ناول: تنہا_سفر
از: رضیہ_احمد
قسط_نمبر_02

سمر : ہاۓ

ملکہ : اوہ ، ہا ۓ ؟ ! ہائو آر یو ؟

سمر : آئی ایم گڈ ، واٹ اباؤٹ یو ؟ 

ملکہ : آئی ایم گڈ . بائے دی وے تم یہاں کیسے ؟ 

سمر : میرے دوست کی گرل فرینڈ کی برتھ ڈے پارٹی ہے 

ملکہ : حاحا اوکے اور تمھارے دوست کی گرل فرینڈ میری کزن ہے 

سمر : ہممم ، کیا یہ اک اتفاق نہیں ؟ 

ملکہ : ہاں ، شاید

سمر : سو ؟ ! کیا کرتی ہو آج کل ؟ ؟ 

ملکہ : کچھ خاص نہیں ، تم ؟ 

سمر : اپنے ڈیڈ سے جان چڑانے کے چکروں میں ہم 

ملکہ : وہ کیوں ؟ 

سمر : شادی

ملکہ : بربادی

سمر : مجھے آج تک سمجھ نہیں آیا کے شادی جیسا رلیشن شپ لوگ سنبھل کیسے لیتے ہیں ؟ اک دوسرے کے لیے اپنی خواہشات کو مارنے کی بات ہوتی ہے 

ملکہ : ناٹ آل ، کچھ لوگ اپنی مرضی بھی کرتے ہیں اور کچھ آخر تک بھی نہیں پونچوتی 

سمر : وٹ ایور ، مجھے تو شادی ہی نہیں کرنی 

ملکہ : ھم

سمر : تم کروگی کیا ؟ 

ملکہ : اپنی بربادی کون چاہتا ہیں ؟ 

سمر: ہا ہا گڈ ابزویشن ...تو پھر کیا سوچا تم نے

ملکہ : آئی ڈونٹ ہیو آ بوائے فرنڈ یٹ 

سمر : تمہیں کیسے پتہ کے میں یہ سوال تم سے پوچھنے والا ہوں ؟ 

ملکہ : ظاہر سی بات ہے ، ابھی تمہارا نشہ اترا نہیں

سمر : امپریسی

اُف . . . رات بہت گہری ہو چکی تھی اور پارٹی میں خوب دھمال ہو رہی تھی . سب لوگ اک کراؤڈ میں ناچ رہے تھے . وہاں سمر اور ملکہ بھی انجوئے کر رہے تھے . اِس ناچ کے دوران انکی نزدیکیاں بڑھتی ہوئی صاف دکھائی دے رہی تھی . واقعی سمر کو اِس وقت ملکہ کا نشہ ہو چکا تھا اور ملکہ بھی اسکا نشہ بڑہانے میں مگن تھی . پارٹی ختم ہونے کے بَعْد سمر اور ملکہ اپنی اپنی گاڑیوں کی طرف ٹھیلتے ہوئے نکلے 

سمر : نائس کار

ملکہ : یا . . . اٹ ’ س مائی برتھ ڈے پریزنٹ 

سمر : پِھر کب ملوگی؟ ؟ 

ملکہ : جب تمہارا نشہ اُترے گا  
تب ! 

سمر : حاحا. . . ویری اسمارٹ . نو سیریوسلی ! آئی مین استرہ اتفاق سے پارٹیز میں ملنا . . . کچھ ڈفرنٹ ھونا چاہئیے 

ملکہ : ھم . . . فل حال تو میں گھر جا رہی ہوں . گڈ نائٹ 

سمر : اوہ بائے دی وے . . کچھ دنوں میں میرا برتھ ڈے ہے . ول یو کم ؟ ؟ 

ملکہ : ٹایم ملا تو ؟ 

سمر : اچھا . . . تم ٹایم نکالو اور میں کچھ پلان کرتا ہوں

www.Facebook.com/AnganOfficial

ملکہ : اوکے گڈ نائٹ

ملکہ نے اپنی گاڑی کا شیشہ اونچا کیا اور وہ وہاں سے روانہ ہو گئی . عرفان یہ سب دیکھ رہا تھا اور اسنے سمر کو طنز کرنا مناسب سمجھا . لیکن سمر بھی بہت بڑی چیز تھی اسنے عرفان کوآگے ہی ہونے ہی نہیں 
دیا . 
عرفان : کمینہ

سمر : شی اِس مائی ٹائپ 

عرفان : اوہ فائنلی ؟

 !!!سمر: یس

عرفان : اچھا سنا برتھ ڈے پارٹی کا کیا سوچا تونے

سمر : صرف میں اور ریڈ وائن 

عرفان : آر یو شیور ؟ تو ہمیں بھل جائیگا ؟

سمر : ہاں

عرفان : اوکے بیٹا انجوئے کر تو بھی
سمر خوشی خوشی اپنی گاڑی میں بیٹھا اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا . رات دھایٔ بج رہے تھے اور ابھی تک سمر کے علاوہ گھر میں کوموجودنہیں تھا . سمر کی موم اپنی فرینڈ کی برتھ ڈے پارٹی 
میں تھی اور ڈیڈ حسب عادت کسی مسٹر بلال ٹائپ بڈھے گھوسٹھ کے ساتھ بیٹھ کر بزنس ڈیل میں مصروف ہونگے . سمر اپنے روم میں گیا اس نے اپنی جوتا را ، کوٹ اتارا اور بستر پر لیٹ گیا اور ملکہ كے بڑے میں سوچنے لگا . اسکی ادائیں اسکا ناشیلہ قہقہ اور بہت کچھ . . . سمر کو ریڈ وائن کی پِھر سے طلب ہونے لگی . اس کے کمرے میں رکھے ہوئےفرج ریڈ وائن سے بھاری پری تھی . بس پِھر کیا جتنے زیادہ گلاس اتنا زیادہ نشہ . تقریباً صبحا 5 بجے کے قریب وہ سو گیا

خواب : سام بھاگ رہا تھا . بہت تیز . بھاگتے بھاگتے اس کے جوتے ٹوٹ گئے اس کے کپڑوں پر داغ تھے . وہ پیچھے مڑ کے دیکھ رہا تھا . اس کے ماتھے پر بہت پسینہ تھا اور چہرے پر خوف . بھاگتے بھاگتے وہ اک کویں کے قریب پوحونچا . جیسے ہی اس نے کویں سے پانی پینے کی کوشش کی تو اسے اک بہت ہی خافوناک آواز آئی . اس نے آواز لگائی … چیختا ہواڈر کے مارے 
اٹھ گیا
اُف کتنا خوفناک خواب تھا ! ؟ سمر پوری طرح میں پسینے سے بھراہوا تھا۔ ساتھ رکھے ہوے ٹیبل پر پڑا جگ جگ بھی خالی تھا . اس نے اپنا چہرہ جب شیشے میں دیکھا تو اسکی حالت کسی فقیر سے کم نہ تھی . اس نے اپنے چہرہ کو دیکھ کر بےانتہا وہشت محسوس ہو رہی تھی . سمر ہڑبڑا کر اٹھا اور اس نے اپنے کمرے کے پردے ھٹائے . سورج کی وہ تیز روشنی اسکی آنکھوں میں چُب رہی تھی . دروازے پر دستک ہوئی 

موم : گڈ مارننگ بیٹا

سمر : مورنگ موم 

موم : تم کل رات کو کس وقت آئے تھے ؟ 

سمر : یاد نہیں موم

موم : تمہیں اتنا پسینہ کیوں آیا ہوا ہے ؟ 

سمر : اٹس ہوٹ موم

موم : لیکن تمھارے کمرے میں تو فل اے سی آن ہے ، لگتا ہے تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے . اچھا ایسا کرو میں تمھارے لیے كھانا لگ تم فرش اپ ہو جاو اور پِھر تم ڈاکٹر کے پاس جاؤ پلیز کم ون اٹھو شاباش 

سمر : نو موم آئی ایم فائن ! میں فریش اپ ہوکے عطا ہوں 

موم : اچھا سمر ، تم سے اک بات کرنی ہیں

اُف موم نا شروع ہو جانا پِھر سے

سمر : موم مجھے بنٹی کی طرف بھی جانا ہے . بعد میں بیٹ کرے 

موم : تم سمجھتے کیوں نہیں ہو . مسٹر بلال 
سمر نے اپنے پیچھے واشروم کی دروازہ بند کر دیا . سمر شاور کے نیچے تو کھڑا لیکن اُس کے اندر کی گھبراہٹ ختم ہونے کا 
نام ہی نہیں لے رہی تھی . وہ خوفناک آواز جو اس نے خواب میں سنی تھی ابھی تک کانوں میں گونج رہی تھی . سمر نے اپنا حلیہ ٹھیک کیا اور گھر سے نکل پڑا . رستے میں گاری بند ہو گئی . سمر نے گاری اسٹارٹ کرنے کی بہت ناكام کوشش کی . سڑک پر کھڑے ڈیشنگ اور ہینڈسم سمر کی حالت بہت بری تھی . عجیب بات ہے ابھی 2 ہفتے پہلے تو یہ گاری لی تھی ابھی خراب بھی ہو گئی . کبھی بنٹی کو کال تو کبھی عرفان کو . ان دونوں میں سے کوئی بھی کال پک نہیں کر رہا تھا . ڈیڈ کے ساتھ بیٹ کرنا تو ایسی تھا جیسے احسان لینا اور سمر کو خاص طور پر ڈیڈ سے مدت لینی سب سے برا لگتا تھا کیوں کے ڈیڈ کی یہی تو عادت تھی ، ہمیشہ احسان جتاتے تھے . چاھے انکا اپنا بیٹا ہی کیوں نا ہو . ملکہ کو کال ملائی تو وہ آؤٹ آف کنٹری تھی . سامنے کھڑا اک ملنگی بابا یہ سب دیکھ رہا تھا . اس نے سمر کے قریب آنے کی جرات کی . سمر کو اِس قسِم کے فقیر تو بالکل پسند نہیں تھے .

بابا : کچھ پریشانی ہے بیٹا ؟ 

سمر : نہیں

بابا : اللہ ہو . . . اللہ ہو . . . بیٹا جو مانگو اُس سے مانگو . . اللہ ہو اللہ 

سمر : ایکسیوز می ؟

بابا : اللہ ہو اللہ ہو . . . بیٹا اتنا غرورنہ کرو ،اسے غرور پسند نہیں بیٹے

سمر : معاف کرو بابا

بابا : معافی اُس سے مانگو

سمر نے اپنی جیب سے 500 روپے کا نوٹ نکالا اور بابا کے ہاتھ تھما دیا . بابا نے وہ نوٹ سمر کی گاری پر رکھا اور وہاں سے چلا گیا

سمر : سٹوپڈ پیپل . . . ہیلو . . . بنٹی یار کدھر ہے تو ؟ میری کارخراب ہو گئی ہے . . . آئی ڈونٹ نو ابھی 2 ہفتے پہلے ہی تو لی تھی برانڈ نیو ابھی گاری اسٹارٹ نہیں ہو رہی

بیٹری . . . یار کون بھرےگا میری کار کی بیٹری . . . تو جلدی آ یار آئی ایم ویری اپ سیٹ رائٹ نو . اوکے سی یو

کچھ ہی دیر بعد بنٹی وہاں پہنچ گیا . دونوں نے گری اسٹارٹ کرنے کی ناكام کوشش کی . پِھر بنٹی نے سمر کی گاری ورکشاپ بھجوا دی . سمر گھر نہیں جانا چاہتا تھا کیوں كے گھر پر موم تھی اور یقینا انہوں نے مسٹر بلال والی بات کرنی شرو تھی . رستے میں سمر چُپ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا . کبھی ڈیڈ کو تو کبھی موم کو کبھی شادی کو لے کے بولے تو کبھی گاری کو گلیاں دے . کافی ڈسٹربڈ تھا وہ . بنٹی اسے دلاسہ دے رہا تھا لیکن سمر کی پریشانی سر چڑھ کر بول رہی تھی

سمر : یار آئی ڈونٹ نو وائے اِس دس ہیپننگ تو میں ؟ ! اوپر سے وہ اگلی ملنگی . ڈیوڈ جب بھی اس ترہ کا کوئی شخص میرے سامنےآتا ہے میرے ساہےہمیشہ کچھ نہ ا کچھ غلط ہونے والا ہوتا ہے . گوش وائے دیز پیپل آر آن ارتھ ؟ 

بنٹی : کام ڈاؤن یار ، تو بس اسکو اگنور کر . لیٹس گو ٹو یور فیوریٹ پلیس وہاں جاکے تجھے بہت اچھا لگے گا

سمندر کا کنارہ سمر کو بہت پسند تھا . وہاں اُس کنارے پر سمر کا فیوریٹ ریسٹورانٹ تھا جہاں پہ وہ اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ لنچ کرتا تھا . ویسے بھی لنچ کا ٹائم تھا اور بنٹی بھی ساتھ تھا . لیکن آج تو لنچ آرڈر کرتے وقت بھی اسکا دھیان پتہ نہیں شایدگاس چرنے چلا گیا . بنٹی نے سمرکی حرکتیں نوٹ کی . بنٹی کچھ حیران تھا کے آخر سمر کو ہو کیا گیا ہے . اب سمر بچارہ کیا بتاتا کے رات کے خواب نے اسکی بینڈ بجادی ہے

جاری ہے ۔۔۔