┄┅════❁ ﷽ ❁════┅┄

ناول: لو_مان_لیا_ہم_نے
از: فاطمہ_خان
قسط_نمبر_05

"گڑیا تم ایک دن ان سب سے بہت مار کھاؤں گی "
زالان نے ساری بات سن کر اسے وان کیا 
"آپ ہے نا آپ کے ہوتے ہوئے کسی کی اتنی جرات نہیں کہ وہ زرشالہ پر ہاتھ اٹھا سکے "
اس نے بہت مان سے کہا 
دور بیٹھا زالان اس کے اتنے یقین پر حیران رہ گیا 
"اتنا یقین ہے مجھ پر "
"خود سے بھی زیادہ "
اس نے جذب سے جواب دیا
"اگر کبھی یہ یقین ٹوٹ گیا تو کیا کروں گی گڑیا "
"تو آپ کی گڑیا اسی دن مر جائے گی زالان ساری دنیا مجھے چھوڑ سکتی ہے مگر زالان خان مار کر بھی اپنی گڑیا کو اکیلا نہیں چھوڑسکتا "
اس نے پختہ یقین سے کہا 
"مت کروں گڑیا اتنا یقین مجھے ڈر لگتا ہے "
زالان اس کے انداز پر گھبرا گیا تھا کوئی خود سے بھی زیادہ کیسے کسی پر یقین کر سکتا ہے 
"آپ کیوں ڈر رہے ہیں ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ اور میں کبھی دور ہو یا ہمارا یقین کبھی ٹوٹے "
"اچھا جی "
"ہاں جی اور سنے جلدی سے آئیں گا میرا دل آپ کے بنا نہیں لگتا یہاں "
"میرا بھی دل یہاں نہیں لگ رہا جلد ہی اپنا ٹرانسفر کروا کر واپس آ رہا ہوں "
"آپ سچ کہ رہے ہیں زالان کھائے میری قسم "
زرشالہ خوشی سے کرسی سے اٹھ بیٹھی 
"سو بار کہا ہے یہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی قسم مت اٹھوایا کروں مجھ سے آئندہ خبردار مذاق میں بھی ایسا کچھ کہا تو "
زالان اس کی بات پر غصہ ہوا 
"اچھا سوری بس یہ آخری بار تھا پکا آئندہ آپ کو شکایت کا موقع نہیں ملے گا " 
اس نے معصومیت سے جواب دیا 
"پکا ناں" 
"ہاں جی پکا آج کے بعد نہیں دوں گی پھر آج تو میری قسم کھائے مجھے یقین نہیں آرہا آپ آرہے ہوں"
"زرشالہ تم باز نہیں آؤ گی ناں اپنی ان فضول باتوں سے بچی نہیں ہو "
"اوہو آپ تو غصہ ہو گئے میں جتنی بھی بڑی ہوں جاؤ اپنے زالان کے لیے تو ہمیشہ بچی ہی رہوں گی ناں"
"زیادہ مسکا لگانا کی ضرورت نہیں ہے میں تمہاری باتوں میں نہیں آنے والا سمجھی "
اس نے ناراضگی سے کہا 
"اچھا سوری ناں"
"اٹس اوکے آئندہ کہا ناں تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہو گا "
زالان نے مسکرا کر کہا
"پکا آپ مجھ سے ناراض نہیں ہوں"
"ہاں پکا نہیں ہوں اب خوش"
"ہائے سچی اٹھائے میری قسم "
زرشالہ نے پھر سے شرارت کی 
"گڑیا تم میرے ہاتھوں قتل ہو جاؤں گی "
زالان نے چلا کر کہا 
"ہاہاہا اچھا سوری پکی والی "
"پاگل"
"اپنے زالان کی "
اس نے فٹ جواب دیا
"ہاہاہا چلو اب بند کروں فون نیکمی لڑکی مجھے ابھی ایک میٹنگ کے لیے نکالنا ہے تمہاری باتیں تو کبھی بھی ختم ہونے والی نہیں ہے "
"اوکے اپنا حیال رکھیئے گا خدا خافظ"
اس نے فون بند کر کے بیڈ سے ٹیک لگایا اور خوشی سے آنکھیں موند لی 
             ..........................
وہ صبح صبح نماز پڑھ کر قرآن کی تلاوت کر رہی تھی ابھی اسے جلدی جلدی گھر کا کام بھی ختم کرنا تھا ابا کی طبعیت اب پہلے سے بہتر تھی ابا کی پینشن سے گھر کاگزر بسر کسی طرح ہو ہی رہا تھاحورین بھی ساتھ ایک گھر میں جا کر ٹیوشن پڑھا رہی تھی یونیورسٹی میں بھی وہ سکالرشپ پر پڑھ رہی تھی اس لیے پیسے کی کبھی بھی تنگی نہیں محسوس ہوئی تھی 
ابا کو ناشتہ دے کر خود بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کیا پھر جلدی سے تیار ہو کر ابا کو سلام کر کے باہر نکلی کل کا واقع اس کے ذہن سے نکل چکا تھا اب گھر سے قدم باہر نکالا تو کل کا منظر اس کی آنکھو کے سامنے گھوم گیا اس کا دل ڈر سے تیز تیز دھڑکنے لگا ابراج بھی وہ آوارہ انسان وہابی ہوا تو....
اس سے آگے وہ سوچنا نہیں چاہتی تھی 
تیز تیز قدم اٹھاتے جیسے ہی وہ آگے بڑھی سامنے وہی بلک مرسیڈیز کھڑی نظر آئی اس کے قدم خودبخود ڈھیلے پڑ گئے اس نے ایک بے بس نگاہ سامنے ڈالی جہاں وہی کل کا بندہ اس کی آہٹ پر متوجہ ہوا موبائل پینٹ کی جیب میں ڈالا گاڑی کی چابی ہاتھ پر گھومتا وہ گاڑی سے ہٹا 
وہ ج بھی ویسے ہی عجیب وغریب خلیے میں تھا بلو جینز کے ساتھ وائٹ شرٹ پہن رکھی تھی ہاتھوں پر آج بھی بہت رنگ کے بینڈ پہنے ہوئے تھے بالوں سے کا چہرہ آج بھی آدھا چھپا ہوا تھا بلو ہیڈ پہنے کوئی گانا گنگناتے ہوئے وہ اس کے قریب آرہا تھا 
حورین نے اپنے حشک ہونٹوں پر زبان پھری 
"کسی ہے شہزادی اتنی گھبرا کیوں رہی ہے مجھے دیکھ کر "
اس نے لگاوٹ سے اسے دیکھ کر آرام سے کہا 
اس کا انداز سے حورین کے ماتھے پر شکن پڑے ناگواری سے اس عجیب وغریب انسان کو دیکھا آنکھوں میں نفرت ہی نفرت تھی 
"دیکھو آپ جو کوئی بھی ہو مجھے یوں راستے میں روکنے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا میں آپ کے ٹائیپ کی لڑکی نہیں ہوں بہتر ہو گا آئندہ مجھے یوں بیچ راستے میں روکنے کی کوشش مت کیجئے گا "
حورین نے سارے خوف اور ڈر کو سائیڈ پر رکھ کر اعتماد سے کہا اگر اس وقت وہ اس سے ڈر گئی تو ساری زندگی ڈر اور خوف سے رہنا پڑے گا اس کا تھا ہی کون ایک باپ جو بیماری سے لڑ رہا تھا کل کو اسے اکیلا ہی اس دنیا سے مقابلے کرنا تھا یہ تو پہلا پتھر تھا جیسے حورین کو ٹھکر مار کر گزرنا تھا اب کے وہ ڈر جاتی تو شاید وہ پھر کبھی اس ظالم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی 
"او تو شہزادی کو اس بات کا غصہ ہے کہ میں نے ابھی تک بتایا نہیں میں ہوں کون 
بولے تو بالو بھائی کہتے ہیں مجھے یہاں سب پر تیرے لیے صرف بالو ہوں بولے تو بالو جان بھی کہ سکتی ہے مگر بھائی مت کہنا بھول کر بھی نہیں تیرے منہ سے صرف بالو جان سنے کی تمنا ہو رہی ہے مجھے "
اس نے خباست سے مسکرا کر کہا 
حورین کے تن بدن میں آگ لگ گئی 
"اپنی اوقات میں رہوں میں کچھ کہ نہیں رہی اس کا مطلب یہ نہیں ہے تم کوئی بھی بکواس کروں "
بالو ایک قدم آگے ہوا آنکھیں ضبط سے لال اانگار ہو رہی تھی ہاتھوں کو سختی سے بند کیے ہوئے تھا 
"آج تو اس انداز میں بات کر لی آئندہ مت کرنا آج اس لیے چھوڑ رہا ہوں کیونکہ تو دل کو بھا گئی ہے ایسے تیری پہلی اور آخری غلطی سمجھ کر معاف کر رہا ہوں " 
ویاس کی آنکھوں میں دیکھ کر غرایا 
حورین ڈر کر ایک قدم پیچھے ہوئی
وہ اپنی بات مکمل کر کے گاڑی کی طرف بڑھا
حورین نے شکر کا سانس لیا بھاگ کر آگے بڑھی 
دل پر ہاتھ رکھا جو زور زور سے دھڑک رہا تھا "اللّٰہ جی میری مدد فرما یہ کس آزمائش میں ڈال دیا آپ نے مجھے میں کہاں جاؤ کیا کروں میری سمجھ میں کچھ نہیں آرہا تو ہی بہترین کار ساز ہے میری مدد فرما میرے مولا مجھے اپنے حفظ و امان میں رکھنا اللّٰہ جی "
آسمان کی طرف نگاہ کر کے حورین نے دل سے اللّٰہ کو پکڑا وہ اس موڑ پر آ کر اب ہیچ مڑ نہیں سکتی تھی اس کا کوئی اپنا نہیں تھا جاتی بھی تو کہا ابا کو بتاتی تو وہ پریشان ہو جاتے اس نے اپنا معاملہ اللّٰہ کے سپرد کر دیا 
                    .......................
"روما وہ سامنے دیکھوں یہ ہمارے میر بھائی کی طرح نہیں لگ رہے کچھ کچھ"
وہ سب اس وقت مارکٹنگ کی کلاس میں تھے جہاں ان سب کی پہلی کلاس ہو رہی تھی سب کلاس روم میں بیٹھے سر کا ویٹ کر رہے تھے آنے والے پر نظر پڑتے ہی زرشالہ نے جوش سے روما کے کندھے پر تھپکی ماری 
روما بیچاری بلبلا اٹھی 
"مارو تم اتنے زور کی ماری ہے تم نے ہاتھ ہے یہ لوہا " 
روما اپنا کندھا سہلا کر غصّے سے بولی 
"یہ ڈائیلاگ بعد میں مار لینا پہلے وہ سامنے ڈایس پر دیکھو "
اس کی اہو کی پرواہ کیے بنا اس نے روما کو سامنے متوجہ کیا 
سامنے سچ میں دامیر ہی کھڑا تھا 
بلک پینٹ اور بلک شرٹ میں آنکھوں پر سٹائلش سا نظر کا عینک لگائے بالوں کو سلیقے سے اوپر کو کیے فرنچ ڈاھری کے ساتھ وہ بہت ہینڈسم لگ رہے تھے 
"ہاں پر دامیر بھائی یہاں کیا کر رہے ہیں "
روما نے حیرانگی سے زرشالہ کو دیکھ کر پوچھا
"یہ بات تو مجھے بھی سمجھ نہیں آ رہی بھائی اپنا بزنس چھوڑ کر ٹیچنگ کب سے کرنے لگ گئے ہیں اور اس بارے میں زالان نے بھی مجھے کچھ نہیں بتایا "
زرشالہ نے پر سوچ انداز میں جواب دیا
"ویسے بھائی کی لوک بہت محتلف نہیں لگ رہی "
زرشالہ نے تفسلی نگاہ سے دامیر کا جائزہ لیا
"یار ہو سکتا ہے یہ کوئی اور ہو ان کے رشتے دار وغیرہ کیوں کہ بھائی کی ناں تو آئی سائیڈ ویک ہے ناں وہ ٹیچر ہے ناں نی اتنے فرمل سے "
روما نے بھی غور سے دیکھ کر کہا 
"خیر وہ تو مجھے بھی یہی لگ رہا ہے میر بھائی اتنے صاف ستھرے تو ہونے سے رہے "
زرشالہ نے ہنس کر روما کے ہاتھ پر زور سے اپنا ہاتھ مار کر کہا 
"خدا کی مار پڑے تم پر جنگلی کبھی جو تم اپنے ان ہتھوڑے جیسے ہاتھوں کا استعمال کیے بنا کوئی بات بھی کر لوں "
روما نے اپنا ہاتھ سہلاتے ہوئے غصے سے گھورا
"تم دنوں پانچ منٹ کے لیے خاموش ہو کر نہیں بیٹھ سکتی ساری کلاس میں صرف تم لوگوں کی سرگوشیوں کی آواز آ رہی ہے"
حورین نے کرسی سے تھوڑا آگے جھک کر دونوں کو گھوری سے نوازا 
"ششش پلیز سائلنس مجھے کلاس میں اب کوئی بھی آواز نہ آئے "
سر کی رعب دار آواز میں ان تینوں کو خاموش ہونا ہی پڑا 
"سب سے پہلے میں اپنا تعارف کرواتا جاؤ میرا نام دامیر ارسلان ہے ... "
"دیکھا میں نے کہا تھا نہ یہ اپنے میر بھائی ہے "
زرشالہ نے خوشی سے اٹھ کر نعرہ لگایا 
روما اورحورین اسے گھو کر رہ گئی 
سر نے بھی اپنی بات ادھوری چھوڑ کر دوسری رو میں کھڑی زرشالہ کو سخت نظروں سے گھورا 
"مس آپ کو شاید کلاس میں بیٹھنے کے آداب نہیں معلوم یہ کیا فضول حرکتیں کر رہی ہے آپ کو نظر نہیں آ رہا ایک عدد ٹیچر بھی کلاس میں موجود ہے "
دامیر نے زرشالہ صاحبہ کو اچھی خاصی سنا ڈالی 
وہ اپنا سا منہ لے کر واپس بیٹھ گئی 
دامیر نے اس نے نظریں ہٹا کر دوبارہ سے اپنی توجہ کلاس پر مرکوز کی 
                ......................
"یہ لوں ٹھنڈا پانی پی لوں اس سے غصہ کم ہو جائے گا تمہارا "
کلاس کے بعد حورین نے جلدی سے پانی لا کر زرشالہ کو دیا جو گراؤنڈ میں ایک طرف چھوکی مارے غصّے سے منہ پھیلائے بیٹھی ہوئی تھی 
"یہ میر بھائی نے اچھا نہیں کیا میرے ساتھ دیکھنا میں کیا کرتی ہوں میر بھائی کے ساتھ اب ساری زندگی یاد رکھے گے " 
زرشالہ نے گلاس تھام کر غصّے سے روما کو دیکھ کر کہا
"خبردار لڑکی میں بتا رہی ہوں ایسا ویسا کچھ نہیں کروں گی تم جانتی ہوں نہ زالان بھائی جان نے کیا کہا تھا اس بار کوئی بھی شکایت موصول ہوئی وہ داجی سے شکایت کرئے گئے اور داجی کا غصہ تم جانتی ہو نہ "
روما اس کے خیالات سن کر گھبرا کر بولی جانتی تھی زرشالہ جو سوچ لے وہ کر کے رہتی ہے بدلے میں جاہے جتنا نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے وہ پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں تھی 
"ہاں تو سو بار کرئے میری بلا سے اور ہائے داجی غصّے میں کتنے کیوٹ لگتے ہیں " 
زرشالہ نے آنکھ مار کر کہا
"ایک تو میں تمہاری اس لوفرانا انداز میں آنکھ مارنے سے سخت عاجز آئی ہوں لڑکیوں والے کوئی کام نہیں ہے تمہارے بات بے بات آنکھ مارنی ضروری ہوتی ہے ... ایسا لگتا ہے جیسے کوئی بدمعاش لوفر لڑکا ہو تم "
روما نے چڑ کر اس کی آنکھ مارنے پر ڈانٹا 
"اور داجی کو آج جا کر تمہارے نادر خیالات بتاؤ گئی تمہیں جب ڈانٹ پڑے گئی ان سے پھر کہنا ہائے داجی آپ کتنے کیوٹ لگ رہے ہے"
روما نے اس کے انداز میں نقل کر کے کہا 
"ہاہاہا اور داجی کہے گے ہٹ بدمعاش کہی کی مجھے تو آج تک تمہاری دادو نیک بخت نے بھی نہیں کہا کہ میں کیوٹ ہوں "
زرشالہ کے انداز پر روما کی ہنسی چھوٹ گئی 
"بہت خراب ہو تم ایمان سے"
"یہ تم دنوں کیا باتیں کر رہی ہوں کون ہے سر دامیر تم لوگ کیسے جانتی ہوں انہیں "
حورین نے پریشان نظروں سے دنوں کو دیکھا جو کچھ ٹائم پہلے ایک دوسرے سے لڑ جھگڑ رہی تھی اور اب دونوں مل کر ہنس رہی تھی یہ دونوں اس کی سمجھ سے باہر ہی تھی 
"یار یہ زالان بھائی جان کے دوست ہے دامیر ارسلان خان جس سے ہماری زرشالہ کو خدا واسطے کا بیر ہے کیونکہ وہ زالان بھائی کے دوست ہے اور یہ بات زر سے برداشت نہیں ہوتی اس لیے ہر وقت انہیں تنگ کرتی رہتی ہے اس کی وجہ سے وہ اب گھر بھی کم ہی آتے ہیں "
روما نے تفسلی جواب دیا 
زرشالہ نے پانی کا گلاس منہ سے ہٹا کر روما کو گھورا 
"بک چکی جو بکنا تھا یہ کچھ باقی بھی ہے "
"بس اب کوئی نہیں لڑے گا زر تم بھی ٹھنڈے دماغی سے سوچو تم نے جو حرکت کلاس میں کی تھی اس کے بعد سر تمہیں اپنے سر پر تو بیٹھا نے سے رہے "
حورین نے معاملہ رفہ دفع کرنا چاہا 
"تم بہت سر کی سائیڈ لے رہی ہوں خیر تو ہے بتا دوں کہو تو تمہاری بات پکی کروا لوں میر بھائی صاحب سے "
زرشالہ نے حورین کو آنکھ مار کر شرارت سے کہا 
"زرشالہ کی بچی ابھی بتاتی ہوں تمہیں "
زرشالہ نے وہاں سے ہنستے ہوئے ڈور لگائی روما اور حورین اس کے پیچھے پیچھے بھاگ رہی تھی 
وہ ایسی ہی تھی کسی بات کو سر پر سوار نہیں کرتی تھی نہ ہی اپنی وجہ سے دوسروں کو تکلیف دے سکتی تھی 
جاری ہے......

     ─━•<☆⊰✿❣✿⊱☆>•━─