ؟ ؟ لڑکے کا غصہ سر چڑھ کر بول رہا وہ بھی انگریزی میں . . . جب تک غصہ ٹھنڈا ہوا تب تک صاحب زادے کی گاری گھر کے گاتے اندر داخل ہو چکی تھے . اوپر جا کر شاور لیا اور شام کی پارٹی کے لیے تیاری کی . ڈرائیور کو چھٹی د ی اور
خود ڈرائیو کرنے چلا گیا . وہ گاری تو چلا رہا تھا لیکن اسکی سوچ کہیں اور تھی . موبائل کی رنگ ہوئی

سمر : ہاں بنٹی

بنٹی : یارکدھرہے تو ؟ ؟ ؟

سمر: آ رہا ہوں . میں رستے میں ہوں

بنٹی : اچھا

سمر کی ڈیشنگ لک اور مہنگی کار بنٹی کے کی بتائے ہوئی لوکیشن پے کھڑی ہوئی . ہاتھ میں مہنگا ترین گلدستہ اور اک جیولری بکس . جیسے ہی اسسٹیج دکھا وہ بھاگتا ہوا بنٹی کے پاس گیا . بنٹی نےبھی اسے دور دیکھتے ہی آواز لگائی
بنٹی : اوئے ! ! ! ! کمینے

سمر : ویئر اِس شی ؟

مونا : ہیلو سمر

سمر اسئ گفٹ اور پھول دیتے ہوئے : ہیپی برتھ ڈے ڈارلنگ . مینی ہیپی ریٹرنس آف تھے ڈے

مونا : تھینک یو

بنٹی . گڈ تو آ گیا ابھی ہم نے کیک بھی نہیں کاٹا اور رنگ بھی
نہیں پہنائی
سمر . اوکے لیٹ ’ س گو

کافی بڑا کراؤڈ تھا سب لوگ مونا اور بنٹی کے ارد گرد کھڑے تھے . سمر اورعرفان اس کے ساتھ کھڑے تھے ، ان 3نو کی دوستی پورےشہر میں مشہور تھی . کیک کھانے کے بَعْد سمر اور عرفان اک جاگا پر بیٹھ گئے . وہ جگہ بھی ایسی تھی کے سارا حالادھرسے نظرآتا تھا . جو بھی کوئی لڑکا ان کے سامنے سے گزرتا ضرور کمنٹ کرتے . اور جو کوئی لڑکی بھی ان کے سامنے سے گزرتی ان کو ریٹ کرتے

عرفان : تو نہیں سدھریگا . . تجھے تیرے ٹائپ کی نہیں ملنے والا یہاں بھی

سمر : اچھا ؟ تجھے بڑا پتہ ہے میرے ٹائپ کا ؟

''عرفہ : ہاں ، سمتھنگ لائک ، ، ریڈ وائن

سمر : بکواس بند کر یار

عرفان : کیوں جی ؟ سچ بولا تو بکواس بند کر ؟ ؟ بتا نا تیرے دِل کو بھائی کے نہیں ؟

سمر : شی اِس نائس

عرفان : تو کیا کرے پِھر ؟ ؟ بات چلائے رشتہ لے کے چلے ؟

 سمر : آر یو کڈنگ میں ؟ ! شادی اور میں ؟ اک تو ڈیڈ نے پہلے سے ہی دماغ خراب کیا ہوا ہے . ، ، مسٹر بلال کی بیٹی سے شادی کرلو ’ ’ . سالا ! بدھے کی شکل اتنی خوفناک ہے تو بیٹی سے کیا ایکسپیکٹ کرونگا ؟

عرفان : وہ سامنے دیکھ بلو گاؤن والی

سمر : ہاں کیا ہے اسکو

عرفان : شی اِس مائی کزن ، میری اِس کے ساتھ سیٹنگ کر واری رہے ہیں گھر والے

سمر : ہیں ؟ ! ؟ تو بھی زبہ ہونے والا ہے ؟

عرفان : ہاں یار

سمر : اور تونے ہاں بولدی ؟

عرفان : ہاں بولدی . . ٹھیک ہی تو ہے کیا خرابی ہے اِس میں ؟

سمر : تیری چوائس . . بھائی میں کچھ نہیں بولتا
سمر کے سامنے بھرا ہوا اک گلاس ریڈ وائن کا سامنے آیا . جیسے ہی اس نے پہلے چسکی لی سامنے کھڑی ملکہ ، ، دی ریڈ وائن گرل ’ ’ اسے نظر آ گئی . بس پِھر کیا اک ہی گھونت میں نگل گیا . عرفان اسے دیکھ کر مسکرایا اور اسے آنکھ ماری . سمر نے بھی اپنا ریڈ وائن کا گلاس ٹیبل پر رکھا اور اپنا حلیہ سیٹ کرتے ہوئے ملکہ کی طرف قدم بڑھائے

جاری ہے ۔۔۔